سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُن کے پاس کچھ لوگ آئے جو اس بات میں جھگڑ رہے تھے کہ منبر نبوی کس لکڑی سے بنا ہے؟ اور اسے کس شخص نے بنایا تھا؟ تو سیدنا سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آگاہ رہو، اللہ کی قسم! مجھے خوب علم ہے کہ یہ کس لکڑی سے بنا ہے اور اسے کس نے بنایا ہے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے دن اس پر کھڑے ہوئے دیکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت کی طرف پیغام بھیجا۔ ابوحازم کہتے ہیں کہ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے اُس دن اُس عورت کا نام ذکر کیا تھا مگر میں بھول گیا ہوں کہ وہ اپنے بڑھئی غلام کو حکم دے کہ وہ میرے لئے سیڑھیوں والا منبر بنا دے تاکہ میں اُس پر کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کروں۔ اُس نے غابہ مقام کے جھاؤ کی لکڑی سے یہ تین سیڑھیاں بنا دیں۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس پر کھڑے ہوئے اور اللہ اکبر کہا: (اور نماز شروع کر دی) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (صفیں بنا کر) تکبیر کہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (منبر ہی پر) رکوع کیا اور لوگوں نے بھی رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں نیچے اُتر آئے، پھر منبر کی جڑ میں سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ منبر پر چڑھے حتّیٰ کہ آپ نے اپنی نماز مکمل کی۔ پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”میں نے یہ عمل اس لئے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور میری نماز (کا طریقہ) سیکھ لو۔“