صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
عیدالفطر ، عیدالاضحٰی اور جو اُن میں جو ضروری سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
942. (709) بَابُ ذِكْرِ عِظَةِ الْإِمَامِ النِّسَاءَ وَتَذْكِيرِهِ إِيَّاهُنَّ وَأَمْرِهِ إِيَّاهُنَّ بِالصَّدَقَةِ بَعْدَ خُطْبَةِ الْعِيدَيْنِ
942. عیدین کے خطبہ کے بعد امام کا عورتوں کو وعظ و نصحیت کرنا اور انہیں صدقہ کرنے کا حُکم دینا
حدیث نمبر: 1459
Save to word اعراب
نا محمد بن رافع ، نا عبد الرزاق ، اخبرني ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: سمعته يقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم " قام يوم الفطر، فبدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم خطب الناس، فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل، فاتى النساء، فذكرهن وهو يتوكا على يد بلال، وبلال باسط ثوبه، يلقين النساء صدقة" ، قلت لعطاء: زكاة يوم الفطر؟ قال:" لا، ولكنه صدقة يتصدقن بها حينئذ، تلقي المراة فتخها، ويلقين"، قلت لعطاء: اترى حقا على الإمام الآن ان ياتي النساء حين يفرغ، فيذكرهن؟ قال:" اي، لعمري إن ذلك لحق عليهم، ومالهم لا يفعلون ذلك؟"نَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ، فَبَدَأَ بِالصَّلاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ، فَأَتَى النِّسَاءَ، فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلالٍ، وَبِلالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ، يُلْقِينَ النِّسَاءُ صَدَقَةً" ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: زَكَاةُ يَوْمِ الْفِطْرِ؟ قَالَ:" لا، وَلَكِنَّهُ صَدَقَةٌ يَتَصَدَّقْنَ بِهَا حِينَئِذٍ، تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتْخَهَا، وَيُلْقِينَ"، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَتَرَى حَقًّا عَلَى الإِمَامِ الآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ حِينَ يَفْرُغَ، فَيُذَكِّرَهُنَّ؟ قَالَ:" أَيْ، لَعَمْرِي إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ، وَمَالَهُمْ لا يَفْعَلُونَ ذَلِكَ؟"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر والے دن کھڑے ہوئے، تو خطبے سے پہلے نماز سے ابتداء کی، پھر لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا۔ جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو عورتوں کے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں نصیحت فرمائی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلایا ہوا تھا۔ جس میں عورتیں صدقہ ڈال رہی تھیں۔ جناب ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے امام عطا ء سے پو چھا، کیا یہ صدقہ فطر تھا؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نہیں لیکن وہ ایک عام صدقہ تھا جو اُنہوں نے اسی وقت ادا کیا تھا۔ عورت اپنا کنگن یا چھلہ وغیرہ (سیدنا بلال کی چادر میں) ڈال رہی تھیں اور وہ (زیورات وغیرہ) صدقہ کررہی تھیں۔ میں نے جناب عطاء سے پوچھا، کیا آپ کے نزدیک اب بھی امام کے لئے ضروری اور واجب ہے کہ وہ خطبے سے فارغ ہو کر عورتوں کے پاس آئے اور اُنہیں وعظ ونصیحت کرے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ میری عمر کی قسم، یہ اُن پر واجب ہے۔ کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے؟

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.