صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 601
Save to word اعراب
امام صاحب نے اپنے استاد محترم جناب محمد بن عیسیٰ کی سند سے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا کی طرح روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 602
Save to word اعراب
نا ابو عاصم ، عن ابن جريج ، اخبرني إبراهيم ابن عبد الله بن معبد ، عن ابيه ، عن ابن عباس : ان النبي صلى الله عليه وسلم كشف الستر، فراى الناس قياما وراء ابي بكر يصلون، فقال:" اللهم هل بلغت، انه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم لنفسه او ترى له، وإني نهيت ان اقرا راكعا او ساجدا، فاما الركوع فعظموا فيه الرب، واما السجود فاكثروا فيه الدعاء، فإنه قمن ان يستجاب لكم" . قال لنا محمد بن يحيى: قال ابو عاصم مرة: ان النبي صلى الله عليه وسلم رفع الستر والناس قيام يصلون وراء ابي بكر"، وخبر إسماعيل وابن عيينة ليس هو على هذا التمام، وانا اختصرتهنا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَفَ السِّتْرَ، فَرَأَى النَّاسَ قِيَامًا وَرَاءَ أَبِي بَكْرٍ يُصَلُّونَ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، أَنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ لِنَفْسِهِ أَوْ تُرَى لَهُ، وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَأَكْثَرُوا فِيهِ الدُّعَاءَ، فَإِنَّهُ قَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ" . قَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: قَالَ أَبُو عَاصِمٍ مَرَّةً: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ السِّتْرَ وَالنَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ وَرَاءَ أَبِي بَكْرٍ"، وَخَبَرُ إِسْمَاعِيلَ وَابْنِ عُيَيْنَةَ لَيْسَ هُوَ عَلَى هَذَا التَّمَامِ، وَأَنَا اخْتَصَرْتُهُ
‏‏‏‏سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (‏‏‏‏ اپنے حجرہ مبارک کا) پردہ ہٹایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ، کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ، کیا میں نے (‏‏‏‏دین) پہنچا دیا ہے۔ بیشک نبوت کی خوشخبریوں میں سے صرف نیک خواب ہی باقی رہ گئے جنہیں کوئی مسلمان اپنے لئے دیکھتا ہے یا اُسے (‏‏‏‏دوسروں کے متعلق خواب) دکھائے جاتے ہیں۔ اور بلاشبہ مجھے رُکوع اور سجدے کی حال میں قراءت کرنے سے منع کیا گیا ہے، لہٰذا رُکوع میں رب تعالیٰ کی عظمت بیان کرو جبکہ سجدوں میں بکثرت دعا مانگو کیونکہ یہ اس لائق ہے کہ تمہاری دعائیں قبول کی جائیں۔ جناب ابوعاصم نے ایک مرتبہ یہ الفاظ بیان کیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ا‏‏‏‏ُٹھایا جبکہ صحابہ کرام سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز ادا کر رہے تھے۔ اسماعیل اور ابن عیینہ کی حدیث صرف انہی الفاظ پر مکمّل نہیں ہوتی، میں نے اسے مختصر بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
388. ‏(‏155‏)‏ بَابُ التَّسْبِيحِ فِي الرُّكُوعِ‏.‏
388. رکوع میں تسبیح کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 603
Save to word اعراب
نا مؤمل بن هشام اليشكري ، وسلم بن جنادة القرشي ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، انا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن المستورد بن الاحنف ، عن صلة ، عن حذيفة ، قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فكان ركوعه مثل قيامه، فقال في ركوعه:" سبحان ربي العظيم" . قال سلم: عن الاعمش. نا ابو موسى ، ويعقوب بن إبراهيم ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، نا شعبة ، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فكان يقول في ركوعه:" سبحان ربي العظيم". نا بندار ، نا يحيى ، وعبد الرحمن بن مهدي ، وابن ابي عدي ، عن شعبة . ح وحدثنا بشر بن خالد العسكري ، نا محمد بن جعفر ، نا شعبة ، بهذا نحوهنا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ الْيَشْكُرِيُّ ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ الْقُرَشِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، أنا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَةَ ، عنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَكَانَ رُكُوعُهُ مِثْلَ قِيَامِهِ، فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ:" سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ" . قَالَ سَلْمٌ: عَنِ الأَعمَشِ. نا أَبُو مُوسَى ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، نا شُعْبَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ:" سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ". نا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا شُعْبَةُ ، بِهَذَا نَحْوَهُ
