صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
عیدالفطر، عیدالاضحٰی اور جو اُن میں جو ضروری سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
939. (706) بَابُ الرُّخْصَةِ لِلْخَاطِبِ فِي قَطْعِ الْخُطْبَةِ لِلْحَاجَةِ تَبْدُو لَهُ
939. خطیب کے لئے بوقت ضرورت خطبہ روکنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1456
Save to word اعراب
نا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابو ثميلة ، حدثنا حسين بن واقد ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يخطب إذ اقبل الحسن، والحسين يمشيان ويعثران، عليهما قميصان احمران، قال: فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم فحملهما، ثم قال: " صدق الله إنما اموالكم واولادكم فتنة، إني رايت هذين الغلامين يمشيان ويعثران، فلم اصبر حتى نزلت وحملتهما"، ثناه عبدة بن عبد الله الخزاعي ، اخبرنا زيد بن الحباب ، عن حسين ، وقال:" فلم اصبر"، ثم اخذ في خطبتهنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو ثُمَيْلَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ إِذْ أَقْبَلَ الْحَسَنُ، وَالْحُسَيْنُ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ، عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ، قَالَ: فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمَلَهُمَا، ثُمَّ قَالَ: " صَدَقَ اللَّهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ، إِنِّي رَأَيْتُ هَذَيْنِ الْغُلامَيْنِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى نَزَلْتُ وَحَمَلْتُهُمَا"، ثناهُ عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حُسَيْنٍ ، وَقَالَ:" فَلَمْ أَصْبِرْ"، ثُمَّ أَخَذَ فِي خُطْبَتِهِ
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کہتے ہیں کہ اس دوران جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوکر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما چلتے اور گرتے ہوئے (مسجد میں) آئے۔ اُن دونوں نے سرخ رنگ کی قمیص پہن رکھی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (منبر سے) اُترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن دونوں کو اُٹھا لیا، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے «‏‏‏‏أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ» ‏‏‏‏ [ سورة الأنفال: 28 ] بیشک تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش کا باعث ہے۔ بیشک میں نے ان دو بچّوں کو چلتے ہوئے گرتے ہوئے دیکھا تو مجھ سے صبر نہ ہو سکا حتّیٰ کہ میں نے نیچے اُتر کر انہیں اُٹھالیا۔ زید بن حباب کے واسطے سے جناب حسین کی روایت میں ہے، تو میں صبر نہ کرسکا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ دوبارہ شروع کر دیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
940. (707) بَابُ إِبَاحَةِ قَطْعِ الْخُطْبَةِ لِيُعَلِّمَ بَعْضَ الرَّعِيَّةَ
940. خطبہ روک کر بعض رعایا کو تعلیم دینا جائز ہے
حدیث نمبر: 1457
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن ابي رفاعة ، قال:" جئت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقلت: رجل جاهل عن دين، لا يدري ما دينه، فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم إلي وترك الخطبة، ثم اتي بكرسي خلت قوائمه من حديد، فقعد عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل يعلمني مما علمه الله، ثم اتى خطبته قائما" نَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، عَنْ أَبِي رِفَاعَةَ ، قَالَ:" جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقُلْتُ: رَجُلٌ جَاهِلٌ عَنْ دِينٍ، لا يَدْرِي مَا دِينُهُ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ وَتَرَكَ الْخُطْبَةَ، ثُمَّ أُتِيَ بِكُرْسِيٍّ خَلَتْ قَوَائِمُهُ مِنْ حَدِيدٍ، فَقَعَدَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ أَتَى خُطْبَتَهُ قَائِمًا"
سیدنا ابورفاعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رھے تھے۔ تو میں نے عرض کی کہ (میں) ایک دین سے نا واقف شخص ہوں، جسے معلوم نہیں کہ اُس کا دین کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ روک دیا۔ پھر ایک کرسی لائی گئی۔ جس کے پائے لوہے سے خالی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُس پر تشریف فرما ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس علم سے مجھے سکھانا شروع کیا جو علم اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر (بقیہ) خطبہ ارشاد فرمایا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
941. (708) بَابُ انْتِظَارِ الْقَوْمِ الْإِمَامَ جُلُوسًا فِي الْعِيدَيْنِ بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنَ الْخُطْبَةِ لِيَعِظَ النِّسَاءَ وَيُذَكِّرَهُنَّ
