وهذا من الجنس الذي اعلمت ان لا اذان، ولا إقامة إلا لصلاة الفريضة، وإن صليت غير الفريضة جماعة وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ أَنْ لَا أَذَانَ، وَلَا إِقَامَةَ إِلَّا لِصَلَاةِ الْفَرِيضَةِ، وَإِنْ صُلِّيَتْ غَيْرُ الْفَرِيضَةِ جَمَاعَةً
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کی نمازیں ادا کی ہیں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کہلوائی اور نہ اقامت کہلوائی۔
ليستتر بها الإمام في المصلى إذا صلى بذكر خبر مجمل لم يبين فيه العلة التي كان النبي صلى الله عليه وسلم يخرج العنزة من اجلهالَيَسْتَتِرَ بِهَا الْإِمَامُ فِي الْمُصَلَّى إِذَا صَلَّى بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ لَمْ يُبَيَّنْ فِيهِ الْعِلَّةُ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرِجُ الْعَنَزَةَ مِنْ أَجْلِهَا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن (عیدگاہ میں) نیزہ لیکر نکلتے تھے اُسے سُترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے اور نماز کے بعد خطبہ دیتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن (عیدگاہ میں) نیزہ یا (برچھی) گاڑ کر اُسے سُترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے۔
والدليل على انه إنما كان خرجها إذ لا بناء بالمصلى يومئذ يستر المصلي وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّهُ إِنَّمَا كَانَ خَرَّجَهَا إِذْ لَا بِنَاءَ بِالْمُصَلَّى يَوْمَئِذٍ يَسْتُرُ الْمُصَلِّيَ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس لئے نیزہ ساتھ لیکر جایا کرتے تھے۔ کیونکہ ان دونوں عیدگاہ میں ایسی کوئی عمارت نہیں تھی جو نمازی کے لئے سُترہ بن سکتی
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الضحیٰ والے دن ایک بر چھی ساتھ لیکر (عید گاہ میں) جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے وقت اُسے اپنے سامنے گاڑ لیتے تھے۔ اور اُس کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھتے تھے۔ اس کا سبب یہ تھا کہ عیدگاہ میں کوئی عمارت نہیں تھی کہ جسے سُترہ بنا کر نماز پڑھی جائے۔
جناب سعید بن جبیر رحمه الله، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر یا عید الاضحیٰ والے دن باہر تشریف لے گئے۔ میرا غالب خیال یہ ہے کہ اُنہوں نے عید الفطر بیان کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے اور بعد میں کوئی نماز نہیں پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں صدقہ کرنے کا حُکم دیا۔ تو عورتوں نے اپنی انگوٹھیاں اور ہاراُتار کر (سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو) دینے شروع کر دیے۔
سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے عیدین کی نماز میں پہلی رکعت قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں۔