صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مسجد میں نماز اور ذکر اللہ کے علاوہ مباح کاموں کے ابواب کا مجموعہ
853. (620) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ كَرَاهَةَ السَّمَرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي غَيْرِ مَا يَجِبُ عَلَى الْمَرْءِ أَنْ يُنَاظِرَ فِيهِ، يَسْمُرُ فِيهِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي أُمُورِ الْمُسْلِمِينَ
853. اس بات کی دلیل کا بیان کہ عشاء کے بعد گفتگو کے لئے جاگنے کی ممانعت اُن کاموں کی وجہ سے ہے جو انسان کے لئے ضروری نہ ہوں، مسلمانوں کے مسائل میں مشورہ وغیرہ کے لئے جاگا جاسکتا ہے
حدیث نمبر: 1341
Save to word اعراب
نا ابو موسى ، حدثنا ابو معاوية ، نا الاعمش ، وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قالا: جاء رجل إلى عمر وهو واقف بعرفة، فقال: يا امير المؤمنين، جئت من الكوفة وتركت بها رجلا يملي المصاحف عن ظهر قلبه، فغضب عمر ، وقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يزال يسمر عند ابي بكر الليلة كذاك في الامر من امور المسلمين" نَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نَا الأَعْمَشُ ، وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالا: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، جِئْتُ مِنَ الْكُوفَةِ وَتَرَكْتُ بِهَا رَجُلا يُمْلِي الْمَصَاحِفَ عَنْ ظَهَرِ قَلْبِهِ، فَغَضِبَ عُمَرُ ، وَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لا يَزَالُ يَسْمُرُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ اللَّيْلَةَ كَذَاكَ فِي الأَمْرِ مِنْ أُمُورِ الْمُسْلِمِينَ"
جناب ابراہیم اور علقمہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا جبکہ وہ میدان عرفات میں کھڑے تھے، اُس نے کہا کہ اے امیر المؤمنین، میں کوفہ سے آیا ہو ں اور میں وہاں ایک ایسے شخص کو چھوڑ کر آیا ہوں جو قرآن مجید کو زبانی لکھواتا ہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سخت ناراض ہوئے۔ اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر مسلمانوں کے مسائل وامور میں رات کے وقت مشورہ کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.