صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 680
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع طاوسا ، يقول: قلنا لابن عباس في الإقعاء على القدمين، فقال:" هي السنة" . فقلنا: إنا لنراه جفاء بالرجل، فقال: بل هي سنة نبيك صلى الله عليه وسلمنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا ، يَقُولُ: قُلْنَا لابْنِ عَبَّاسٍ فِي الإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ، فَقَالَ:" هِيَ السُّنَّةُ" . فَقُلْنَا: إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَاءً بِالرِّجْلِ، فَقَالَ: بَلْ هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت طاؤس رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اقعاء کرتے ہوئے دونوں قدموں پر بیٹھنے کے متعلق دریافت کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ یہ سنّت ہے۔ ہم نے عرض کی کہ ہم تو اسے پاؤں پر ظلم و ستم خیال کرتے ہیں۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ بلکہ یہ تو تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 681
Save to word اعراب
نا احمد بن الازهر ، وكتبته من اصله، انا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، نا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاته إذا سجد العباس بن سهل بن سعد بن مالك بن ساعد ، قال: جلست بسوق المدينة في الضحى مع ابي اسيد مالك بن ربيعة ، ومع ابي حميد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهما من رهطه من بني ساعدة، ومع ابي قتادة الحارث بن ربعي ، فقال بعضهم لبعض وانا اسمع: انا اعلم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم منكما، كل يقولها لصاحبه، فقالوا لاحدهم: فقم فصل بنا حتى ننظر اتصيب صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ام لا؟" فقام احدهما فاستقبل القبلة، ثم كبر، ثم قرا بعض القرآن، ثم ركع، فاثبت يديه على ركبتيه حتى اطمان كل عظم منه، ثم رفع راسه، فاعتدل حتى رجع كل عظم منه، ثم قال:" سمع الله لمن حمده"، ثم وقع ساجدا على جبينه وراحتيه وركبتيه وصدور قدميه راجلا بيديه حتى رايت بياض إبطيه ما تحت منكبيه، ثم ثبت حتى اطمان كل عظم منه، ثم رفع راسه، فاعتدل على عقبيه وصدور قدميه، حتى رجع كل عظم منه إلى موضعه، ثم عاد لمثل ذلك، قال: ثم قام فركع اخرى مثلها، قال: ثم سلم" ، فاقبل على صاحبيه، فقال لهما: كيف رايتما؟ فقالا له: اصبت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، هكذا كان يصلينا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ ، وَكَتَبْتُهُ مِنْ أَصْلِهِ، أنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، نا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاتِهِ إِذَا سَجَدَ الْعَبَّاسُ بْنُ سَهْلِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكِ بْنِ سَاعِدٍ ، قَالَ: جَلَسْتُ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ فِي الضُّحَى مَعَ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ ، وَمَعَ أَبِي حُمَيْدٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمَا مِنْ رَهْطِهِ مِنْ بَنِي سَاعِدَةَ، وَمَعَ أَبِي قَتَادَةَ الْحَارِثِ بْنِ رِبْعِيٍّ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ وَأَنَا أَسْمَعُ: أَنَا أَعْلَمُ بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكُمَا، كُلٌّ يَقُولُهَا لِصَاحِبِهِ، فَقَالُوا لأَحَدِهِمْ: فَقُمْ فَصَلِّ بِنَا حَتَّى نَنْظُرَ أَتُصِيبُ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ لا؟" فَقَامَ أَحَدُهُمَا فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ قَرَأَ بَعْضَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَثْبَتَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى اطْمَأَنَّ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَاعْتَدَلَ حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ وَقَعَ سَاجِدًا عَلَى جَبِينِهِ وَرَاحَتَيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ رَاجِلا بِيَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ مَا تَحْتَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ ثَبَتَ حَتَّى اطْمَأَنَّ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَاعْتَدَلَ عَلَى عَقِبَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ، حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ عَادَ لِمِثْلِ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ أُخْرَى مَثَلَهَا، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ" ، فَأَقْبَلَ عَلَى صَاحِبَيْهِ، فَقَالَ لَهُمَا: كَيْفَ رَأَيْتُمَا؟ فَقَالا لَهُ: أَصَبْتَ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي
