عطاء بن دینار ہذلی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین افراد کی نماز قبول نہیں ہوتی، نہ آسمان کی طرف چڑھتی ہے اور نہ وہ ان کے سروں سے اوپر اُٹھتی ہے۔ وہ شخص جس نے کسی قوم کی امامت کرائی حالانکہ وہ اُسے ناپسند کرتے ہوں۔ وہ شخص جو کہے بغیر جنازہ پڑھاتا ہے۔ وہ عورت جسے اُس کا شوہر رات کو بلاتا ہے تو وہ انکار کر دیتی ہے۔“
عمرو بن ولید سیدنا انس بن مالک رضی االلہ عنہ سے مذکورہ بالا جیسی روایت بیان کرتے ہیں جسے سیدنا انس رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے حدیث کا پہلا حصہ لکھوا دیا ہے حالانکہ وہ مرسل ہے کیونکہ اس کے بعد آنے والی سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث اسی کے مثل ہے جو ہمیں عیسٰی نے بیان کی ہے، اگر یہ روایت موجود نہ ہوتی تو میں اپنی اس کتاب میں مرسل روایت بیان نہ کرتا۔
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے تو نماز کا وقت ہو گیا۔ اُن سے عرض کی گئی کہ آگے بڑھیں (اور جماعت کرا دیں)۔ اُنہوں نے فرمایا کہ تم ہی میں سے کسی شخص کو جماعت کرانی چاہیے۔ جب اُنہوں نے نماز ادا کر لی تو فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جب کوئی شخص کسی قوم کی ملاقات کے لئے جائے تو وہ اُنہیں امامت نہ کرائے، اُن ہی میں سے کسی شخص کو اُن کی امامت کرانی چاہئے۔“ جناب وکیع کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص آگے بڑھے (اور جماعت کرائے) میں تمہیں بتاؤں گا کہ میں آگے کیوں نہیں بڑھا۔
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُن کے پاس کچھ لوگ آئے جو اس بات میں جھگڑ رہے تھے کہ منبر نبوی کس لکڑی سے بنا ہے؟ اور اسے کس شخص نے بنایا تھا؟ تو سیدنا سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آگاہ رہو، اللہ کی قسم! مجھے خوب علم ہے کہ یہ کس لکڑی سے بنا ہے اور اسے کس نے بنایا ہے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے دن اس پر کھڑے ہوئے دیکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت کی طرف پیغام بھیجا۔ ابوحازم کہتے ہیں کہ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے اُس دن اُس عورت کا نام ذکر کیا تھا مگر میں بھول گیا ہوں کہ وہ اپنے بڑھئی غلام کو حکم دے کہ وہ میرے لئے سیڑھیوں والا منبر بنا دے تاکہ میں اُس پر کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کروں۔ اُس نے غابہ مقام کے جھاؤ کی لکڑی سے یہ تین سیڑھیاں بنا دیں۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس پر کھڑے ہوئے اور اللہ اکبر کہا: (اور نماز شروع کر دی) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (صفیں بنا کر) تکبیر کہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (منبر ہی پر) رکوع کیا اور لوگوں نے بھی رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں نیچے اُتر آئے، پھر منبر کی جڑ میں سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ منبر پر چڑھے حتّیٰ کہ آپ نے اپنی نماز مکمل کی۔ پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”میں نے یہ عمل اس لئے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور میری نماز (کا طریقہ) سیکھ لو۔“
ہمام بیان کرتے ہیں کہ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک بلند چبوترے (دکان) پر ہمیں نماز پڑھائی (جبکہ لوگ نیچے کھڑے تھے) اُنہوں نے اُس پر سجدہ کیا، تو سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے اُنہیں (کپڑے سے پکڑ کر) کھینچ لیا، سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بھی اُن کی بات مانتے ہوئے نیچے آ گئے۔ پھر جب نماز مکمل کی تو سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا اس طرح کرنے سے منع نہیں کیا گیا؟ تو سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ کیا آپ نے مجھے دیکھا نہیں کہ میں نے آپ کی بات مان لی تھی (اور نیچے اُتر کر سجدہ کیا تھا)؟
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات کو سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تہجد پڑھی، جس قدر اللہ نے چاہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور سو گئے حتّیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی نماز کی اطلاع کرنے کے لئے آیا۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی۔ یہ عبدالجبار کی حدیث ہے۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن اذان کہتا پھر انتظار کرتا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریف لاتے ہوئے دیکھ لیتا تو اقامت کہنا شروع کر دیتا۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب نماز کی اقامت کہی جائے تو تم مجھے دیکھے بغیر کھڑے نہ ہونا۔ جناب احمد بن سنان کی روایت میں ہے کہ ”جب مؤذن اقامت کہنی شروع کر دے، تو تم مجھے دیکھے بغیر کھڑے نہ ہوا کرو۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز کی اقامت کہہ دی گئی اور ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرنے لگا، حتّیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی۔ جناب الدورقی کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نماز کی اقامت ہو گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کونے میں ایک شخص کے ساتھ آہستہ آہستہ باتیں کر رہے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے اُس وقت کھڑے ہوئے جبکہ کچھ لوگ سو چکے تھے۔