صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
بیماری اور عذر کے وقت فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
626. (393) بَابُ صَلَاةِ الْمَرِيضِ جَالِسًا إِذَا لَمْ يَقْدِرْ عَلَى الْقِيَامِ
626. بیمار شخص کھڑا نہ ہو سکتا ہو تو اس کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 977
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان بن عيينة ، نا الزهري ، قال: سمعت انس بن مالك ، ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، وعلي بن خشرم ، وعبد الله بن محمد الزهري ، واحمد بن عبدة ، قال علي: اخبرنا ابن عيينة ، وقال الآخرون: ثنا سفيان، عن الزهري ، سمع انس بن مالك ، وهذا حديث عبد الجبار، قال:" سقط رسول الله صلى الله عليه وسلم من فرس، فجحش شقه الايمن، فدخلنا نعوده، فحضرت الصلاة، فصلى بنا قاعدا" نَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، نَا الزُّهْرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، قَالَ عَلِيٌّ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، وَقَالَ الآخَرُونَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، قَالَ:" سَقَطَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَرَسٍ، فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ، فَدَخَلْنَا نَعُودُهُ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو زخمی ہو گیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کے لئے حاضر ہوئے تو نماز کا وقت ہوگیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر ہمیں نماز پڑھائی ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
627. (394) بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ جَالِسًا إِذَا لَمْ يَقْدِرْ عَلَى الْقِيَامِ
627. بیمار آدمی کھڑا نہ ہوسکتا ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھنے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 978
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن المبارك المخزومي ، ويوسف بن موسى ، قالا: حدثنا ابو داود ، قال المخزومي: الحفري، وقال يوسف: عمر بن سعد، عن حفص بن غياث ، عن حميد ، عن عبد الله بن شقيق ، عن عائشة ، قالت:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي متربعا" نَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَزِّومِيُّ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، قَالَ الْمُخَزِّومِيُّ: الْحَفَرِيُّ، وَقَالَ يُوسُفُ: عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مُتَرَبِّعًا"
سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
628. (395) بَابُ صِفَةِ صَلَاةِ الْمَرِيضِ مُضْطَجِعًا إِذَا لَمْ يَقْدِرْ عَلَى الْقِيَامِ وَلَا عَلَى الْجُلُوسِ
628. مریض شخص کے لیٹ کر نماز پڑھنے کی کیفیت کا بیان جبکہ وہ بیٹھںے اور کھڑے ہونے کی طاقت نہ رکھتا ہو
حدیث نمبر: 979
Save to word اعراب
نا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، ح وحدثنا محمد ابن عيسى ، اخبرنا ابن المبارك كلاهما، عن إبراهيم بن طهمان ، عن حسين المعلم، عن عبد الله بن بريدة ، عن عمران بن حصين ، قال: كان بي الناصور، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الصلاة، فقال: " صل قائما، فإن لم تستطع فجالسا، فإن لم تستطع فعلى جنب" وقال محمد بن عيسى، قال: كانت لي بواسير فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلمنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكٍ كِلاهُمَا، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كَانَ بِي النَّاصُورُ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلاةِ، فَقَالَ: " صَلِّ قَائِمًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَجَالِسًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ" وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: كَانَتْ لِي بَوَاسِيرُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بواسیر تھی تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق پوچھا کہ کس طرح ادا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھڑے ہو کر پڑھو، اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لو، اور اگر بیٹھنے کی قدرت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لو جناب محمد بن عیسٰی کی روایت میں ناصور کی بجائے بواسیر کے الفاظ ہیں ـ (معنی ایک ہی ہے)