حضرت ابن اسحاق رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ مجھے عباس بن سہل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کیا۔ جب عباس بن سہل بن سعد بن مالک بن ساعد نے سجدہ کیا (یعنی نماز پڑھی) تو فرمایا کہ میں چاشت کے وقت مدینہ منوّرہ کے بازار میں حضرت ابواسید مالک بن ربیعہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوحمید اور یہ دونوں نبی ساعدہ قبیلہ سے ہیں، اور حضرت ابوقتادہ حارث بن ربعی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، تو اُن میں سے ایک نے دوسرے سے کہا اور میں سن رہا تھا، میں تم دونوں سے زیادہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانتا ہوں۔ ہر ایک اپنے ساتھی سے یہی کہہ رہا تھا۔ تو اُنہوں نے ایک ساتھی سے کہا، تو کھڑے ہو کر ہمیں نماز پڑھائیے تاکہ ہم دیکھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز درست طریقے سے ادا کرتے ہیں یا نہیں؟ تو اُن میں سے ایک کھڑا ہوا تو اُس نے قبلہ رُخ ہو کر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، پھر قرآن مجید کا کچھ حصّہ پڑھا، پھر رُکوع کیا تو اپنے ہا تھوں کو اپنے گُھٹنوں پر خوب جما کر رکھا۔ حتیٰ کہ اُن کی ہڈی پرسکون ہو گئی پھر اُنہوں نے (رُکوع سے) سر اُٹھایا تو سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ اُن کی ہر ہڈی اپنی جگہ لوٹ گئی۔ پھر کہا «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ پھر وہ اپنی پیشانی، دونوں ہتھیلیوں، اپنے دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کے اگلے حصّے کے بل پر سجدہ ریز ہو گئے، اُنہوں نے دونوں بازؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھا حتیٰ کہ میں نے اُن کے کندھوں کے نیچے اُن کے بغلوں کی سفیدی دیکھ لی، پھر اُنہوں نے سکون سے سجدہ کیا حتّیٰ کہ اُن کی ہر ہڈی مطمئن ہو گئی پھر اُنہوں نے اپنا سر اٹھایا تو اپنی دونوں ایڑیوں اور دو قدموں کے پنجوں پر سیدھے بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ اُن کی ہر ہڈی اپنی جگہ میں لوٹ گئی، پھر اُنہوں نے دوبارہ اس طرح کیا، پھر اُنہوں نے کھڑے ہو کر اسی طرح دوسری رکعت پڑھی، پھر سلام پھیر دیا، پھر وہ دونوں ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوئے تو اُن دونوں سے کہا کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ تو اُن دونوں نے کہا کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز درست طریقے سے ادا کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث:
440. ‏(‏207‏)‏ بَابُ طُولِ الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ‏.‏
440. دوسجدوں کے درمیان دیر تک بیٹھے رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 682
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد بن زيد ، حدثنا ثابت البناني ، قال: قال لنا انس بن مالك : إني لا آلو ان اصلي بكم كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بنا، قال ثابت: فكان انس يصنع شيئا لا اراكم تصنعونه، كان " إذا رفع راسه من السجود قعد بين السجدتين، حتى يقول: القائل: قد نسي" نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، قَالَ: قَالَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : إِنِّي لا آلُو أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا، قَالَ ثَابِتٌ: فَكَانَ أَنَسٌ يَصْنَعُ شَيْئًا لا أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَهُ، كَانَ " إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ قَعَدَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، حَتَّى يَقُولَ: الْقَائِلُ: قَدْ نَسِيَ"
جناب ثابت البنانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایسی نماز پڑھانے میں کوئی کمی و کوتاہی نہیں کروں گا جیسی نماز میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیں پڑھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ جناب ثابت کہتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ (نماز میں) کچھ عمل کرتے تھے میں تمہیں وہ کرتے ہوئے نہیں دیکھتا۔ وہ جب سجدے سے اپنا سر اُٹھاتے تھے تو دو سجدوں کے درمیان اتنی دیر بیٹھے حتیٰ کہ کوئی کہنے والا کہتا کہ یقیناًً ً وہ بھول گئے ہیں۔

تخریج الحدیث:
441. ‏(‏208‏)‏ بَابُ التَّسْوِيَةِ بَيْنَ السُّجُودِ وَبَيْنَ الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، أَوْ مُقَارَبَةُ مَا بَيْنَهُمَا‏.‏
441. دونوں سجدوں اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے میں برابری یا (ان کو مقدار کو) قریب قریب کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 683
Save to word اعراب
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رُکوع اور دو سجدوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھنا تقریباً برابر ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث:
442. ‏(‏209‏)‏ بَابُ الدُّعَاءِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ‏.‏
442. دو سجدوں کے درمیان دعا مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 684
