صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
حدیث نمبر: 1485
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب ہم کسی شخص کو نماز عشاءاور فجر میں موجود نہ پاتے توہم اس کے بارے میں بُرا گمان کرتے (کہ وہ منافق ہوگیا ہے)۔

تخریج الحدیث: صحيح
963. (12) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ فِي الْقُرَى وَالْبَوَادِي وَاسْتِحْوَاذِ الشَّيْطَانِ عَلَى تَارِكِهَا
963. بستیوں اور دیہاتوں میں نماز باجماعت ترک کرنے میں سختی کا بیان، اور نماز باجماعت ترک کرنے والے پر شیطان کے غلبے کا بیان
حدیث نمبر: 1486
Save to word اعراب
نا موسى بن عبد الرحمن المسروقي ، حدثنا ابو اسامة ، حدثني زائدة بن قدامة ، عن السائب بن حبيش الكلاعي ، ح وحدثنا علي بن مسلم ، حدثنا عبد الصمد ، نا زائدة بن قدامة ، نا السائب بن حبيش الكلاعي ، عن معدان بن ابي طلحة اليعمري ، قال: قال ابو الدرداء: اين مسكنك؟ قلت: قرية دون حمص، قال ابو الدرداء : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من ثلاثة نفر في قرية، ولا بدو، فلا تقام فيهم الصلاة إلا استحوذ عليهم الشيطان، فعليك بالجماعة، فإنما ياكل الذئب القاصية" ، وقال المسروقي: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" إن الذئب ياخذ القاصية"نَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ حُبَيْشٍ الْكَلاعِيِّ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، نَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، نَا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ الْكَلاعِيُّ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: أَيْنَ مَسْكَنُكَ؟ قُلْتُ: قَرْيَةٌ دُونَ حِمْصَ، قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ ثَلاثَةِ نَفَرٍ فِي قَرْيَةٍ، وَلا بَدْوٍ، فَلا تُقَامُ فِيهِمُ الصَّلاةُ إِلا اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ، فَعَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ، فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ" ، وَقَالَ الْمَسْرُوقِيُّ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" إِنَّ الذِّئْبَ يَأْخُذُ الْقَاصِيَةَ"
جناب معدان بن ابی طلحہ یعمری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا، تمہارا گھر کہاں ہے؟ میں نے جواب دیا کہ حمص سے پہلے ایک بستی میں ہے۔ سیدنا ابودراء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس بستی اور گاؤں میں بھی تین شخص موجود ہوں پھر وہاں نماز (باجماعت) قائم نہ کی جائے تو شیطان ان پر غالب آجاتا ہے۔ لہٰذا تم جماعت کو لازم پکڑ لو۔ کیونکہ بھیڑیا دُور تنہا ہونے والی بھیڑ کو کھا جاتا ہے۔ جناب مسروقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک بھیڑیا دُور اور تنہا ہونے والی بھیڑ (بکری) کو پکڑ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
964. (13) بَابُ صَلَاةِ الْمَرِيضِ فِي مَنْزِلِهِ جَمَاعَةً إِذَا لَمْ يُمْكِنْهُ شُهُودُهَا فِي الْمَسْجِدِ لِعِلَّةٍ حَادِثَةٍ
964. بیمار شخص کا اپنے گھر میں نماز باجماعت پڑھنے کا بیان، جبکہ کسی علت کی وجہ سے وہ مسجد میں حاضر نہ ہوسکتا ہو
حدیث نمبر: 1487
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب بخبر غريب، حدثنا قبيصة ، حدثنا ورقاء بن عمر ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن جابر بن عبد الله ، قال: وثبت رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخلنا عليه، فوجدناه جالسا في حجرة له بين يديه غرفة، قال: فصلى جالسا، فقمنا خلفه فصلينا، فلما قضى الصلاة، قال: " إذا صليت جالسا فصلوا جلوسا، وإذا صليت قائما صلوا قياما، ولا تقوموا كما تقوم فارس لجباريها وملوكها" نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: وُثِبتْ رِجْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَوَجَدْنَاهُ جَالِسًا فِي حُجْرَةٍ لَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ غُرْفَةٌ، قَالَ: فَصَلَّى جَالِسًا، فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا قَضَى الصَّلاةَ، قَالَ: " إِذَا صَلَّيْتُ جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا، وَإِذَا صَلَّيْتُ قَائِمًا صَلُّوا قِيَامًا، وَلا تَقُومُوا كَمَا تَقُومُ فَارِسُ لِجَبَّارِيهَا وَمُلُوكِهَا"
