صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے، ان ابواب کا مجموعہ
1107. (156) بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ الْمَسَاجِدِ لِآكِلِ الثُّومِ.
1107. لہسن کھانے والے شخص کے لئے مساجد میں آنا منع ہے
حدیث نمبر: 1664
Save to word اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے (کچّا) لہسن یا پیاز کھایا ہو تو وہ ہم سے الگ رہے یا وہ ہماری مسجد سے دُور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1108. (157) بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ لِآكِلِ الْكُرَّاثِ.
1108. گندنا کھانے والے شخص کے لئے جماعت میں شریک ہونا منع ہے
حدیث نمبر: 1665
Save to word اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اس پودے لہسن سے کھایا ہو۔ پھر بعد میں فرمایا: اور پیاز اور گندنا کھایا ہو تو وہ ہماری مسجد کے قریب بالکل نہ آئے کیونکہ فرشتے بھی اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1109. (158) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّهْيَ عَنْ إِتْيَانِ الْمَسَاجِدِ لِآكِلِهِنَّ نَيِّئًا غَيْرَ مَطْبُوخٍ.
1109. اس بات کی دلیل کا بیان کہ پیاز و لہسن وغیرہ کھانے والے کو مساجد میں آنے کی ممانعت اُس وقت ہے جب اُس نے انہیں پکائے بغیر کچّا ہی کھایا ہوا
حدیث نمبر: 1666
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار، نا ابن ابي عدي، عن سعيد، عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد، عن معدان، ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه خطب الناس يوم الجمعة، ثم قال:" يايها الناس، إنكم تاكلون شجرتين ما اراهما إلا خبيثتين، هذا الثوم، وهذا البصل، وقد كنت ارى الرجل يوجد ريحه، فيؤخذ بيده، فيخرج به إلى البقيع، ومن كان آكلهما فليمتهما طبخا" نا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، نا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ثُمّ قَالَ:" يَأَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ مَا أَرَاهُمَا إِلا خَبِيثَتَيْنِ، هَذَا الثُّومَ، وَهَذَا الْبَصَلَ، وَقَدْ كُنْتُ أَرَى الرَّجُلَ يُوجَدُ رِيحُهُ، فَيُؤْخَذُ بِيَدِهِ، فَيُخْرَجُ بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، وَمَنْ كَانَ آكِلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا"
جناب معدان سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن لوگوں سے خطاب فرمایا اور کہا کہ لوگو، بیشک تم ان دو پودوں سے کھاتے ہو اور میرے نزدیک یہ دونوں بدبُودار ہیں، ایک لہسن ہے اور دوسرا پیاز۔ اور میں ایک آدمی کو دیکھا کرتا تھا کہ اُس کے مُنہ سے (ان کی) بدبُو محسوس کی جاتی تو اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا تھا۔ (لہٰذا) جو شخص انہیں کھانا چاہے تو وہ ان کو پکا کران کی بُوختم کرلے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1110. (159) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّهْيَ عَنْ ذَلِكَ لِتَأَذِّي النَّاسِ بِرِيحِهِ لَا تَحْرِيمًا لِأَكْلِهِ.