Save to word اعراب
نا سلم بن جنادة ، نا حفص بن غياث ، نا العلاء بن المسيب ، عن عمرو بن مرة ، عن طلحة بن يزيد ، عن حذيفة ، والاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن المستورد بن الاحنف ، عن صلة بن زفر ، عن حذيفة ، قال: " قام رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل يصلي، فجئت فقمت إلى جنبه، فافتتح البقرة، فقلت: يريد المائة، فجاوزها، فقلت: يريد المائتين، فجاوزها، فقلت: يختم، فختم ثم افتتح النساء، فقراها، ثم قرا آل عمران، ثم ركع قريبا مما قرا، ثم رفع، فقال:" سمع الله لمن حمده، ربنا لك الحمد"، قريبا مما ركع، ثم سجد نحوا مما رفع، ثم رفع فقال:" رب اغفر لي" نحوا مما سجد، ثم سجد نحوا مما رفع، ثم قام في الثانية"، قال الاعمش: فكان لا يمر بآية تخويف إلا استعاذ او استجار، ولا آية رحمة إلا سال، ولا آية يعني تنزيه إلا سبح نا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، نا الْعَلاءُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنَ يَزِيدَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، وَالأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّي، فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ، فَقُلْتُ: يُرِيدُ الْمِائَةَ، فَجَاوَزَهَا، فَقُلْتُ: يُرِيدُ الْمِائَتَيْنِ، فَجَاوَزَهَا، فَقُلْتُ: يُخْتِمُ، فَخَتَمَ ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَاءَ، فَقَرَأَهَا، ثُمَّ قَرَأَ آلَ عِمْرَانَ، ثُمَّ رَكَعَ قَرِيبًا مِمَّا قَرَأَ، ثُمَّ رَفَعَ، فَقَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ"، قَرِيبًا مِمَّا رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ نَحْوًا مِمَّا رَفَعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَالَ:" رَبِّ اغْفِرْ لِي" نَحْوًا مِمَّا سَجَدَ، ثُمَّ سَجَدَ نَحْوًا مِمَّا رَفَعَ، ثُمَّ قَامَ فِي الثَّانِيَةِ"، قَالَ الأَعْمَشُ: فَكَانَ لا يَمُرُّ بِآيَةِ تَخْوِيفٍ إِلا اسْتَعَاذَ أَوِ اسْتَجَارَ، وَلا آيَةِ رَحْمَةٍ إِلا سَأَلَ، وَلا آيَةِ يَعْنِي تَنْزِيهٍ إِلا سَبَّحَ
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کی تو میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «‏‏‏‏سورۃ البقره» ‏‏‏‏ شروع کی تو میں نے دل (میں) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو آیات تلاوت کریں گے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، پھر میں نے سوچا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو سوآیات پڑھیں گے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی آگے بڑھ گئے، پھر میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورت ختم کریں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت ختم کر لی پھر «‏‏‏‏سورۃ النساء» ‏‏‏‏ شروع کر دی تو اُسے بھی مکمّل پڑھ لیا، پھر «‏‏‏‏سورۃ آل عمران» ‏‏‏‏ کی تلاوت فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رُکوع کیا جو قراءت کے برابر تھا۔ پھر (رُکوع سے) سر اُٹھایا تو کہا «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف بیان کی، اے ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے) تقریبا رُکوع (کی مقدار) کے برابر، پھر رُکوع سے اُٹھنے کے بعد قیام کے برابر سجدہ کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اُٹھایا، تو یہ دعا پڑھی، «‏‏‏‏رَبِّ اغْفِرْ لِي» ‏‏‏‏ اے میرے رب میری بخشش فرما تقریبا سجدے کے برابر (آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا مانگتے رہے) پھر سجدے سے اُٹھ بیٹھنے کی مقدار کے برابر دوسرا سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے۔ اعمش کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی ڈرانے والی آیت کی تلاوت کرتے تو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے، اور جب کسی آیت رحمت کو پڑھتے تو اللہ تعالیٰ سے اُس کی رحمت کا سوال کرتے، اور جب کسی آیت تنزیہہ کی تلاوت کرتے تو اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے۔

تخریج الحدیث:
443. ‏(‏210‏)‏ بَابُ الْجُلُوسِ بَعْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ قَبْلَ الْقِيَامِ إِلَى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ ‏[‏وَ‏]‏ إِلَى الرَّكْعَةِ الرَّابِعَةِ‏.‏
443. دوسرے سجدے سے سراٹھانے کے بعد، دوسری یا چوتھی رکعت کے لیے اٹھنے سے پہلے بیٹھنے کا بیان
حدیث نمبر: 685
