صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
971. (20) بَابُ ضَمَانِ اللَّهِ الْغَادِيَ إِلَى الْمَسْجِدِ وَالرَّائِحَ إِلَيْهِ
971. صج و شام مسجد کی طرف جانے والے کو اللہ کی ضمانت کے حصول کا بیان
حدیث نمبر: 1495
Save to word اعراب
نا سعد بن عبد الله بن عبد الحكيم بن اعين ، بخبر غريب، حدثنا ابي ، حدثنا الليث بن سعد ، عن الحارث بن يعقوب ، عن قيس بن رافع القيسي ، عن عبد الرحمن بن جبير ، عن عبد الله بن عمرو ، ان عبد الله بن عمرو، مر بمعاذ بن جبل ، وهو قائم على بابه يشير بيده، كانه يحدث نفسه، فقال له عبد الله: ما شانك يا ابا عبد الرحمن تحدث نفسك؟ قال: وما لي ايريد عدو الله ان يلهيني عن كلام سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: تكابد دهرك الآن في بيتك الا تخرج إلى المجلس فتحدث فانا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من جاهد في سبيل الله كان ضامنا على الله، ومن عاد مريضا كان ضامنا على الله، ومن غدا إلى المسجد او راح كان ضامنا على الله، ومن دخل على إمام يعوده كان ضامنا على الله، ومن جلس في بيته لم يغتب احدا بسوء كان ضامنا على الله" ، فيريد عدو الله ان يخرجني من بيتي إلى المجلسنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكِيمِ بْنِ أَعْيَنَ ، بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ رَافِعٍ الْقَيْسِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، مَرَّ بِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى بَابِهِ يُشِيرُ بِيَدِهِ، كَأَنَّهُ يُحَدِّثُ نَفْسَهُ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: مَا شَأْنُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ تُحَدِّثُ نَفْسَكَ؟ قَالَ: وَمَا لِي أَيُرِيدُ عَدُوُّ اللَّهِ أَنْ يُلْهِيَنِي عَنْ كَلامٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُكَابِدُ دَهْرَكَ الآنَ فِي بَيْتِكَ أَلا تَخْرُجَ إِلَى الْمَجْلِسِ فَتُحَدِّثَ فَأَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ عَادَ مَرِيضًا كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ دَخَلَ عَلَى إِمَامٍ يَعُودُهُ كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ جَلَسَ فِي بَيْتِهِ لَمْ يَغْتَبْ أَحَدًا بِسُوءٍ كَانَ ضَامِنًا عَلَى اللَّهِ" ، فَيُرِيدُ عَدُوُّ اللَّهِ أَنْ يُخْرِجَنِي مِنْ بَيْتِي إِلَى الْمَجْلِسِ
عبد الرحمٰن بن جبیر روایت کرتے ہیں سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ، سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ اپنے دروازے پر کھڑے اپنے ہاتھ سے اشارے کر رہے تھے گویا کہ وہ خود سے باتیں کر رہے ہوں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن، آپ کو کیا ہوا ہے کہ آپ اپنے آپ سے باتیں کر رہے ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا، مجھے کیا ہوا ہے، کیا اللہ کا دشمن (شیطان) مجھے اس کلام سے غافل کر دینا چاہتا ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ آپ کافی عرصے سے گھر میں بیٹھے مشکلات برداشت کر رہے ہیں، کیا آپ مجلس میں جاکر گفتگو نہیں کریں گے۔ جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس شخص نے اللہ کہ راہ میں جہاد کیا تو اُس کی ضمانت اللہ کے ذمہ ہے۔ اور جس شخص نے بیمار آدمی کی تیمارداری کی وہ اللہ تعالیٰ کی ضمانت میں ہے۔ اور جو شخص مسجد کی طرف صبح کے وقت گیا یا شام کے وقت گیا تو اللہ کے ذمہ میں ہے۔ اور جو شخص امام کی بیمار پرسی کے لئے گیا تو اُس کی ضمانت اللہ پر ہے۔ اور جو شخص اپنے گھر میں بیٹھا رہا اُس نے کسی شخص کی برائی کے ساتھ غیبت نہ کی تو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے۔ تو یہ اللہ کا دشمن (ابلیس) مجھے میرے گھر سے نکال کر مجلس میں لے جانا چاہتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
972. (21) بَابُ ذِكْرِ مَا أَعَدَّ اللَّهُ مِنَ النُّزُلِ فِي الْجَنَّةِ لِلْغَادِي إِلَى الْمَسْجِدِ وَالرَّائِحِ إِلَيْهِ
972. مسجد کی طرف صبح و شام جانے والے کے لئے اللہ تعالی نے جنّت میں مہمانی کا سامان تیار کر رکھا ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1496
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح یا شام کے وقت مسجد کی طرف جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنّت میں مہمان نوازی تیار کر دیتا ہے، جب بھی وہ صبح یا شام کو مسجد کی طرف جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
973. (22) بَابُ ذِكْرِ كِتَابَةِ أَجْرِ الْمُصَلِّي بِالْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ
973. نماز کی طرف چل کر جانے سے نمازی کے اجر و ثواب کے لکھے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1497
Save to word اعراب