941. نماز عیدین میں خطبے سے فارغ ہوکر لوگوں کا بیٹھ کر امام کا انتظار کرنا تاکہ وہ عورتوں کو وعظ و نصحیت کرلے
حدیث نمبر: 1458
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، قال:، عن الضحاك بن مخلد الشيباني ، عن ابن جريج ، اخبرني الحسن بن مسلم ، عن طاوس، عن ابن عباس ، قال: " شهدت صلاة الفطر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر، وعثمان، فكلهم يصليها قبل الخطبة، فنزل نبي الله صلى الله عليه وسلم فكاني انظر إليه يجلس الرجال بيده، ثم اقبل يشقهم حتى جاء النساء ومعه بلال، فقرا: يايها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك سورة الممتحنة آية 12، حتى ختم الآية، ثم قال حين فرغ: انتن على ذلك؟ فقالت امراة واحدة: لم تجبه غيرها لا يدري الحسن من هي: نعم، قال: فتصدقن، قال: فبسط بلال ثوبه، فقال: هلم فدى لكن، فجعلن يلقين الفتخ والخواتم في ثوب بلال" حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ:، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ مَخْلَدٍ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " شَهِدْتُ صَلاةَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، فَكُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى جَاءَ النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلالٌ، فَقَرَأَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ سورة الممتحنة آية 12، حَتَّى خَتَمَ الآيَةَ، ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ: أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ؟ فَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ: لَمْ تُجِبْهُ غَيْرُهَا لا يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ: نَعَمْ، قَالَ: فَتَصَدَّقْنَ، قَالَ: فَبَسَطَ بِلالٌ ثَوْبَهُ، فَقَالَ: هَلُمَّ فِدًى لَكُنَّ، فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِمَ فِي ثَوْبِ بِلالٍ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عید الفطر کی نمازیں پڑھی ہیں، یہ تمام صحابہ کرام نماز خطبے سے پہلے پڑھتے تھے۔ (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے تشریف لائے، گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ آپ مردوں کو اپنے ہاتھ کے ساتھ بیٹھنے کا اشارہ فرما رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی «‏‏‏‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ» ‏‏‏‏ [ سورة الممتحنة: 12 ] اے نبی، جب آپ کے پاس مؤمن عورتیں بیعت کے لئے حاضر ہوں۔ آخر آیت تک تلاوت فرمائی۔ تلاوت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اسی بات پر (قائم) ہو؟ صرف ایک عورت نے جواب دیا کہ ہاں جی، جناب حسن کو معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ عورت کون تھی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو خیرات کرو۔ چناچہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کپڑا پھیلا دیا اور کہا کہ اپنا صد قہ لاؤ۔ پس عورتوں نے اپنے زیورات اور انگوٹھیاں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنا شروع کر دیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
942. (709) بَابُ ذِكْرِ عِظَةِ الْإِمَامِ النِّسَاءَ وَتَذْكِيرِهِ إِيَّاهُنَّ وَأَمْرِهِ إِيَّاهُنَّ بِالصَّدَقَةِ بَعْدَ خُطْبَةِ الْعِيدَيْنِ
942. عیدین کے خطبہ کے بعد امام کا عورتوں کو وعظ و نصحیت کرنا اور انہیں صدقہ کرنے کا حُکم دینا
حدیث نمبر: 1459
Save to word اعراب
نا محمد بن رافع ، نا عبد الرزاق ، اخبرني ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: سمعته يقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم " قام يوم الفطر، فبدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم خطب الناس، فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل، فاتى النساء، فذكرهن وهو يتوكا على يد بلال، وبلال باسط ثوبه، يلقين النساء صدقة" ، قلت لعطاء: زكاة يوم الفطر؟ قال:" لا، ولكنه صدقة يتصدقن بها حينئذ، تلقي المراة فتخها، ويلقين"، قلت لعطاء: اترى حقا على الإمام الآن ان ياتي النساء حين يفرغ، فيذكرهن؟ قال:" اي، لعمري إن ذلك لحق عليهم، ومالهم لا يفعلون ذلك؟"نَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ، فَبَدَأَ بِالصَّلاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ، فَأَتَى النِّسَاءَ، فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلالٍ، وَبِلالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ، يُلْقِينَ النِّسَاءُ صَدَقَةً" ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: زَكَاةُ يَوْمِ الْفِطْرِ؟ قَالَ:" لا، وَلَكِنَّهُ صَدَقَةٌ يَتَصَدَّقْنَ بِهَا حِينَئِذٍ، تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتْخَهَا، وَيُلْقِينَ"، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَتَرَى حَقًّا عَلَى الإِمَامِ الآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ حِينَ يَفْرُغَ، فَيُذَكِّرَهُنَّ؟ قَالَ:" أَيْ، لَعَمْرِي إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ، وَمَالَهُمْ لا يَفْعَلُونَ ذَلِكَ؟"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر والے دن کھڑے ہوئے، تو خطبے سے پہلے نماز سے ابتداء کی، پھر لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا۔ جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو عورتوں کے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں نصیحت فرمائی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلایا ہوا تھا۔ جس میں عورتیں صدقہ ڈال رہی تھیں۔ جناب ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے امام عطا ء سے پو چھا، کیا یہ صدقہ فطر تھا؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نہیں لیکن وہ ایک عام صدقہ تھا جو اُنہوں نے اسی وقت ادا کیا تھا۔ عورت اپنا کنگن یا چھلہ وغیرہ (سیدنا بلال کی چادر میں) ڈال رہی تھیں اور وہ (زیورات وغیرہ) صدقہ کررہی تھیں۔ میں نے جناب عطاء سے پوچھا، کیا آپ کے نزدیک اب بھی امام کے لئے ضروری اور واجب ہے کہ وہ خطبے سے فارغ ہو کر عورتوں کے پاس آئے اور اُنہیں وعظ ونصیحت کرے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ میری عمر کی قسم، یہ اُن پر واجب ہے۔ کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے؟

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 1460
Save to word اعراب
قال ابو بكر: وفي خبر عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء ، عن جابر : ان النبي صلى الله عليه وسلم" امرهن بتقوى الله، ووعظهن وذكرهن، وحمد الله واثنى عليه، وحثهن على طاعته، ثم قال: " تصدقن ؛ فإن اكثركن حطب جهنم"، فقالت امراة من سطة النساء سفعاء الخدين: لم يا رسول الله؟ قال:" إنكن تكثرن الشكاة، وتكفرن العشيرة، فجعلن يتبرعن بقلائدهن وحليهن وقرطهن وخواتمهن، يقذفنه في ثوب بلال يتصدقن به" ، ناه بندار ، نا يحيى بن سعيد ، عن عبد الملك ، ح وثناه ابو كريب ، حدثنا محمد بن بشر ، عن عبد الملك بن ابي سليمان قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي خَبَرِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ، وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَحَثَّهُنَّ عَلَى طَاعَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: " تَصَدَّقْنَ ؛ فَإِنَّ أَكْثَرَكُنَّ حَطَبُ جَهَنَّمَ"، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْ سِطَّةِ النِّسَاءِ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ الشَّكَاةَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَةَ، فَجَعَلْنَ يَتَبَرَّعْنَ بِقَلائِدِهِنَّ وَحُلِيِّهِنَّ وَقُرُطِهِنَّ وَخَوَاتِمِهِنَّ، يَقْذِفْنَهُ فِي ثَوْبِ بِلالٍ يَتَصَدَّقْنَ بِهِ" ، ناهُ بُنْدَارٌ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، ح وَثناهُ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب عبدالمالک بن ابی سلیمان کی عطا کے واسطے سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حُکم دیا۔ اُنہیں وعظ ونصیحت کی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، عورتوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی ترغیب دلائی، پھر فرمایا: تم صدقہ کرو کیونکہ تمہاری اکثریت جہنّم کا ایندھن ہے۔ توعورتوں کے درمیان سے پچکے ہوئے رخساروں والی ایک عورت نے کہا، اے اللہ کے رسول، یہ کیوں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک تم شکوے شکایات بہت زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو چنانچہ اُنہوں نے صدقہ وخیرات کرتے ہوئے اپنے گلے کے ہار، زیورات، اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی چادر میں ڈال دیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
943. (710) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَتَى النِّسَاءَ بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنَ الْخُطْبَةِ لِيَعِظَهُنَّ إِذِ النِّسَاءُ لَمْ يَسْمَعْنَ خُطْبَتَهُ وَمَوْعِظَتَهُ
943. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبے سے فارغ ہوکر عورتوں کے پاس انہیں وعظ و نصیحت کرنے کے لئے اس لئے تشریف لائے تھے کیونکہ عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور وعظ و نصیحت سن نہیں سکی تھیں
حدیث نمبر: 1461
Save to word اعراب
