صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 333
Save to word اعراب
نا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، حدثنا العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، انه دخل على انس بن مالك في داره بالبصرة، حتى انصرف من الظهر، قال: وداره بجنب المسجد، فلما دخلنا عليه، قال: صليتم العصر؟ قلنا له: إنما انصرفنا الساعة من الظهر، قال: فصلوا العصر، فقمنا فصلينا، فلما انصرفنا، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" تلك صلاة المنافق، يجلس يرقب الشمس، حتى إذا كانت بين قرني الشيطان، قام فنقرها اربعا، لا يذكر الله فيها إلا قليلا" . نا يونس بن عبد الاعلى ، نا ابن وهب، ان مالكا حدثه، عن العلاء بن عبد الرحمن ، بهذا نحوهنا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ، حَتَّى انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ، قَالَ: وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ، قَالَ: صَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ؟ قُلْنَا لَهُ: إِنَّمَا انْصَرَفْنَا السَّاعَةَ مِنَ الظُّهْرِ، قَالَ: فَصَلَّوَا الْعَصْرَ، فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تِلْكَ صَلاةُ الْمُنَافِقِ، يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ، حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا، لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلا قَلِيلا" . نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، نا ابْنُ وَهْبٍ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، بِهَذَا نَحْوَهُ
حضرت علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب بیان کرتے ہیں کہ وہ نمازِ ظہر ادا کرنے کے بعد بصرہ میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس اُن کے گھر آئے، اور اُن کا گھر مسجد کے پہلو میں تھا۔ پھر جب ہم اُن کی خدمت میں حاضر ہوئَے تو اُنہوں نے فرمایا کہ تم نے نماز عصر پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی کہ ہم تو ابھی نماز ظہر ادا کرکے آئے ہیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ نماز عصر ادا کرلو۔ لہٰذا ہم اُٹھے اور نماز (عصر) پڑھ لی، پھر جب ہم (نماز سے) فارغ ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا، یہ منافق کی نماز ہے۔ وہ بیٹھا سورج کا انتظار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہو جاتا ہے تو کھڑے ہو کر چار ٹھونگیں مار لیتا ہے، وہ اس میں بہت تھوڑا اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے۔ امام صاحب اپنے اُستاد یونس عبد الاعلیٰ کی سند سے حضرت علاء بن عبدالرحمان ہی سے مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 334
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن بزيع ، نا عبد الرحمن بن عثمان البكراوي ابو بحر ، نا شعبة ، نا العلاء بن عبد الرحمن يعني ابن يعقوب، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال. قال: وسمعت ابا موسى محمد بن المثنى ، يقول: وجدت في كتابي بخط يدي فيما نسخت من كتاب، ابن جعفر ، قال: نا شعبة ، قال: سمعت العلاء بن عبد الرحمن ، يحدث، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن تلك صلاة المنافق، ينتظر حتى إذا اصفرت الشمس وكانت بين قرني الشيطان، او على قرني الشيطان قام فنقرها اربعا، لا يذكر الله فيها إلا قليلا" . هذا لفظ حديث ابي موسى، وقال ابن بزيع:" بين قرني شيطان او في قرني شيطان"، وقال: قال شعبة:" نقرها اربعا لا يذكر الله فيها إلا قليلا"نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ الْبَكْرَاوِيُّ أَبُو بَحْرٍ ، نا شُعْبَةُ ، نا الْعَلاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ يَعْقُوبَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ. قَالَ: وَسَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى ، يَقُولُ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي بِخَطِّ يَدِي فِيمَا نَسَخَتْ مِنْ كِتَابٍ، ابن جَعْفَرٍ ، قَالَ: نا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ تِلْكَ صَلاةُ الْمُنَافِقِ، يَنْتَظِرُ حَتَّى إِذَا اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، أَوْ عَلَى قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا، لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلا قَلِيلا" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى، وَقَالَ ابْنُ بَزِيعٍ:" بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوْ فِي قَرْنَيْ شَيْطَانٍ"، وَقَالَ: قَالَ شُعْبَةُ:" نَقَرَهَا أَرْبَعًا لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلا قَلِيلا"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ یہ منافق کی نماز ہے، وہ انتظار کرتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ سورج زرد ہو جاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا شیطان کے دو سینگوں پر ہوتا ہے تو کھڑا ہو جاتا ہے، اور چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت تھوڑا کرتا ہے۔ یہ ابوموسیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ ابن بزیغ کی روایت میں ہے کہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا شیطان کے دو سینگوں میں اور کہا کہ شعبہ کہتے ہیں کہ چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
253. ‏(‏20‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ غَيْرِ ضَرُورَةٍ‏.‏
253. بلا ضرورت نماز عصر کو موخر کرنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: 335
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، نا الزهري . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، واحمد بن عبدة ، قالا: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الذي تفوته صلاة العصر، كانما وتر اهله وماله" ، قال مالك: تفسيره ذهاب الوقتنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، نا الزُّهْرِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الَّذِي تَفُوتُهُ صَلاةُ الْعَصْرِ، كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ" ، قَالَ مَالِكٌ: تَفْسِيرُهُ ذَهَابُ الْوَقْتِ
حضرت سالم اپنے والد محترم سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص کی نماز عصر فوت ہو گئی گویا اُس کے اہل و عیال اور مال ہلاک ہو گئے۔ مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی تفسیر یہ ہے کہ وہ وقت نکل جانے پر نماز پڑھتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
254. ‏(‏21‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِتَبْكِيرِ صَلَاةِ الْعَصْرِ فِي يَوْمِ الْغَيْمِ، وَالتَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ صَلَاةِ الْعَصْرِ‏.‏
254. بادل والے دن نماز عصر جلدی پڑھنے کا حکم ہے، اور نماز عصر کو ترک کرنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: 336
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة الضبي ، اخبرنا ابو داود ، نا هشام ، عن يحيى بن ابي كثير ، ان ابا قلابة ، حدثه، ان ابا المليح الهذلي ، حدثه، قال: كنا مع بريدة الاسلمي في غزوة في يوم غيم، فقال: بكروا بالصلاة، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من ترك صلاة العصر احبط عمله" . نا الحسين بن حريث ابو عمار ، نا النضر بن شميل ، عن هشام صاحب الدستوائي، عن يحيى ، عن ابي قلابة : بهذا مثله، غير انه قال:" فقد حبط عمله"نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ ، نا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ أَبَا قِلابَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الْمَلِيحِ الْهُذَلِيَّ ، حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ بُرَيْدَةَ الأَسْلَمِيِّ فِي غَزْوَةٍ فِي يَوْمِ غَيْمٍ، فَقَالَ: بَكِّرُوا بِالصَّلاةِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ تَرَكَ صَلاةَ الْعَصْرِ أُحْبِطَ عَمَلُهُ" . نا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ ، نا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ : بِهَذَا مِثْلَهُ، غَيْرُ أَنَّهُ قَالَ:" فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ"
حضرت ابوملیح ہذلی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک ابر آلود دن میں جہاد میں تھے تو اُنہوں نے فرمایا کہ نماز (عصر) کو جلدی ادا کرلو، کیونکہ رسول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز عصر ترک کی اُس کے عمل ضائع کردئیے جاتے ہیں۔ اما م صاحب حسین بن حریت کی سند مذکورہ بالا کی طرح روایت بیان کرتے ہیں کہ اس میں ان الفاظ کا فرق ہے۔ «‏‏‏‏فقد حبظ عمله» ‏‏‏‏ تو اس کے عمل رائیگاں گئے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
255. ‏(‏22‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ تَعْجِيلِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ‏.‏
255. مغرب کی نماز جلدی پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 337
Save to word اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازمغرب پڑھتے تھے پھرہم بنوسلمہ (کے محلّے) میں آتے توہم تیرگرنے کی جگہوں کو دیکھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 338
