سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے (کچّا) لہسن یا پیاز کھایا ہو تو وہ ہم سے الگ رہے یا وہ ہماری مسجد سے دُور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس شخص نے اس پودے لہسن سے کھایا ہو۔“ پھر بعد میں فرمایا: ” اور پیاز اور گندنا کھایا ہو تو وہ ہماری مسجد کے قریب بالکل نہ آئے کیونکہ فرشتے بھی اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔“
جناب معدان سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن لوگوں سے خطاب فرمایا اور کہا کہ لوگو، بیشک تم ان دو پودوں سے کھاتے ہو اور میرے نزدیک یہ دونوں بدبُودار ہیں، ایک لہسن ہے اور دوسرا پیاز۔ اور میں ایک آدمی کو دیکھا کرتا تھا کہ اُس کے مُنہ سے (ان کی) بدبُو محسوس کی جاتی تو اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا تھا۔ (لہٰذا) جو شخص انہیں کھانا چاہے تو وہ ان کو پکا کران کی بُوختم کرلے۔“
سیدنا ابوسعید رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابھی ہم آگے نہیں بڑھے تھے کہ خیبر فتح ہو گیا تو ہم لہسن کے کھیت میں پہنچے، فرماتے ہیں کہ لوگ سخت بھوکے تھے۔ اس لئے ہم نے لہسن خوب جی بھر کر کھایا - پھر ہم مسجد میں آگئے - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بُو محسوس کی تو فرمایا: ”جس شخص نے اس بدبُودار پودے سے کھایا ہو تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔“ اس پر لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ لہسن حرام ہوگیا۔ لہسن حرام ہوگیا۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو، جس چیز کو اللہ نے حلال قرار دیا ہو اُسے حرام قرار دینے کا مجھے کوئی حق نہیں ہے - لیکن یہ ایک پودہ ہے جس کی بُو مجھے پسند نہیں ہے۔“ یہ ابوہاشم کی روایت ہے۔ اور ابوموسیٰ نے اپنی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ ”اور صورت حال یہ کہ میرے فرشتوں میں سے ایک سرگوشی کرنے والا آتا ہے۔ لہٰذا میں ناپسند کرتا ہوں کہ اُنہیں اس کی بدبُو محسوس ہو۔“
1111. اس بات کی دلیل کا بیان کہ لہسن اور پیاز کی ممانعت اس لئے ہے کہ فرشتے ان کی بُو سے تکلیف محسوس کرتے ہیں کیونکہ ان کی بُو سے لوگوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور گندنا کھانے سے منع کیا - فرماتے ہیں کہ ان دنوں ہمارے علاقے میں لہسن نہیں ہوتا تھا - تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اس پودے سے کھایا ہو وہ ہماری مسجد کے قریب ہرگز نہ آئے - کیونکہ فرشتوں کو اس چیز سے تکلیف ہوتی ہے جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں ـ“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لہسن، پیاز اور گندنے کا تذکرہ ہوا اور عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول، ان سب میں لہسن سخت بُو والا ہے، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے حرام قرار دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے کھا لو، اور جس شخص نے اسے کھایا ہو وہ اس کی بُو ختم ہونے تک ہماری اس مسجد میں نہ آئے۔“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سبزی کا سالن بھیجا گیا جس میں پیاز یا گندنا ڈالا گیا تھا - پس سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اُس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے آثار نہ دیکھے تو (خود بھی) اُسے کھانے سے انکار کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا: ”تمہیں یہ کھانا کھانے سے کس چیز نے روکا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے آپ کے کھانے کے آثار دکھائی نہیں دیئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(میں نے تو اس لئے نہیں کھایا کیونکہ) میں اللہ کے فرشتوں سے حیا محسوس کرتا ہوں (کہ کہیں انہیں بو محسوس نہ ہو) اور یہ حرام نہیں ہے۔“
سیدہ اُم ایوب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر مہمان ٹھہرے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خصوصی کھانا تیار کیا جس میں کچھ سبزیاں بھی شامل تھیں، جب وہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: ”تم کھا لو کیونکہ میں تمہارے جیسا نہیں ہوں، بلاشبہ مجھے خدشہ ہے کہ میں اپنے ساتھی (جبرائیل) کو تکلیف دوں گا۔“ جناب ابو قدامہ بیان کر تے ہیں کہ میں سیدہ اُم ایوب رضی اللہ عنہا کے ہاں مہمان ٹھہرا تو اُنہوں نے مجھے بیان کیا، وہ فرماتی ہیں کہ آپ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمارے مہمان بنے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے لہسن کھایا، پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ ایک رکعت ادا کرچکے تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کرلی تو میں نے کھڑے ہوکر نماز مکمّل کرنا شروع کردی، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن کی بُومحسوس کی تو فرمایا: ”جس شخص نے یہ سبزی کھائی ہو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے حتّیٰ کہ اس کی بُو ختم ہو جائے - جب میں نے نماز مکمّل کی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (لہسن کھانے میں) میراعذر ہے - آپ مجھے اپنا دست مبارک دیجیے، آپ اس بات کو آسان پائیں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنا دست مبارک تھما دیا - پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک اپنی آستین سے داخل کر کے اپنے سینے تک لگایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ (میرا پیٹ بھوک کی وجہ سے) بندھا ہوا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک (اس حالت مجبوری میں تیرے لئے لہسن کھانے میں) عذر ہے۔
سیدنا محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ دوسرے دن سورج بلند ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے گھر تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت چاہی تو میں نے آپ کو اجازت دی (اور خوش آمدید کہا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بغیر گھر میں تشریف لے گئے اور پوچھا: ”تم اپنے گھر میں مجھ سے کس جگہ نماز پڑھوانا پسند کرتے ہو؟“ کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے کونے کی طرف آپ کو اشارہ کیا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر صف بندی کی تو آپ نے دو رکعات پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا -“