سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم مؤذن کو (اذان دیتے ہوئے) سنو تو اُس کے جواب میں اسی طرح کلمات کہو جیسے وہ کہتا ہے، پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اُس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو، وہ دراصل جنّت میں ایک مقام ہے جو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کے لئے خاص ہے۔ تو جس شخص نے میرے لئے (مقام) وسیلہ طلب کیا، اُس کے لیے (میری) شفاعت واجب ہو جائے گی۔“ یہ حیوہ راوی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ سعید بن ابی ایوب کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے اور مجھے امید ہی کہ وہ (خوش نصیب) بندہ میں ہی ہوں گا۔
سیدنا سہل بن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں، یا وہ بہت کم رد کی جاتی ہیں، اذان کے وقت کی گئی دعا اور جنگ کے وقت جب وہ ایک دوسرے سے برسر پیکار ہوں۔
295. اللہ تعالیٰ سے نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وسیلہ مانگنے کی دعا کی کیفیت اور دعا مانگنے والے کا قیامت کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا حقدار ہونے کا بیان
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص نے اذان سننے کے بعد یہ دعا مانگی: «اَللّٰهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ القَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الوَسِيلَةَ وَالفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ» ۔ ”اے اللہ، اس مکمل پکار اور قائم ہونے والی نماز کے رب، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور بلند مرتبہ عطا فرما اور انہیں اس مقام محمود پر پہنچا دے جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے۔“ تو اُس شخص کے لئے قیامت والے دن (میری) شفاعت لازم ہو جائے گی۔“
296. اذان سن کر اللہ تعالیٰ کی توحید کے قرار، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت وعبودیت کی گواہی دینے، اللہ تعالیٰ کے رب ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر رضا مندی کے اظہار اور اس کے باعث گناہوں کی بخشش کی امید کی فضیلت کا بیان
سیدنا سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مؤذن کی آواز سن کر یہ کلمات کہے۔“ «أَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا وَ بِالْإِسْلَامِ دِينًا،» ۔ ”اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا و یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ تعالیٰ کے رب ہونے، محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوں۔“ تو اُس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔“
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنا پھر اُس نے اُس کی طرف متوجہ ہو کر یہ کہا: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُهُ اللہ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا وَ بِالْإِسْلَامِ دِينًا» ”گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کے رسول، میں اللہ تعالیٰ کو رب مان کر اور اسلام کو بطور دین قبول کر کے راضی وخوش ہوں)“ تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مجھے قرآن مجید سکھا دیں اور مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیں۔ وہ کہتے ہیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(تو اُن کا امام ہے) ان کے کمزور و ناتواں شخص کا خیال کر کے جماعت کرانا، اور مؤذن ایسے شخص کو مقرر کرنا جو اپنی اذان پر اجرت نہ لے۔“ یزید ابوالعلاء سے بھی مذکورہ بالا روایت کی طرح مروی ہے لیکن ان کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ مجھے قرآن مجید سکھا دیں اور وہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بلکہ) تو اُن کا امام ہے۔ اور اُن سے کمزور شخص کا خیال کر کے قرأت کرنا۔“
سیدنا عبدﷲ بن عمررضی اﷲعنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدنا بلال رضی اللہ عنہ رات کے وقت اذان دیتے ہیں تو تم (سحری) کھاتے پیتے رہو حتیٰ کہ سیدنا ابن اُم مکتُوم رضی اللہ عنہ اذان کہہ دیں (تو تم رُک جاؤ) عبیداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم کو یہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے سنا ہے، کہتے ہیں کہ ان دونوں کی اذان) کے درمیان اتنا دقفہ ہوتا تھا کہ یہ (اذان کہہ کر) اُترتے اور یہ (اذان کہنے کے لئے) چڑھ جاتے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی لہٰذا تم دعا مانگا کرو۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی لہٰذا تم دعا مانگا کرو۔“