صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
مساجد کے فضائل، ان کی تعمیر اور ان کی تعظیم و تکریم کے متعلق ابواب کا مجموعہ
813. (580) بَابُ ذِكْرِ بِنَاءِ أَوَّلِ مَسْجِدٍ بُنِيَ فِي الْأَرْضِ وَالثَّانِي وَذِكْرِ الْقَدْرِ الَّذِي بَيْنَ أَوَّلِ بِنَاءِ مَسْجِدٍ وَالثَّانِي
813. زمین پر تعمیر کی گئی پہلی اور دوسری مسجد کی تعمیر کا بیان اور پہلی اور دوسری مسجد کی تعمیر کی درمیانی مدت اور وقفے کا بیان
حدیث نمبر: 1290
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، قال: كنت انا وابي نجلس في الطريق فيعرض علي القرآن، واعرض عليه، قال: فقرا السجدة فسجد، فقلت له: اتسجد في الطريق؟ قال: نعم، سمعت ابا ذر ، يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: اي مسجد وضع في الارض اول؟ قال:" مسجد الحرام"، قال: قلت: ثم اي؟ قال:" ثم المسجد الاقصى"، قال: قلت: ثم اي؟ قال:" ثم المسجد الاقصى"، قال: قلت: كم كان بينهما؟ قال:" اربعون سنة"، ثم قال:" اينما ادركتك الصلاة فصل فهو مسجد" نَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَبِي نَجْلِسُ فِي الطَّرِيقِ فَيَعْرِضُ عَلَيَّ الْقُرْآنَ، وَأَعْرِضُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَقَرَأَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَتَسْجُدُ فِي الطَّرِيقِ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ، يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ:" مَسْجِدُ الْحَرَامِ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ؟ قَالَ:" ثُمَّ الْمَسْجِدُ الأَقْصَى"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ؟ قَالَ:" ثُمَّ الْمَسْجِدُ الأَقْصَى"، قَالَ: قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:" أَرْبَعُونَ سَنَةً"، ثُمَّ قَالَ:" أَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاةَ فَصَلِّ فَهُوَ مَسْجِدٌ"
جناب ابراہیم تیمی بیان کرتے ہیں کہ میں اور میرے والد بزرگوار راستے میں بیٹھ کر قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے، کہتے ہیں کہ (ایک دفعہ) اُنہوں نے سجدہ والی آیت تلاوت کی تو سجدہ بھی کیا۔ میں نے اُن سے عرض کی، کیا آپ راستے میں سجدہ کرتے ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، روئے زمین پر سب سے پہلے کونسی مسجد بنائی گئی تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد حرام (بیت اللہ)۔ میں نے پوچھا کہ پھر کونسی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مسجد اقصٰی میں نے دریافت کیا، ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں جہاں نماز کا وقت ہو جائے (وہیں) تم نماز پڑھ لو، وہی مسجد ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
814. (581) بَابُ فَضْلِ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ إِذَا كَانَ الْبَانِي يَبْنِي الْمَسْجِدَ لِلَّهِ لَا رِيَاءً وَلَا سُمْعَةً
814. مساجد بنانے کی فضیلت کا بیان جبکہ مسجد بنانے والا اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے تعمیر کرے، ریاکاری اور شہرت کا حصول اس کے پیش نظر نہ ہو
حدیث نمبر: 1291
Save to word اعراب
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے مسجد بنائی، اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنّت میں گھر بنائے گا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
815. (582) بَابٌ فِي فَضْلِ الْمَسْجِدِ وَإِنْ صَغُرَ الْمَسْجِدُ وَضَاقَ
815. مسجد (بنانے کی) فضیلت کا بیان اگرچہ چھوٹی اور تنگ ہو
حدیث نمبر: 1292
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، وعيسى بن إبراهيم الغافقي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، عن إبراهيم بن نشيط ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن حسين ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن جابر بن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من حفر ماء لم يشرب منه كبد حري من جن ولا إنس ولا طائر إلا آجره الله يوم القيامة، ومن بنى مسجدا كمفحص قطاة او اصغر بنى الله له بيتا في الجنة" قال يونس: من سبع ولا طائر، وقال: كمفحص قطاةنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَعِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حَفَرَ مَاءً لَمْ يَشْرَبْ مِنْهُ كَبِدٌ حَرِيٌّ مِنْ جِنٍّ وَلا إِنْسٍ وَلا طَائِرٍ إِلا آجَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ بَنَى مَسْجِدًا كَمَفْحَصِ قَطَاةٍ أَوْ أَصْغَرَ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ" قَالَ يُونُسُ: مِنْ سَبْعٍ وَلا طَائِرٍ، وَقَالَ: كَمَفْحَصِ قَطَاةٍ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے پانی کا کنواں کُھدوایا، جس سے جاندار جن، انسان اور پرندے پیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اُسے اجر و ثواب عطا کرے گا۔ اور جس شخص نے چڑیا کے گھونسلے کے برابر یا اس سے بھی چھوٹی مسجد بنائی، تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنّت میں گھر بنائے گا۔ جناب یونس کے الفاظ یہ ہیں کہ جو درندہ یا پرندہ بھی پیئے گا ـ اور کہا کہ چڑیا کے گھونسلے جتنی مسجد

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
816. (583) بَابُ فَضْلِ الْمَسَاجِدِ إِذْ هِيَ أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَى اللَّهِ
816. مساجد کی فضیلت کا بیان کیونکہ وہ اللہ تعالی کے نزدیک پسندیدہ ترین جگہیں ہیں
حدیث نمبر: 1293
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہروں میں پسندیدہ ترین جگہیں اس کی مساجد ہیں۔ اور اللہ کے نزدیک بد ترین جگہیں بازار ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
817. (584) بَابُ الْأَمْرِ بِبِنَاءِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ
817. محلّوں میں مساجد تعمیر کرنے کا حُکم کا بیان
حدیث نمبر: 1294
Save to word اعراب
سیدہ عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے محلّوں میں مساجد تعمر کرنے کا حُکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
818. (585) بَابُ تَطْيِيبِ الْمَسَاجِدِ
818. مساجد کو خوشبو سے معطر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1295
Save to word اعراب
نا محمد بن سهل بن عسكر ، نا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " حتها بيده، يعني النخامة او البزاق، ثم لطخها بالزعفران، دعا به" . قال: فلذلك صنع الزعفران في المساجدنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ ، نَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حَتَّهَا بِيَدِهِ، يَعْنِي النُّخَامَةَ أَوِ الْبُزَاقَ، ثُمَّ لَطَّخَهَا بِالزَّعْفَرَانِ، دَعَا بِهِ" . قَالَ: فَلِذَلِكَ صُنِعَ الزَّعْفَرَانُ فِي الْمَسَاجِدِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک سے بلغم یا تُھوک کو رگڑ کر صاف کر دیا پھر اُس پر زعفران منگوا کر اُس کی لیپ کردی۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں، اس لئے مساجد میں زعفران لگایا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1296
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ رخ ناک کی ریزش لگی دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک (غصّے کی وجہ سے) سرخ ہوگیا، تو ایک انصاری عورت آئی، اُس نے اس گندگی کو کھرچ کر صاف کردیا، اور اس کی جگہ پر زعفران سے بنی خوشبو لگا دی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنا بہترین کام ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث نہایت غریب ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده جيد
819. (586) بَابُ فَضْلِ إِخْرَاجِ الْقَذَى مِنَ الْمَسْجِدِ
819. مسجد سے کوڑا کرکٹ صاف کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1297
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر میری اُمّت کے اجر و ثواب پیش کیے گئے حتیٰ کہ وہ تنکا بھی جسے کوئی آدمی مسجد سے نکال دیتا ہے۔ اور مجھ پر میری اُمّت کے گناہ پیش کیے گئے تو میں نے اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں دیکھا کہ کسی شخص کو قرآن مجید کی کوئی سورت یا آیت دی گئی (اُس نے یاد کی) پھر اُس نے اُسے بھلا دیا (اسے یاد رکھا نہ اس پر عمل کیا۔)

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
820. (587) بَابُ ذِكْرِ بَدْءِ تَحْصِيبِ الْمَسْجِدِ كَانَ
820. مسجد میں کنکریاں بچھانے کی ابتداء کا بیان،
حدیث نمبر: Q1298
Save to word اعراب
