صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
991. (40) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ إِمَامَةِ الْمَرْءِ مَنْ يَكْرَهُ إِمَامَتَهُ
991. جس شخص کی امامت کو ناپسند کیا جاتا ہو، اُس کے لئے امامت کرانا منع ہے
حدیث نمبر: 1518
Save to word اعراب
عطاء بن دینار ہذلی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین افراد کی نماز قبول نہیں ہوتی، نہ آسمان کی طرف چڑھتی ہے اور نہ وہ ان کے سروں سے اوپر اُٹھتی ہے۔ وہ شخص جس نے کسی قوم کی امامت کرائی حالانکہ وہ اُسے ناپسند کرتے ہوں۔ وہ شخص جو کہے بغیر جنازہ پڑھاتا ہے۔ وہ عورت جسے اُس کا شوہر رات کو بلاتا ہے تو وہ انکار کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1519
Save to word اعراب
نا عيسى بن إبراهيم ، نا ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عمرو بن الوليد ، عن انس بن مالك ، يرفعه يعني: مثل هذا. قال ابو بكر: امليت الجزء الاول وهو مرسل ؛ لان حديث انس الذي بعده حدثناه عيسى في عقبه، يعني بمثله، لولا هذا لما كنت اخرج الخبر المرسل في هذا الكتابنا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، نا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، يَرْفَعُهُ يَعْنِي: مِثْلَ هَذَا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمْلَيْتُ الْجُزْءَ الأَوَّلَ وَهُوَ مُرْسَلٌ ؛ لأَنَّ حَدِيثَ أَنَسٍ الَّذِي بَعْدَهُ حَدَّثَنَاهُ عِيسَى فِي عَقِبِهِ، يَعْنِي بِمِثْلِهِ، لَوْلا هَذَا لَمَا كُنْتُ أُخَرِّجُ الْخَبَرَ الْمُرْسَلَ فِي هَذَا الْكِتَابِ
عمرو بن ولید سیدنا انس بن مالک رضی االلہ عنہ سے مذکورہ بالا جیسی روایت بیان کرتے ہیں جسے سیدنا انس رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے حدیث کا پہلا حصہ لکھوا دیا ہے حالانکہ وہ مرسل ہے کیونکہ اس کے بعد آنے والی سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث اسی کے مثل ہے جو ہمیں عیسٰی نے بیان کی ہے، اگر یہ روایت موجود نہ ہوتی تو میں اپنی اس کتاب میں مرسل روایت بیان نہ کرتا۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
992. (41) بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِمَامَةِ الزَّائِرِ
992. ملاقات کے لئے آنے والے شخص کی امامت ممنوع ہے
حدیث نمبر: 1520
Save to word اعراب
انا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا ابان بن يزيد ، عن بديل العقيلي ، حدثني ابو عطية رجل منا، وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن ابان بن يزيد العطار ، عن بديل بن ميسرة العقيلي ، عن رجل منهم يكنى ابا عطية ، وهذا حديث الدورقي، قال: اتانا مالك بن الحويرث ، فحضرت الصلاة، فقيل له: تقدم، قال: ليؤمكم رجل منكم، فلما صلوا، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا زار الرجل القوم فلا يؤمهم، وليؤمهم رجل منهم" . وفي حديث وكيع، قال:" ليتقدم بعضكم، حتى احدثكم لم لا اتقدم"أنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ بُدَيْلٍ الْعُقَيْلِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَطِيَّةَ رَجُلٌ مِنَّا، وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَطَّارِ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُكْنَى أَبَا عَطِيَّةَ ، وَهَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ، قَالَ: أَتَانَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَقِيلَ لَهُ: تَقَدَّمْ، قَالَ: لِيَؤُمَّكُمْ رَجُلٌ مِنْكُمْ، فَلَمَّا صَلَّوْا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا زَارَ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فَلا يَؤُمَّهُمْ، وَلْيَؤُمَّهُمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ" . وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قَالَ:" لِيَتَقَدَّمْ بَعْضُكُمْ، حَتَّى أُحَدِّثَكُمْ لِمَ لا أَتَقَدَّمُ"
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے تو نماز کا وقت ہو گیا۔ اُن سے عرض کی گئی کہ آگے بڑھیں (اور جماعت کرا دیں)۔ اُنہوں نے فرمایا کہ تم ہی میں سے کسی شخص کو جماعت کرانی چاہیے۔ جب اُنہوں نے نماز ادا کر لی تو فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب کوئی شخص کسی قوم کی ملاقات کے لئے جائے تو وہ اُنہیں امامت نہ کرائے، اُن ہی میں سے کسی شخص کو اُن کی امامت کرانی چاہئے۔ جناب وکیع کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص آگے بڑھے (اور جماعت کرائے) میں تمہیں بتاؤں گا کہ میں آگے کیوں نہیں بڑھا۔

تخریج الحدیث: حسن
993. (42) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي قِيَامِ الْإِمَامِ عَلَى مَكَانٍ أَرْفَعَ مِنْ مَكَانِ الْمَأْمُومِينَ لِتَعْلِيمِ النَّاسِ الصَّلَاةَ
993. مقتدیوں کو نماز سکھانے کے لئے امام کا مقتدیوں سے بلند جگہ پر کھڑے ہونا درست ہے
حدیث نمبر: 1521
