صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
غسل جنابت کے متعلق ابواب کا مجموعہ
183. ‏(‏182‏)‏ بَابُ إِيجَابِ الْغُسْلِ مِنَ الْإِمْنَاءِ، وَإِنْ كَانَ الْإِمْنَاءُ مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ،
183. منی کے انزال سے غسل واجب ہوجاتا ہے اگرچہ منی کا انزال ایسے جماع کے بغیر ہو
حدیث نمبر: Q233
Save to word اعراب
يلتقي فيه الختانان او يتماسان، كان الإمناء من مباشرة او جماع دون الفرج، او من قبلة او من احتلام، كان الإمناء في اليقظة بعد الغسل من الجنابة، قبل تبول الجنب قبل الاغتسال او بعده، او بعد ما يبول‏.‏ ضد قول من زعم ان الإمناء إذا كان بعد الجنابة، وبعد الاغتسال قبل تبول الجنب اوجب ذلك المني غسلا ثانيا، وإن كان الإمناء بعد ما تبول الجنب، ثم يغتسل بعد البول ما يوجب ذلك الإمناء- زعم- غسلا‏.‏يَلْتَقِي فِيهِ الْخِتَانَانِ أَوْ يَتَمَاسَّانِ، كَانَ الْإِمْنَاءُ مِنْ مُبَاشَرَةٍ أَوْ جِمَاعٍ دُونَ الْفَرْجِ، أَوْ مِنْ قُبْلَةٍ أَوْ مِنِ احْتِلَامٍ، كَانَ الْإِمْنَاءُ فِي الْيَقَظَةِ بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، قَبْلَ تَبَوُّلِ الْجُنُبِ قَبْلَ الِاغْتِسَالِ أَوْ بَعْدَهُ، أَوْ بَعْدَ مَا يَبُولُ‏.‏ ضِدُّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْإِمْنَاءَ إِذَا كَانَ بَعْدَ الْجَنَابَةِ، وَبَعْدَ الِاغْتِسَالِ قَبْلَ تَبَوُّلِ الْجُنُبِ أَوْجَبَ ذَلِكَ الْمَنِيُّ غُسْلًا ثَانِيًا، وَإِنْ كَانَ الْإِمْنَاءُ بَعْدَ مَا تَبَوَّلَ الْجُنُبُ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ بَعْدَ الْبَوْلِ مَا يُوجِبُ ذَلِكَ الْإِمْنَاءُ- زَعَمَ- غُسْلًا‏.‏
جس میں شرم گاہیں آپس میں ملتی ہیں یا ایک دوسری کو چُھوتی ہیں، خواہ منی کا انزال مباشرت سے ہو، شرم گاہ کے علاوہ کسی حصّے میں جماع کرنے سے ہو یا بوس و کنار یا احتلام کی وجہ سے ہو خواہ منی کا انزال غسل جنابت کے بعد بیداری کی حالت میں ہو جنبی شخص کے پیشاب کرنے سے پہلے غسل سے قبل یا بعد میں ہو۔ یا پیشاب کرنے کے بعد ہو، ان علماء کے دعویٰ کے برعکس جو کہتے ہیں کہ اگر منی کا انزال جنابت اورغسل کرنے کے بعد جنبی شخص کے پیشاب کرنے سے پہلے ہو تو اس سے دوسرا غسل واجب ہو جاتا ہے اور اگر جنبی شخص کے پیشاب کرنے کے بعد منی کا انزال ہو، پھر وہ پیشاب کرنے کے بعد غسل کرے تو اس انزال سے غسل واجب نہیں ہوتا۔
حدیث نمبر: 233
Save to word اعراب
اخبرني محمد بن عزيز الايلي ، ان سلامة بن روح ، حدثهم، عن عقيل وهو ابن خالد ، قال: حدثني سعيد بن عبد الرحمن وهو ابن ابي سعيد الخدري، ان اباه حدثه، عن ابيه ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إنما الماء من الماء" أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ الأَيْلِيُّ ، أَنَّ سَلامَةَ بْنَ رَوْحٍ ، حَدَّثَهُمْ، عَنْ عُقَيْلٍ وَهُوَ ابْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ"
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بپشک (غسل کا) پانی (منی کے) پانی سے واجب ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 234
Save to word اعراب
سیدنا ابو سیعد خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پانی پانی سے ہے.

