سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، سیدنا حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرے جبکہ وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف (غصّے سے) دیکھا تو اُنہوں نے عرض کی کہ میں (اس وقت بھی) شعر پڑھا کرتا تھا جبکہ اس میں تم سے افضل ہستی موجود ہوتی تھی (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) پھر وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”(اے حسان) میری طرف سے (مشرکین کی ہجو کا) جواب دو، اے اللہ، اس کی مدد روح القدس کے ساتھ فرما؟“ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ (میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے) جناب سعید کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں اس مسجد میں شعر پڑھا کرتا تھا جبکہ اس میں تم سے افضل شخصیت مو جود تھی۔ جناب حسن کی روایت میں الفاظ اس طرح ہیں کہ میں شعر پڑھا کرتا تھا (جبکہ) اس میں مسجد میں تم سے بہتر واعلیٰ ہستی موجود تھی۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے میری اُمّت کے اچھے اور برے اعمال دکھائے گئے، میں نے ان کے عمدہ اور اچھے اعمال میں راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانے کا عمل دیکھا۔ اور ان کے برے اعمال میں مسجد میں تُھوک دیکھی جسے دبایا نہیں گیا تھا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تُھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفّارہ اسے دفن کرنا ہے ـ“ جناب ابن علیہ اور وکیع کی روایت میں ”اَلْبُزَاقُ“ کی جگہ ”التَّفْلُ“ کے الفاظ ہیں ـ معنی ایک ہی ہیں یعنی ”تُھوکنا“۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس مسجد میں داخل ہوا، اور اُس نے تُھوکا یا ناک کی ریزش پھینکی تو اُسے چاہیے کہ وہ گہرا گڑھا کھودے اور اُس میں دفن کر دے اور اگر وہ ایسا نہ کرسکے تو اُسے اپنے کپڑے میں تُھوک کر اُسے باہر لے جانا چاہیے۔“
والدليل على انه امر به كي لا يتاذى بذلك النخامة مؤمن ان يصيب جلده او ثوبه فيؤذيه وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّهُ أَمَرَ بِهِ كَيْ لَا يَتَأَذَّى بِذَلِكَ النُّخَامَةِ مُؤْمِنٌ أَنْ يُصِيبَ جِلْدَهُ أَوْ ثَوْبَهُ فَيُؤْذِيَهُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ یہ حُکم اس لئے دیا گیا ہے تاکہ یہ بلغم کسی مومن کے جسم یا کپڑوں کو لگ کر اُسے تکلیف نہ پہنچائے
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ”جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں ناک کی ریزش نکالے تو وہ اپنی ناک کی گندگی کو چھپادے تاکہ وہ کسی مومن کے جسم یا کپڑوں کو لگ کر اُسے تکلیف نہ دے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے قبلہ رُخ بلغم پھینکی وہ اس حال میں (قیامت کے دن) اُٹھایا جائے گا کہ وہ بلغم اس کے چہرے پر لگی ہو گی ـ“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبلہ رُخ بلغم پھینکے والے کو قیامت کے دن اس حال میں اُٹھایا جائے گا کہ وہ بلغم اُس کے چہرے پر لگی ہوگی۔“
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے قبلہ کی جانب تُھوکا تو قیامت کے روز اس حال میں آئے گا کہ اُس کی تُھوک اُس کی آنکھوں کے درمیان لگی ہوگی۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں لگے تُھوک کو رگڑ کر صاف کر دیا۔ جناب ابوکریب کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی جانب سے تُھوک یا ناک کی ریزش یا بلغم کو کُھرچ کر صا ف کیا۔