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ٹانگ (تکلیف یا درد کی وجہ سے چلنے پھرنے سے) رک گئی تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (تیمار داری کے لئے) گئے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بالا خانے کے سامنے آپ کے حجرہ مبارک میں بیٹھے ہوئے پایا۔ فرماتے ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کی تو فرمایا: جب میں بیٹھ کر نماز پڑھاؤں تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھا کرو، اور جب میں کھڑے ہو کر نماز پڑھاؤں تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھا کرو، اور تم (میرے گرد) اس طرح کھڑے نہ ہوا کرو جس طرح فارسی لوگ اپنے سرداروں اور بادشاہوں کے لئے (دست بستہ) کھڑے ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث:
965. (14) بَابُ الرُّخْصَةِ لِلْمَرِيضِ فِي تَرْكِ شُهُودِ الْجَمَاعَةِ
965. بیمار شخص کے لئے نماز با جماعت ادانہ کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1488
Save to word اعراب
نا عمران بن موسى القزاز بخبر غريب، نا عبد الوارث ، نا عبد العزيز وهو ابن صهيب ، عن انس بن مالك ، قال: " لم يخرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا، فاقيمت الصلاة، فذهب ابو بكر يصلى بالناس، فرفع النبي صلى الله عليه وسلم الحجاب فما راينا منظرا اعجب إلينا منه، حيث وضح لنا وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاوما رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابي بكر ان تقدم، وارخى نبي الله صلى الله عليه وسلم الحجاب فلم نوصل إليه حتى مات صلى الله عليه وسلم" . قال ابو بكر: هذا الخبر من الجنس الذي كنت اعلمت ان الإشارة المفهومة من الناطق قد تقوم مقام المنطق إذ النبي صلى الله عليه وسلم افهم الصديق بالإشارة إليه انه امره بالإمامة فاكتفى بالإشارة إليه عند النطق بامره بالإقامةنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، نَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، نَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاثًا، فَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلَّى بِالنَّاسِ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ فَمَا رَأَيْنَا مَنْظَرًا أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْهُ، حَيْثُ وَضَحَ لَنَا وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَوْمَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ تَقَدَّمْ، وَأَرْخَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ فَلَمْ نُوَصَّلْ إِلَيْهِ حَتَّى مَاتَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي كُنْتُ أَعْلَمْتُ أَنَّ الإِشَارَةَ الْمَفْهُومَةَ مِنَ النَّاطِقِ قَدْ تَقُومُ مَقَامَ الْمَنْطِقِ إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْهَمَ الصِّدِّيقَ بِالإِشَارَةِ إِلَيْهِ أَنَّهُ أَمَرَهُ بِالإِمَامَةِ فَاكْتَفَى بِالإِشَارَةِ إِلَيْهِ عِنْدَ النُّطْقِ بِأَمْرِهِ بِالإِقَامَةِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین روز تک (نماز پڑھانے کے لئے) ہمارے پاس تشریف نہ لائے، پھر نماز کے لئے اقامت کہی گئی تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے (اسی دوران میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ہٹایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کے نظر آنے والے منظر سے زیادہ پسند یدہ منظر ہم نے نہیں دیکھا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اشارہ کیا کہ آگے بڑھو (اور نماز پڑھاؤ) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ لٹکایا اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کے پاس نہیں پہنچ سکے۔ امام ابوبکر رحمه االله فرماتے ہیں کہ یہ روایت اس قسم سے تعلق رکھتی ہے جسے میں نے بیان کیا ہے کہ سمجھا جانے والا اشارہ کبھی کلام کے قائم مقام ہو جاتا ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اشارے سے سمجھا دیا کہ آپ انہیں امامت کرانے کا حُکم دے رہے ہیں۔ لہٰذ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بول کر نماز پڑھانے کا حُکم دینے کی بجائے صر ف اشارے کو کافی سمجھا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
966. (15) بَابُ فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الْجَمَاعَةِ مُتَوَضِّيًا وَمَا يُرْجَى فِيهِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ
966. جماعت کے لئے وضو کر کے جانے کی فضیلت اور اس میں گناہوں کی مغفرت کی اُمید کا بیان
حدیث نمبر: 1489
Save to word اعراب
