سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بلا شبہ میرا بدن بھاری ہو گیا ہے، لہٰذا تم مجھ سے پہلے رکوع و سجود نہ کیا کرو۔ کیونکہ میں رکوع کرتے وقت تم پر جتنی بھی سبقت کروں گا وہ تم میرے سر اُٹھانے کے بعد پا لوگے اور جب میں سجدہ کرتے ہوئے تم سے جتنی بھی سبقت کروں گا تم وہ میرے سر اٹھانے کے بعد پا لوگے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب مخزومی نے یحییٰ کی روایت میں یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ میں سجدہ کرتے وقت تم سے جتنی بھی سبقت کروں گا ـ اور جناب یحیٰی بن حکیم کی روایت میں ہے کہ بلاشبہ میں بھاری جسم والا ہوگیا ہوں یا میں کمزور اور عمر رسیدہ ہو گیا ہوں ـ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پا لی تو اُس نے نماز کو پا لیا، امام کی کمر کو سیدھا کرنے سے پہلے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ پس بیشک امام تم سے پہلے رکوع کرتا ہے اور تم سے پہلے سر اُٹھاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(تمہارا تاخیر سے رکوع کرنا اور تاخیر سے سر اُٹھانا) وہ برابر ہو جائے گا۔“
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ پس بیشک امام تم سے پہلے رکوع کرتا ہے اور تم سے پہلے سر اُٹھاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(تمہارا تاخیر سے رکوع کرنا اور تاخیر سے سراٹھانا) وہ برابر ہو جائے گا۔“
1055. رکوع سے سر اُٹھانے کے بعد مقتدی کا اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کرنے اور اُسے اپنے گناہوں کی بخشش کی امید رکھنے کا بیان جبکہ اس کی حمد وثناء فرشتوں کی حمد وثنا کے موافق ہوجائے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے میری اطاعت کی تو اُس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس شخص نے میری نافرمانی کی تو اُس نے یقیناً اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی کی، اور جس شخص نے امیر کی اطاعت کی تو اُس نے بلاشبہ میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی تو اُس نے یقیناً میری نافرمانی کی۔ بیشک امام ڈھال ہے، لہٰذا جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ اور جب وہ ” «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» “ کہے تو تم ” «رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» کہو۔ جب اہل زمین کا قول آسمان والوں کے قول کے موافق ہو جائے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“ کسریٰ (ایران کا بادشاہ) ہلاک ہوگا، تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں ہو گا، اور قیصر (روم کا بادشاہ) ہلاک ہو گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہو گا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اُٹھا لیتے تھے، تو ہم اُس وقت تک کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہم آپ کو سجدے کی حالت میں دیکھ لیتے۔
سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، آپ جب رکوع سے سر اُٹھاتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی کمر جھکا تا نہیں تھا حتّیٰ کہ ہم دیکھ لیتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکمّل طور پر سجدے کی حالت میں چلے گئے ہیں ـ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا ابوالقاسم علیہ السلام نے فرمایا: ”وہ شخص جو امام سے پہلے اپنا سر اُٹھاتا ہے، کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کوگدھے کا سر بنا دے۔“
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ” بیشک امام تم سے پہلے سجدہ کرتا ہے اور تم سے پہلے سر اُٹھاتا ہے تو یہ اس کے برابر ہو جائے گا۔ (یعنی تمہارا دیر سے سجدہ کرنا اور دیر سے سر اُٹھا نا، اس سے تمہارا اور امام کا سجدہ برابر ہو جائے گا) اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ”میں جس قدر بھی تم سے پہلے سجدے میں جاؤں گا تم وہ مقدار میرے سر اٹھانے کے بعد پا لوگے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف اپنے چہرہ مبارک کے ساتھ متو جہ ہوئے اور فرمایا: ”اے لوگو، میں تمہارا امام ہوں لہٰذا تم مجھ سے پہلے رکوع اور سجود نہ کیا کرو۔ قیام، قعود اور نماز سے فارغ ہوتے وقت مجھ سے پہل نہ کیا کرو۔ بیشک میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم وہ دیکھ لو جو میں دیکھتا ہوں تو تم بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ رؤو۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جنّت اور جہنّم دیکھی ہے -“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت میں کھڑے ہوتے تو آپ «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے قراءت شروع کر دیتے اور سکتہ نہیں کرتے تھے۔