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
629. (396) بَابُ إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ رَاكِبًا وَمَاشِيًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةِ وَغَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا عِنْدَ الْخَوْفِ
629. خوف کے وقت سوار ہو کر اور پیدل چلتے ہوئے، قبلہ رو ہوکر اور قبلہ رخ ہوئے بغیر نماز پڑھنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: Q980
Save to word اعراب
قال الله جل وعلا: (فرجالا او ركبانا). (البقرة: 239) قَالَ اللَّهُ جَلَّ وَعَلَا: (فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا). (الْبَقَرَةِ: 239)
اللہ تعالی فرماتا ہے، «‏‏‏‏فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا» ‏‏‏‏ خوف کے وقت پیدل چلتے ہوئے یا سوار ہو کر نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 980
Save to word اعراب
نا نا يونس بن عبد الاعلى، اخبرنا ابن وهب، ان مالكا حدثه، وثنا الحسن بن محمد الزعفراني، ثنا محمد بن إدريس الشافعي، عن مالك، وثنا الربيع، قال: قال الشافعي، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر ، انه كان إذا سئل عن صلاة الخوف، قال:" يقوم الإمام وطائفة من الناس فيصلي بهم ركعة، وتكون طائفة بينه وبين العدو لم يصلوا، فإذا صلى الذين معه ركعة استاخروا مكان الذين لم يصلوا، ولا يسلمون ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلون معه ركعة، ثم ينصرف الإمام، وقد صلى ركعتين، فيقوم كل واحد من الطائفتين فيصلون لانفسهم ركعة، فإن كان خوفا اشد من ذلك صلوا رجالا قياما على اقدامهم، وركبانا مستقبلي القبلة، او غير مستقبليها" . قال نافع: لا ارى ابن عمر ذكره إلا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.نَا نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، وَثنا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، وَثنا الرَّبِيعُ، قَالَ: قَالَ الشَّافِعِيُّ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلاةِ الْخَوْفِ، قَالَ:" يَقُومُ الإِمَامُ وَطَائِفَةٌ مِنَ النَّاسِ فَيُصَلِّي بِهِمْ رَكْعَةً، وَتَكُونُ طَائِفَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ لَمْ يُصَلُّوا، فَإِذَا صَلَّى الَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً اسْتَأْخَرُوا مَكَانَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا، وَلا يُسَلِّمُونَ وَيَتَقَدَّمُ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُصَلُّونَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ يَنْصَرِفُ الإِمَامُ، وَقَدْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَيَقُومُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ فَيُصَلُّونَ لأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً، فَإِنْ كَانَ خَوْفًا أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ صَلَّوْا رِجَالا قِيَامًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ، وَرُكْبَانًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةَ، أَوْ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا" . قَالَ نَافِعٌ: لا أَرَى ابْنَ عُمَرَ ذَكَرَهُ إِلا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ جب ان سے نماز خوف کے بارے میں سوال کیا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ امام اور لوگوں کی ایک جماعت کھڑی ہوگی تو امام اُنہیں ایک رکعت پڑھائے گا، جبکہ دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وہ امام اور دشمن کے درمیان صف آرا رہے گی۔ پھر جب امام کے ساتھ والی جماعت ایک رکعت اس کے ساتھ پڑھ لیگی، تو وہ سلام پھیرے بغیر ہی ان لوگوں کی جگہ لے لے گی جنھوں نے نماز نہیں پڑھی تھی اور یہ لوگ آگے آئیں گے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی اور امام کے ساتھ ایک رکعت ادا کریں گے، پھر امام سلام پھیردے گا اور اس کی دو رکعتیں ہو چکی ہوں گی، پھر دونوں جماعتیں اپنی اپنی ایک رکعت پڑھ لیں گی (اور سلام پھیر دیں گی)۔ اگر خوف اس سے بھی شدید ہو تو وہ چلتے ہوئے کھڑے کھڑے اور سوار ہو کر قبلہ رخ ہو کر یا بغیر قبلہ رخ ہوئے نماز پڑھ لیں گے۔ نافع کہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا نے (نماز کی یہ کیفیت و صورت) رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 981