1110. اس بات کی دلیل کا بیان کہ لہسن اور پیاز کھانے کی ممانعت ان کی بُو کی وجہ سے ہے، ان کے حرام ہونے کی وجہ سے نہیں
حدیث نمبر: 1667
Save to word اعراب
نا ابو موسى محمد بن المثنى ، نا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد الجريري . ح وحدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب ، نا إسماعيل ، نا سعيد الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: لم نعد ان فتحت خيبر، فوقعنا في تلك البقلة الثوم، فاكلنا منها اكلا شديدا، قال: وناس جياع، ثم قمنا إلى المسجد، فوجد رسول الله صلى الله عليه وسلم الريح، فقال: " من اكل من هذه الشجرة الخبيثة فلا يقربنا في مسجدنا"، فقال الناس: حرمت، حرمت، فبلغ ذاك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ايها الناس، ليس لي تحريم ما احل الله، ولكنها شجرة اكره ريحها" . هذا حديث ابي هاشم. وزاد ابو موسى في آخر حديثه:" وإنه ياتيني.... من الملائكة، فاكره ان يشموا ريحها"نا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، نا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، نا إِسْمَاعِيلُ ، نا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: لَمْ نَعْدُ أَنْ فُتِحَتْ خَيْبَرُ، فَوَقَعْنَا فِي تِلْكَ الْبَقْلَةِ الثُّومِ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا أَكْلا شَدِيدًا، قَالَ: وَنَاسٌ جِيَاعٌ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرِّيحَ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْخَبِيثَةِ فَلا يَقْرَبَنَّا فِي مَسْجِدِنَا"، فَقَالَ النَّاسُ: حُرِّمَتْ، حُرِّمَتْ، فَبَلَغَ ذَاكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، لَيْسَ لِي تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ، وَلَكِنَّهَا شَجَرَةٌ أَكْرَهُ رِيحَهَا" . هَذَا حَدِيثُ أَبِي هَاشِمٍ. وَزَادَ أَبُو مُوسَى فِي آخِرِ حَدِيثِهِ:" وَإِنَّهُ يَأْتِينِي.... مِنَ الْمَلائِكَةِ، فَأَكْرَهُ أَنْ يَشُمُّوا رِيحَهَا"
سیدنا ابوسعید رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابھی ہم آگے نہیں بڑھے تھے کہ خیبر فتح ہو گیا تو ہم لہسن کے کھیت میں پہنچے، فرماتے ہیں کہ لوگ سخت بھوکے تھے۔ اس لئے ہم نے لہسن خوب جی بھر کر کھایا - پھر ہم مسجد میں آگئے - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بُو محسوس کی تو فرمایا: جس شخص نے اس بدبُودار پودے سے کھایا ہو تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ اس پر لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ لہسن حرام ہوگیا۔ لہسن حرام ہوگیا۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو، جس چیز کو اللہ نے حلال قرار دیا ہو اُسے حرام قرار دینے کا مجھے کوئی حق نہیں ہے - لیکن یہ ایک پودہ ہے جس کی بُو مجھے پسند نہیں ہے۔ یہ ابوہاشم کی روایت ہے۔ اور ابوموسیٰ نے اپنی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ اور صورت حال یہ کہ میرے فرشتوں میں سے ایک سرگوشی کرنے والا آتا ہے۔ لہٰذا میں ناپسند کرتا ہوں کہ اُنہیں اس کی بدبُو محسوس ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1111. (160) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّهْيَ عَنْ ذَلِكَ لِتَأَذِّي الْمَلَائِكَةِ بِرِيحِهِ إِذِ النَّاسُ يَتَأَذَّوْنَ بِهِ.
1111. اس بات کی دلیل کا بیان کہ لہسن اور پیاز کی ممانعت اس لئے ہے کہ فرشتے ان کی بُو سے تکلیف محسوس کرتے ہیں کیونکہ ان کی بُو سے لوگوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے
حدیث نمبر: 1668
Save to word اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور گندنا کھانے سے منع کیا - فرماتے ہیں کہ ان دنوں ہمارے علاقے میں لہسن نہیں ہوتا تھا - تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اس پودے سے کھایا ہو وہ ہماری مسجد کے قریب ہرگز نہ آئے - کیونکہ فرشتوں کو اس چیز سے تکلیف ہوتی ہے جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں ـ

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1112. (161) بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ الْمَسْجِدِ لِآكِلِ الثُّومِ، وَالْبَصَلِ، وَالْكُرَّاثِ إِلَى أَنْ يَذْهَبَ رِيحُهُ.
1112. جس شخص نے لہسن، پیاز اور گندنا کھایا ہو، اُسے ان کی بُو ختم ہونے تک مسجد میں آنا منع ہے
حدیث نمبر: 1669
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، نا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن بكر بن سوادة ، ان ابا النجيب مولى عبد الله بن سعد حدثه، ان ابا سعيد الخدري حدثه انه، ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم الثوم والبصل والكراث، وقيل: يا رسول الله، واشد ذلك كله الثوم، افتحرمه؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلوه، ومن اكله منكم، فلا يقرب هذا المسجد حتى يذهب ريحه منه" نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، نا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ ، أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثُّومُ وَالْبَصَلُ وَالْكُرَّاثُ، وَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَشَدُّ ذَلِكَ كُلِّهِ الثُّومُ، أَفَتُحَرِّمُهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوهُ، وَمَنْ أَكَلَهُ مِنْكُمْ، فَلا يَقْرَبْ هَذَا الْمَسْجِدَ حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهُ مِنْهُ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لہسن، پیاز اور گندنے کا تذکرہ ہوا اور عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول، ان سب میں لہسن سخت بُو والا ہے، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے حرام قرار دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے کھا لو، اور جس شخص نے اسے کھایا ہو وہ اس کی بُو ختم ہونے تک ہماری اس مسجد میں نہ آئے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1113. (162) بَابُ ذِكْرِ مَا خَصَّ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَرْكِ أَكْلِ الثُّومِ، وَالْبَصَلِ، وَالْكُرَّاثِ مَطْبُوخًا.
1113. پکا ہوا لہسن، پیاز اور گندنا نہ کھانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت کا بیان
حدیث نمبر: 1670
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني عمرو ، عن بكر بن سوادة ، ان سفيان بن وهب ، حدثه، عن ابي ايوب الانصاري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ارسل إليه بطعام من خضرة فيه بصل او كراث، فلم ير فيه اثر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابى ان ياكله، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منعك ان تاكل؟"، فقال: لم ار اثرك فيه يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استحي من ملائكة الله، وليس بمحرم" نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ ، أَنَّ سُفْيَانَ بْنَ وَهْبٍ ، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ بِطَعَامٍ مِنْ خَضِرَةٍ فِيهِ بَصَلٌ أَوْ كُرَّاثٌ، فَلَمْ يَرَ فِيهِ أَثَرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْكُلَ؟"، فَقَالَ: لَمْ أَرَ أَثَرَكَ فِيهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْتَحِي مِنْ مَلائِكَةِ اللَّهِ، وَلَيْسَ بِمُحَرَّمٍ"
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سبزی کا سالن بھیجا گیا جس میں پیاز یا گندنا ڈالا گیا تھا - پس سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اُس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے آثار نہ دیکھے تو (خود بھی) اُسے کھانے سے انکار کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا: تمہیں یہ کھانا کھانے سے کس چیز نے روکا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے آپ کے کھانے کے آثار دکھائی نہیں دیئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میں نے تو اس لئے نہیں کھایا کیونکہ) میں اللہ کے فرشتوں سے حیا محسوس کرتا ہوں (کہ کہیں انہیں بو محسوس نہ ہو) اور یہ حرام نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1114. (163) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُصَّ بِتَرْكِ أَكْلِهِنَّ لِمُنَاجَاةِ الْمَلَائِكَةِ.
1114. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لہسن و پیاز نہ کھانے کی خصوصیت فرشتوں سے ہم کلامی کی وجہ سے ہے
حدیث نمبر: 1671
Save to word اعراب
نا ابو قدامة ، وزياد بن يحيى ، قالا: حدثنا سفيان ، قال ابو قدامة، قال: حدثني عبيد الله ، وقال زياد: عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابيه ، عن ام ايوب ، قالت: نزل علينا النبي صلى الله عليه وسلم، فتكلفنا له طعاما فيه بعض البقول، فلما وضع بين يديه، قال لاصحابه:" كلوا، فإني لست كاحد منكم، إني اخاف ان اوذي صاحبي" . وقال ابو قدامة: عن ام ايوب: نزلت عليها، فحدثتني، قالت: نزل علينانا أَبُو قُدَامَةَ ، وَزِيَادُ بْنُ يَحْيَى ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ أَبُو قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، وَقَالَ زِيَادٌ: عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ ، قَالَتْ: نَزَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَكَلَّفْنَا لَهُ طَعَامًا فِيهِ بَعْضُ الْبُقُولِ، فَلَمَّا وُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ لأَصْحَابِهِ:" كُلُوا، فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي" . وَقَالَ أَبُو قُدَامَةَ: عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ: نَزَلْتُ عَلَيْهَا، فَحَدَّثَتْنِي، قَالَتْ: نَزَلَ عَلَيْنَا
سیدہ اُم ایوب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر مہمان ٹھہرے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خصوصی کھانا تیار کیا جس میں کچھ سبزیاں بھی شامل تھیں، جب وہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: تم کھا لو کیونکہ میں تمہارے جیسا نہیں ہوں، بلاشبہ مجھے خدشہ ہے کہ میں اپنے ساتھی (جبرائیل) کو تکلیف دوں گا۔ جناب ابو قدامہ بیان کر تے ہیں کہ میں سیدہ اُم ایوب رضی اللہ عنہا کے ہاں مہمان ٹھہرا تو اُنہوں نے مجھے بیان کیا، وہ فرماتی ہیں کہ آپ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمارے مہمان بنے۔

تخریج الحدیث: حسن
1115. (164) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِهِ عِنْدَ الضَّرُورَةِ وَالْحَاجَةِ إِلَيْهِ
1115. بوقت ضرورت اور حاجت، لہسن اور پیاز کھانے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1672
Save to word اعراب