نا الربيع بن سليمان المرادي ، نا شعيب ، حدثنا الليث ، ح، وحدثنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم ، نا ابي ، وشعيب ، قالا: اخبرنا الليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عبد الله بن ابي سلمة ، ونافع بن جبير بن مطعم ، عن معاذ بن عبد الرحمن بن عثمان التميمي ، عن حمران مولى عثمان بن عفان، عن عثمان بن عفان ، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من توضا فاسبغ الوضوء، ثم مشى إلى صلاة مكتوبة فصلاها مع الإمام، غفر له ذنبه" نَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، نَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ح، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، نَا أَبِي ، وَشُعَيْبٌ ، قَالا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، وَنَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ مَشَى إِلَى صَلاةٍ مَكْتُوبَةٍ فَصَلاهَا مَعَ الإِمَامِ، غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ"
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے مکمّل وضو کیا پھر وہ فرض نماز ادا کرنے کے لئے گیا اور اُسے امام کے ساتھ (باجماعت) ادا کرے تو اُس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
967. (16) بَابُ ذِكْرِ حَطِّ الْخَطَايَا وَرَفْعِ الدَّرَجَاتِ بِالْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ مُتَوَضِّيًا
967. نماز کے لئے با وضو ہوکر جانے سے گناہوں کی بخشش اور درجات کی بلندی کا بیان
حدیث نمبر: 1490
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، ح وحدثنا الدورقي ، وسلم بن جنادة ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، وقال الدورقي، قال: ثنا الاعمش، ح وحدثنا بندار ، وابو موسى ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن سليمان ، ح وحدثنا بشر بن خالد العسكري ، نا محمد يعني ابن جعفر ، عن شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة احدكم في جماعة تزيد على صلاته وحده في بيته وفي سوقه ببضع وعشرين درجة، وذلك ان احدكم إذا توضا فاحسن الوضوء، ثم خرج إلى الصلاة لا يريد غيرها، لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة، وحط عنه بها خطيئة" ، هذا حديث بندار، وقال ابو موسى: او حط عنه، وقال بشر بن خالد، وسلم بن جنادة، والدورقي: وحط عنه، وقال الدورقي: حتى يدخل المسجدنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، ح وَحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: ثنا الأَعْمَشُ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ ، نَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلاةُ أَحَدِكُمْ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلاتِهِ وَحْدَهُ فِي بَيْتِهِ وَفِي سُوقِهِ بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ لا يُرِيدُ غَيْرَهَا، لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً" ، هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، وَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَوْ حَطَّ عَنْهُ، وَقَالَ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، وَالدَّوْرَقِيُّ: وَحَطَّ عَنْهُ، وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ: حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کی جماعت کے ساتھ نماز، اس کی اپنے گھر یا بازار میں اکیلے کی نماز سے پچیس سے زائد درجے فضیلت رکھتی ہے۔ اور یہ اس لئے کہ تم میں سے کوئی شخص جب وضو کرتا ہے تو بہترین وضو کرتا ہے۔ پھر وہ صرف نماز کے لئے گھر سے نکلتا ہے، وہ جو قدم بھی اُٹھاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اُس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ یہ بندار کی حدیث ہے ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ یا اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ جناب بشر بن خالد، مسلم بن جنادہ اور الدورقی کی روایت میں ہے کہ اور اُس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ کے الفاظ روایت کیے ہیں۔ جناب الدورقی کی روایت میں ہے کہ حتّیٰ کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتاہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
968. (17) بَابُ ذِكْرِ فَرَحِ الرَّبِّ تَعَالَى بِمَشْيِ عَبْدِهِ إِلَى الْمَسْجِدِ مُتَوَضِّيًا
968. مسجد کی طرف وضو کر کے آنے سے رب تعالیٰ کے خوش ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1491
