سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو دو رکعت پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ ایک طویل باب ہے۔ میں نے اسے کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ حُکم فضیلت وثواب کے لئے ہے۔ فرض و وجوب کے لئے نہیں۔ اس کی دلیل سیدنا طلحہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ نمازوں کی فرضیت بیان کی تو ایک شخص نے سوال کیا، کیا مجھ پر ان کے علاوہ بھی کوئی نماز فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”نہیں مگر یہ کہ تم نفل نماز پڑھو۔“ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرما دیا کہ نماز پنجگانہ کے علاوہ نفل نمازیں ہیں، فرض نہیں۔
جناب ابوجعد بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو ملا تو اُس نے کہا کہ اے ابن مسعود، السلام علیک۔ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ”بیشک قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آدمی مسجد سے گزرے گا اور اس میں دو رکعات بھی ادا نہیں کرے گا، اور آدمی اپنے جاننے والوں ہی کو سلام کرے گا۔ اور بچّہ بزرگوں کو حقیر اور کم تر سمجھے گا۔“ جناب احمد بن عثمان کی روایت میں ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے گھروں کے رُخ مسجد کی طرف تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان گھروں کے رُخ مسجد کی طرف تبدیل کردو۔“ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے ابھی تک کچھ تبدیلی نہیں کی تھی۔ اس امید پر کہ اس سلسلے میں اُن کے لئے رخصت نازل ہو جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”ان گھروں کے دروازے مسجد سے (دوسری طرف) موڑ دو، بیشک میں جنبی شخص اور حائضہ عورت کے لئے مسجد کو حلال قرار نہیں دیتا۔“