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رُکوع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی طرح (‏‏‏‏طویل) تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رُکوع میں یہ تسبیح پڑھتے تھے «‏‏‏‏سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيمِ» ‏‏‏‏ میرا عظمت والا رب پاک ہے۔ جناب سلم نے اعمش سے عن کے ساتھ روایت بیان کی ہے۔ امام صاحب نے اپنے استاد گرامی جناب ابوموسیٰ اور یعقوب بن ابراہیم کی سند سے اعمش کی روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رُکوع میں «‏‏‏‏سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيمِ» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 604
Save to word اعراب
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رُکوع میں تین بار «‏‏‏‏سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيمِ» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
389. ‏(‏156‏)‏ بَابُ التَّحْمِيدِ مَعَ التَّسْبِيحِ، وَمَسْأَلَةِ اللَّهِ الْغُفْرَانَ فِي الرُّكُوعِ‏.‏
389. رکوع میں تسبیح کے ساتھ حمد و ثناء بیان کرنے اور اللہ تعالیٰ سے بخشش کا سوال کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 605
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ويوسف بن موسى ، قالا: حدثنا جرير ، عن منصور ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر، ان يقول في ركوعه وسجوده:" سبحانك اللهم ربنا وبحمدك، اللهم اغفر لي، يتاول القرآن" . نا سلم بن جنادة ، نا وكيع ، عن سفيان ، عن منصور بهذا، وقال: مما يكثر، ان يقول:" سبحانك اللهم وبحمدك"نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ، أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبِّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ" . نا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا، وَقَالَ: مِمَّا يُكْثِرُ، أَنْ يَقُولَ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رُکوع اور سجدوں میں اکثر یہ دعا پڑھا کرتے تھے: «‏‏‏‏سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْلِيْ» ‏‏‏‏ اے اللہ، اے ہمارے رب تو اپنی حمد و ثنا کے ساتھ پاک و مقدس ہے۔ اے اللہ، مجھے معاف فرما۔ (‏‏‏‏اس طرح) آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی تفسیر کرتے تھے۔ امام صاحب اپنے استاد محترم جناب سلم بن جنادہ کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں اور فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت یہ دعا پڑھتے تھے، «‏‏‏‏سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ» ‏‏‏‏۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
390. ‏(‏157‏)‏ بَابُ التَّقْدِيسِ فِي الرُّكُوعِ‏.‏
390. رکوع میں اللہ تعالیٰ کی تقدیس بیان کرنا
حدیث نمبر: 606
Save to word اعراب
نا الصنعاني محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا شعبة ، قال: انباني قتادة ، عن مطرف ، عن عائشة ، انها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول في ركوعه:" سبوح قدوس رب الملائكة والروح" . قال ابو بكر: هذا الاختلاف في القول في الركوع من الاختلاف المباح، فجائز للمصلي، ان يقول في ركوعه كل ما روينا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يقول: في ركوعهنا الصَّنْعَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ:" سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الاخْتِلافُ فِي الْقَوْلِ فِي الرُّكُوعِ مِنَ الاخْتِلافِ الْمُبَاحِ، فَجَائِزٌ لِلْمُصَلِّي، أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ كُلَّ مَا رُوِّينَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: فِي رُكُوعِهِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رُکوع میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے،  «‏‏‏‏سبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ المَلاَئِكَةِ وَالرُّوحِ» ‏‏‏‏(‏‏‏‏ہمارا رب) تمام عیوب سے پاک وبرتر ہے، وہ مقدس و اعلیٰ ہے فرشتوں اور جبرائیل کا رب ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رُکوع میں پڑھی جانے والی دعاؤں کے متعلق یہ اختلاف جائز قسم سے ہے۔ اس لئے نمازی کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے رُکوع میں ہر وہ دعا پڑھ سکتا ہے جس کے بارے میں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے رُکوع میں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
