والإيضاح ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اباح للمصلي مقاتلة المار بين يديه بعد منعه عن المرور مرتين، لا في الابتداء إذا اراد المرور بين يديه وَالْإِيضَاحِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَبَاحَ لِلْمُصَلِّي مَقَاتَلَةَ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْهِ بَعْدَ مَنْعِهِ عَنِ الْمُرُورِ مَرَّتَيْنِ، لَا فِي الِابْتِدَاءِ إِذَا أَرَادَ الْمُرُورَ بَيْنَ يَدَيْهِ
جناب ابوصالح بیان کرتے ہیں کہ اس اثنا میں کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ والے دن نماز پڑھ رہے تھے۔ کہ پھر سلیمان بن مغیرہ کی حدیث جیسی حدیث بیان کی جو دوسرے باب میں آگے آرہی ہے۔ مگر اس میں یہ اضافہ ہے کہ بیشک میں نے اُسے روکنے کی کوشش کی تھی مگر اُس نے رُکنے سے انکار کر دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان دنوں مروان مدینہ منوّرہ کا گورنر تھا، لہٰذا اُس نے گورنر سے شکایت کر دی۔ پھر مروان نے (ملاقات ہونے پر) اس بات کا تذکرہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کیا تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ ”جب تم میں سے کسی شخص کے آگے سے کوئی چیز گزرے جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو تو اُسے اُس چیز کو دوبار منع کرنا چاہیے، پھر اگر وہ رُکنے سے انکار کردے (اور زبردستی گزرنے کی کوشش کرے) تو اُسے اُس کے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے، بلاشبہ وہ شیطان ہے۔“