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابن ابي حازم ، اخبرني ابي ، عن سهل انه جاءه نفر يتمارون في المنبر من اي عود هو؟ ومن عمله؟ فقال سهل: اما والله إني لاعرف من اي عود هو، ومن عمله، ورايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اول يوم قام عليه، ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فلانة، قال: إنه ليسميها يومئذ، ونسيت اسمها:" ان مري غلامك النجار يعمل لي اعوادا اكلم الناس عليها"، فعمل هذه الثلاث الدرجات من طرفاء الغابة، وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قام عليه، فكبر، فكبر الناس خلفه، ثم ركع، وركع الناس، ثم رفع، ونزل القهقري، ثم سجد في اصل المنبر، ثم عاد حتى فرغ من آخر صلاته، ثم اقبل عليهم، فقال:" إنما صنعت هذا لتاتموا بي، وتعلموا صلاتي" نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلٍ أَنَّهُ جَاءَهُ نَفَرٌ يَتَمَارَوْنَ فِي الْمِنْبَرِ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ؟ وَمَنْ عَمِلَهُ؟ فَقَالَ سَهْلٌ: أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْرِفُ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ، وَمَنْ عَمِلَهُ، وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ يَوْمٍ قَامَ عَلَيْهِ، أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلانَةَ، قَالَ: إِنَّهُ لَيُسَمِّيهَا يَوْمَئِذٍ، وَنَسِيتُ اسْمَهَا:" أَنْ مُرِي غُلامَكِ النَّجَّارَ يَعْمَلْ لِي أَعْوَادًا أُكَلِّمِ النَّاسَ عَلَيْهَا"، فَعَمِلَ هَذِهِ الثَّلاثَ الدَّرَجَاتِ مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَيْهِ، فَكَبَّرَ، فَكَبَّرَ النَّاسُ خَلْفَهُ، ثُمَّ رَكَعَ، وَرَكَعَ النَّاسُ، ثُمَّ رَفَعَ، وَنَزَلَ الْقَهْقَرِيَّ، ثُمَّ سَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلاتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي، وَتَعَلَّمُوا صَلاتِي"
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُن کے پاس کچھ لوگ آئے جو اس بات میں جھگڑ رہے تھے کہ منبر نبوی کس لکڑی سے بنا ہے؟ اور اسے کس شخص نے بنایا تھا؟ تو سیدنا سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آگاہ رہو، اللہ کی قسم! مجھے خوب علم ہے کہ یہ کس لکڑی سے بنا ہے اور اسے کس نے بنایا ہے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے دن اس پر کھڑے ہوئے دیکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت کی طرف پیغام بھیجا۔ ابوحازم کہتے ہیں کہ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے اُس دن اُس عورت کا نام ذکر کیا تھا مگر میں بھول گیا ہوں کہ وہ اپنے بڑھئی غلام کو حکم دے کہ وہ میرے لئے سیڑھیوں والا منبر بنا دے تاکہ میں اُس پر کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کروں۔ اُس نے غابہ مقام کے جھاؤ کی لکڑی سے یہ تین سیڑھیاں بنا دیں۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس پر کھڑے ہوئے اور اللہ اکبر کہا: (اور نماز شروع کر دی) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (صفیں بنا کر) تکبیر کہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (منبر ہی پر) رکوع کیا اور لوگوں نے بھی رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں نیچے اُتر آئے، پھر منبر کی جڑ میں سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ منبر پر چڑھے حتّیٰ کہ آپ نے اپنی نماز مکمل کی۔ پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: میں نے یہ عمل اس لئے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور میری نماز (کا طریقہ) سیکھ لو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1522
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، عن ابي حازم ، وذكر الحديث، ولم يقل:" إنما صنعت هذا لتاتموا بي، وتعلموا صلاتي"نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَقُلْ:" إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي، وَتَعَلَّمُوا صَلاتِي"
حضرت ابوحازم نے مکمل حدیث بیان کی اور یہ الفاظ روایت نہیں کیے: بیشک میں نے یہ عمل اس لئے کیا ہے کہ تم میری اقتدا کرو اور میری نماز سیکھ لو۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
994. (43) بَابُ النَّهْيِ عَنْ قِيَامِ الْإِمَامِ عَلَى مَكَانٍ أَرْفَعَ مِنَ الْمَأْمُومِينَ إِذَا لَمْ يُرِدْ تَعْلِيمَ النَّاسِ
994. جب مقتدیوں کو نماز کی تعلیم دینا مقصود نہ ہو تو امام کا مقتدیوں سے بلند مقام پر کھڑے ہونا منع ہے
حدیث نمبر: 1523
Save to word اعراب
ہمام بیان کرتے ہیں کہ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک بلند چبوترے (دکان) پر ہمیں نماز پڑھائی (جبکہ لوگ نیچے کھڑے تھے) اُنہوں نے اُس پر سجدہ کیا، تو سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے اُنہیں (کپڑے سے پکڑ کر) کھینچ لیا، سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بھی اُن کی بات مانتے ہوئے نیچے آ گئے۔ پھر جب نماز مکمل کی تو سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا اس طرح کرنے سے منع نہیں کیا گیا؟ تو سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ کیا آپ نے مجھے دیکھا نہیں کہ میں نے آپ کی بات مان لی تھی (اور نیچے اُتر کر سجدہ کیا تھا)؟

