صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
سفر میں فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
609. (376) بَابُ فَرْضِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ مِنْ عَدَدِ الرَّكَعَاتِ
609. رکعات کی تعداد کے اعتبار سے سفر میں فرض نماز کا بیان،
حدیث نمبر: Q943
Save to word اعراب
بذكر خبر لفظه لفظ عام مراده خاص بِذِكْرِ خَبَرٍ لَفْظُهُ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
اس بارے میں ایسی حدیث کا ذکر جس کے الفاظ عام ہیں اور ان کی مراد خاص ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 943
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے حضر میں چار رکعتیں نماز، سفر میں دو رکعت اور خوف کی حالت میں ایک نماز فرض کی ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
610. (377) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُبَيِّنِ
610. گزشتہ مجمل خبر کو بیان کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q944
Save to word اعراب
بان اللفظة التي ذكرتها في خبر ابن عباس لفظ عام مراده خاص، اراد ان فرض الصلاة في السفر ركعتين خلا المغرب بِأَنَّ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرْتُهَا فِي خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ، أَرَادَ أَنْ فَرَضَ الصَّلَاةَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ خَلَا الْمَغْرِبِ
کیونکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کے الفاظ عام ہیں اور ان سے مراد خاص ہے، آپ کا مطلب یہ تھا کہ سفر میں مغرب کے سوا بقیہ نمازیں دو رکعت فرض ہیں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 944
Save to word اعراب
نا احمد بن نصر ، وعبد الله بن الصباح العطار ، قال احمد اخبرنا، وقال عبد الله: حدثنا محبوب بن الحسن ، حدثنا داود ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت:" فرض صلاة السفر والحضر ركعتين ركعتين، فلما اقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة زيد في صلاة الحضر ركعتان ركعتان، وتركت صلاة الفجر بطول القراءة، وصلاة المغرب لانها وتر النهار" نَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ ، قَالَ أَحْمَدُ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" فَرْضُ صَلاةِ السَّفَرِ وَالْحَضَرِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ زِيدَ فِي صَلاةِ الْحَضَرِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ، وَتُرِكَتْ صَلاةُ الْفَجْرِ بِطُولِ الْقِرَاءَةِ، وَصَلاةُ الْمَغْرِبِ لأَنَّهَا وِتْرُ النَّهَارِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (ابتدائے اسلام میں) سفر اور حضر میں دو دو رکعتیں نماز فرض ہوئی تھی، پھر جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منوّرہ میں اقامت اختیار کی تو حضر کی نماز میں دو دو رکعتوں کا اضافہ کر دیا گیا جبکہ نماز فجر کو لمبی قرا ت کی وجہ سے دو رکعتیں ہی رہنے دیا گیا اور نماز مغرب کو (تین رکعتیں رکھا گیا) کیونکہ وہ دن کے وتر ہیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
611. (378) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
611. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالی کبھی ایک چیز کو اپنی کتاب میں شرط کے ساتھ جائز کرتے ہیں
حدیث نمبر: Q945
Save to word اعراب
قد يبيح الشيء في كتابه بشرط، وقد يبيح ذلك الشيء على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم بغير ذلك الشرط الذي اباحه في الكتاب، إذ الله عز ذكره إنما اباح في كتابه قصر الصلاة إذا ضربوا في الارض عند الخوف من الكفار ان يفتنوا المسلمين، وقد اباح الله عز وجل على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم القصر وإن لم يخافوا ان يفتنهم الكفار، مع الدليل ان القصر في السفر إباحة لا حتم ان يقصروا الصلاة قَدْ يُبِيحُ الشَّيْءَ فِي كِتَابِهِ بِشَرْطٍ، وَقَدْ يُبِيحُ ذَلِكَ الشَّيْءَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَيْرِ ذَلِكَ الشَّرْطِ الَّذِي أَبَاحَهُ فِي الْكِتَابِ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ ذِكْرُهُ إِنَّمَا أَبَاحَ فِي كِتَابِهِ قَصْرَ الصَّلَاةِ إِذَا ضَرَبُوا فِي الْأَرْضِ عِنْدَ الْخَوْفِ مِنَ الْكُفَّارِ أَنْ يَفْتِنُوا الْمُسْلِمِينَ، وَقَدْ أَبَاحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَصْرَ وَإِنْ لَمْ يَخَافُوا أَنْ يَفْتِنَهُمُ الْكُفَّارُ، مَعَ الدَّلِيلِ أَنَّ الْقَصْرَ فِي السَّفَرِ إِبَاحَةٌ لَا حَتْمٌ أَنْ يَقْصُرُوا الصَّلَاةَ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 945
Save to word اعراب
نا عبد الله بن سعيد الاشج ، ومحمد بن هشام ، قالا: حدثنا ابن إدريس ، ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عبد الله يعني ابن إدريس ، اخبرنا ابن جريج ، عن ابن ابي عمار ، ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ح وقراته على بندار ، ان يحيى حدثهم، عن ابن جريج ، اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن ابي عمار ، عن عبد الله بن بابيه ، عن يعلى بن امية ، قال: قلت لعمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه: عجبت للناس وقصرهم للصلاة، وقد قال الله عز وجل: فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة إن خفتم ان يفتنكم الذين كفروا سورة النساء آية 101، وقد ذهب هذا، فقال عمر رضي الله تعالى عنه: عجبت مما عجبت منه، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" هو صدقة تصدق الله بها عليكم، فاقبلوا صدقته" هذا حديث بندارنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، ح وَقَرَأْتُهُ عَلَى بُنْدَارٌ ، أَنَّ يَحْيَى حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بِابَيْهِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: عَجِبْتُ لِلنَّاسِ وَقَصْرِهِمْ لِلصَّلاةِ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة النساء آية 101، وَقَدْ ذَهَبَ هَذَا، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" هُوَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ، فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ" هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ
یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجہے لوگوں کے نماز قصر کرنے پر تعجب ہوتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «‏‏‏‏فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا» ‏‏‏‏ [ سورة النساء: 101 ] اور اگر تمہیں یہ ڈر ہو کہ کافر تمہیں فتنہ میں ڈال دیں گے تو تم پر قصر کرنے میں کوئی حرج و گناہ نہیں ہے۔ اور اب تو یہ خوف ختم ہو چکا ہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا جس پر تمہیں ہوا ہے، اسی لئے میں نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک صدقہ ہے جسے الله تعالی نے تم پر بطور رحمت کیا ہے تو تم اس کا صدقہ قبول کرو .(اور اس رخصت سے فائدہ اٹھاؤ)

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
612. (379) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَّى نَبِيَّهُ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِبْيَانَ عَدَدِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ،
612. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالی نے سفر میں نماز کی رکعات کی تعداد کا بیان اپنے نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ لگایا ہے
حدیث نمبر: Q946
Save to word اعراب
لا انه عز ذكره بين عددها في الكتاب بوحي مثله مسطور بين الدفتين، وهذا من الجنس الذي اجمل الله فرضه في الكتاب وولى نبيه تبيانه عن الله بقول وفعل. قال الله: (وانزلنا إليك الذكر لتبين للناس ما نزل إليهم). لَا أَنَّهُ عَزَّ ذِكْرُهُ بَيَّنَ عَدَدَهَا فِي الْكِتَابِ بِوَحْيٍ مِثْلِهِ مَسْطُورٍ بَيْنَ الدَّفَّتَيْنِ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَجْمَلَ اللَّهُ فَرْضَهُ فِي الْكِتَابِ وَوَلَّى نَبِيَّهُ تِبْيَانَهُ عَنِ اللَّهِ بِقَوْلٍ وَفِعْلٍ. قَالَ اللَّهُ: (وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ).

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 946
Save to word اعراب
نا نا يونس بن عبد الاعلى، اخبرنا شعيب يعني ابن الليث، عن ابيه، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن ابي بكر يعني ابن عبد الرحمن، عن امية بن عبد الله بن خالد، انه قال لعبد الله بن عمر :" إنا نجد صلاة الحضر وصلاة الخوف في القرآن، ولا نجد صلاة السفر في القرآن؟ فقال عبد الله: يا ابن اخي، إن الله عز وجل بعث إلينا محمدا صلى الله عليه وسلم، ولا نعلم شيئا، فإنما نفعل كما راينا محمدا صلى الله عليه وسلم يفعل" نَا نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ :" إِنَّا نَجِدُ صَلاةَ الْحَضَرِ وَصَلاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ، وَلا نَجِدُ صَلاةَ السَّفَرِ فِي الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: يَا ابْنَ أَخِي، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلا نَعْلَمُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ"
جناب امیہ بن عبداللہ بن خالد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ ہم حضر اور خوف کی نماز کا تذکرہ تو قرآن مجید میں نہیں پاتے۔ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے بھتیجے، بیشک اللہ تعالیٰ نے ہماری طرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور ہم کچھ نہیں جانتے تھے، لہٰذا ہم (اب) اس طرح کرتے ہیں جس طرح ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 947
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اﷲ عنہم اجمعین کے ساتھ سفر کئے ہیں، یہ سب حضرات ظہر اور عصر کی نماز دو دو رکعت پڑھا کرتے تھے، ان سے پہلے اور بعد میں کوئی (نفل یا سنت) نماز نہیں پڑھتے تھے۔ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اگر میں نے ان نمازوں سے پہلے یا بعد میں (سفر کی حالت میں نفل یا سنتیں) پڑھنی ہوتیں تو میں یہ نمازیں پوری پڑھتا (اور قصر نہ کرتا)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 948
Save to word اعراب
قال ابو بكر: وفي خبر انس بن مالك" صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر بالمدينة اربعا، والعصر بذي الحليفة ركعتين" دال على ان للآمن غير الخائف من ان يفتنه الكفار ان يقصر الصلاة.قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي خَبَرِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ" دَالٌ عَلَى أَنَّ لِلآمِنِ غَيْرِ الْخَائِفِ مِنْ أَنْ يَفْتِنَهُ الْكُفَّارُ أَنْ يَقْصُرَ الصَّلاةَ.
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ظہر کی نماز چار رکعتیں پڑھی اور ذوالحلیفہ کے مقام پر عصر کی نماز دو رکعت پڑھی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امن و امان کی حالت میں کفار کے فتنے کے ڈر کے بغیر بھی نمازی (سفر میں) نماز قصر کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.