صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
523. (290) بَابُ أَمْرِ الْمُصَلِّي بِالدَّرْءِ عَنْ نَفْسِهِ الْمَارَّ بَيْنَ يَدَيْهِ،
523. نمازی کو اپنے آگے سے گزرنے والے کو اپنے سے دور کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q816
Save to word اعراب
وإباحة قتاله باليد إن ابى المار الامتناع من المرور، بذكر خبر مجمل غير مفسروَإِبَاحَةِ قِتَالِهِ بِالْيَدِ إِنْ أَبَى الْمَارُّ الِامْتِنَاعَ مِنَ الْمُرُورِ، بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
اور اگر گزرنے والا روکنے کے باوجود نہ رُکے تو ہاتھ کے ساتھ اُس سے لڑائی کرنا جائز ہے۔ اس سلسلے میں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا بیان۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 816
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اپنے آگے سے کسی کو ہر گز نہ گزرنے دے، پھر اگر وہ (رُکنے سے) انکار کر دے (اور زبردستی آگے سے گزرنے کی کوشش کرے) تو اُس کے ساتھ اُسے لڑنا چاہیے کیونکہ وہ شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
524. (291) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
524. اس مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان جو میں نے بیان کی ہے۔
حدیث نمبر: Q817
Save to word اعراب
والبيان ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما امر المصلي إلى سترة، بمنع المار بين يديه، واباح له مقاتلته إذا صلى إلى سترة، لا إذا صلى إلى غير سترة وَالْبَيَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ الْمُصَلِّي إِلَى سُتْرَةٍ، بِمَنْعِ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَبَاحَ لَهُ مُقَاتَلَتَهُ إِذَا صَلَّى إِلَى سُتْرَةٍ، لَا إِذَا صَلَّى إِلَى غَيْرِ سُتْرَةٍ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 817
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا همام ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد ، عن ابيه ، انه كان يصلي إلى سارية، فذهب رجل من بني امية يمر بين يديه، فمنعه، فذهب ليعود، فضربه ضربة في صدره، وكان رجل من بني امية، فذكر ذلك لمروان، فلقيه مروان، فقال: ما حملك على ان ضربت ابن اخيك، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا صلى احدكم إلى شيء يستره فذهب احد يمر بين يديه فليمنعه، فإن ابى فليقاتله، فإنما هو شيطان، فإنما ضربت الشيطان" حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ، فَذَهَبَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَنَعَهُ، فَذَهَبَ لِيَعُودَ، فَضَرَبَهُ ضَرْبَةً فِي صَدْرِهِ، وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِمَرْوَانَ، فَلَقِيَهُ مَرْوَانُ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيكَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ فَذَهَبَ أَحَدٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَمْنَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ، فَإِنَّمَا ضَرَبْتَ الشَّيْطَانَ"
حضرت عبد الرحمٰن بن ابی سعید اپنے والد گرامی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک ستون کو سُترہ بنا کر نماز پڑھ رہے تھے تو بنو اُمیہ کے ایک شخص نے اُن کے آگے سے گزرنے کی کوشش کی تو اُنہوں نے اُسے منع کیا، اُس نے دوبارہ گزرنے کی کوشش کی تو اُنہوں نے اُس کے سینے پر تھپڑ مارا، اور وہ بنی اُمیہ کا ایک فرد تھا، اُس نے یہ واقعہ مروان (گورنر) کو بتا دیا۔ مروان سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے ملے تو کہا کہ آپ نے اپنے بھتیجے کو کس وجہ سے مارا ہے؟ تو اُنہوں نے جواب میں فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص کسی چیز کو سُترہ بنا کر نماز پڑھ رہا ہو تو کوئی شخص اُس کے آگے سے گزرنے کی کوشش کرے تو اُسے اُس شخص کو روکنا چاہیے، پھر اگر وہ رکنے سے انکار کرے تو اُسے اُسکے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے کیونکہ وہ شیطان ہے۔ بیشک میں نے (ایک) شیطان ہی کو مارا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
525. (292) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا
525. اس مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان جو میں نے بیان کی ہے۔
حدیث نمبر: Q818
Save to word اعراب
