صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
مسجد میں نماز اور ذکر اللہ کے علاوہ مباح کاموں کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1336
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد بن زيد ، عن عاصم ، عن زر ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الخندق: " ملا الله قلوبهم وقبورهم نارا كما شغلونا عن صلاة الوسطى" نَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ: " مَلأَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا كَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلاةِ الْوُسْطَى"
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خندق والے دن فرمایا: اللہ تعالیٰ ان کافروں کے دل اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے جیسے انہوں نے ہمیں درمیانی نماز سے مشغول کیے رکھا ـ

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 1337
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابن نمير ، عن الاعمش ، وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن شتير بن شكل ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شغلونا عن صلاة الوسطى صلاة العصر، ملا الله قبورهم، او قال: بيوتهم نارا" ، وقال الاشج:" بيوتهم وقبورهم نارا، ثم صلى بين العشاءين"، زاد سلم:" بين المغرب والعشاء"حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَغَلُونَا عَنْ صَلاةِ الْوُسْطَى صَلاةِ الْعَصْرِ، مَلأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ، أَوْ قَالَ: بُيُوتَهُمْ نَارًا" ، وَقَالَ الأَشَجُّ:" بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا، ثُمَّ صَلَّى بَيْنَ الْعِشَاءَيْنِ"، زَادَ سَلْمٌ:" بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ"
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کافروں نے ہمیں درمیانی نماز، نماز عصر سے مشغول کر دیا تھا، اللہ تعالیٰ ان کی قبروں یا فرمایا کہ ان کے گھروں کو آگ سے بھر دے۔ جناب الاشج کی روایت میں ہے کہ ان کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عصر کی نماز) دو عشاؤں کے درمیان پڑھی۔ جناب سلم نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ مغرب اور عشاء کے درمیان (نماز عصر پڑھی)۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1338
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن منيع ، نا عبد الوهاب بن عطاء ، عن سليمان التيمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصلاة الوسطى صلاة العصر" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، نَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّلاةُ الْوُسْطَى صَلاةُ الْعَصْرِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درمیانی نماز، نماز عصرہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
852. (619) بَابُ الزَّجْرِ عَنِ السَّهَرِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
852. نماز عشاء کے بعد جاگنے کی ممانعت کا بیان، عام الفاظ کے ساتھ جنکی مراد خاص ہے
حدیث نمبر: 1339
Save to word اعراب
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونا پسند کرتے تھے اور عشاء کے بعد گفتگو کرنا پسند نہیں فرماتے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب شقیق بن عبداللہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے عشاء کے بعد بات چیت کرنا سخت معیوب قرار دیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1340
Save to word اعراب
نا إسحاق بن إبراهيم بن حبيب بن الشهيد ، نا محمد بن فضيل ، وحدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، كلاهما عن عطاء بن السائب ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: سمعت محمد بن معمر، يقول: قال عبد الصمد:" يعني بالجدب الذم"نَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، كِلاهُمَا عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَعْمَرٍ، يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ:" يَعْنِي بِالْجَدْبِ الذَّمَّ"
امام صا حب اپنی سند کے ساتھ جناب عبدالصمد سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں جَدَبَ کا معنی مذمّت کرنا، معیوب قرار دینا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
853. (620) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ كَرَاهَةَ السَّمَرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي غَيْرِ مَا يَجِبُ عَلَى الْمَرْءِ أَنْ يُنَاظِرَ فِيهِ، يَسْمُرُ فِيهِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي أُمُورِ الْمُسْلِمِينَ
853. اس بات کی دلیل کا بیان کہ عشاء کے بعد گفتگو کے لئے جاگنے کی ممانعت اُن کاموں کی وجہ سے ہے جو انسان کے لئے ضروری نہ ہوں، مسلمانوں کے مسائل میں مشورہ وغیرہ کے لئے جاگا جاسکتا ہے
حدیث نمبر: 1341
Save to word اعراب
نا ابو موسى ، حدثنا ابو معاوية ، نا الاعمش ، وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قالا: جاء رجل إلى عمر وهو واقف بعرفة، فقال: يا امير المؤمنين، جئت من الكوفة وتركت بها رجلا يملي المصاحف عن ظهر قلبه، فغضب عمر ، وقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يزال يسمر عند ابي بكر الليلة كذاك في الامر من امور المسلمين" نَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نَا الأَعْمَشُ ، وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالا: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، جِئْتُ مِنَ الْكُوفَةِ وَتَرَكْتُ بِهَا رَجُلا يُمْلِي الْمَصَاحِفَ عَنْ ظَهَرِ قَلْبِهِ، فَغَضِبَ عُمَرُ ، وَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لا يَزَالُ يَسْمُرُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ اللَّيْلَةَ كَذَاكَ فِي الأَمْرِ مِنْ أُمُورِ الْمُسْلِمِينَ"
جناب ابراہیم اور علقمہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا جبکہ وہ میدان عرفات میں کھڑے تھے، اُس نے کہا کہ اے امیر المؤمنین، میں کوفہ سے آیا ہو ں اور میں وہاں ایک ایسے شخص کو چھوڑ کر آیا ہوں جو قرآن مجید کو زبانی لکھواتا ہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سخت ناراض ہوئے۔ اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر مسلمانوں کے مسائل وامور میں رات کے وقت مشورہ کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1342
Save to word اعراب
قال ابو بكر خبر عبد الله بن عمرو من هذا الجنس كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يحدثنا عن بني إسرائيل حتى يصبح ما يقوم فيها إلا إلى عظم صلاة" . ثناه بندار ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن ابي حسان ، عن عبد الله بن عمرو ، ح وحدثنا بندار ، حدثنا عفان ، حدثنا ابو هلال ، عن قتادة ، عن ابي حسان ، عن عمران بن حصين : عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله. قال ابو بكر: فالنبي صلى الله عليه وسلم قد كان يحدثهم بعد العشاء عن بني إسرائيل ليتعظوا مما قد نالهم من العقوبة في الدنيا مع ما اعد الله لهم من العقاب في الآخرة لما عصوا رسلهم، ولم يؤمنوا فجائز للمرء ان يحدث بكل ما يعلم ان السامع ينتفع به من امر دينه بعد العشاء، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد كان يسمر بعد العشاء في الامر من امور المسلمين، مما يرجع إلى منفعتهم عاجلا وآجلا دينا ودنيا، وكان يحدث اصحابه عن بني إسرائيل لينتفعوا بحديثه، فدل فعله صلى الله عليه وسلم على ان كراهة الحديث بعد العشاء بما لا منفعة فيه دينا، ولا دنيا، ويخطر ببالي ان كراهته صلى الله عليه وسلم الاشتغال بالسمر، لان ذلك يثبط عن قيام الليل، لانه إذا اشتغل اول الليل بالسمر ثقل عليه النوم آخر الليل، فلم يستيقظ، وإن استيقظ لم ينشط للقيامقَالَ أَبُو بَكْرٍ خَبَرُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مِنْ هَذَا الْجِنْسِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُحَدِّثُنَا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ حَتَّى يُصْبِحَ مَا يَقُومُ فِيهَا إِلا إِلَى عُظْمِ صَلاةٍ" . ثناهُ بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلالٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يُحَدِّثُهُمْ بَعْدَ الْعِشَاءِ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لِيَتَّعِظُوا مِمَّا قَدْ نَالَهُمْ مِنَ الْعُقُوبَةِ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مِنَ الْعِقَابِ فِي الآخِرَةِ لَمَّا عَصَوْا رُسُلَهُمْ، وَلَمْ يُؤْمِنُوا فَجَائِزٌ لِلْمَرْءِ أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا يَعْلَمُ أَنَّ السَّامِعَ يَنْتَفِعُ بِهِ مِنْ أَمْرِ دِينِهِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يَسْمُرُ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي الأَمْرِ مِنْ أُمُورِ الْمُسْلِمِينَ، مِمَّا يَرْجِعُ إِلَى مَنْفَعَتِهِمْ عَاجِلا وَآجِلا دِينًا وَدُنْيَا، وَكَانَ يُحَدِّثُ أَصْحَابَهُ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لِيَنْتَفِعُوا بِحَدِيثِهِ، فَدَلَّ فِعْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنَّ كَرَاهَةَ الْحَدِيثِ بَعْدَ الْعِشَاءِ بِمَا لا مَنْفَعَةَ فِيهِ دِينًا، وَلا دُنْيَا، وَيَخْطِرُ بِبَالِي أَنَّ كَرَاهَتَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الاشْتِغَالَ بِالسَّمَرِ، لأَنَّ ذَلِكَ يُثَبِّطُ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ، لأَنَّهُ إِذَا اشْتَغَلَ أَوَّلَ اللَّيْلِ بِالسَّمَرِ ثَقُلَ عَلَيْهِ النَّوْمُ آخِرَ اللَّيْلِ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ، وَإِنِ اسْتَيْقَظَ لَمْ يَنْشَطْ لِلْقِيَامِ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت اسی قسم کے متعلق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات کے وقت) ہمیں بنی اسرائیل کے بارے میں بیان کرتے تھے حتّیٰ کہ صبح ہوجاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دوران صرف بڑی نماز (یعنی فرض نماز) کے لئے اُٹھتے تھے۔ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی مثل روایت کرتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو عشاء کے بعد بنی اسرائیل کے حالات بیان کیا کرتے تھے تاکہ وہ عبرت و نصیحت حاصل کریں، بنی اسرائیل کو ملنے والے دنیاوی عذاب سے اور اس اخروی عذاب سے جو ان کی رسولوں کی نافرمانی کرنے اور ایمان نہ لانے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اُن کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ لہٰذا آدمی کے لئے عشاء کے بعد ایسی مفید گفتگو کرنا جائز ہے جس سے سامعین کو دینی فائدہ ہو۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے امور میں سے کسی معاملہ میں عشاء کے بعد گفتگو کیا کرتے تھے جس سے مسلمانوں کے دین و دنیا میں جلدی یا تاخیر سے فائدہ ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کو بنی اسرائیل کے حالات و واقعات بیان کرتے تھے تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو سے مستفید ہوں۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل مبارک میں اس بات کی دلیل ہے کہ عشاء کے بعد وہ گفتگو ناپسندیدہ ہے جس میں دینی اور دنیاوی کوئی فائدہ نہ ہو۔ اور میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عشاء کے بعد گفتگو کو ناپسند کرنا اس لئے بھی ہو سکتا ہے کہ یہ نماز تہجّد میں سستی اور غفلت کا سبب بنتی ہے، کیونکہ جب انسان ابتدائی رات میں گفتگو میں مشغول رہے گا تو رات کے آخری پہر اُسے گہری نیند آئے گی تو وہ بیدار نہیں ہوسکے گا۔ اور اگر بیدار ہو بھی جائے تو نماز تہجّد کے لئے چاق و چوبند نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.