والدليل على ان المساجد إنما تحصب حتى لا يقذر الطين والبلل الثياب إذا مطروا، إن ثبت الخبر. وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمَسَاجِدَ إِنَّمَا تُحَصَّبُ حَتَّى لَا يُقَذِّرَ الطِّينُ وَالْبَلَلُ الثِّيَابَ إِذَا مُطِرُوا، إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ مسجد میں کنکریاں اس لئے بچھائی جائیں گی تاکہ بارش کی وجہ سے کیچڑ اور تری (پانی) سے کپڑے خراب نہ ہوں۔ اگر اس سلسلے میں مروی حدیث صحیح ہو

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1298
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثني عبد الصمد ، نا عمر بن سليمان ، كان ينزل في بني قشير، حدثني ابو الوليد ، قال: قلت لابن عمر: ما بدء هذا الحصا في المسجد؟ قال: مطرنا من الليل، فجئنا إلى المسجد للصلاة، قال: فجعل الرجل يحمل في ثوبه الحصا، فيلقيه، فيصلي عليه، فلما اصبحنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما هذا؟" فاخبروه، فقال:" نعم البساط هذا" قال: فاتخذه الناس قال: قلت: ما كان بدء هذا الزعفران؟ قال: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة الصبح، فإذا هو بنخاعة في قبلة المسجد، فحكها، وقال:" ما اقبح هذا" قال: فجاء الرجل الذي تنخع فحكها، ثم طلى عليها الزعفران، قال:" إن هذا احسن من ذلك" قال: قلت: ما بال احدنا إذا قضى حاجته نظر إليها إذا قام عنها؟ فقال:" إن الملك يقول له: انظر إلى ما نحلت به إلى ما صار" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، نَا عُمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، كَانَ يَنْزِلُ فِي بَنِي قُشَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ: مَا بَدْءُ هَذَا الْحَصَا فِي الْمَسْجِدِ؟ قَالَ: مُطِرْنَا مِنَ اللَّيْلِ، فَجِئْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ لِلصَّلاةِ، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَحْمِلُ فِي ثَوْبِهِ الْحَصَا، فَيُلْقِيَهُ، فَيُصَلِّي عَلَيْهِ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا هَذَا؟" فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ:" نِعْمَ الْبِسَاطُ هَذَا" قَالَ: فَاتَّخَذَهُ النَّاسُ قَالَ: قُلْتُ: مَا كَانَ بَدْءُ هَذَا الزَّعْفَرَانِ؟ قَالَ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ، فَإِذَا هُوَ بِنُخَاعَةٍ فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَكَّهَا، وَقَالَ:" مَا أَقْبَحَ هَذَا" قَالَ: فَجَاءَ الرَّجُلُ الَّذِي تَنَخَّعَ فَحَكَّهَا، ثُمَّ طَلَى عَلَيْهَا الزَّعْفَرَانَ، قَالَ:" إِنَّ هَذَا أَحْسَنُ مِنْ ذَلِكَ" قَالَ: قُلْتُ: مَا بَالُ أَحَدِنَا إِذَا قَضَى حَاجَتَهُ نَظَرَ إِلَيْهَا إِذَا قَامَ عَنْهَا؟ فَقَالَ:" إِنَّ الْمَلَكَ يَقُولُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَا نَحَلْتَ بِهِ إِلَى مَا صَارَ"
جناب ابو الولید بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ مسجد میں یہ کنکریاں بچھانے کی ابتدا کیسے ہوئی؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ایک رات ہم پر بارش ہوئی، تو ہم نماز پڑھنے کے لئے مسجد آئے، تو آدمی اپنے کپڑے میں کنکریاں اُٹھا کر لے آتا اُسے بچھا کر اس پر نماز پڑھ لیتا۔ پھر جب ہم نے صبح کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ یہ کیا ہے؟ تو صحابہ کرام نے صورت حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بہت اچھا بچھونا ہے۔ چنانچہ لوگوں نے کنکریاں بچھانا شروع کر دیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا، یہ زعفران لگانا کب شروع ہوا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے لئے تشریف لائے تو اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں ناک کی ریزش دیکھی - تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کُھرچ دیا اور فرمایا: یہ کتنی قبیح اور گندی حرکت ہے۔ چنانچہ جس شخص نے وہ ریزش پھینکی تھی وہ آیا اور اُس نے اُسے صاف کر دیا اور پھر اُس پر زغفران کا لیپ کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس سے بہتر اور احسن حرکت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی، کیا وجہ ہے جب ہم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب، پاخانے) سے فارغ ہوتا ہے تو اُٹھتے وقت اُس کی طرف دیکھتا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک ایک فرشتہ کہتا ہے کہ جو چیز تم نے حاصل کی تھی اُسکے انجام کو دیکھ۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.