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى بن سعيد ، نا عبد الحميد بن جعفر ، نا محمد بن عطاء ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: سمعته في عشرة من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، احدهم ابو قتادة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم " إذا قام إلى الصلاة اعتدل قائما، فذكر بعض الحديث، وقال: ثم هوى إلى الارض ساجدا، ثم قال:" الله اكبر"، ثم جافى عضديه عن إبطيه، وفتح اصابع رجليه، ثم ثنى رجله اليسرى، وقعد عليها، واعتدل حتى يرجع كل عظم منه إلى موضعه، ثم هوى ساجدا، وقال:" الله اكبر"، ثم ثنى رجله وقعد فاعتدل، حتى يرجع كل عظم إلى موضعه، ثم نهض" نا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، نا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا، فَذَكَرَ بَعْضَ الْحَدِيثِ، وَقَالَ: ثُمَّ هَوَى إِلَى الأَرْضِ سَاجِدًا، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ"، ثُمَّ جَافَى عَضُدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ، وَفَتَحَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَقَعَدَ عَلَيْهَا، وَاعْتَدَلَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ هَوَى سَاجِدًا، وَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ"، ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ وَقَعَدَ فَاعْتَدَلَ، حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ نَهَضَ"
حضرت محمد بن عطاء، سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے اُن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کی موجودگی میں فرماتے ہوئے سنا، اُن میں ایک سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو بالکل سیدھے کھڑے ہو جاتے۔ پھر باقی حدیث ذکر کی، فرمایا پھر آپ سجدے کے لئے زمین کی طرف جُھکے پھر کہا «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پھر اپنے بازوؤں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھا اور اپنے پاؤں کی انگلیاں کھولیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پاؤں موڑا اور اُس پر بیٹھ گئے اور اطمینان کے ساتھ بیٹھ گئے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہڈی اپنی جگہ لوٹ گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (دوسرے) سجدے کے لئے جُھکے اور «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا اور اعتدال کے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پلٹ گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 686
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر ، حدثنا هشيم ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن مالك بن الحويرث ، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم" يصلي، فإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي جالسا" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي، فَإِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِي جَالِسًا"
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز کی وتر (طاق) رکعت میں ہوتے تو اُس وقت تک نہ اُٹھتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر نہ بیٹھ جاتے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
444. ‏(‏211‏)‏ بَابُ الِاعْتِمَادِ عَلَى الْيَدَيْنِ عِنْدَ النُّهُوضِ إِلَى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَإِلَى الرَّابِعَةِ‏.‏
444. دوسری اور چوتھی رکعت کے لیے اٹھتے وقت دونوں ہاتھوں کا سہارا لینے کا بیان
حدیث نمبر: 687
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، وابو موسى ، قالا: حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا خالد ، عن ابي قلابة ، قال: كان مالك بن الحويرث ما بيننا، فيقول: الا احدثكم عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" فصلى في غير وقت صلاة، فإذا رفع راسه من السجدة الثانية في اول ركعة استوى قاعدا، ثم قام واعتمد على الارض" . قال ابو بكر: خبر ايوب عن ابي قلابة خرجته في كتاب الكبيرنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، قَالَ: كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ مَا بَيْنَنَا، فَيَقُولُ: أَلا أُحَدِّثُكُمْ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" فَصَلَّى فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاةٍ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ اسْتَوَى قَاعِدًا، ثُمَّ قَامَ وَاعْتَمَدَ عَلَى الأَرْضِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلابَةَ خَرَّجْتُهُ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
حضرت ابوقلابہ رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان تشریف فرما تھے تو اُنہوں نے فرمایا، کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ بیان کروں؟ چنانچہ اُنہوں نے نماز کے وقت کے بغیر نماز پڑھی (اور ہمیں دکھائی) پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے اپنا سر اُٹھایا تو سیدھے بیٹھ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور زمین پر ہاتھوں سے سہارا لیا، امام ابوبکر رحمہ الله فرماتے ہیں کہ میں نے ایوب کی ابوقلابہ سے روایت کو کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث:
445. ‏(‏212‏)‏ بَابُ التَّكْبِيرِ عِنْدَ النُّهُوضِ مِنَ الْجُلُوسِ مَعَ الْقِيَامِ مَعًا‏.‏
