صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز چاشت اور اس میں جو مسنون چیزیں ہیں ان کے ابواب کا مجموعہ
772. (539) بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالْمُحَافَظَةِ عَلَى صَلَاةِ الضُّحَى
772. چاشت کی نماز پر محافظت کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 1221
Save to word اعراب
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت فرمائی، میں اُنہیں کبھی ترک نہیں کروں گا، ان شاء اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نماز چاشت ادا کرنے کی وصیت فرمائی، اور سونے سے پہلے وتر ادا کرنے کی وصیت کی اور ہر مہینے تین روزے رکھنے کی وصیت فرمائی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 1222
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین کا موں کی وصیت فرمائی۔ ہر مہینے تین روزے رکھنے، اور یہ کہ میں وتر پڑھ کر سویا کروں، اور چاشت کی دو رکعات پڑھنے کی وصیت فرمائی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
773. (540) بَابٌ فِي فَضْلِ صَلَاةِ الضُّحَى إِذْ هِيَ صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ
773. نماز چاشت کی فضیلت کا بیان کیونکہ یہی صلوٰۃ اوّابین (بہت زیادہ توبہ کرنے والوں کی نماز) ہے
حدیث نمبر: 1223
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے دوست اور خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی، میں انہیں نہیں چھوڑوں گا، یہ کہ میں وتر پڑھ کر سویا کروں، اور یہ کہ میں نماز چاشت کی دو رکعات کو ترک نہ کروں کیونکہ وہی نماز اوّابین ہے۔ اور ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کی وصیت فرمائی۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 1224
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، نا إسماعيل بن عبد الله بن زرارة الرقي ببغداد، حدثنا خالد بن عبد الله ، وحدثني محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحافظ على صلاة الضحى إلا اواب". قال:" وهي صلاة الاوابين". قال ابو بكر: لم يتابع هذا الشيخ إسماعيل بن عبد الله على إيصال هذا الخبر، رواه الدراوردي، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة مرسلا، ورواه حماد بن سلمة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة قولهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَارَةَ الرَّقِّيُّ بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يُحَافِظُ عَلَى صَلاةِ الضُّحَى إِلا أَوَّابٌ". قَالَ:" وَهِيَ صَلاةُ الأَوَّابِينَ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يُتَابَعْ هَذَا الشَّيْخُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى إِيصَالِ هَذَا الْخَبَرِ، رَوَاهُ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ مُرْسَلا، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَوْلَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز چاشت کی حفاظت اور اہتمام صرف اوّاب (بہت زیادہ توبہ کرنے والا شخص) ہی کر سکتا ہے اور فرمایا کہ اور یہی نماز اوّابین ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس خبر کو موصول بیان کرنے میں شیخ اسماعیل بن عبداللہ کی متابعت کسی راوی نے نہیں کی۔ اس روایت کو دراوردی نے محمد بن عمرو کے واسطے سے سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مرسلاً بیان کیا ہے اور اسے حماد بن سلمہ نے بھی محمد بن عمرو کے واسطے سے سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے قول کی حیثیت سے بیان کیا ہے۔ (یعنی اسے موقوف بیان کیا ہے)

تخریج الحدیث: اسناده حسن
774. (541) بَابُ فَضْلِ صَلَاةِ الضُّحَى
774. نمازِ چاشت کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q1225
Save to word اعراب
والبيان ان ركعتي الضحى تجزئ من الصدقة التي كتبت على سلامى المرء في كل يوموَالْبَيَانِ أَنَّ رَكْعَتَيِ الضُّحَى تُجْزِئُ مِنَ الصَّدَقَةِ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَى سُلَامَى الْمَرْءِ فِي كُلِّ يَوْمٍ
اور اس بات کا بیان کہ چاشت کی دو رکعات اس صدقے سے کفایت کر جاتی ہیں جو ہر روز انسانی جوڑوں پر واجب ہوتا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1225
Save to word اعراب