والإيضاح ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اباح للمصلي مقاتلة المار بين يديه بعد منعه عن المرور مرتين، لا في الابتداء إذا اراد المرور بين يديه وَالْإِيضَاحِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَبَاحَ لِلْمُصَلِّي مَقَاتَلَةَ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْهِ بَعْدَ مَنْعِهِ عَنِ الْمُرُورِ مَرَّتَيْنِ، لَا فِي الِابْتِدَاءِ إِذَا أَرَادَ الْمُرُورَ بَيْنَ يَدَيْهِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 818
Save to word اعراب
نا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، عن يونس ، عن حميد بن هلال ، عن ابي صالح ، قال: بينما ابو سعيد الخدري يوم الجمعة يصلي، فذكر الحديث بمثل حديث سليمان بن المغيرة الذي بعده في الباب الثاني، غير انه زاد فيه: وإني كنت نهيته فابى ان ينتهي. قال: ومروان يومئذ على المدينة، فشكا إليه، فذكر ذلك مروان لابي سعيد، فقال ابو سعيد : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا مر بين يدي احدكم شيء، وهو يصلي، فليمنعه مرتين، فإن ابى فليقاتله، فإنما هو شيطان" نَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يُصَلِّي، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الَّذِي بَعْدَهُ فِي الْبَابِ الثَّانِي، غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ فِيهِ: وَإِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُهُ فَأَبَى أَنْ يَنْتَهِيَ. قَالَ: وَمَرْوَانُ يَوْمَئِذٍ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَشَكَا إِلَيْهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ مَرْوَانُ لأَبِي سَعِيدٍ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِكُمْ شَيْءٌ، وَهُوَ يُصَلِّي، فَلْيَمْنَعْهُ مَرَّتَيْنِ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ"
جناب ابوصالح بیان کرتے ہیں کہ اس اثنا میں کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ والے دن نماز پڑھ رہے تھے۔ کہ پھر سلیمان بن مغیرہ کی حدیث جیسی حدیث بیان کی جو دوسرے باب میں آگے آرہی ہے۔ مگر اس میں یہ اضافہ ہے کہ بیشک میں نے اُسے روکنے کی کوشش کی تھی مگر اُس نے رُکنے سے انکار کر دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان دنوں مروان مدینہ منوّرہ کا گورنر تھا، لہٰذا اُس نے گورنر سے شکایت کر دی۔ پھر مروان نے (ملاقات ہونے پر) اس بات کا تذکرہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کیا تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ جب تم میں سے کسی شخص کے آگے سے کوئی چیز گزرے جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو تو اُسے اُس چیز کو دوبار منع کرنا چاہیے، پھر اگر وہ رُکنے سے انکار کردے (اور زبردستی گزرنے کی کوشش کرے) تو اُسے اُس کے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے، بلاشبہ وہ شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
526.
526. نمازی کو اپنے آگے سے گزرنے والے کو ابتداء میں سینے میں دھکا دے کر روکنے کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر: 819
Save to word اعراب
نا يعقوب الدورقي ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن ابي صالح ، قال: بينما ابو سعيد الخدري يوم الجمعة يصلي إلى شيء يستره من الناس إذ جاءه شاب من بني ابي معيط، فاراد ان يجتاز بين يديه، فدفعه في نحره، فنظر فلم يجد مساغا إلا بين يدي ابي سعيد، فعاد، فدفعه في نحره اشد من الدفعة الاولى، قال: فمثل قائما، ثم نال من ابي سعيد، ثم خرج: فدخل على مروان فشكا إليه ما لقي من ابي سعيد، قال: ودخل ابو سعيد على مروان، فقال: ما لك ولابن اخيك جاء يشتكيك، فقال ابو سعيد ، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا صلى احدكم فاراد احد ان يجتاز بين يديه، فليدفع في نحره فإن ابى فليقاتله، فإنما هو شيطان" نَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يُصَلِّي إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ إِذْ جَاءَهُ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَفَعَهُ فِي نَحْرِهِ، فَنَظَرَ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلا بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ، فَعَادَ، فَدَفَعَهُ فِي نَحْرِهِ أَشَدَّ مِنَ الدَّفْعَةِ الأُولَى، قَالَ: فَمَثُلَ قَائِمًا، ثُمَّ نَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ خَرَجَ: فَدَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلابْنِ أَخِيكِ جَاءَ يَشْتَكِيكَ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ"
