حضرت طاؤس رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اقعاء کرتے ہوئے دونوں قدموں پر بیٹھنے کے متعلق دریافت کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ یہ سنّت ہے۔ ہم نے عرض کی کہ ہم تو اسے پاؤں پر ظلم و ستم خیال کرتے ہیں۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ بلکہ یہ تو تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے۔
حضرت ابن اسحاق رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ مجھے عباس بن سہل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کیا۔ جب عباس بن سہل بن سعد بن مالک بن ساعد نے سجدہ کیا (یعنی نماز پڑھی) تو فرمایا کہ میں چاشت کے وقت مدینہ منوّرہ کے بازار میں حضرت ابواسید مالک بن ربیعہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوحمید اور یہ دونوں نبی ساعدہ قبیلہ سے ہیں، اور حضرت ابوقتادہ حارث بن ربعی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، تو اُن میں سے ایک نے دوسرے سے کہا اور میں سن رہا تھا، میں تم دونوں سے زیادہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانتا ہوں۔ ہر ایک اپنے ساتھی سے یہی کہہ رہا تھا۔ تو اُنہوں نے ایک ساتھی سے کہا، تو کھڑے ہو کر ہمیں نماز پڑھائیے تاکہ ہم دیکھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز درست طریقے سے ادا کرتے ہیں یا نہیں؟ تو اُن میں سے ایک کھڑا ہوا تو اُس نے قبلہ رُخ ہو کر «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، پھر قرآن مجید کا کچھ حصّہ پڑھا، پھر رُکوع کیا تو اپنے ہا تھوں کو اپنے گُھٹنوں پر خوب جما کر رکھا۔ حتیٰ کہ اُن کی ہڈی پرسکون ہو گئی پھر اُنہوں نے (رُکوع سے) سر اُٹھایا تو سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ اُن کی ہر ہڈی اپنی جگہ لوٹ گئی۔ پھر کہا «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» پھر وہ اپنی پیشانی، دونوں ہتھیلیوں، اپنے دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کے اگلے حصّے کے بل پر سجدہ ریز ہو گئے، اُنہوں نے دونوں بازؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھا حتیٰ کہ میں نے اُن کے کندھوں کے نیچے اُن کے بغلوں کی سفیدی دیکھ لی، پھر اُنہوں نے سکون سے سجدہ کیا حتّیٰ کہ اُن کی ہر ہڈی مطمئن ہو گئی پھر اُنہوں نے اپنا سر اٹھایا تو اپنی دونوں ایڑیوں اور دو قدموں کے پنجوں پر سیدھے بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ اُن کی ہر ہڈی اپنی جگہ میں لوٹ گئی، پھر اُنہوں نے دوبارہ اس طرح کیا، پھر اُنہوں نے کھڑے ہو کر اسی طرح دوسری رکعت پڑھی، پھر سلام پھیر دیا، پھر وہ دونوں ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوئے تو اُن دونوں سے کہا کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ تو اُن دونوں نے کہا کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز درست طریقے سے ادا کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔
جناب ثابت البنانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایسی نماز پڑھانے میں کوئی کمی و کوتاہی نہیں کروں گا جیسی نماز میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیں پڑھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ جناب ثابت کہتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ (نماز میں) کچھ عمل کرتے تھے میں تمہیں وہ کرتے ہوئے نہیں دیکھتا۔ وہ جب سجدے سے اپنا سر اُٹھاتے تھے تو دو سجدوں کے درمیان اتنی دیر بیٹھے حتیٰ کہ کوئی کہنے والا کہتا کہ یقیناًً ً وہ بھول گئے ہیں۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رُکوع اور دو سجدوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھنا تقریباً برابر ہوتا تھا۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کی تو میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «سورۃ البقره» شروع کی تو میں نے دل (میں) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو آیات تلاوت کریں گے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، پھر میں نے سوچا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو سوآیات پڑھیں گے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی آگے بڑھ گئے، پھر میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورت ختم کریں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت ختم کر لی پھر «سورۃ النساء» شروع کر دی تو اُسے بھی مکمّل پڑھ لیا، پھر «سورۃ آل عمران» کی تلاوت فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رُکوع کیا جو قراءت کے برابر تھا۔ پھر (رُکوع سے) سر اُٹھایا تو کہا «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ”اللہ تعالیٰ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف بیان کی، اے ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں“(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے) تقریبا رُکوع (کی مقدار) کے برابر، پھر رُکوع سے اُٹھنے کے بعد قیام کے برابر سجدہ کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اُٹھایا، تو یہ دعا پڑھی، «رَبِّ اغْفِرْ لِي» ”اے میرے رب میری بخشش فرما“ تقریبا سجدے کے برابر (آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا مانگتے رہے) پھر سجدے سے اُٹھ بیٹھنے کی مقدار کے برابر دوسرا سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے۔ اعمش کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی ڈرانے والی آیت کی تلاوت کرتے تو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے، اور جب کسی آیت رحمت کو پڑھتے تو اللہ تعالیٰ سے اُس کی رحمت کا سوال کرتے، اور جب کسی آیت تنزیہہ کی تلاوت کرتے تو اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے۔
حضرت محمد بن عطاء، سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے اُن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کی موجودگی میں فرماتے ہوئے سنا، اُن میں ایک سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو بالکل سیدھے کھڑے ہو جاتے۔ پھر باقی حدیث ذکر کی، فرمایا پھر آپ سجدے کے لئے زمین کی طرف جُھکے پھر کہا «اللهُ أَكْبَرُ» پھر اپنے بازوؤں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھا اور اپنے پاؤں کی انگلیاں کھولیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پاؤں موڑا اور اُس پر بیٹھ گئے اور اطمینان کے ساتھ بیٹھ گئے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہڈی اپنی جگہ لوٹ گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (دوسرے) سجدے کے لئے جُھکے اور «اللهُ أَكْبَرُ» کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا اور اعتدال کے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پلٹ گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھے۔
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز کی وتر (طاق) رکعت میں ہوتے تو اُس وقت تک نہ اُٹھتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر نہ بیٹھ جاتے۔
حضرت ابوقلابہ رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان تشریف فرما تھے تو اُنہوں نے فرمایا، کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ بیان کروں؟ چنانچہ اُنہوں نے نماز کے وقت کے بغیر نماز پڑھی (اور ہمیں دکھائی) پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے اپنا سر اُٹھایا تو سیدھے بیٹھ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور زمین پر ہاتھوں سے سہارا لیا، امام ابوبکر رحمہ الله فرماتے ہیں کہ میں نے ایوب کی ابوقلابہ سے روایت کو کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے۔
حضرت نعیم المجمر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو اُنہوں نے «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ» پڑھی پھر اُم القران کی تلاوت کی حتیٰ کہ «وَلَاالضَّالِیّنَ» پر پہنچے تو آمین کہی، تو متقدیوں نے بھی آمین کہی، پھر جب اُنہوں نے رکوع کیا تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، پھر جب اپنا سر اُٹھایا تو کہا «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» پھر «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، پھر جب سجدے سے سر اُٹھایا تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، پھر جب دوسرا سجدہ کیا تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا پھر «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے ہوئے (دوسری رکعت کے لئے) قبلہ رُخ کھڑے ہو گئے، پھر جب دورکعت سے کھڑے ہوئے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، پھر جب سلام پھیرا تو کہا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بلاشبہ میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ساتھ مشابہ ہوں۔
حضرت عباس بن سہل الساعدی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوحمید ساعدی، ابواسید ساعدی، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم جمع ہوئے تو سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ پھر طویل حدیث بیان کی، اور فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پاؤں بچھا لیا اور اپنے دائیں پاؤں کے نیچے کو قبلہ رخ کیا، اور اپنا دایاں ہاتھ دائیں گُھٹنے پر رکھا اور بایاں ہاتھ بائیں گُھٹنے پر رکھا اور اپنی سبابہ انگلی سے اشارہ کیا۔