نا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا مهدي وهو ابن ميمون ، عن واصل ، عن يحيى بن عقيل ، عن يحيى بن يعمر ، عن ابي الاسود ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " يصبح احدكم وعلى كل سلامى منه صدقة، فكل تهليل وتحميدة وتكبيرة وتسبيحة صدقة، وامر بمعروف ونهي عن منكر صدقة، وتجزئ من كل ذلك ركعتا الضحى" نَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " يُصْبِحُ أَحَدُكُمْ وَعَلَى كُلِّ سُلامَى مِنْهُ صَدَقَةٌ، فَكُلُّ تَهْلِيلٍ وَتَحْمِيدَةٍ وَتَكْبِيرَةٍ وَتَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ، وَأَمَرٌ بِمَعْرُوفٍ وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَتُجْزِئُ مِنْ كُلِّ ذَلِكَ رَكْعَتَا الضُّحَى"
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص صبح کرتا ہے تو اس کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے۔ چنانچہ ہر تحلیل «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ اور ہر تحمید «‏‏‏‏الحَمْدُ لِلَٰهِ» ‏‏‏‏ ہر تکبیر «‏‏‏‏اللَٰهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اور ہر تسبیح «‏‏‏‏سُبْحَانَ اللهِ» ‏‏‏‏ کہنا صدقہ بن جاتا ہے۔ نیکی کا حُکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ بن جاتا ہے۔ اور ان سب سے چاشت کی دو رکعت کفایت کرجاتی ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
775. (542) بَابُ ذِكْرِ عَدَدِ السُّلَامَى وَهِيَ الْمَفَاصِلُ الَّتِي عَلَيْهَا الصَّدَقَةُ
775. انسانی جوڑوں کی اس تعداد کا بیان جن پر صدقہ واجب ہوتا ہے
حدیث نمبر: Q1226
Save to word اعراب
التي تجزئ ركعتا الضحى من الصدقة التي على تلك المفاصل كلهاالَّتِي تُجْزِئُ رَكْعَتَا الضُّحَى مِنَ الصَّدَقَةِ الَّتِي عَلَى تِلْكَ الْمَفَاصِلِ كُلِّهَا
اور چاشت کی دورکعت ان جوڑوں پر واجب صدقے سے کافی ہو جاتی ہیں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1226
Save to word اعراب
نا ابو عمار الحسين بن حريث ، نا علي بن الحسين ، عن ابيه ، حدثني عبد الله بن بريدة ، قال: سمعت ابا بريدة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " في الإنسان ثلاثمائة وستون مفصلا، فعليه ان يتصدق عن كل مفصل منه صدقة" قال: ومن يطيق ذلك يا نبي الله؟ قال:" النخامة في المسجد تدفنها او الشيء تنحيه عن الطريق، فإن لم تقدر فركعتا الضحى تجزئك" نَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، نَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرَيْدَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " فِي الإِنْسَانِ ثَلاثُمِائَةٍ وَسِتُّونَ مَفْصَلا، فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ عَنْ كُلِّ مَفْصِلٍ مِنْهُ صَدَقَةً" قَالَ: وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" النُّخَامَةُ فِي الْمَسْجِدِ تَدْفِنُهَا أَوِ الشَّيْءُ تُنَحِّيهِ عَنِ الطَّرِيقِ، فَإِنْ لَمْ تَقْدِرْ فَرَكْعَتَا الضُّحَى تُجْزِئُكَ"
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ہر انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں۔ اس پر واجب ہے کہ وہ ہر جوڑکا صدقہ ادا کرے - انہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی (اتنا زیادہ) صدقہ کرنے کی طاقت کون رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں پڑی بلغم کو دفنا دے یا راستے سے (تکلیف دہ) کوئی چیز ہٹا دے، اگر تُو یہ بھی نہ کر سکے تو چاشت کی دو رکعت تجھے کفایت کر جائیں گی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
776. (543) بَابُ اسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الضُّحَى
776. چاشت کی نماز کو لیٹ کرنے کے استحباب کا بیان
حدیث نمبر: 1227