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
995. (44) بَابُ إِيذَانِ الْمُؤَذِّنِ الْإِمَامَ بِالصَّلَاةِ
995. مؤذّن کا امام کو نماز کے وقت کی اطلاع دینا
حدیث نمبر: 1524
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات کو سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تہجد پڑھی، جس قدر اللہ نے چاہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور سو گئے حتّیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی نماز کی اطلاع کرنے کے لئے آیا۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی۔ یہ عبدالجبار کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
996. (45) بَابُ انْتِظَارِ الْمُؤَذِّنِ الْإِمَامَ بِالْإِقَامَةِ
996. مؤذّن کا اقامت کہنے کے لئے امام کا انتظار کرنا
حدیث نمبر: 1525
Save to word اعراب
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن اذان کہتا پھر انتظار کرتا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریف لاتے ہوئے دیکھ لیتا تو اقامت کہنا شروع کر دیتا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
997. (46) بَابُ النَّهْيِ عَنْ قِيَامِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ قَبْلَ رُؤْيَتِهِمْ إِمَامَهُمْ
997. امام کو دیکھنے سے پہلے لوگوں کا نماز کے لئے کھڑا ہونا منع ہے
حدیث نمبر: 1526
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار بندار ، نا يحيى ، حدثنا الحجاج . ح وحدثنا احمد بن سنان الواسطي ، حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، عن الحجاج يعني ابن ابي عثمان الصواف . ح وحدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا سفيان يعني ابن حبيب ، عن حجاج الصواف ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة، وعبد الله بن ابي قتادة ، عن ابي قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اقيمت الصلاة، فلا تقوموا حتى تروني" . وقال احمد بن سنان: قال:" إذا اخذ المؤذن في الاذان، فلا تقوموا حتى تروني"نا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنِ الْحَجَّاجِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُثْمَانَ الصَّوَّافَ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حَبِيبٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أبي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَلا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" . وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ: قَالَ:" إِذَا أَخَذَ الْمُؤَذِّنُ فِي الأَذَانِ، فَلا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي"
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہی جائے تو تم مجھے دیکھے بغیر کھڑے نہ ہونا۔ جناب احمد بن سنان کی روایت میں ہے کہ جب مؤذن اقامت کہنی شروع کر دے، تو تم مجھے دیکھے بغیر کھڑے نہ ہوا کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
998. (47) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي كَلَامِ الْإِمَامِ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْإِقَامَةِ، وَالْحَاجَةِ تَبْدُو لِبَعْضِ النَّاسِ
998. اقامت سے فارغ ہونے کے بعد امام بات چیت کرسکتا ہے جبکہ کسی شخص کو ضرورت پیش آجائے
حدیث نمبر: 1527
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، نا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا ابن علية ، حدثنا عبد العزيز ، عن انس ، قال:" اقيمت الصلاة ورجل يناجي رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى نام اصحابه، ثم قام فصلى" . وقال الدورقي:" اقيمت الصلاة ورسول الله صلى الله عليه وسلم نجي برجل في جانب المسجد، فما قام إلى الصلاة حتى نام بعض القوم"حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" أُقِيمَتِ الصَّلاةُ وَرَجُلٌ يُنَاجِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَامَ أَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى" . وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ:" أُقِيمَتِ الصَّلاةُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَجِيٌّ بِرَجُلٍ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ، فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ حَتَّى نَامَ بَعْضُ الْقَوْمِ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز کی اقامت کہہ دی گئی اور ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرنے لگا، حتّیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی۔ جناب الدورقی کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نماز کی اقامت ہو گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کونے میں ایک شخص کے ساتھ آہستہ آہستہ باتیں کر رہے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے اُس وقت کھڑے ہوئے جبکہ کچھ لوگ سو چکے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.