صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
مساجد کے فضائل، ان کی تعمیر اور ان کی تعظیم و تکریم کے متعلق ابواب کا مجموعہ
834. (601) بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْمُرُورِ بِالسِّهَامِ فِي الْمَسَاجِدِ مِنْ غَيْرِ قَبْضٍ عَلَى نُصُولِهَا
834. مساجد سے تیروں کی پیکان تھامے بغیر گزرنا منع ہے
حدیث نمبر: 1316
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان ، وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، قال: قلت لعمرو بن دينار : اسمعت جابر بن عبد الله ، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم لرجل مر باسهم في المسجد:" امسك بنصالها" قال: نعم، هذا حديث المخزومينَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرِو بْنَ دِينَارٍ : أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مَرَّ بِأَسْهُمٍ فِي الْمَسْجِدِ:" أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا" قَالَ: نَعَمْ، هَذَا حَدِيثُ الْمَخْزُومِيِّ
ابن عیینہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا، کیا تم نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا جو کہ مسجد سے تیر لیکرگز رہا تھا۔ ان کی پیکانوں کو پکڑ لو۔ عمرو بن دینار نے کہا کہ ہاں (میں نے یہ حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔) یہ حدیث مخزومی کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1317
Save to word اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حُکم دیا، جو کہ مسجد میں تیر تقسیم کررہا تھا کہ وہ تیروں کے پیکان پکڑ کر مسجد سے گزرے۔

تخریج الحدیث:
835. (602) بَابُ ذِكْرِ الْعِلَّةِ الَّتِي لَهَا أَمَرَ بِالْإِمْسَاكِ عَلَى نِصَالِ السَّهْمِ إِذَا مَرَّ بِهِ فِي الْمَسْجِدِ
835. اس علت کا بیان جس کی وجہ سے مسجد میں تیروں کے پیکان پکڑ کر گزرنے کا حُکم دیا گیا ہے
حدیث نمبر: 1318
Save to word اعراب
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار میں سے تیرلیکر گزرے تو اُسے چاہیے کہ وہ ان کے پھل اپنے ہاتھ میں پکڑلے، تاکہ کسی مسلمان کو ان سے تکلیف نہ پہنچے۔ یا فرمایا کہ ان کے پھلوں کو پکڑلے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
836. (603) بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِيطَانِ الرَّجُلِ الْمَكَانَ مِنَ الْمَسْجِدِ،
836. کسی آدمی کو مسجد میں اپنے لئے جگہ مخصوص کرنا منع ہے
حدیث نمبر: Q1319
Save to word اعراب
وفي هذا ما دل على ان المسجد لمن سبق إليه، ليس احد احق بموضع من المسجد من غيره قال الله عز وجل: وان المساجد لله (الجن: 18). وَفِي هَذَا مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ الْمَسْجِدَ لِمَنْ سَبَقَ إِلَيْهِ، لَيْسَ أَحَدٌ أَحَقَّ بِمَوْضِعٍ مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْ غَيْرِهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ (الْجِنِّ: 18).
اور اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ مسجد پر اسی کا حق ہے جو اس میں پہلے آتا ہے۔ کسی شخص کو مسجد کے کسی حصّے پر دوسرے کی نسبت زیادہ حق حاصل نہیں ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے: «‏‏‏‏وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ» ‏‏‏‏ [ سورة الجن: 18 ] بیشک مساجد اللہ کے لئے ہیں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1319
Save to word اعراب
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں) کوّے کی طرح ٹھونگیں مارنے، درندے کی طرح (بازو) پھیلانے اور مسجد میں کسی آدمی کو اس طرح اپنے لئے مخصوص جگہ یا مقام مقرر کرنے سے منع فرمایا ہے جس طرح اُونٹ اپنے بیٹھنے کے لئے جگہ مخصوص کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
837. (604) بَابُ الْأَمْرِ بِتَوْسِعَةِ الْمَسَاجِدِ إِذَا بُنِيَتْ
837. کشادہ اور وسیع مساجد بنانے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: 1320
Save to word اعراب
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کی ایک قوم کے پاس تشریف لائے جبکہ وہ مسجد بنا رہے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حُکم دیا: اسے کشادہ بناؤ تم اسے (اپنی تعداد سے) بھر دوگے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
838. (605) بَابُ كَرَاهَةِ التَّبَاهِي فِي بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ وَتَرْكِ عِمَارَتِهَا بِالْعِبَادَةِ فِيهَا
838. مساجد کی تعمیر میں فخر و مباہات اور انہیں عبادت کے ساتھ آباد نہ کرنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1321
Save to word اعراب
