صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں جائیز افعال کے ابواب کا مجموعہ
575. (342) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ حَدِيثَ النَّفْسِ فِي الصَّلَاةِ مِنْ غَيْرِ نُطْقٍ بِاللِّسَانِ، لَا يُفْسِدُ الصَّلَاةَ،
575. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں دل کی باتوں کو بغیر زبان پر لائے نماز نہیں ٹوٹتی
حدیث نمبر: Q898
Save to word اعراب
إذ الله برافته ورحمته قد تجاوز لامة محمد عما حدثت به انفسها إِذِ اللَّهُ بِرَأْفَتِهِ وَرَحْمَتِهِ قَدْ تَجَاوَزَ لَأُمَّةِ مُحَمَّدٍ عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا
کیونکہ اللہ تعالی نے اپنی شفقت و رحمت سے اُمت محمدیہ کی دل کی باتوں کو معاف فرما دیا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 898
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے میری اُمّت کو ان کے دلوںکی باتیں (دل میں آنے والے خیالات وسوسے) معاف فرما دیے ہیں جب تک وہ انہیں زبان سے ادا نہ کرلیں یا ان کے مطابق عمل نہ کرلیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
576. (343) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْبُكَاءَ فِي الصَّلَاةِ لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ، مَعَ إِبَاحَةِ الْبُكَاءِ فِي الصَّلَاةِ
576. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں رونا نماز کو نہیں توڑتا، اور نماز میں رونا جائز ہے
حدیث نمبر: 899
Save to word اعراب
نا عبد الله بن هاشم ، نا عبد الرحمن ، عن شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب ، عن علي ، قال: ما كان فينا فارس يوم بدر غير المقداد، ولقد رايتنا وما فينا إلا نائم" إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت شجرة يصلي، ويبكي، حتى اصبح" . قال ابو بكر: قصة ابي بكر الصديق رضي الله تعالى عنه لما امره النبي صلى الله عليه وسلم بالصلاة بالناس، فقيل له: إنه رجل رقيق كثير البكاء حين يقرا القرآن، من هذا البابنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، نَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: مَا كَانَ فِينَا فَارِسٌ يَوْمَ بَدْرٍ غَيْرَ الْمِقْدَادِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا فِينَا إِلا نَائِمٌ" إِلا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَةٍ يُصَلِّي، وَيَبْكِي، حَتَّى أَصْبَحَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قِصَّةُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لَمَّا أَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلاةِ بِالنَّاسِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ رَجُلٌ رَقِيقٌ كَثِيرُ الْبُكَاءِ حِينَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جنگ بدر والے دن ہم میں صرف سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ شہسوار تھے (ان کے پاس گھوڑا تھا) اور میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا کہ سب سوئے ہوئے تھے، سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے نماز پڑھ رہے تھے اور خوب گریہ زاری کر رہے تھے حتیٰ کہ صبح ہو گئی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ (اس کی دلیل) سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا قصّہ بھی ہے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں لوگوں کو نماز پڑھانے کا حُکم دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ (اے اﷲ کے رسول) بیشک وہ بہت نرم دل اور قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے بہت زیادہ رونے والے شخص ہیں (لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور صحابی کو نماز پڑھانے کا حُکم دے دیں)

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 900
Save to word اعراب
نا عبد الوارث بن عبد الصمد العنبري ، حدثني ابي ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن مطرف ، عن ابيه ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم " يصلي ولصدره ازيز كازيز المرجل" نَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي وَلِصَدْرِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الْمِرْجَلِ"
جناب مطرف اپنے والد گرامی (عبداللہ بن شخیر) سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے ہنڈیا کے اُبلنے اور جوش مارنے جیسی آواز آرہی تھی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
577. (344) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّفْخَ فِي الصَّلَاةِ، لَا يُفْسِدُ الصَّلَاةَ، وَلَا يَقْطَعُهَا، مَعَ إِبَاحَةِ النَّفْخِ عِنْدَ الْحَادِثَةِ تَحْدُثُ فِي الصَّلَاةِ
577. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں پھونک مارنا، نماز کو فاسد نہیں کرتا اور نہ اسے توڑتا ہے، جبکہ نماز میں کسی حادثے کے وقت پھونک مارنا جائز ہے