حضرت ابوصالح بیان کرتے ہیں کہ اس دوران کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ کے روز کسی چیز کو لوگوں سے سُترہ بناکر نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک بنو ابی معیط کا ایک نوجوان آپ کے پاس آیا اور اُس نے آپ کے سامنے سے گزرنے کی کوشش کی تو آپ نے اُس کے سینے میں دھکا دیا۔ اُس نے (اِدھر اُدھر راستہ) دیکھا مگر اُسے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے سامنے کے سوا کوئی راستہ نہ ملا چنانچہ اُس نے دوبارہ گزرنے کی کوشش کی، تو اُنہوں نے پہلی مرتبہ سے زیادہ زور کے ساتھ اُسے دھکا دیا۔ راوی نے کہا کہ پھر وہ شخص کھڑا ہوگیا۔ اُس نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کو بُرا بھلا کہا اور (مسجد سے) نکل گیا اور اُس نے مروان کے پاس جا کر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے پہنچنے والی تکلیف کی شکایت کر دی ـ راوی کہتے ہیں کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ بھی مروان کے پاس تشریف لائے تو اُس نے کہا کہ آپ کے اور آپ کے بھتیجے کے درمیان کیا معاملہ ہوا ہے کہ آپ کی شکایت کررہا ہے؟ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی شخص اُس کے سامنے سے گزرنے کی کوشش کرے تو اُسے چاہیے کہ وہ اُس کو سینے میں دھکا دے، پھر اگر وہ رُکنے سے انکار کر دے تو اُس کے ساتھ لڑائی کرے، بلاشبہ وہ شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
527. (294) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ
527. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ ”بیشک وہ شیطان ہے“ سے
حدیث نمبر: Q820
Save to word اعراب
اي فإنما هو شيطان مع الذي يريد المرور بين يديه لا ان المار من بني آدم شيطان، وإن كان اسم الشيطان قد يقع على عصاة بني آدم. قال الله عز وجل: (شياطين الإنس والجن يوحي بعضهم إلى بعض زخرف القول غرورا.) أَيْ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ مَعَ الَّذِي يُرِيدُ الْمُرُورَ بَيْنَ يَدَيْهِ لَا أَنَّ الْمَارَّ مِنْ بَنِي آدَمَ شَيْطَانٌ، وَإِنْ كَانَ اسْمُ الشَّيْطَانِ قَدْ يَقَعُ عَلَى عُصَاةِ بَنِي آدَمَ. قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: (شَيَاطِينَ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا.)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ مراد ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے ساتھ شیطان ہے، یہ مطلب نہیں کہ گزرنے والا انسان شیطان ہے، اگرچہ شیطان کا لفظ نافرمان انسانوں پر بھی بول دیا جاتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے، «‏‏‏‏وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورً» ‏‏‏‏ [ سورة الأنعام: 112 ] اسی طرح ہم نے انسانوں اور جنوں میں سے شیطان، ہر نبی کے دشمن بنائے، ان میں ہر ایک دوسرے کے کان میں چکنی چپڑِی باتیں ڈالتا رہتا ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 820
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ضرور سُترہ رکھ کر نماز پڑھا کرو، اور اپنے آگے سے کسی کو مت گزرنے دو، پھر اگر وہ (رُکنے سے) انکار کر دے تو تم اُس کے ساتھ لڑائی کرو، بیشک اس کے ساتھ ایک ساتھی (شیطان) ہے۔

تخریج الحدیث:
528.
528. نمازی کے آگے عورت سوئی ہوئی ہو یا لیٹی ہو تو نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 821
Save to word اعراب
نا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا موسى ابن ايوب الغافقي ، حدثني عمي إياس بن عامر ، قال: سمعت علي بن ابي طالب ، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسبح من الليل، وعائشة معترضة بينه وبين القبلة" . قال ابو بكر: قوله يسبح من الليل يريد يتطوع بالصلاةنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى ابْنُ أَيُّوبَ الْغَافِقِيُّ ، حَدَّثَنِي عَمِّي إِيَاسُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبِّحُ مِنَ اللَّيْلِ، وَعَائِشَةُ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ يُسَبِّحُ مِنَ اللَّيْلِ يُرِيدُ يَتَطَوَّعُ بِالصَّلاةِ
جناب ایاس بن عامر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نفل پڑھا کرتے تھے جبکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوتیں ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں يسبح من الليل سے ان کی مراد نفل نماز ہے ـ

تخریج الحدیث: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.