نا محمد بن عمرو بن العباس ببغداد واصله بصري، حدثنا سعيد بن عامر ، عن ابي عامر الخزاز ، قال ابو قلابة الجرمي : انطلقنا مع انس نريد الزاوية، قال: فمررنا بمسجد فحضرت صلاة الصبح، فقال انس : لو صلينا في هذا المسجد، فإن بعض القوم ياتي المسجد الآخر، قالوا: اي مسجد؟ فذكرنا مسجدا، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ياتي على الناس زمان يتباهون بالمساجد لا يعمرونها إلا قليلا، او قال: يعمرونها قليلا" . قال ابو بكر: الزاوية قصر من البصرة على شبه من فرسخيننَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ بِبَغْدَادَ وَأَصْلُهُ بَصْرِيٌّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ ، قَالَ أَبُو قِلابَةَ الْجَرْمِيُّ : انْطَلَقْنَا مَعَ أَنَسٍ نُرِيدُ الزَّاوِيَةَ، قَالَ: فَمَرَرْنَا بِمَسْجِدٍ فَحَضَرَتْ صَلاةُ الصُّبْحِ، فَقَالَ أَنَسٌ : لَوْ صَلَّيْنَا فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، فَإِنَّ بَعْضَ الْقَوْمِ يَأْتِي الْمَسْجِدَ الآخَرَ، قَالُوا: أَيُّ مَسْجِدٍ؟ فَذَكَرْنَا مَسْجِدًا، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَتَبَاهَوْنَ بِالْمَسَاجِدِ لا يَعْمُرُونَهَا إِلا قَلِيلا، أَوْ قَالَ: يَعْمُرُونَهَا قَلِيلا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الزَّاوِيَةُ قَصْرٌ مِنَ الْبَصْرَةِ عَلَى شَبَهٍ مِنْ فَرْسَخَيْنِ
حضرت ابوقلابہ جرمی بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ زاویہ مقام کی طرف جارہے تھے تو ہم ایک مسجد کے پاس سے گزرے جبکہ صبح کی نماز کا وقت ہو چکا تھا۔ چنانچہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اگر ہم اس مسجد میں نماز پڑھ لیں (تو بہتر ہے) کیونکہ کچھ لوگ تو دوسری مسجد میں نماز پڑھتے ہیں۔ اُنہوں نے پوچھا کہ کونسی مسجد؟ تو ہم نے ایک مسجد کا ذکر کیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ وہ مساجد پر فخر کا اظہار کریں گے۔ وہ اسے آباد نہیں کریں گے مگر بہت تھوڑا۔ یا فرمایا کہ وہ اسے بہت کم آباد کریں گے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ زاويہ بصرہ سے دو فرسخ کے فاصلے پر ایک محل ہے (جہاں پر سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی زمین اور گھر تھا۔)

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
839. (606) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ التَّبَاهِيَ فِي الْمَسَاجِدِ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ
839. اس بات کی دلیل کا بیان کہ مساجد کے بارے میں فخر و مباہات کا اظہار کرنا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے
حدیث نمبر: 1322
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ لوگ مساجد کے بارے میں فخر و مباہات کا اظہار کریں گے ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1323
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہوگی حتّیٰ کہ لوگ مساجد (کی تعمیر و تزئین) میں فخر و مباہات کرنے لگیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
840. (607) بَابُ صِفَةِ بِنَاءِ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي كَانَ عَلَى عَهْدِهِ
840. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 1324
Save to word اعراب
انا انا ابو طاهر، نا ابو بكر، نا محمد بن يحيى، نا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، ح وثنا علي بن سعيد النسوي، نا يعقوب، - يعني ابن إبراهيم، ثنا ابي، عن صالح، اخبرنا نافع، ان عبد الله اخبره: ان المسجد كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مبنيا باللبن وسقفه الجريد وعمده خشب النخل، فلم يزد فيه ابو بكر شيئا وزاد فيه عمر، وبناه على بنيانه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم باللبن والجريد، واعاد عمده خشبا، ثم غيره عثمان، فزاد فيه زيادة كثيرة، وبنى جداره بالحجارة المنقوشة والقصة، وجعل عمده حجارة منقوشة، وسقفه بالساج . قال محمد بن يحيى: وعمده خشب النخل، ولم يذكر القصة.أنا أنا أبو طاهر، نا أبو بكر، نا محمد بن يحيى، نا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، ح وثنا علي بن سعيد النسوي، نا يعقوب، - يعني ابن إبراهيم، ثنا أبي، عن صالح، أخبرنا نافع، أن عبد الله أخبره: أن المسجد كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مبنيا باللبن وسقفه الجريد وعمده خشب النخل، فلم يزد فيه أبو بكر شيئا وزاد فيه عمر، وبناه على بنيانه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم باللبن والجريد، وأعاد عمده خشبا، ثم غيره عثمان، فزاد فيه زيادة كثيرة، وبنى جداره بالحجارة المنقوشة والقصة، وجعل عمده حجارة منقوشة، وسقفه بالساج . قال محمد بن يحيى: وعمده خشب النخل، ولم يذكر القصة.
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مسجد نبوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اینٹوں سے بنی ہوئی تھی، اس کی چھت کھجور کی ٹہنیوں سے ڈالی گئی تھی اور اس کے ستون کھجور کی لکڑی کے تھے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (اپنے عہد میں) اس میں کچھ اضافہ نہیں کیا۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس میں اضافہ (کرکے اسے کشادہ اور وسیع) کیا۔ اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کی بنیادوں پر اینٹوں اور کھجور کی شاخوں سے تعمیر کیا اور اس کے ستون لکڑی سے دوبارہ بنوائے پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس میں تبدیلی کی اور کافی اضافہ کیا۔ اُنہوں نے اس کی دیواریں منقّش پتھروں اور چونے سے بنوائیں، اور اس کے ستون بھی منقّش پتھروں سے تعمیر کرائے، اور اس کی چھت ساگوان کی عمدہ لکڑی سے ڈالی۔ محمد بن یحییٰ کی روایت میں الفاظ اس طرح ہیں کہ اور اس کے ستون کھجور کی لکڑی کے بنوائے۔ اور اُنہوں نے چونے کا ذ کر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.