نا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن ابي بردة ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: اكلت ثوما، ثم اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فوجدته قد سبقني بركعة، فلما صلى قمت اقضي، فوجد ريح الثوم، فقال:" من اكل هذه البقلة، فلا يقربن مسجدنا حتى يذهب ريحها". فلما قضيت الصلاة، اتيته، فقلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن لي عذرا، ناولني يدك، فوجدته سهلا، فناولني يده، فادخلتها من كمي إلى صدري، فوجده معصوبا، فقال:" إن لك عذرا" نا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: أَكَلْتُ ثَوْمًا، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي بِرَكْعَةٍ، فَلَمَّا صَلَّى قُمْتُ أَقْضِي، فَوَجَدَ رِيحَ الثُّومِ، فَقَالَ:" مَنْ أَكَلَ هَذِهِ الْبَقْلَةَ، فَلا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا". فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلاةَ، أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ لِي عُذْرًا، نَاوِلْنِي يَدَكَ، فَوَجَدْتُهُ سَهْلا، فَنَاوَلَنِي يَدَهُ، فَأَدْخَلْتُهَا مِنْ كُمِّي إِلَى صَدْرِي، فَوَجَدَهُ مَعْصُوبًا، فَقَالَ:" إِنَّ لَكَ عُذْرًا"
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے لہسن کھایا، پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ ایک رکعت ادا کرچکے تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کرلی تو میں نے کھڑے ہوکر نماز مکمّل کرنا شروع کردی، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن کی بُومحسوس کی تو فرمایا: جس شخص نے یہ سبزی کھائی ہو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے حتّیٰ کہ اس کی بُو ختم ہو جائے - جب میں نے نماز مکمّل کی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (لہسن کھانے میں) میراعذر ہے - آپ مجھے اپنا دست مبارک دیجیے، آپ اس بات کو آسان پائیں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنا دست مبارک تھما دیا - پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک اپنی آستین سے داخل کر کے اپنے سینے تک لگایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ (میرا پیٹ بھوک کی وجہ سے) بندھا ہوا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک (اس حالت مجبوری میں تیرے لئے لہسن کھانے میں) عذر ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1116. (165) بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِالنَّهَارِ فِي الْجَمَاعَةِ ضِدَّ مَذْهَبِ مَنْ كَرِهَ ذَلِكَ
1116. دن کے وقت نفل نماز باجماعت ادا کرنے کا بیان، اُن لوگوں کے مذہب کے برخلاف جو اسے مکروہ سمجھتے ہیں
حدیث نمبر: 1673
Save to word اعراب
نا محمد بن عزيز الايلي ، ان سلامة حدثهم، عن عقيل ، اخبرني محمد بن مسلم ، ان محمود بن الربيع الانصاري اخبره، قال: قال لي عتبان بن مالك : فغدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر حين ارتفع النهار، فاستاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاذنت له، فلم يجلس حتى دخل البيت، ثم قال: " اين تحب ان اصلي في بيتك؟" قال: فاشرت له إلى ناحية البيت، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكبر، فقمنا، فصففنا، فصلى ركعتين، ثم سلم نا مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ الأَيْلِيُّ ، أَنَّ سَلامَةَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عُقَيْلٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قَالَ لِي عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ : فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنْتُ لَهُ، فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، ثُمَّ قَالَ: " أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِكَ؟" قَالَ: فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَبَّرَ، فَقُمْنَا، فَصَفَفْنَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ
سیدنا محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ دوسرے دن سورج بلند ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے گھر تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت چاہی تو میں نے آپ کو اجازت دی (اور خوش آمدید کہا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بغیر گھر میں تشریف لے گئے اور پوچھا: تم اپنے گھر میں مجھ سے کس جگہ نماز پڑھوانا پسند کرتے ہو؟ کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے کونے کی طرف آپ کو اشارہ کیا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر صف بندی کی تو آپ نے دو رکعات پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا -

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.