نا عباد بن يعقوب المتهم في رايه الثقة في حديثه، حدثنا عمرو بن ثابت ، والوليد بن ابي ثور ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " على كل من الإنسان صلاة كل يوم"، فقال رجل من القوم: هذا من اشد ما اتيتنا به، قال:" امرك بالمعروف، ونهيك عن المنكر صلاة، وحملك عن الضعيف صلاة، وإنحاؤك القذر عن الطريق صلاة، وكل خطوة تخطوها إلى الصلاة صلاة" نَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الْمُتَّهَمُ فِي رَأْيِهِ الثِّقَةُ فِي حَدِيثِهِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ ، وَالْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى كُلٍّ مِنَ الإِنْسَانِ صَلاةٌ كُلَّ يَوْمٍ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: هَذَا مِنْ أَشَدِّ مَا أَتَيْتَنَا بِهِ، قَالَ:" أَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَلاةٌ، وَحَمْلُكَ عَنِ الضَّعِيفِ صَلاةٌ، وَإِنْحَاؤُكَ الْقَذَرَ عَنِ الطَّرِيقِ صَلاةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا إِلَى الصَّلاةِ صَلاةٌ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کے ہر عضو پر ہر روز صدقہ واجب ہے۔ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ یہ سخت ترین حُکم ہے جو آپ نے ہمیں دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا نیکی کا حُکم دینا اور بُرائی سے روکنا صدقہ ہے۔ کمزور آدمی کا بو جھ اُٹھانا تیرے لئے صدقہ ہے۔ تمہارا راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا صدقہ ہے۔ اور ہر قدم جسے تم نماز کی طرف اُٹھاتے ہو وہ صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
974. (23) بَابُ فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ فِي الظُّلَمِ بِاللَّيْلِ
974. رات کے اندھیرے میں نماز کی طرف چل کر جانے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1498
Save to word اعراب
نا إبراهيم بن محمد الحلبي البصري بخبر غريب، حدثنا وكان ثقة، وكان عبد الله بن داود يثني عليه، يحيى بن الحارث الشيرازي ، قال: حدثنا زهير بن محمد التميمي ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد الساعدي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليبشر المشاءون في الظلام إلى المساجد بالنور التام يوم القيامة" نَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَلَبِيُّ الْبَصْرِيُّ بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، حَدَّثَنَا وَكَانَ ثِقَةً، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ يُثْنِي عَلَيْهِ، يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الشِّيرَازِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَبْشَرِ الْمَشَّاءُونَ فِي الظَّلامِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اندھیرے میں مساجد کی طرف چل کر جانے والوں کو قیامت کے دن مکمّل نور کی خوش خبری دی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1499
Save to word اعراب
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اندھیروں میں (مساجد کی طرف نماز کے لئے) چل کرجانے والوں کو مکمّل نور کی خوشخبری دے دو۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
975. (24) بَابُ فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسَاجِدِ مِنَ الْمَنَازِلِ الْمُتَبَاعِدَةِ مِنَ الْمَسَاجِدِ لِكَثْرَةِ الْخُطَا
975. مساجد سے دُور گھروں سے زیادہ قدم چل کر مساجد میں آنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1500
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، اخبرنا عباد بن عباد المهلبي ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، عن ابي بن كعب ، وحدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا المعتمر ، عن ابيه ، نا ابو عثمان ، عن ابي بن كعب ، وحدثنا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن سليمان التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابي بن كعب ، وهذا حديث عباد، قال: كان رجل من الانصار بيته اقصى بيت بالمدينة، فكان لا تخطئه الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتوجعت له، فقلت: يا فلان، لو إنك اشتريت حمارا يقيك الرمض، ويرفعك من الموقع، ويقيك هوام الارض، فقال: إني والله ما احب ان بيتي مطنب ببيت محمد صلى الله عليه وسلم، قال: فحملت به حملا حتى اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، قال: فدعاه فساله، فذكر له مثل ذلك، وذكر انه يرجو في امره، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لك ما احتسبت" ، وفي حديث الصنعاني: فاخبرت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن ذلك، فقال: يا نبي الله، لكيما يكتب اثري ورجوعي إلى اهلي وإقبالي إليه، او كما قال: قال:" اعطاك الله ذلك كله، واعطاك ما احتسبت اجمع"، او كما قالنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، نَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ عَبَّادٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، فَكَانَ لا تُخْطِئُهُ الصَّلاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَجَّعْتُ لَهُ، فَقُلْتُ: يَا فُلانُ، لَوْ إِنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمَضَ، وَيَرْفَعُكَ مِنَ الْمَوْقِعِ، وَيَقِيكَ هَوَامَّ الأَرْضِ، فَقَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِيَ مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حَمْلا حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ، فَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَمْرِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ" ، وَفِي حَدِيثِ الصَّنْعَانِيِّ: فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لِكَيْمَا يُكْتَبَ أَثَرِي وَرُجُوعِي إِلَى أَهْلِي وَإِقْبَالِي إِلَيْهِ، أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَ:" أَعْطَاكَ اللَّهُ ذَلِكَ كُلَّهُ، وَأَعْطَاكَ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ"، أَوْ كَمَا قَالَ