قال ابو بكر في خبر ايوب ، عن عطاء ، عن ابن عباس " فراى انه لم يسمع النساء، فاتاهن، يذكرهن ووعظهن" ، الخبران صحيحان، عن عطاء، عن ابن عباس، وعن عطاء، عن جابرقَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي خَبَرِ أَيُّوبَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ " فَرَأَى أَنَّهُ لَمْ يُسْمَعِ النِّسَاءَ، فَأَتَاهُنَّ، يُذَكِّرُهُنَّ وَوَعَظَهُنَّ" ، الْخَبَرَانِ صَحِيحَانِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ، وَعَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیال کیا کہ آپ عورتوں کو وعظ نہیں سنا سکے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس تشریف لائے اور اُنہیں وعظ و نصیت کی۔ یہ دونوں روایات جنہیں امام عطاء سیدنا جابر رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں، صحیح ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
944. (711) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ انْتِظَارِ الرَّعِيَّةِ لِلْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ
944. عید والے دن لوگوں کو خطبے کا انتظار نہ کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1462
Save to word اعراب
نا محمد بن عمرو بن تمام المصري ، حدثنا نعيم بن حماد ، حدثنا الفضل بن موسى ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن عبد الله بن السائب ، قال: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عيد، صلى، وقال:" قد قضينا الصلاة فمن شاء جلس للخطبة، ومن شاء ان يذهب ذهب" . قال ابو بكر: هذا حديث خراساني غريب لا نعلم احدا رواه غير الفضل بن موسى الشيباني، كان هذا الخبر ايضا عند ابي عمار، عن الفضل بن موسى، لم يحدثنا به بنيسابور، حدث به اهل بغداد على ما خبرني بعض العراقييننَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَامٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ، صَلَّى، وَقَالَ:" قَدْ قَضَيْنَا الصَّلاةَ فَمَنْ شَاءَ جَلَسَ لِلْخُطْبَةِ، وَمَنْ شَاءَ أَنْ يَذْهَبَ ذَهَبَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا حَدِيثٌ خُرَاسَانِيٌّ غَرِيبٌ لا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرُ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى الشَّيْبَانِيِّ، كَانَ هَذَا الْخَبَرُ أَيْضًا عِنْدَ أَبِي عَمَّارٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى، لَمْ يُحَدِّثْنَا بِهِ بِنَيْسَابُورَ، حَدَّثَ بِهِ أَهْلَ بَغْدَادَ عَلَى مَا خَبَّرَنِي بَعْضُ الْعِرَاقِيِّينَ
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں عید والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور فرمایا: ہم نے نماز ادا کرلی ہے، تو جو شخص چاہے وہ خطبہ سننے کے لئے بیٹھا رہے، اور جو شخص جانا چاہے وہ چلاجائے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ خراسانی روایت نہایت غریب ہے۔ ہمارے علم کے مطابق اسے صرف فضل بن موسی شیبانی نے روایت کیا ہے یہ روایت ابوعمارکے پاس بھی موجود تھی، اُنہوں نے نیسابور میں ہمیں یہ حدیث بیان نہیں کی، اہل بغداد کو یہ حدیث بیان کی تھی جیسا کہ بعض عراقی علماء نے مجھے بتایا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
945. (712) بَابُ اجْتِمَاعِ الْعِيدِ وَالْجُمُعَةِ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ،
945. ایک ہی دن میں عید اور جمعہ کا جمع ہونا،
حدیث نمبر: Q1463
Save to word اعراب
وصلاة الإمام بالناس العيد ثم الجمعة، وإباحة القراءة فيهما جميعا بسورتين باعيانهما وَصَلَاةِ الْإِمَامِ بِالنَّاسِ الْعِيدَ ثُمَّ الْجُمُعَةَ، وَإِبَاحَةِ الْقِرَاءَةِ فِيهِمَا جَمِيعًا بِسُورَتَيْنِ بِأَعْيَانِهِمَا
اور امام کا لوگوں کو پہلے عید کی نماز پھر نماز جمعہ پڑھانے کا بیان، ان دونوں نمازوں میں ایک ہی قسم کی دو سورتیں پڑھنا جائز ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1463
Save to word اعراب
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نمازوں میں، ایک بار فرمایا: عید میں سورة الأعلى «‏‏‏‏سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» ‏‏‏‏ اور سورة الغاشية «‏‏‏‏هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» ‏‏‏‏ پڑھا کرتے تھے۔ اور اگر عید جمعہ کے دن آجاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں نمازوں میں یہی سورتیں پڑھتے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
946. (713) بَابُ الرُّخْصَةِ لِبَعْضِ الرَّعِيَّةِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ الْجُمُعَةِ إِذَا اجْتَمَعَ الْعِيدُ وَالْجُمُعَةُ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ،
946. جب جمعہ اور عید ایک ہی دن میں جمع ہوجائیں تو بعض لوگوں کو جمعہ نہ پڑھنے کی رخصت کا بیان،
حدیث نمبر: Q1464
Save to word اعراب
إن صح الخبر فإني لا اعرف إياس بن ابي رملة بعدالة ولا جرح إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ فَإِنِّي لَا أَعْرِفُ إِيَاسَ بْنَ أَبِي رَمْلَةَ بِعَدَالَةٍ وَلَا جَرْحٍ
بشرطیکہ حدیث صحیح ہو، کیونکہ مجھے ایاس بن ابی رملہ کی جرح اور تعدیل کا علم نہیں ہے

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.