391. ‏(‏158‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا دَعَا فِي صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ بِمَا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ أَنَّ صَلَاتَهُ تَفْسُدُ‏.‏
391. اس شخص کے دعوے کے خلاف دلیل کا بیان جوکہتا ہے کہ اگر نمازی نے فرض نماز میں غیر قرآنی دعا پڑھی تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی
حدیث نمبر: 607
Save to word اعراب
نا الحسن بن محمد ، وابو يحيى محمد بن عبد الرحيم ، قالا: حدثنا روح بن عبادة ، نا ابن جريج ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن عبد الله بن الفضل ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن عبيد الله بن ابي رافع ، عن علي بن ابي طالب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا ركع قال:" اللهم لك ركعت، وبك آمنت، ولك اسلمت، انت ربي، خشع سمعي وبصري ومخي وعظمي وعصبي وما استقلت به قدمي لله رب العالمين" ، جميعهما لفظا واحدا، غير ان محمدا، قال: قال: حدثني موسى بن عقبة، وقال:" وعظامي". قال ابو بكر: وخبر مسروق، عن عائشة من هذا الباب. وكذلك خبر مطرف، عن عائشة، وفي خبر إبراهيم بن عبد الله بن معبد بن عباس، عن ابيه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" واما السجود فاجتهدوا في الدعاء"، ما بان وثبت ان للمصلي فريضة ان يدعو او يجتهد في سجوده، وإن كان ما يدعو به ليس من القرآن، إذ النبي صلى الله عليه وسلم إنما خاطبهم بهذا الامر، وهم في مكتوبة يصلونها خلف الصديق، لا في تطوع، وفي خبر ابن ابي الزناد، وعن موسى بن عقبة، عن عبد الله بن الفضل، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن عبيد الله بن ابي رافع، عن علي بن ابي طالب، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان إذا قام إلى الصلاة المكتوبة كبر، فرفع يديه، ثم قال:" وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض"، فذكر الدعاء بتمامه، ما بان وثبت ان الدعاء في الصلاة المكتوبة، وإن ليس ذلك الدعاء في القرآن جائز، لا كما قال من زعم: ان من دعا في المكتوبة بما ليس في القرآن فسدت صلاته حتى زعم ان من قال: لا حول ولا حول ولا قوة إلا بالله في المكتوبة فسدت صلاته، وزعم انه ليس في القرآن: لا حول، وزعم انه إن انفرد، فقال: لا قوة إلا بالله جاز، لان في القرآن لا قوة إلا بالله، فيقال له فهذه الالفاظ التي ذكرناها عن النبي صلى الله عليه وسلم في افتتاح الصلاة في الركوع: وما سنذكره بمشيئة الله وإرادته عند رفع الراس من الركوع، وفي السجود، وبين السجدتين، وبعد الفراغ من التشهد قبل السلام، وامر النبي صلى الله عليه وسلم المصلي بان يتخير من الدعاء ما احب بعد التشهد في اي موضع من القرآن؟ وقد دعا النبي صلى الله عليه وسلم في اول صلاته، وفي الركوع، وعند رفع الراس من الركوع، وفي السجود، وبين السجدتين بالفاظ ليست تلك الالفاظ في القرآن، فجميع ذلك ينص على ضد مقالة من زعم ان صلاة الداعي بما ليس في القرآن تفسدنا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، قَالا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَكَعَ قَالَ:" اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، أَنْتَ رَبِّي، خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي وَعَصَبِي وَمَا اسْتَقَلَّتْ بِهِ قَدَمَيَّ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ" ، جَمِيعُهُمَا لَفْظًا وَاحِدًا، غَيْرُ أَنَّ مُحَمَّدًا، قَالَ: قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، وَقَالَ:" وَعِظَامِي". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَخَبَرُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ مِنْ هَذَا الْبَابِ. وَكَذَلِكَ خَبَرُ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَفِي خَبَرِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ"، مَا بَانَ وَثَبَتَ أَنَّ لِلْمُصَلِّي فَرِيضَةً أَنْ يَدْعُوَ أَوْ يَجْتَهِدَ فِي سُجُودِهِ، وَإِنْ كَانَ مَا يَدْعُو بِهِ لَيْسَ مِنَ الْقُرْآنِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا خَاطَبَهُمْ بِهَذَا الأَمْرِ، وَهُمْ فِي مَكْتُوبَةٍ يُصَلُّونَهَا خَلْفَ الصِّدِّيقِ، لا فِي تَطَوُّعٍ، وَفِي خَبَرِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ، وَعَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ"، فَذَكَرَ الدُّعَاءَ بِتَمَامِهِ، مَا بَانَ وَثَبَتَ أَنَّ الدُّعَاءَ فِي الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ، وَإِنْ لَيْسَ ذَلِكَ الدُّعَاءُ فِي الْقُرْآنِ جَائِزٌ، لا كَمَا قَالَ مَنْ زَعَمَ: أَنَّ مَنْ دَعَا فِي الْمَكْتُوبَةِ بِمَا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ فَسَدَتْ صَلاتُهُ حَتَّى زَعَمَ أَنَّ مَنْ قَالَ: لا حَوْلَ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ فِي الْمَكْتُوبَةِ فَسَدَتْ صَلاتُهُ، وَزَعَمَ أَنَّهُ لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ: لا حَوْلَ، وَزَعَمَ أَنَّهُ إِنِ انْفَرَدَ، فَقَالَ: لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ جَازَ، لأَنَّ فِي الْقُرْآنِ لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، فَيُقَالَ لَهُ فَهَذِهِ الأَلْفَاظُ الَّتِي ذَكَرْنَاهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي افْتِتَاحِ الصَّلاةِ فِي الرُّكُوعِ: وَمَا سَنَذْكُرُهُ بِمَشِيئَةِ اللَّهِ وَإِرَادَتِهِ عِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ، وَفِي السُّجُودِ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ التَّشَهُّدِ قَبْلَ السَّلامِ، وَأَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُصَلِّي بِأَنْ يَتَخَيَّرَ مِنَ الدُّعَاءِ مَا أَحَبَّ بَعْدَ التَّشَهُّدِ فِي أَيِّ مَوْضِعٍ مِنَ الْقُرْآنِ؟ وَقَدْ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوَّلِ صَلاتِهِ، وَفِي الرُّكُوعِ، وَعِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ، وَفِي السُّجُودِ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ بِأَلْفَاظٍ لَيْسَتْ تِلْكَ الأَلْفَاظُ فِي الْقُرْآنِ، فَجَمِيعُ ذَلِكَ يَنُصُّ عَلَى ضِدِّ مَقَالَةِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ صَلاةَ الدَّاعِي بِمَا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ تَفْسُدُ
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رُکوع کرتے تو یہ دعا پڑھتے، «‏‏‏‏اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي وَمَاسْتَقَلّتْ بِهٖ قَدَمَيَّ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِيْن» ‏‏‏‏ اے اللہ، میں نے تیرے لیے رُکوع کیا ہے اور تجھ پر ایمان لایا ہوں، اور میں تیرے لیے فرما نبردار ہوں، تو ہی میرا رب ہے، میرے کان، میری آنکھیں، میرا دماغ، میری ہڈیاں، میرے اعصاب اور جسے میرے قدموں نے اُٹھایا ہوا ہے، (‏‏‏‏ سب اللہ کے لئے) جُھک گئے ہیں۔ امام ابوبکر فرماتے ہیں کہ مسروق کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت اسی مسئلے کے متعلق ہے۔ اسی طرح جناب مطرف کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے اور ابراہیم بن عبداللہ بن معبد بن عباس اپنے باپ سے اور وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں اس میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سجود میں خوب محنت سے دعا کرو۔ اس سے ثابت ہوا کہ فرض نماز پڑھنے والے کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے سجدوں میں دعا مانگے اور دعا میں محنت وکوشش کرے اگرچہ وہ دعائیں قرآن مجید میں موجود نہ ہوں۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب صحابہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے انہیں اس بات کر حُکم دیا تھا تو وہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے فرض نماز پڑھ رہے تھے، وہ نفلی نماز نہیں تھی۔ اور جناب ابن ابی زناد کی روایت میں ہے، جسے وہ اپنی سند سے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے پھر یہ دعا پڑھتے، «‏‏‏‏وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ» ‏‏‏‏ میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا ہے۔ پھر پوری دعا بیان کی۔ اس سے واضح ہو گیا اور ثابت ہو گیا کہ فرض نماز میں یہ دعا جائز ہے اگرچہ دعا قرآن مجید میں نہ ہو۔ اس شخص کے گمان کے برخلاف جو کہتا ہے کہ جس شخص نے فرض نماز میں ایسی دعا مانگی جو قرآن مجید میں موجود نہ ہو تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔ یہاں تک کہ اس شخص نے یہ دعویٰ کیا کہ جس شخص نے فرض نماز میں «‏‏‏‏لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» ‏‏‏‏ پڑھا، اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، اس کا یہ دعویٰ اس لئے ہے کہ یہ «‏‏‏‏لَاحَوْلَ» ‏‏‏‏ کے الفاظ قرآن مجید میں نہیں ہیں اس کا گمان ہے کہ اگر نمازی صرف «‏‏‏‏لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ» ‏‏‏‏ پڑھے تو یہ جائز ہے کیونکہ یہ الفاظ قرآن مجید موجود ہیں۔ اس شخص کو جواب دیا جائے گا کہ یہ الفاظ جو ہم نے ذکر کیے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں نماز شروع کرتے وقت اور رُکوع میں پڑھتے تھے، اور وہ الفاظ جو عنقریب ہم اللہ تعالیٰ کی مشیت و ارادہ سے بیان کریں گے وہ رُکوع سے سر اُٹھاتے وقت، سجدوں میں اور دو سجدوں کے درمیان اور سلام سے پہلے تشہد سے فارغ ہونے کے بعد پڑھے جاتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمازی کو حُکم دینا کہ وہ تشہد کے بعد جو دعا چاہے مانگ لے تو یہ ساری دعائیں قرآن مجید میں کس جگہ ہیں؟ یقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے شروع میں، رُکوع میں، رُکوع سے سر اُٹھانے کے بعد، سجدوں میں، اور سجدوں کے درمیان ایسے الفاظ کے ساتھ دعائیں مانگی ہیں جو قرآن مجید میں موجود نہیں ہیں۔ یہ تمام دلائل اس شخص کے دعویٰ کے خلاف نصوص ہیں جو کہتا ہے کہ غیر قرآنی دعائیں مانگنے والے کی نماز فاسد ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
392. ‏(‏159‏)‏ بَابُ الِاعْتِدَالِ وَطُولِ الْقِيَامِ بَعْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ
392. رکوع سے سراٹھانے کے بعد سیدھے کھڑے ہونے اور لمبا قیام کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 608
Save to word اعراب
نا بندار ، نا ابو داود ، نا فليح بن سليمان ، حدثني العباس بن سهل الساعدي ، قال: اجتمع ناس من الانصار فيهم سهل بن سعد الساعدي، وابو حميد الساعدي، وابو اسيد الساعدي، فذكروا صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو حميد : دعوني احدثكم، فانا اعلمكم بهذا، قالوا: فحدث، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " احسن الوضوء، ثم دخل الصلاة، وكبر فرفع يديه حذو منكبيه، ثم ركع فوضع يديه على ركبتيه كالقابض عليهما فلم يصب راسه ولم يقنعه، ونحى يديه عن جنبيه، ثم رفع راسه، فاستوى قائما حتى عاد كل عظم منه إلى موضعه ، ثم ذكر بقية الحديث، فقال القوم كلهم: هكذا كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم"نا بُنْدَارٌ ، نا أَبُو دَاوُدَ ، نا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ ، قَالَ: اجْتَمَعَ نَاسٌ مِنَ الأَنْصَارِ فِيهِمْ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، وَأَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، فَذَكَرُوا صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٌ : دَعُونِي أُحَدِّثْكُمْ، فَأَنَا أَعْلَمُكُمْ بِهَذَا، قَالُوا: فَحَدِّثْ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ دَخَلَ الصَّلاةَ، وَكَبَّرَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ كَالْقَابِضِ عَلَيْهِمَا فَلَمْ يَصُبَّ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْهُ، وَنَحَّى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَاسْتَوَى قَائِمًا حَتَّى عَادَ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ إِلَى مَوْضِعِهِ ، ثُمَّ ذَكَرَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ، فَقَالَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ: هَكَذَا كَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
سیدنا عباس بن سہل ساعدی بیان کرتے ہیں کہ چند انصاری لوگ جمع ہوئے، اُن میں سیدنا سہل بن سعد ساعدی نے ابوحمید کی نماز کا تذکرہ کیا، سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اجازت دو میں تمہیں (‏‏‏‏رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز) بیان کرتا ہوں کیونکہ میں تم سے زیادہ اسے جانتا ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ (‏‏‏‏اگر یہ بات ہے) تو بیان کرو، اُنہوں نے فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہترین وضو کیا۔ پھر نماز میں داخل ہوئے اور «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اُٹھائے، پھر رُکوع کیا تو اپنے دونوں ہاتھ دونوں گُھٹنوں پر ایسے رکھے جیسے اُن دونوں کو پکڑ رکھا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر نہ بہت اُٹھا کر رکھا اور نہ بہت جٗھکایا، اپنے دونوں بازوؤں کو اپنے پہلوؤں سے الگ رکھا، پھر اپنا سر اُٹھایا تو بالکل سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہڈی اپنی جگہ لوٹ گئی۔ پھر باقی حدیث بیان کی۔ تمام لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح تھی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 609