حدیث نمبر: 901
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: انكسفت الشمس يوما على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي ثم سجد، فلم يكد يرفع راسه، فجعل ينفخ ويبكي وذكر الحديث، وقال: فقام فحمد الله، واثنى عليه، وقال: " عرضت علي النار فجعلت انفخها، فخفت ان تغشاكم" نَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ يَوْمًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي ثُمَّ سَجَدَ، فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ، فَجَعَلَ يَنْفُخُ وَيَبْكِي وَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: " عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَنْفُخُهَا، فَخِفْتُ أَنْ تَغْشَاكُمْ"
سیدنا عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک روز سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کر دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو دیر تک سر نہ اُٹھایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھونکیں مارنا اور رونا شروع کر دیا، آگے حدیث ذکر کی۔ حضرت عبداللہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے بعد) کھڑے ہو گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، اور فرمایا: مجھے آگ دکھائی گئی تو میں نے پھونکیں مارنا شروع کر دیا، مجھے ڈر لگا کہ کہیں یہ تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
578. (345) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي التَّنَحْنُحِ فِي الصَّلَاةِ عِنْدَ الِاسْتِئْذَانِ عَلَى الْمُصَلِّي،
578. نماز کے دوران نمازی سے اجازت طلب کی جائے تو کھنکارنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: Q902
Save to word اعراب
إن صحت هذه اللفظة فقد اختلفوا فيها إِنْ صَحَّتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ فَقَدِ اخْتَلَفُوا فِيهَا
بشرطیکہ اس سلسلے میں مروی روایت صحیح ہو کیونکہ اس میں روایوں کا اختلاف ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 902
Save to word اعراب
نا نا محمد بن يحيى، ويوسف بن موسى، قالا: ثنا محمد بن عبيد، حدثني شرحبيل بن مدرك الجعفي، عن عبد الله بن نجي الحضرمي، عن ابيه، قال، قال علي : " كانت لي من رسول الله منزلة، لم تكن لاحد من الخلائق، إني كنت اجيئه فاسلم عليه حتى يتنحنح فانصرف إلى اهلي" . قال ابو بكر: قد اختلفوا في هذا الخبر عن عبد الله بن نجي فلست احفظ احدا، قال: عن ابيه غير شرحبيل بن مدرك. هذانَا نَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى، قَالا: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ مُدْرِكٍ الْجُعْفِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ، قَالَ عَلِيٌّ : " كَانَتْ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ، لَمْ تَكُنْ لأَحَدٍ مِنَ الْخَلائِقِ، إِنِّي كُنْتُ أَجِيئُهُ فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ حَتَّى يَتَنَحْنَحَ فَأَنْصَرِفُ إِلَى أَهْلِي" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدِ اخْتَلَفُوا فِي هَذَا الْخَبَرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ فَلَسْتُ أَحْفَظُ أَحَدًا، قَالَ: عَنْ أَبِيهِ غَيْرَ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُدْرِكٍ. هَذَا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ایسی قدر و منزلت حاصل تھی جو لوگوں میں سے کسی اور کو حاصل نہ تھی۔ بیشک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کی حالت میں ہونے کی وجہ سے) کھانس کر مجھے جواب دیتے تو میں اپنے گھر والوں کے پاس چلا جاتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں راویوں نے عبد بن نجی سے اختلاف بیان کیا ہے۔ لہٰذا مجھے یاد نہیں کہ شرجیل بن مدرک کے سوا کسی راوی نے عبد بن نجی کے باپ کا واسطہ بیان کیا ہو۔ (یعنی بقیہ راوی عبداللہ بن نجی کو براہ راست سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا شاگرد بیان کرتے ہیں۔)

تخریج الحدیث: ضعيف
حدیث نمبر: 903
Save to word اعراب
ورواه عمارة بن القعقاع، ومغيرة بن مقسم جميعا، عن الحارث العكلي، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن عبد الله بن نجي، عن علي. وقال جرير: عن المغيرة، عن الحارث، وعمارة، عن الحارث: يسبح، وقال: ابو بكر بن عياش، عن المغيرة: يتنحنح.وَرَوَاهُ عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، وَمُغِيرَةُ بْنُ مِقْسَمٍ جَمِيعًا، عَنِ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ. وَقَالَ جَرِيرٌ: عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْحَارِثِ، وَعُمَارَةَ، عَنِ الْحَارِثِ: يُسَبِّحُ، وَقَالَ: أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ: يَتَنَحْنَحُ.
امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند بیان کرتے ہیں جس میں عبداللہ بن نجی اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے درمیان واسطہ نہیں ہے بلکہ عبداللہ بن نجی براہ راست سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں - جناب جریر کہتے ہیں کہ مغیرہ اور عمارہ، حارث سے رویت کرتے ہیں سُبْحَانَ اللَٰه کہنے کے الفاظ روایت کرتے ہیں - جبکہ ابوبکر بن عیاش مغیرہ سے کھنکارنے کے الفاظ روایت کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: ضعيف
حدیث نمبر: 904
Save to word اعراب
ثناه يوسف بن موسى، ثنا جرير، ح وحدثنا الدورقي، حدثنا ابو بكر بن عياش، كلاهما عن المغيرة، ح وثنا محمد بن يحيى، نا معلى بن اسد، ثنا عبد الواحد، اخبرنا عمارة بن القعقاع، بما ذكرت من الالفاظثناهُ يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، ثنا جَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، كِلاهُمَا عَنِ الْمُغِيرَةِ، ح وَثنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، ثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ، أَخْبَرَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، بِمَا ذَكَرْتُ مِنَ الأَلْفَاظِ
امام صاحب اپنے استاد جناب یوسف بن موسیٰ، الدورقی اور محمد بن یحیٰ کی اسانید سے مذکورہ بالا الفاظ سبحان اللہ اور کھنکارنے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: ضعيف
579. (346) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِصْلَاحِ الْمُصَلِّي ثَوْبَهُ فِي الصَّلَاةِ
579. نمازی کو نماز میں اپنے کپڑے درست کرنے کی اجازت ہے
حدیث نمبر: 905
Save to word اعراب
حدثنا عمران بن موسى القزاز ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا محمد بن جحادة ، نا عبد الجبار بن وائل ، قال: كنت غلاما لا اعقل صلاة ابي، فحدثني علقمة بن وائل ، عن ابي وائل بن حجر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا دخل في الصلاة رفع يديه، ثم كبر، ثم التحف، ثم ادخل يديه في ثوبه، ثم اخذ شماله بيمينه" ثم ذكر الحديث، قال ابو بكر: هذا علقمة بن وائل لا شك فيه، لعل عبد الوارث، او من دونه شك في اسمه. ورواه همام بن يحيى، حدثنا محمد بن حجارة ، حدثني عبد الجبار بن وائل ، عن علقمة بن وائل ، ومولى لهم، عن ابيه وائل بن حجر حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، نَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ ، قَالَ: كُنْتُ غُلامًا لا أَعْقِلُ صَلاةَ أَبِي، فَحَدَّثَنِي عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ الْتَحَفَ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ" ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ لا شَكَّ فِيهِ، لَعَلَّ عَبْدَ الْوَارِثِ، أَوْ مَنْ دُونَهُ شَكَّ فِي اسْمِهِ. وَرَوَاهُ هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُجَارَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، وَمَوْلًى لَهُمْ، عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ بلند کرتے پھر اللهُ أَكْبَرُ کہتے، اور اپنی چادر لپیٹ لیتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اپنے کپڑے کے اندر کر لیتے، پھر اپنے بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ کے ساتھ پکڑ لیتے۔ پھر باقی حدیث بیان کی - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ علقمہ بن وائل ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے - شاید کہ عبدالوارث یا ان کے نیچے کسی راوی کو ان کے نام میں شک ہوا ہو (تو اس نے وائل بن علقمہ کہہ دیا ہے۔) جبکہ ہمام بن یحٰیی نے روایت کی تو اس نے بھی اپنی سند میں عبدالجبار بن وائل کا استاد علقمہ بن وائل یہ بیان کیا ہے - نیز ان کے آزاد کردہ ایک غلام کو بھی ان کے ساتھ ملایا ہے - (گویا پہلی سند میں عبدالجبار بن وائل کا استاد وائل بن علقمہ بیان کرنا غلط ہے)۔

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.