صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
سفر میں فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 949
Save to word اعراب
وكذلك خبر حارثة بن وهب" صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم ركعتين اكثر ما كنا وآمنه"، وخبر ابي حنظلة، عن ابن عمر، قلت: إنا آمنون، قال: كذلك سن النبي صلى الله عليه وسلم، يدل على ان لغير الخائف قصر الصلاة في السفروَكَذَلِكَ خَبَرُ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ" صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ أَكْثَرَ مَا كُنَّا وَآمَنُهُ"، وَخَبَرُ أَبِي حَنْظَلَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قُلْتُ: إِنَّا آمِنُونَ، قَالَ: كَذَلِكَ سَنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدُلُّ عَلَى أَنَّ لِغَيْرِ الْخَائِفِ قَصْرَ الصَّلاةِ فِي السَّفَرِ
اور اسی طرح حضرت حارثہ بن وہب کی یہ حدیث بھی اس مسئلہ کی دلیل ہے کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں (سفرمیں) پڑھائیں حالانکہ ہم کثیر تعداد میں اور نہایت امن و امان میں تھے۔ اور ابوحنظلہ کی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت میں ہے کہ میں نے کہا، بیشک ہم امن و امان کی حالت میں ہیں۔ تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح طریقہ سکھایا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سفر میں کسی خوف کے بغیر بھی نمازی نماز قصر کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
613. (380) بَابُ اسْتِحْبَابِ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ لِقَبُولِ الرُّخْصَةِ الَّتِي رَخَّصَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ،
613. اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت کو قبول کرتے ہوئے سفر میں قصر نماز پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q950
Save to word اعراب
إذ الله عز وجل يحب إتيان رخصه التي رخصها لعباده المؤمنين إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ إِتْيَانَ رُخَصِهِ الَّتِي رَخَّصَهَا لِعِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ
کیونکہ اللہ تعالیٰ ان رخصتوں پر عمل پیرا ہونے کو پسند فرماتے ہیں، جو رخصتیں اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو عطافرمائی ہیں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 950
Save to word اعراب
سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اﷲ تعالیٰ رخصت پر عمل کئے جانے کو پسند کرتے ہیں جس طرح کہ گناہ و نافرمانی کرنے کو ناپسند کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
614. (381) بَابُ إِبَاحَةِ قَصْرِ الْمُسَافِرِ الصَّلَاةَ فِي الْمُدُنِ إِذَا قَدِمَهَا، مَا لَمْ يَنْوِ مَقَامًا يُوجِبُ إِتْمَامَ الصَّلَاةِ
614. مسافر کے کسی شہر میں آکر نماز قصر کرنے کا بیان، جب تک وہ اتنے دن قیام کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو کہ جس میں مکمّل نماز پڑھنا واجب ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 951
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا خالد يعني ابن الحارث ، ح وحدثنا بندار ، نا محمد ، قالا: حدثنا شعبة ، اخبرني قتادة ، قال: سمعت موسى ، يقول: سالت ابن عباس كيف اصلي بمكة إذا لم اصل في جماعة؟ فقال:" ركعتين سنة ابي القاسم صلى الله عليه وسلم" . وقال بندار، قال: سمعت قتادة يحدث، عن موسى بن سلمة، قال: سالت ابن عباس.نَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نَا مُحَمَّدٌ ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى ، يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ كَيْفَ أُصَلِّي بِمَكَّةَ إِذَا لَمْ أُصَلِّ فِي جَمَاعَةٍ؟ فَقَالَ:" رَكْعَتَيْنِ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" . وَقَالَ بُنْدَارٌ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ.
