وفيه ما دل على ان إشارة المصلي بما يفهم عنه غير مفسدة صلاتهوَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ إِشَارَةَ الْمُصَلِّي بِمَا يُفْهَمُ عَنْهُ غَيْرُ مُفْسِدَةٍ صَلَاتَهُ
اور اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی کا ایسا اشارہ جسے لوگ سمجھ جائیں، نماز کو باطل وفاسد نہیں کرتا
سیدنا جابر رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (کھڑے ہو کر) نماز پڑھی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر امامت کرا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف التفات کیا تو ہمیں کھڑے ہوئے دیکھا لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (بیٹھنے کا) اشارہ کیا تو ہم بیٹھ گئے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی طرف بلغم دیکھی تو اُسے ایک کنکری کے ساتھ رگڑ کر صاف کر دیا اور آدمی کو(نماز میں) اپنی دائیں جانب یا سامنے تھوکنے سے منع فرمایا۔ اور فرمایا: ”اسے چاہیے کہ اپنی بائیں جانب یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے (کچے فرش پر) تھوک لے۔“
سیدنا ابوہریرہ اور ابوسعید خُدری رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی جانب بلغم دیکھی تو اُسے ایک کنکری کے ساتھ کھرچ کر صاف کر دیا، پھر اُنہوں نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص قبلہ رُخ یا اپنی دائیں جانب ہرگز بلغم نہ پھینکے اور اُسے چاہیے کہ وہ اپنی بائیں جانب یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے (بوقت ضرورت) تھوک لے۔“
فيه ما دل على إباحة لي المصلي عنقه وراء ظهره إذا اراد ان يبصق في صلاته، إذ البزق خلفه غير ممكن إلا بلي العنقَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى إِبَاحَةِ لَيِّ الْمُصَلِّي عُنُقَهُ وَرَاءَ ظَهْرِهِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَبْصُقَ فِي صَلَاتِهِ، إِذِ الْبَزْقُ خَلْفَهُ غَيْرُ مُمْكِنٍ إِلَّا بِلَيِّ الْعُنُقِ
اور اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی کے لئے گردن کو پیچھے کی طرف موڑنا جائز ہے جبکہ وہ تھوکنے کا ارادہ کرے کیونکہ پیچھے کی طرف تھوکنا گردن موڑے بغیر ممکن نہیں ہے -
سیدنا طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز میں ہو تو اپنی دائیں طرف مت تھوکو لیکن اپنے پیچھے یا بائیں جانب یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لو۔“ یہ بندار کی حدیث ہے۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ مجھے منصور نے بیان کیا اور یہ بھی کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے پیچھے تھوک لو، یا اپنی بائیں جانب تھوک لو اگر وہ خالی ہو، (کوئی دوسرا نمازی نہ ہو) وگرنہ اس طرح اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لو۔“
إذا لم يكن عن يساره فارغا، وإباحة دلك البزاق بقدمه إذا بزق في صلاته إِذَا لَمْ يَكُنْ عَنْ يَسَارِهِ فَارِغًا، وَإِبَاحَةِ دَلْكِ الْبُزَاقِ بِقَدَمِهِ إِذَا بَزَقَ فِي صَلَاتِهِ
جبکہ اس کی بائیں جانب خالی نہ ہو، اور جب نماز میں تھوکے تو اسے پاوُں کے ساتھ ملنا بھی جائز ہے
سیدنا طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز میں ہو تو اپنی دائیں طرف مت تھوکو لیکن اپنے پیچھے یا بائیں جانب یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لو۔“ یہ بندار کی حدیث ہے۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ مجھے منصور نے بیان کیا اور یہ بھی کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے پیچھے تھوک لو، یا اپنی بائیں جانب تھوک لو اگر وہ خالی ہو (کوئی دوسرا نمازی نہ ہو) وگرنہ اس طرح اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لو۔“
حضرت ابوالعلاء بن شخیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلغم نکالی اور اسے اپنے بائیں جوتے کے ساتھ رگڑ دیا۔ خالد نے روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ ”اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سخت زمین والے علاقے میں تھے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابوالعلاء یزید بن الشخیر ہے اور مطرف کا بھائی ہے۔ حدیث کے راویوں نے اس کی نسبت دادا کی طرف کر دی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ یہ حدیث حماد بن سلمہ نے جریری سے روایت کی تو کہا، «عن ابي العلاء عن مطرف عن ابيه»
جناب مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکا۔ جناب علاء نے یہ اضافہ بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مل دیا۔