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری شخص کا گھر مدینہ منوّرہ میں سب گھروں سے دُور تھا۔ مگر اُس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اُس کی نماز باجماعت فوت نہیں ہوتی تھی، تو مجھے اس پر بڑا ترس آیا (کہ اتنی مشقّت برداشت کرتا ہے) میں نے (اس سے) کہا کہ اے فلاں، اگر تم ایک گدھا خرید لو، جو تمہیں گرمی کی تپش سے بچائے، پتھروں سے زخمی ہونے سے تمہیں محفوظ کرے اور تمہیں زمینی زہریلے کیڑے مکوڑوں سے بچالے (تو یہ کام بہت اچھا ہے) اُس نے کہا کہ اللہ کی قسم، بیشک میں یہ بات پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے ساتھ متصل ہو۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ بات مجھ پر بڑی گراں گزری، حتّیٰ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات ذکر کردی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلاکر اس بارے میں پوچھا تو اُس نے آپ کو بھی وہی بات کہی۔ اور یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے اس کام میں اجروثواب کی امید رکھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: بیشک تمہیں تمہاری نیت کے مطابق اجروثواب ملے گا۔ جناب صنعانی کی روایت میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی چنانچہ آپ نے اُس سے اس بارے میں دریافت کیا۔ تو اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی (میں یہ کام اس لئے کرتا ہوں) تاکہ میرے قدموں کے آثار لکھیں جائیں، اور میرا اپنے گھر والوں کی طرف لوٹنا اور میرا (مسجد کی طرف) آنا لکھا جائے، یا جس طرح اُس نے کہا، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں یہ سب کچھ عطا کرے۔ اور جس چیز کی تم نے نیت کی اللہ تمہیں وہ سب بھی عطا فرمائے۔ یا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 1501
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، وموسى بن عبد الرحمن المسروقي ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اعظم الناس اجرا في الصلاة ابعدهم إليها ممشى، فابعدهم، والذي ينتظر الصلاة حتى يصليها مع الإمام في جماعة اعظم اجرا من الذي يصليها، ثم ينام" ، جميعها لفظ واحدنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، وَمُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلاةِ أَبْعَدُهُمْ إِلَيْهَا مَمْشًى، فَأَبْعَدُهُمْ، وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ فِي جَمَاعَةٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي يُصَلِّيهَا، ثُمَّ يَنَامُ" ، جَمِيعُهَا لَفْظٌ وَاحِدٌ
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً نماز میں سب سے عظیم اجر و ثواب کا حق دار وہ شخص ہے جو ان سب سے زیادہ دُور سے چل کرآتا ہے، پھر وہ جو اس سے بھی دُور سے آتا ہے۔ اور جو شخص نماز کا انتظار کرتا ہے حتّیٰ کہ اُسے امام کے ساتھ با جماعت ادا کرتا ہے، اس شخص سے بڑے اجر و ثواب کا مالک ہے جو نماز (اکیلا) پڑھ کر سوجاتا ہے۔ دونوں راویوں کے الفاظ ایک جیسے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
976. (25) بَابُ الشَّهَادَةِ بِالْإِيمَانِ لِعُمَّارِ الْمَسَاجِدِ بِإِتْيَانِهَا وَالصَّلَاةِ فِيهَا
976. مساجد میں آکر اور اُن میں نماز پڑھ کر مساجد کو آباد کرنے والوں کے لئے ایماندار ہونے کی گواہی دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1502
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد (میں آنے، نماز پڑھنے اور دیکھ بھال کرنے) کا عادی ہو تو اُس کے لئے ایماندار ہونے کی گواہی دے دو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «‏‏‏‏إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ» ‏‏‏‏ [ سورة التوبة: 18 ] یقیناًً مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
977. (26) بَابُ فَضْلِ إِيطَانِ الْمَسَاجِدِ لِلصَّلَاةِ فِيهَا
977. نماز کے لئے مساجد کو ٹھکانہ بنانے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1503
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی مساجد کو نماز کے لئے اپنا ٹھکانہ بنا لیتا ہے تو اُس کے گھر سے نکلنے کے وقت اللہ تعالیٰ اُس سے اسی طرح خوش ہوتا ہے جس طرح غیر موجود شخص کی آمد پر اُس کے گھر والے خوش ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
978. (27) بَابُ فَضْلِ الْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ انْتِظَارًا لِصَلَاةٍ،
978. مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q1504
Save to word اعراب
وذكر صلاة الملائكة عليه ودعائهم له ما لم يؤذ فيه او يحدث فيه وَذِكْرِ صَلَاةِ الْمَلَائِكَةِ عَلَيْهِ وَدُعَائِهِمْ لَهُ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ أَوْ يُحْدِثْ فِيهِ
اور فرشتوں کا اُس شخص کے لئے دعا اور استغفار کرنے کا بیان، جب تک وہ کسی کو تکلیف نہ دے یا اُس کا وضو نہ ٹوٹ جائے

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.