Save to word اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ مغرب پڑھتے تھے پھر وہ (اپنے گھر وں کو) لو ٹتے تو اُن میں سے کوئی ثخص اپنے تیر کے گرنے کی جگہوں کو دکیھ لیتا تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
256. ‏(‏23‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ،
256. نماز مغرب کے مؤخر کرنے پر سخت وعید کا بیان،
حدیث نمبر: Q339
Save to word اعراب
وإعلام النبي صلى الله عليه وسلم امته انهم لا يزالون بخير ثابتين على الفطرة، ما لم يؤخروها إلى اشتباك النجوم‏.‏وَإِعْلَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتَهُ أَنَّهُمْ لَا يَزَالُونَ بِخَيْرٍ ثَابِتِينَ عَلَى الْفِطْرَةِ، مَا لَمْ يُؤَخِّرُوهَا إِلَى اشْتِبَاكِ النُّجُومِ‏.‏
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اُمت کو بتانا کہ وہ ہمیشہ خیر و بھلائی کے ساتھ رہیں گے۔ فطرت پر ثابت رہیں گے جب وہ نماز مغرب کو ستاروں کے جم گھٹے ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 339
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ومؤمل بن هشام اليشكري ، قالا: حدثنا ابن علية ، عن محمد بن إسحاق . ح وحدثنا الفضل بن يعقوب الجزري ، نا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، قال: قدم علينا ابو ايوب غازيا، وعقبة بن عامر يومئذ على مصر، فاخر المغرب، فقام إليه ابو ايوب، فقال: ما هذه الصلاة يا عقبة؟ فقال: شغلنا، فقال: اما والله، ما بي إلا ان يظن الناس انك رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع هكذا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تزال امتي بخير او على الفطرة، ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم" . هذا لفظ حديث الدورقي، وقال المؤمل , والفضل بن يعقوب: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تزال امتي. نا محمد بن موسى الحرشي ، نا زياد بن عبد الله ، نا محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب : فذكر الحديث، وقال: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تزال امتي بخير او على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم؟" قال: بلىنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ الْيَشْكُرِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ ، نا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ غَازِيًا، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ، فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الصَّلاةُ يَا عُقْبَةُ؟ فَقَالَ: شُغِلْنَا، فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ، مَا بِي إِلا أَنْ يَظُنَّ النَّاسُ أَنَّكَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ هَكَذَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ عَلَى الْفِطْرَةِ، مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الدَّوْرَقِيِّ، وَقَالَ الْمُؤَمَّلُ , وَالْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لا تَزَالُ أُمَّتِي. نا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ ، نا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ : فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ؟" قَالَ: بَلَى
حضرت مرثد بن عبداللہ یزنی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ایوب رضی اللہ عنہ جہاد کرتے ہوئے ہمارے پاس آئے جبکہ اُن دنوں مصر کے گورنر سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ تھے۔ تو اُنہوں نے مغرب کی نماز تاخیرسے ادا کی، تو سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ اُن کے پاس گئے اور فرمایا کہ اے عقبہ یہ کونسی نماز ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم مشغول تھے (اس لئے تاخیر ہوگئی) تو اُنہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، مجھے کوئی مشکل نہیں مگر لوگ یہ گمان کریں گے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواسی طرح (نماز مؤخر) کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی یا فرمایا کہ فطرت پررہے گی، جب تک وہ نماز مغرب کوستاروں کا جمگٹھا ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے۔ یہ دورقی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ مؤمل اور افضل بن یعقوب کی روایت میں ہے کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی پر رہے گی۔۔۔۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ محمد بن موسیٰ حرشی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ اور کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی یا فطرت پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کا جمگٹھے ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے، تو اُنہوں نے کہا کہ کیوں نہیں (میں نے سُنا ہے)۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