جناب موسیٰ رحمه الله سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ مکّہ مکرّمہ میں نماز کیسے ادا کروں جبکہ میں نے جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھی ہو؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کے مطابق دو رکعتیں پڑھو۔ بندار کہتے ہیں کہ میں نے قتادہ کو سنا، وہ حضرت موسیٰ بن سلمہ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 952
Save to word اعراب
قال ابو بكر: هذا الخبر عندي دال على ان المسافر إذا صلى مع الإمام فعليه إتمام الصلاة لرواية ليث بن ابي سليم، عن طاوس، عن ابن عباس الذي، حدثنا ابو كريب ، حدثنا حفص بن غياث ، عن ليث ، عن طاوس : عن ابن عباس في المسافر يصلي خلف المقيم. قال: يصلي بصلاته. ولسنا نحتج برواية ليث بن ابي سليم، إلا ان خبر قتادة، عن موسى بن سلمة دال على خلاف رواية سليمان التيمي، عن طاوس في المسافر يصلي خلف المقيم، قال: إن شاء سلم في ركعتين، وإن شاء ذهبقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ عِنْدِي دَالٌ عَلَى أَنَّ الْمُسَافِرَ إِذَا صَلَّى مَعَ الإِمَامِ فَعَلَيْهِ إِتْمَامُ الصَّلاةِ لِرِوَايَةِ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ الَّذِي، حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ طَاوُسٍ : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمُسَافِرِ يُصَلِّي خَلْفَ الْمُقِيمِ. قَالَ: يُصَلِّي بِصَلاتِهِ. وَلَسْنَا نَحْتَجُّ بِرِوَايَةِ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، إِلا أَنَّ خَبَرَ قَتَادَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ دَالٌ عَلَى خِلافِ رِوَايَةِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ طَاوُسٍ فِي الْمُسَافِرِ يُصَلِّي خَلْفَ الْمُقِيمِ، قَالَ: إِنْ شَاءَ سَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، وَإِنْ شَاءَ ذَهَبَ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ جب مسافر (مقیم) امام کے ساتھ نماز پڑھے تو اُسے مکمل نماز پڑھنی چاہیے۔ جناب طاؤس نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس مسافر کے بارے میں پوچھا جو مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہے تو اُنہوں نے فرمایا کہ اُسے امام ہی کی طرح نماز پڑھنی چاہیے۔ (یعنی اگرامام قصر کرے تو وہ بھی قصر کرے، اگر امام مکمّل نماز پڑھے تو وہ بھی مکمّل نماز پڑھے) ہم لیث بن ابی سلیم کی روایت سے دلیل نہیں لیتے مگر جناب قتادہ کی موسٰی بن سلمہ سے روایت، سلیمان التیمی کی طاؤس سے روایت کر دہ حدیث کے خلاف دلیل ہے کہ وہ مسافر جو مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھے تو وہ اگر چاہے تو دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے اور اگر چاہے تو مکمل ادا کر لے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 953
Save to word اعراب
قال: ثنا قال: ثنا بندار، نا يحيى، عن شعبة، عن سليمان التيمي، عن طاوسقَالَ: ثنا قَالَ: ثنا بُنْدَارٌ، نَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ طَاوُسٍ
امام صاحب، بندرا کی سند سے سلیمان التیمی کی طا ؤس سے روایت بیان کرتے ہیں۔ (جس کے الفاظ اور ذکر ہوئے ہیں۔)

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 954
Save to word اعراب
امام شعبی روایت کرے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکّہ مکرّمہ میں ہوتے تو دو دو رکعتیں نماز پڑھتے ہاں اگر امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو پھر امام کی طرح مکمّل نماز پڑھتے، (یعنی) اگر وہ باجماعت امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو امام جیسی نماز پڑھتے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
615. (382) بَابُ إِبَاحَةِ قَصْرِ الْمُسَافِرِ إِذَا أَقَامَ بِالْبَلْدَةِ أَكْثَرَ مِنْ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنْ غَيْرِ إِزْمَاعٍ عَلَى إِقَامَةٍ مَعْلُومَةٍ بِالْبَلْدَةِ عَلَى الْحَاجَةِ
615. جب مسافر کسی شہر میں اپنی حاجت و ضرورت کی وجہ سے پندرہ دن سے زائد غیر معینہ مدت تک بغیر پختہ ارادہ کیے اقامت پذیر رہے تو اُس کے لئے نماز قصر کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 955
