صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
بیماری اور عذر کے وقت فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
629. (396) بَابُ إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ رَاكِبًا وَمَاشِيًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةِ وَغَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا عِنْدَ الْخَوْفِ
629. خوف کے وقت سوار ہو کر اور پیدل چلتے ہوئے، قبلہ رو ہوکر اور قبلہ رخ ہوئے بغیر نماز پڑھنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: Q980
Save to word اعراب
قال الله جل وعلا: (فرجالا او ركبانا). (البقرة: 239) قَالَ اللَّهُ جَلَّ وَعَلَا: (فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا). (الْبَقَرَةِ: 239)
اللہ تعالی فرماتا ہے، «‏‏‏‏فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا» ‏‏‏‏ خوف کے وقت پیدل چلتے ہوئے یا سوار ہو کر نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 980
Save to word اعراب
نا نا يونس بن عبد الاعلى، اخبرنا ابن وهب، ان مالكا حدثه، وثنا الحسن بن محمد الزعفراني، ثنا محمد بن إدريس الشافعي، عن مالك، وثنا الربيع، قال: قال الشافعي، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر ، انه كان إذا سئل عن صلاة الخوف، قال:" يقوم الإمام وطائفة من الناس فيصلي بهم ركعة، وتكون طائفة بينه وبين العدو لم يصلوا، فإذا صلى الذين معه ركعة استاخروا مكان الذين لم يصلوا، ولا يسلمون ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلون معه ركعة، ثم ينصرف الإمام، وقد صلى ركعتين، فيقوم كل واحد من الطائفتين فيصلون لانفسهم ركعة، فإن كان خوفا اشد من ذلك صلوا رجالا قياما على اقدامهم، وركبانا مستقبلي القبلة، او غير مستقبليها" . قال نافع: لا ارى ابن عمر ذكره إلا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.نَا نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، وَثنا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، وَثنا الرَّبِيعُ، قَالَ: قَالَ الشَّافِعِيُّ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلاةِ الْخَوْفِ، قَالَ:" يَقُومُ الإِمَامُ وَطَائِفَةٌ مِنَ النَّاسِ فَيُصَلِّي بِهِمْ رَكْعَةً، وَتَكُونُ طَائِفَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ لَمْ يُصَلُّوا، فَإِذَا صَلَّى الَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً اسْتَأْخَرُوا مَكَانَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا، وَلا يُسَلِّمُونَ وَيَتَقَدَّمُ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُصَلُّونَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ يَنْصَرِفُ الإِمَامُ، وَقَدْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَيَقُومُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ فَيُصَلُّونَ لأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً، فَإِنْ كَانَ خَوْفًا أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ صَلَّوْا رِجَالا قِيَامًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ، وَرُكْبَانًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةَ، أَوْ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا" . قَالَ نَافِعٌ: لا أَرَى ابْنَ عُمَرَ ذَكَرَهُ إِلا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ جب ان سے نماز خوف کے بارے میں سوال کیا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ امام اور لوگوں کی ایک جماعت کھڑی ہوگی تو امام اُنہیں ایک رکعت پڑھائے گا، جبکہ دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وہ امام اور دشمن کے درمیان صف آرا رہے گی۔ پھر جب امام کے ساتھ والی جماعت ایک رکعت اس کے ساتھ پڑھ لیگی، تو وہ سلام پھیرے بغیر ہی ان لوگوں کی جگہ لے لے گی جنھوں نے نماز نہیں پڑھی تھی اور یہ لوگ آگے آئیں گے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی اور امام کے ساتھ ایک رکعت ادا کریں گے، پھر امام سلام پھیردے گا اور اس کی دو رکعتیں ہو چکی ہوں گی، پھر دونوں جماعتیں اپنی اپنی ایک رکعت پڑھ لیں گی (اور سلام پھیر دیں گی)۔ اگر خوف اس سے بھی شدید ہو تو وہ چلتے ہوئے کھڑے کھڑے اور سوار ہو کر قبلہ رخ ہو کر یا بغیر قبلہ رخ ہوئے نماز پڑھ لیں گے۔ نافع کہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا نے (نماز کی یہ کیفیت و صورت) رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.