حدیث نمبر: 340
Save to word اعراب
نا ابو زرعة ، نا إبراهيم بن موسى ، نا عباد بن العوام ، عن عمر بن إبراهيم ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن الاحنف بن قيس ، عن العباس بن عبد المطلب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يزال امتي على الفطر، ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم" . قال ابو بكر: في قوله:" لا تزال امتي بخير، ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم" , دلالة على ان قوله في خبر عبد الله بن عمرو بن العاص: ووقت المغرب ما لم يسقط ثور الشفق، إنما اراد وقت العذر والضرورة لا ان يتعمد تاخير صلاة المغرب إلى ان تقرب غيبوبة الشفق، لان اشتباك النجوم يكون قبل غيبوبة الشفق بوقت طويل يمكن ان يصلى بعد اشتباك النجوم قبل غيبوبة الشفق ركعات كثيرة اكثر من اربع ركعاتنا أَبُو زُرْعَةَ ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، نا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يَزَالُ أُمَّتِي عَلَى الْفِطَرِ، مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي قَوْلِهِ:" لا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ، مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ" , دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ فِي خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ ثَوْرُ الشَّفَقِ، إِنَّمَا أَرَادَ وَقْتَ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ لا أَنْ يُتَعَمَّدَ تَأْخِيرُ صَلاةِ الْمَغْرِبِ إِلَى أَنْ تَقْرُبَ غَيْبُوبَةُ الشَّفَقِ، لأَنَّ اشْتِبَاكَ النُّجُومِ يَكُونُ قَبْلَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ بِوَقْتٍ طَوِيلٍ يُمْكِنُ أَنْ يُصَلَّى بَعْدَ اشْتِبَاكِ النُّجُومِ قَبْلَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ رَكَعَاتٌ كَثِيرَةٌ أَكْثَرُ مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ
سیدنا عباس بن مطلب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اُمّت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے جمگٹھے ہونے تک مؤخر نہ کریں۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میری اُمّت ہمیشہ خیر و بھلائی کے ساتھ رہے گی جب تک وہ ستاروں کے باہم جڑ جانے تک نماز مغرب کو مؤخر نہ کریں میں یہ دلیل ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر و بن عا ص کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان نمازمغر ب کا وقت شفق کی تیزی اور پھیلاؤ ہونے تک رہتا ہے۔ جمگٹھا شفق غائب ہونے سے بہت پہلے ہو جاتا ہے۔ ستاروں کے جمگھٹے کے بعد اور شفق کے غائب ہونے سے پہلے بہت سی رکعات، چار رکعات سے زیادہ ادا کی جا سکتی ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
257. ‏(‏24‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنْ تَسْمِيَةِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ عِشَاءً، إِذِ الْعَامَّةُ أَوْ كَثِيرٌ مِنْهُمْ يُسَمُّونَهَا عِشَاءً‏.‏
257. نماز مغرب کو عشاء کا نام دینا منع ہے، جبکہ عام لوگ یا اکثر لوگ اسے عشاء کا نام دیتے ہیں
حدیث نمبر: 341
Save to word اعراب
نا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث العنبري ، حدثني ابي ، حدثني الحسين ، قال: قال ابن بريدة ، نا عبد الله المزني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يغلبنكم الاعراب على اسم صلاة المغرب" . قال: ويقول الاعراب: هي العشاء. قال ابو بكر: عبد الله المزني هو عبد الله بن المغفلنا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ بُرَيْدَةَ ، نا عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يَغْلِبَنَّكُمُ الأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلاةِ الْمَغْرِبِ" . قَالَ: وَيَقُولُ الأَعْرَابُ: هِيَ الْعِشَاءُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغَفَّلِ
سیدنا عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز مغرب کے نام کے بارے میں اعرابی تم پر ہرگز غالب نہ آجائیں فرماتے ہیں، اعرابی کہتے ہیں کہ وہ عشاء ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبداللہ مزنی، وہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.