445. قعدہ سے اٹھتے وقت قیام کے ساتھ ہی اللہ اکبر کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 688
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي ، اخبرني حيوة ، حدثنا خالد بن يزيد ، عن ابن ابي هلال ، عن نعيم المجمر ، قال: صليت وراء ابي هريرة ، فقال: " بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، ثم قرا بام القرآن، حتى بلغ ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقال: آمين، فقال الناس: آمين، فلما ركع، قال: الله اكبر، فلما رفع راسه، قال: سمع الله لمن حمده، ثم قال: الله اكبر، ثم سجد، فلما رفع، قال: الله اكبر، فلما سجد، قال: الله اكبر، ثم استقبل قائما مع التكبير، فلما قام من الثنتين، قال: الله اكبر، فلما سلم، قال: والذي نفسي بيده إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي هِلالٍ ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ ، قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، ثُمَّ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، حَتَّى بَلَغَ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقَالَ: آمِينَ، فَقَالَ النَّاسُ: آمِينَ، فَلَمَّا رَكَعَ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ، قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ سَجَدَ، فَلَمَّا رَفَعَ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، فَلَمَّا سَجَدَ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ اسْتَقْبِلَ قَائِمًا مَعَ التَّكْبِيرِ، فَلَمَّا قَامَ مِنَ الثِّنْتَيْنِ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لأَشْبَهُكُمْ صَلاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
حضرت نعیم المجمر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو اُنہوں نے «‏‏‏‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» ‏‏‏‏ پڑھی پھر اُم القران کی تلاوت کی حتیٰ کہ «‏‏‏‏وَلَاالضَّالِیّنَ» ‏‏‏‏ پر پہنچے تو آمین کہی، تو متقدیوں نے بھی آمین کہی، پھر جب اُنہوں نے رکوع کیا تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، پھر جب اپنا سر اُٹھایا تو کہا «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ پھر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، پھر جب سجدے سے سر اُٹھایا تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، پھر جب دوسرا سجدہ کیا تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا پھر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے ہوئے (دوسری رکعت کے لئے) قبلہ رُخ کھڑے ہو گئے، پھر جب دورکعت سے کھڑے ہوئے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، پھر جب سلام پھیرا تو کہا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بلاشبہ میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ساتھ مشابہ ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
446. ‏(‏213‏)‏ بَابُ سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ
446. پہلے تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ
حدیث نمبر: 689
Save to word اعراب
نا بندار ، ومحمد بن رافع ، وهذا حديث بندار، حدثنا ابو عامر ، انا فليح بن سليمان المدني ، حدثني عباس بن سهل الساعدي ، قال: اجتمع ابو حميد الساعدي ، وابو اسيد الساعدي وسهل بن سعد ومحمد بن مسلمة، فقال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث بطوله، وقال: " جلس فافترش رجله اليسرى، واقبل بصدر اليمنى على قبلته، ووضع كفه اليمنى على ركبته اليمنى وكفه اليسرى على ركبته اليسرى، واشار باصبعه السبابة" نا بُنْدَارٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، أنا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَدَنِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ ، وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ وَسَهْلُ بْن سَعْد وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمُ بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ: " جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَكَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ السَّبَّابَةِ"
حضرت عباس بن سہل الساعدی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوحمید ساعدی، ابواسید ساعدی، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم جمع ہوئے تو سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ پھر طویل حدیث بیان کی، اور فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پاؤں بچھا لیا اور اپنے دائیں پاؤں کے نیچے کو قبلہ رخ کیا، اور اپنا دایاں ہاتھ دائیں گُھٹنے پر رکھا اور بایاں ہاتھ بائیں گُھٹنے پر رکھا اور اپنی سبابہ انگلی سے اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث:

Previous    34    35    36    37    38    39    40    41    42    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.