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن معاذ العقدي ، نا يزيد يعني ابن زريع ، نا سعيد ، عن قتادة ، عن القاسم بن عوف الشيباني ، عن زيد بن ارقم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على قوم وهم يصلون الضحى في مسجد قباء حين اشرقت الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الاوابين إذا رمضت الفصال" . وحدثنا بشر بن معاذ ، نا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن القاسم بن عوف الشيباني ، عن زيد بن ارقم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: نحوهحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ ، نَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، نَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى قَوْمٍ وَهُمْ يُصَلُّونَ الضُّحَى فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ حِينَ أَشْرَقَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلاةُ الأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتِ الْفِصَالُ" . وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، نَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْوَهُ
زید بن ارقم کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم پر نکلے اس حال میں کہ وہ لوگ مسجد قباء میں سورج چڑھنے کے بعد چاشت کی نماز ادا کرر ہے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اوّابین کی نماز اس وقت (پڑھنی چاہیے) ہے جب اونٹنی کا بچہ تپش محسوس کرے - امام ابوبکر رحمه الله نے زید بن ارقم سے دوسری سند کے ساتھ بھی اسی طرح کی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
777. (554) بَابُ اسْتِحْبَابِ مَسْأَلَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي صَلَاةِ الضُّحَى رَجَاءَ الْإِجَابَةِ
777. چاشت کی نماز میں قبولیت کی امید پر اللہ تعالیٰ سے سوال کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1228
Save to word اعراب
نا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، نا عمي ، اخبرني عمرو يعني ابن الحارث ، عن بكير ، عن الضحاك القرشي ، عن انس ، وحدثنا احمد بن عبد الله بن عبد الرحيم البرقي ، نا ابن ابي مريم ، نا بكر بن مضر ، اخبرنا عمرو بن الحارث ، عن بكير بن الاشج ، عن الضحاك بن عبد الله القرشي حدثه، عن انس بن مالك ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر صلى سبحة الضحى ثمان ركعات، فلما انصرف، قال:" إني صليت صلاة رغبة ورهبة، فسالت ربي ثلاثا فاعطاني اثنتين، ومنعني واحدة، سالته ان لا يقتل امتي بالسنين ففعل، وسالته ان لا يظهر عليهم عدوا ففعل، وسالته ان لا يلبسهم شيعا فابى علي" قال احمد بن عبد الرحمن:" ان لا يبتلي امتي بالسنين"نَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، نَا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ الْقُرَشِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ ، نَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، نَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيِّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ صَلَّى سُبْحَةَ الضُّحَى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنِّي صَلَّيْتُ صَلاةَ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ، فَسَأَلْتُ رَبِّي ثَلاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُهُ أَنْ لا يَقْتُلَ أُمَّتِي بِالسِّنِينَ فَفَعَلَ، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لا يُظْهِرَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا فَفَعَلَ، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لا يَلْبِسَهُمْ شِيَعًا فَأَبَى عَلَيَّ" قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ:" أَنْ لا يَبْتَلِيَ أُمَّتِي بِالسِّنِينَ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر کے دوران آٹھ رکعات چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مکمّل کر کے پھرے تو فرمایا: میں نے یہ نماز ڈرتے ہوئے اور رغبت کرتے ہوئے پڑھی ہے، میں نے اپنے پروردگار سے تین چیزیں مانگی ہیں - تو اُس نے دو عطا کر دی ہیں اور ایک روک لی ہے - میں نے پہلی چیز یہ مانگی کہ اللہ میری اُمّت کو قحط سالی سے ہلاک مت کرنا، اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمائی۔ دوسری چیز رب تعالیٰ سے یہ مانگی کہ میری اُمّت پر ان کے دشمن کو غلبہ مت دینا، اللہ تعالیٰ نے ایسا ہی کیا (یعنی دعا قبول فرمائی) تیسری چیزیہ مانگی کہ اللہ تعالیٰ انہیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ فرمانا تو یہ بات مجھ پر اللہ نے رد کردی۔ جناب احمد بن عبدالرحمٰن کے الفاظ ہیں کہ اللہ میری اُمّت کی آزمائش قحط سالی کے ساتھ نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: صحيح لغيره

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.