سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو رکعات (سنّت) پوری دنیا سے بہتر ہیں۔ جناب صنعانی نے نماز فجر کی دو رکعتوں کے بارے میں یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ وہ دونوں رکعات ساری دنیا سے بہتر ہیں۔ جناب صنعانی نے فجر کی دو رکعتوں کے بارے میں یہ الفاظ روایت کئے ہیں کہ وہ دونوں رکعات ساری دنیا سے بہتر ہیں۔ جناب یحیٰ بن سعید نے اپنی روایت میں کہا کہ نماز فجر کی دو رکعات (سنّت) مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی خیر (بھلائی کے کام) میں اور غنیمت کے مال (کی تقسیم) میں اتنی جلدی کرتے نہیں دیکھا۔ جتنی جلدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلی دو رکعات کی ادائیگی میں کرتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ایک اعرابی کے درمیان موجود تھا تو اعرابی نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، رات کی نماز کا طریقہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو رکعتیں ہیں۔ پھر جب تمہیں صبح ہو جانے کا ڈر لگے تو ایک رکعت (وتر) پڑھ لو۔ اور صبح کی نماز سے پہلے دو رکعت ادا کرلو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعات سنّت اس وقت ادا کرتے تھے جب فجر روشن ہو جاتی۔
إذ اتباع السنة افضل من الابتداع على ما يامر القصاص من تطويل الركعتين قبل الفجر إِذِ اتِّبَاعُ السُّنَّةِ أَفْضَلُ مِنَ الِابْتِدَاعِ عَلَى مَا يَأْمُرُ الْقُصَّاصُ مِنْ تَطْوِيلِ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ
جناب انس بن سیرین بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی، بتایئے کہ صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعات میں طویل قراءت کرلوں؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے پہلے دو رکعات (اس قدر ہلکی) ادا کرتے تھے گویا کہ اذان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں میں پڑرہی ہو۔
سیدہ عمرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ آپ فرمایا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعات ادا فرماتے تو انہیں اس قدر ہلکا پڑھتے کہ میں کہتی کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعات میں سورہ الفاتحه بھی پڑھی ہے یا نہیں؟ ابوعمار کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ حتیٰ کہ میں (دل میں) کہتی کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعتوں میں کچھ پڑھا بھی ہے یا نہیں؟
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعات سنّت پڑھتے تھے - اور نماز عصر سے پہلے دو رکعات پڑھتے تھے، انہیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے - نیز یہ بھی بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”وہ بہترین سورتیں جو فجر سے پہلے کی دو رکعات میں پڑھی جاتی ہیں «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» اور «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» ہیں۔“
ضد قول من زعم انه لا يجزئ ان يقرا في ركعة واحدة من التطوع باقل من ثلاث آيات سوى الفاتحةضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ لَا يُجْزِئُ أَنْ يَقْرَأَ فِي رَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ مِنَ التَّطَوُّعِ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ آيَاتٍ سِوَى الْفَاتِحَةِ
اس شخص کے دعوے کے برخلاف جو کہتا ہے کہ نفل نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے علاوہ تین آیات سے کم تلاوت کافی نہیں ہوگی