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى، نا إسحاق بن عيسى الطباع، اخبرنا مالك بهذا الإسناد سواء، وقال: قال نافع: إن ابن عمر روى ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وسلمنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى الطَّبَّاعُ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ سَوَاءً، وَقَالَ: قَالَ نَافِعٌ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ رَوَى ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
امام صاحب اپنے استاد جناب محمد بن یحیٰ کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ جناب نافع نے کہا، بیشک سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما یہ کیفیت و صورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
630. (397) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الصَّلَاةِ مَاشِيًا عِنْدَ طَلَبِ الْعَدُوِّ
630. دشمن کا تعاقب کرتے ہوئے چلتے چلتے نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 982
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا ابو معمر ، نا عبد الوارث ، نا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، عن ابن عبد الله بن انيس ، عن ابيه ، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خالد بن سفيان بن نبيح الهذلي، وبلغه انه يجمع له، وكان بين عرنة وعرفات، قال لي: اذهب فاقتله، قال: قلت: يا رسول الله، صفه لي، قال:" إذا رايته اخذتك قشعريرة، لا عليك ان لا اصف لك منه غير هذا"، قال: وكان، قال: انطلقت حتى إذا دنوت منه حضرت الصلاة، صلاة العصر، قال: قلت إني لاخاف ان يكون بيني ما ان اؤخر الصلاة، فصليت وانا امشي اومئ إيماء نحوه، ثم انتهيت إليه، فوالله ما عدا ان رايته اقشعررت، وإذا هو في ظعن له اي في نسائه فمشيت معه، فقال: من انت؟ قلت: رجل من العرب بلغني انك تجمع لهذا الرجل فجئتك في ذاك، فقال: إني لفي ذاك، قال: قلت في نفسي: ستعلم، قال: فمشيت معه ساعة حتى إذا امكنني علوته بسيفي حتى برد، ثم قدمت المدينة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته الخبر، فاعطاني مخصرا، يقول: عصا فخرجت به من عنده، فقال لي اصحابي: ما هذا الذي اعطاكه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: قلت: مخصرا، قالوا: وما تصنع به، الا سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم لم اعطاك هذا، وما تصنع به؟ عد إليه، فاساله قال: فعدت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، المخصر اعطيتنيه لماذا؟ قال:" إنه بيني وبينك يوم القيامة، واقل الناس يومئذ المختصرون"، قال: فعلقها في سيفه، لا يفارقه، فلم يفارقه ما كان حيا، فلما حضرته الوفاة امرنا ان ندفن معه، قال: فجعلت والله في كفنه نَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا أَبُو مَعْمَرٍ ، نَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَالِدِ بْنِ سُفْيَانَ بْنِ نُبَيْحٍ الْهُذَلِيِّ، وَبَلَغَهُ أَنَّهُ يَجْمَعُ لَهُ، وَكَانَ بَيْنَ عُرَنَةَ وَعَرَفَاتٍ، قَالَ لِيَ: اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صِفْهُ لِي، قَالَ:" إِذَا رَأَيْتَهُ أَخَذَتْكَ قُشَعْرِيرَةٌ، لا عَلَيْكَ أَنْ لا أَصِفَ لَكَ مِنْهُ غَيْرَ هَذَا"، قَالَ: وَكَانَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ حَتَّى إِذَا دَنَوْتُ مِنْهُ حَضَرَتِ الصَّلاةُ، صَلاةَ الْعَصْرِ، قَالَ: قُلْتُ إِنِّي لأَخَافُ أَنْ يَكُونَ بَيْنِي مَا أَنْ أُؤَخِّرَ الصَّلاةَ، فَصَلَّيْتُ وَأَنَا أَمْشِي أُومِئُ إِيمَاءً نَحْوَهُ، ثُمَّ انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ، فَوَاللَّهِ مَا عَدَا أَنْ رَأَيْتُهُ اقْشَعْرَرْتُ، وَإِذَا هُوَ فِي ظُعُنٍ لَهُ أَيْ فِي نِسَائِهِ فَمَشَيْتُ مَعَهُ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَجْمَعُ لِهَذَا الرَّجُلِ فَجِئْتُكَ فِي ذَاكَ، فَقَالَ: إِنِّي لَفِي ذَاكَ، قَالَ: قُلْتُ فِي نَفْسِي: سَتَعْلَمُ، قَالَ: فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً حَتَّى إِذَا أَمْكَنَنِي عَلَوْتُهُ بِسَيْفِي حَتَّى بَرَدَ، ثُمَّ قَدِمَتُ الْمَدِينَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، فَأَعْطَانِي مِخْصَرًا، يَقُولُ: عَصًا فَخَرَجْتُ بِهِ مِنْ عِنْدِهِ، فَقَالَ لِي أَصْحَابِي: مَا هَذَا الَّذِي أَعْطَاكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قُلْتُ: مِخْصَرًا، قَالُوا: وَمَا تَصْنَعُ بِهِ، أَلا سَأَلْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ أَعْطَاكَ هَذَا، وَمَا تَصْنَعُ بِهِ؟ عُدْ إِلَيْهِ، فَاسْأَلْهُ قَالَ: فَعُدْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْمِخْصَرُ أَعْطَيْتَنِيهُ لِمَاذَا؟ قَالَ:" إِنَّهُ بَيْنِي وَبَيْنَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَقَلُّ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ الْمُخْتَصِرُونَ"، قَالَ: فَعَلَّقَهَا فِي سَيْفِهِ، لا يُفَارِقُهُ، فَلَمْ يُفَارِقْهُ مَا كَانَ حَيًّا، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ أَمَرَنَا أَنْ نَدْفِنَ مَعَهُ، قَالَ: فَجُعِلَتْ وَاللَّهِ فِي كَفَنِهِ
سیدنا عبداﷲ بن انیس رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے خالد بن سفیان بن نبیح الھذلی کی طرف بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی تھی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف لشکر جمع کر رہا ہے، اور وہ وادی عرنہ اور عرفات کے درمیان موجود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ جاؤ اور اسے قتل کر دو۔ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے اس کی کوئی نشانی بتا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اس کو دیکھو گے تو تم پر کپکپکی طاری ہو جائے گی، تمہارے لئے اس کی کوئی اور نشانی اگر نہ بھی بیان کروں تو تمہیں کوئی نقصان نہیں۔ (یعنی اتنی ہی نشانی کافی ہے) کہتے ہیں کہ وہ لمبے قد اور لمبے بالوں والا آدمی تھا۔ کہتے ہیں کہ میں چل پڑا حتیٰ کہ جب میں اس کے قریب پہنچ گیا تو نماز عصر کا وقت ہو گیا۔ کہتے ہیں کہ میں نے سوچا، مجھے خدشہ ہے کہ میرے اور اس کے درمیان کوئی ایسی چیز ہو جائے کہ میں اپنی نماز مؤخر کر بیٹھوں۔ لہٰذا میں نے چلتے چلتے اشارے کے ساتھ نماز پڑھ لی۔ پھر میں اُس تک پہنچ گیا۔ ﷲ کی قسم، اُسے دیکھتے ہی مجھ پر کپکپی طاری ہوگئی، اور وہ اپنی عورتوں کے ساتھ چل رہا تھا تو میں بھی اُس کے ساتھ ساتھ چلنے لگا، اُس نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ میں نے کہا کہ میں ایک عربی شخص ہوں، مجھے اطلاع ملی تھی کہ تم اس شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے خلاف لشکر جمع کر رہے ہو، تو میں اس سلسلے میں تمہارے پاس آیا ہوں۔ تو اُس نے کہا کہ بیشک میں اسی کام میں مشغول ہوں۔ کہتے ہیں کہ میں نے دل میں کہا، عنقریب تمہیں پتہ چل جائے گا۔ کہتے ہیں کہ میں کچھ دیر اس کے ساتھ ساتھ چلتا رہا، حتیٰ کہ جب مجھے موقع مل گیا تو میں نے اُس پر تلوار کا وار کر کے اس کا کام تمام کر دیا، اور وہ ٹھنڈا ہو گیا، پھر میں مدینہ منوّرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے واقعہ کی روداد سنائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک عصاء عطا کیا۔ میں وہ عصاء لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلا تو میرے دوست احباب نے مجھے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں یہ کیا چیز عطا کی ہے؟ کہتے ہیں تو میں نے جواب دیا، یہ عصاء (لاٹھی) ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ تم اس کا کیا کرو گے؟ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیوں نہیں پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں یہ کیوں عطا کیا ہے اور تم اس کے ساتھ کیا کرو گے؟ جاؤ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھ لو، کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوبارہ گیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عصا مجھے کس لئے عطا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ قیامت کے دن تمہارے اور میرے درمیان نشانی ہوگی، اور اس روز بہت کم لوگوں کے پاس عصا ہوں گے۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے اس عصا کو اپنی تلوار کے ساتھ لٹکا لیا، کبھی وہ اس سے جدا نہیں ہوتے تھے، پھر اُنہوں نے ساری زندگی اسے اپنے سے الگ نہ کیا، پھر جب اُن کی وفات کا وقت قریب آیا تو اُنہوں نے ہمیں حُکم دیا کہ اسے میرے ساتھ ہی دفن کر دینا۔ اُن کے بیٹے نے کہا کہ اللہ کی قسم، میں نے ہی اسے اُن کے ساتھ کفن میں رکھا تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 983
Save to word اعراب
نا احمد بن الازهر ، وكتبته من اصله، قال: حدثنا يعقوب ، نا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني محمد بن جعفر بن الزبير ، عن ابن عبد الله بن انيس ، عن ابيه ، فذكر الحديث بطوله. قال ابو بكر: قد خرجت ابواب صفات الخوف في آخر كتاب الصلاةنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ ، وَكَتَبْتُهُ مِنْ أَصْلُهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، نَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ خَرَّجْتُ أَبْوَابَ صِفَاتِ الْخَوْفِ فِي آخِرِ كِتَابِ الصَّلاةِ
امام صاحب نے اپنے استاد احمد بن الازھر کے اصل نسخے سے یہ حدیث لکھ کر اپنی سند سے مفصل بیان کی ہے - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے كتاب الصلاة کے آخر میں خوف کی صفات کے ابواب بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
631. (398) بَابُ النَّاسِي لِلصَّلَاةِ وَالنَّائِمِ عَنْهَا يُدْرِكُ رَكْعَةً مِنْهَا قَبْلَ ذَهَابِ وَقْتِهَا
631. نماز سے سو یا رہ جانے والا یا اسے بھول جانے والا، نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے ایک رکعت پالے تو اس کا بیان
حدیث نمبر: 984
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سورج غروب ہونے سے قبل عصر کی دو رکعت پا لیں یا سورج طلوع ہونے سے پہلے ایک رکعت پا لی تو اُس نے نماز پا لی - (لہٰذا وہ باقی نماز مکمّل کرلے)

تخریج الحدیث:
632. (399) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُدْرِكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ غَيْرُ مُدْرِكٍ الصُّبْحَ
632. اس شخص کے دعوے اور گمان کے خلاف بیان کا ذکر جو کہتا ہے کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کی ایک رکعت پالینے والا فجر کی نماز کا پانے والا نہیں ہے
حدیث نمبر: Q985
Save to word اعراب
زعم انه خرج من وقت الصلاة إلى غير وقت الصلاة، ففرق بين ما جمع النبي صلى الله عليه وسلم بينهما، وخالف النبي صلى الله عليه وسلم المصطفى بجهله، والنبي المصطفى الذي اخبر ان المدرك ركعة قبل طلوع الشمس مدرك الصلاة عالم بانه يخرج من وقت الصلاة إلى غير وقت صلاة فجعله مدركا للصلاة، كالمدرك ركعة او ركعتين من العصر قبل غروب الشمس، وإن كان يخرج من وقت إلى وقت صلاةزَعَمَ أَنَّهُ خَرَجَ مِنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ إِلَى غَيْرِ وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَفَرَّقَ بَيْنَ مَا جَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَخَالَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُصْطَفَى بِجَهْلِهِ، وَالنَّبِيُّ الْمُصْطَفَى الَّذِي أَخْبَرَ أَنَّ الْمُدْرِكَ رَكْعَةً قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ مُدْرِكٌ الصَّلَاةَ عَالِمٌ بِأَنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ إِلَى غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ فَجَعَلَهُ مُدْرِكًا لِلصَّلَاةِ، كَالْمُدْرِكِ رَكْعَةً أَوْ رَكْعَتَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، وَإِنْ كَانَ يَخْرُجُ مِنْ وَقْتٍ إِلَى وَقْتِ صَلَاةٍ

تخریج الحدیث:

1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.