Save to word اعراب
اخبرنا احمد بن عبدة الضبي ، حدثنا حماد بن زيد ، نا ثابت البناني . ح وحدثنا احمد بن المقدام ، نا حماد بن زيد ، عن ثابت ، قال: قال لنا انس بن مالك :" إني لا آلو ان اصلي بكم كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي"، قال ثابت: وكان انس يصنع شيئا لا اراكم تصنعونه، كان إذا رفع راسه من الركوع، انتصب قائما حتى نقول قد نسي أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، نا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، نا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ :" إِنِّي لا آلُو أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي"، قَالَ ثَابِتٌ: وَكَانَ أَنَسٌ يَصْنَعُ شَيْئًا لا أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَهُ، كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، انْتَصَبَ قَائِمًا حَتَّى نَقُولَ قَدْ نَسِيَ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ بیشک میں نے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، تمہیں (‏‏‏‏ویسی ہی) نماز پڑھانے میں کوئی کمی و کوتاہی نہیں کرتا۔ سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا انس جو (دوران نماز کچھ اعمال) کرتے تھے، میں تمہیں وہ اعمال کرتے ہوئے نہیں دیکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رُکوع سے اپنا سر اُٹھاتے تو (دیر تک) سیدھے کھڑے ہو جاتے حتیٰ کے ہم (دل میں) کہتے کہ وہ بھول گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
393. ‏(‏160‏)‏ بَابُ التَّسْوِيَةِ بَيْنَ الرُّكُوعِ وَالْقِيَامِ بَعْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ
393. رکوع اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد قیام میں برابری کا بیان
حدیث نمبر: 610
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار بندار ، نا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، نا وكيع ، عن شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال: كان " ركوع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورفع راسه بعد الركوع، والسجود، وجلوسه بين السجدتين قريبا من السواء" . هذا حديث وكيع نا احمد بن المقدام ، نا يزيد يعني ابن زريع ، انا شعبة ، عن الحكم بن عتيبة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال:" كان ركوع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإذا رفع راسه من الركوع، وسجوده، وما بين السجدتين قريبا من السواء" نا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كَانَ " رُكُوعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَفْعُ رَأْسِهِ بَعْدَ الرُّكُوعِ، وَالسُّجُودُ، وَجُلُوسُهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ" . هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ نا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، نا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، أنا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" كَانَ رُكُوعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ"
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رُکوع، رُکوع سے سر اٗٹھانا (قیام) سجدہ، اور دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا تقریباً برابر ہوتا تھا۔ یہ وکیع کی حدیث ہے۔ امام صاحب اپنے استاد محترم جناب احمد بن المقدام کی سند سے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی ہے کہ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رُکوع، رُکوع سے سر اُٹھانے (کے بعد قیام) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجود اور دو سجدوں کے درمیان (‏‏‏‏بیٹھنا) تقریباً برابر ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    25    26    27    28    29    30    31    32    33    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.