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص بہترین مکمّل وضو کرتا ہے، پھر وہ مسجد میں صرف نماز پڑھنے کے لئے آتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس (کی آمد) سے اسی طرح خوش ہوتا ہے جس طرح غائب (سفر وغیرہ پر گئے ہوئے) شخص کے گھر والے اُس کی آمد پر خوش ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
969. (18) بَابُ ذِكْرِ كَتَبَةِ الْحَسَنَاتِ بِالْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ
969. نماز کی طرف چل کر جانے سے نیکیوں کے لکھے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1492
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابي عشانة ، انه سمع عقبة بن عامر الجهني يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا تطهر الرجل، ثم مر إلى المسجد يرعى الصلاة، كتب له كاتبه، او كاتباه، بكل خطوة يخطوها إلى المسجد عشر حسنات، والقاعد يرعى للصلاة كالقانت، ويكتب من المصلين، من حيث يخرج من بيته حتى يرجع" نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا تَطَهَّرَ الرَّجُلُ، ثُمَّ مَرَّ إِلَى الْمَسْجِدِ يَرْعَى الصَّلاةَ، كَتَبَ لَهُ كَاتِبُهُ، أَوْ كَاتِبَاهُ، بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الْمَسْجِدِ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَالْقَاعِدُ يَرْعَى لِلصَّلاةِ كَالْقَانِتِ، وَيُكْتَبُ مِنَ الْمُصَلِّينَ، مِنْ حَيْثُ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَرْجِعَ"
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی وضو کرکے نماز کا اہتمام کرتے ہوئے مسجد کی طرف جاتا ہے تو اُس کی نیکیاں لکھنے والا کاتب اُس کے مسجد کی طرف بڑھنے والے ہر قدم کے بدلے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے۔ اور بیٹھ کر نماز کا انتظار اور اہتمام کرنے والا شخص خشوع وخضوع کے ساتھ عبادت کرنے والے کی طرح ہے۔ اُسے گھر سے نکلنے کے وقت سے لیکر واپس لوٹنے تک نمازیوں میں لکھا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
970. (19) بَابُ ذِكْرِ كَتَبَةِ الصَّدَقَةِ بِالْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ
970. نماز کی طرف چل کر جانے کو صدقہ لکھا جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1493
Save to word اعراب
نا عيسى بن إبراهيم الغافقي المصري ، نا ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، ان ابا يونس وهو سليم بن جبير حدثه، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كل نفس كتب عليها الصدقة كل يوم طلعت فيه الشمس، فمن ذلك: ان تعدل بين الاثنين صدقة، وان تعين الرجل على دابته وتحمله عليها صدقة، وتميط الاذى عن الطريق صدقة، ومن ذلك ان تعين الرجل على دابته وتحمله عليها، وترفع متاعه عليها صدقة، والكلمة الطيبة صدقة، وكل خطوة تمشي بها إلى الصلاة صدقة" نَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ الْمِصْرِيُّ ، نَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ وَهُوَ سُلَيْمُ بْنُ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ نَفْسٍ كُتِبَ عَلَيْهَا الصَّدَقَةُ كُلَّ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ، فَمِنْ ذَلِكَ: أَنْ تَعْدِلَ بَيْنَ الاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَأَنْ تُعِينَ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ وَتَحْمِلَهُ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ، وَمِنْ ذَلِكَ أَنْ تُعِينَ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ وَتَحْمِلَهُ عَلَيْهَا، وَتُرْفَعَ مَتَاعَهُ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِي بِهَا إِلَى الصَّلاةِ صَدَقَةٌ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام نفوس پر ہر اس دن میں صدقہ فرض کر دیا گیا جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔ اور اس میں ایک یہ بھی ہے کہ تم دو افراد کے درمیان عدل و انصاف کرو یہ صدقہ ہے۔ اور تم آدمی کو اُس کی سواری پر سوار ہونے میں مدد دو تو یہ بھی صدقہ ہوگا تم راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹادو تو یہ بھی صدقہ ہوگا۔ اس میں سے یہ بھی ہے کہ تم کسی آدمی کو اُس کی سواری پر سوار کرنے اور اُس کا سامان اُس پر لادنے میں مدد دو تو یہ بھی صد قہ ہو گا۔ پاکیزہ بول بولنا بھی صدقہ ہے۔ اور نماز کے لئے چل کر جانے والے تیرا ہر قدم صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1494
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پاکیزہ بول بھی صد قہ ہے اور ہر وہ قدم جو تم چل کر نماز کے لئے جاتے ہو وہ بھی صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.