Save to word اعراب
نا سلم بن جنادة ، ومحمد بن يحيى بن ضريس ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، نا عاصم ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: " سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم سفرا، فاقام تسعة عشر يوما يصلي ركعتين" قال ابن عباس: فنحن نصلي ركعتين فيما بيننا وبين تسعة عشر يوما، فإذا اقمنا اكثر من ذلك صلينا اربعا. قال ابن ضريس: عن عاصمنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ ضُرَيْسٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نَا عَاصِمٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا، فَأَقَامَ تِسْعَةَ عَشَرَ يَوْمًا يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ" قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَنَحْنُ نُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ تِسْعَةَ عَشَرَ يَوْمًا، فَإِذَا أَقَمْنَا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ صَلَّيْنَا أَرْبَعًا. قَالَ ابْنُ ضُرَيْسٍ: عَنْ عَاصِمٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُنیس دن تک اقامت پذیر رہے اور نماز دو رکعتیں پڑھتے رہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لہٰذا ہم بھی اُنیس دن تک سفر میں دو رکعتیں (نماز قصر) پڑھتے ہیں، اور اگر ہم اس سے زیادہ دن مقیم ہوں تو پھر چار رکعتیں (مکمّل نماز) پڑھتے ہیں۔

تخریج الحدیث:
616. (383) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ احْتَجَّ بِهِ بَعْضُ مَنْ خَالَفَ الْحِجَازِيِّينَ فِي إِزْمَاعِ الْمُسَافِرِ مَقَامَ أَرْبَعٍ أَنَّ لَهُ قَصْرَ الصَّلَاةِ
616. مسافر چار دن ک اقامت کا پختہ ارادہ کر لے تو وہ قصر کر سکتا ہے اس مسئلہ میں اہلِ حجاز علماء کے مخالفین کی دلیل کا بیان
حدیث نمبر: 956
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، حدثنا عبد الوارث يعني ابن سعيد ، عن يحيى ، ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابن علية ، عن يحيى بن ابي إسحاق ، ح وثناه عمرو بن علي ، نا يزيد بن زريع ، وبشر بن المفضل ، قالا: حدثنا يحيى بن ابي إسحاق ، ح وثناه الصنعاني ، نا بشر بن المفضل، نا يحيى ، قال: سالت انس بن مالك ، عن قصر الصلاة، فقال:" سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة نصلي ركعتين حتى رجعنا، فسالته هل اقام بمكة؟ قال: نعم، اقام بها عشرا" . هذا حديث الدورقي. وقال احمد بن عبدة، قال: كان يصلي بنا ركعتين. وقال احمد، وعمرو بن علي: عن انس، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يقولا: سالت انسا. قال ابو بكر: لست احفظ في شيء من اخبار النبي صلى الله عليه وسلم انه ازمع في شيء من اسفاره على إقامة ايام معلومة غير هذه السفرة التي قدم فيها مكة لحجة الوداع، فإنه قدمها مزمعا على الحج، فقدم مكة صبح رابعة مضت من ذي الحجةنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ يَحْيَى ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، ح وَثَنَاهُ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، نَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، وَبِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، ح وَثناهُ الصَّنْعَانِيُّ ، نَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، نَا يَحْيَى ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، عَنْ قَصْرِ الصَّلاةِ، فَقَالَ:" سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ نُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا، فَسَأَلْتُهُ هَلْ أَقَامَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَقَامَ بِهَا عَشْرًا" . هَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ. وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: كَانَ يُصَلِّي بِنَا رَكْعَتَيْنِ. وَقَالَ أَحْمَدُ، وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ: عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَقُولا: سَأَلْتُ أَنَسًا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَسْتُ أَحْفَظُ فِي شَيْءٍ مِنْ أَخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَزْمَعَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَسْفَارِهِ عَلَى إِقَامَةِ أَيَّامٍ مَعْلُومَةٍ غَيْرَ هَذِهِ السَّفْرَةِ الَّتِي قَدِمَ فِيهَا مَكَّةَ لِحَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَإِنَّهُ قَدِمَهَا مُزْمِعًا عَلَى الْحَجِّ، فَقَدِمَ مَكَّةَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ
جناب یحییٰ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں سوال کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منوّرہ سے لیکر مکّہ مکرّمہ تک سفر کیا (اس دوران) ہم دو دو رکعت پڑھتے رہے حتیٰ کہ ہم واپس (مدینہ منورہ) آگئے۔ میں نے اُن سے پوچھا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرّمہ میں قیام کیا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ میں دس دن ٹھہرے تھے۔ یہ دورقی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ جناب احمد بن عبدہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دو رکعت پڑھاتے رہے۔ جناب احمد اور عمرو بن علی نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا تو کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ دونوں نے یہ نہیں کہا کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں کوئی ایسی حدیث یاد نہیں کہ جس میں یہ ذکر ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سفر میں معین مدت تک اقامت کا پختہ ارادہ کیا ہو، سوائے اس ایک سفر کے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجتہ الوداع کے لئے مکّہ مکرّمہ آئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ حج کا پختہ ارادہ لیکر تشریف لائے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ 4 ذوالحجہ کی صبح کو پہنچے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 957
Save to word اعراب
كذلك حدثنا بندار ، نا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، عن عطاء ، قال: قال جابر بن عبد الله : " قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم صبح رابعة مضت من ذي الحجة" ، قال ابو بكر:" فقدمها صلى الله عليه وسلم صبح رابعة مضت من ذي الحجة، فاقام بمكة اربعة ايام، خلا الوقت الذي كان سائرا فيه من البدء الرابع، إلى ان قدمها وبعض يوم الخامس مزمعا على هذه الإقامة عند قدومه مكة، فاقام باقي الرابع والخامس والسادس والسابع والثامن إلى مضي بعض النهار، وهو يوم التروية، ثم خرج من مكة يوم التروية فصلى الظهر بمنىكَذَلِكَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : " قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" فَقَدِمَهَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةَ، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ، خَلا الْوَقْتِ الَّذِي كَانَ سَائِرًا فِيهِ مِنَ الْبَدْءِ الرَّابِعِ، إِلَى أَنْ قَدِمَهَا وَبَعْضُ يَوْمِ الْخَامِسِ مُزْمِعًا عَلَى هَذِهِ الإِقَامَةِ عِنْدَ قُدُومِهِ مَكَّةَ، فَأَقَامَ بَاقِي الرَّابِعِ وَالْخَامِسَ وَالسَّادِسَ وَالسَّابِعَ وَالثَّامِنَ إِلَى مُضِيِّ بَعْضِ النَّهَارِ، وَهُوَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، ثُمَّ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَصَلَّى الظُّهْرَ بِمِنًى
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 4 ذوالحجہ صبح کے وقت مکّہ مکرّمہ تشریف لائے - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 4 ذوالحجہ کی صبح کو مکّہ مکرّمہ تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرّمہ میں چار دن قیام کیا، سوائے اس وقت کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے 4 ذوالحجہ کو مکّہ مکرّمہ پہنچنے کے لئے چلتے ہوئے گزارا اور پانچ تاریخ کا کچھ حصّہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرّمہ پہنچ کر اقامت کا پختہ ارادہ کیا - چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تاریخ کا بقیہ دن، پانچ، چھ، سات اور الترویہ، آٹھ تاریخ کا کچھ حصّہ قیام کیا - پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوم الترویہ (آٹھ تاریخ) کو مکّہ مکرّمہ سے روانہ ہو گئے اور ظہر کی نماز منیٰ میں پڑھی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.