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
184. ‏(‏183‏)‏ بَابُ ذِكْرِ إِيجَابِ الْغُسْلِ عَلَى الْمَرْأَةِ فِي الِاحْتِلَامِ إِذَا أَنْزَلَتِ الْمَاءَ
184. احتلام کی وجہ سے عورت کی منی نکل جائے تو اس پر غسل واجب ہوجاتا ہے
حدیث نمبر: 235
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا وكيع ، نا هشام بن عروة . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا وكيع . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، نا ابو معاوية . ح وحدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثه، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن زينب بنت ام سلمة ، عن ام سلمة ، قالت: جاءت ام سليم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فسالته عن المراة ترى في المنام ما يرى الرجل؟ قال:" إذا رات الماء فلتغتسل" ، قالت: قلت: فضحت النساء، وهل تحتلم المراة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" تربت يمينك وفيما يشبهها ولدها إذا". هذا حديث وكيع , غير ان الدورقي لم يقل: إذا، وانتهاء حديث مالك، عند قوله: إذا رات الماء، ولم يذكر ما بعدها من الحديثنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا وَكِيعٌ ، نا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي الْمَنَامِ مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ قَالَ:" إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ فَلْتَغْتَسِلْ" ، قَالَتْ: قُلْتُ: فَضَحْتِ النِّسَاءَ، وَهَلْ تَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَرِبَتْ يَمِينُكِ وَفِيمَا يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا إِذًا". هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ , غَيْرُ أَنَّ الدَّوْرَقِيَّ لَمْ يَقُلْ: إِذًا، وَانْتِهَاءُ حَدِيثِ مَالِكٍ، عِنْدَ قَوْلِهِ: إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ، وَلَمْ يَذْكُرُ مَا بَعْدَهَا مِنَ الْحَدِيثِ
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ اُم سلیم رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، تو اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اُس عورت کے متعلق پوچھا جو خواب میں مرد کی طرح دیکھتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: جب وہ پانی دیکھے تو اُسے غسل کرنا چاہیے۔ (سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا) کہتی ہیں کہ میں نے کہا، (اُم سلیم) تم نے توعورتوں کورسوا کردیا ہے کیا عورت کوبھی احتلام ہوتا ہے؟ تو نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو (اگر ایسا نہیں ہے تو) پھر بچّہ ماں کے مشابہ کیسے ہوتا ہے۔؟ یہ وکیع کی حدیث ہے۔ دورقی (راوی) نے «‏‏‏‏اذا» ‏‏‏‏ کا لفظ بیان نہیں کیا جبکہ مالک کی حدیث «‏‏‏‏اذا رَاَتِ الْمَاءَ» ‏‏‏‏ پر ختم ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
185. ‏(‏184‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنْ لَا وَقْتَ فِيمَا يَغْتَسِلُ بِهِ الْمَرْءُ مِنَ الْمَاءِ،
185. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جنبی شخص کے غسل کے لیے پانی کی مقدار متعین نہیں ہے
حدیث نمبر: Q236
Save to word اعراب
فيضيق الزيادة فيه او النقصان منه، والدليل على ان الواجب على المغتسل إمساس الماء جميع البدن قل الماء او كثر‏.‏ قال ابو بكر: خبر عائشة «كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد» فَيُضَيِّقُ الزِّيَادَةَ فِيهِ أَوِ النُّقْصَانَ مِنْهُ، وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْوَاجِبَ عَلَى الْمُغْتَسِلِ إِمْسَاسُ الْمَاءِ جَمِيعَ الْبَدَنِ قَلَّ الْمَاءُ أَوْ كَثُرَ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ عَائِشَةَ «كُنْتُ أَغْتَسِلُ أنَا وَرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ»
کہ وہ اس میں کمی و بیشی کرتے ہوئے تنگی محسوس کرے، اور اس بات کی دلیل کا بیان کے جنبی شخص کو سارے جسم پر پانی بہانا لازم ہے، پانی کم ہو یا زیادہ۔ امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 236
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل (جنابت) کیا کرتے تھے۔ میں کہتی کہ میرے لیے (بھی پانی) چھوڑ دیں، میرے لیے بھی پانی چھوڑ دیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
186. ‏(‏185‏)‏ بَابُ الِاسْتِتَارِ لِلِاغْتِسَالِ مِنَ الْجَنَابَةِ
186. غسل جنابت کے لیے پردہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 237
Save to word اعراب
نا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، نا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن المطلب بن عبد الله بن حنطب ، عن ام هانئ ، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح باعلى مكة، فاتيته، فجاء ابو ذر بقصعة فيها ماء، قلت: إني لارى فيها اثر العجين، قالت: فستره ابو ذر، فاغتسل، ثم ستر النبي صلى الله عليه وسلم ابا ذر، فاغتسل، ثم صلى النبي صلى الله عليه وسلم ثماني ركعات، وذلك في الضحى" نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ بِأَعْلَى مَكَّةَ، فَأَتَيْتُهُ، فَجَاءَ أَبُو ذَرٍّ بِقَصْعَةٍ فِيهَا مَاءٌ، قُلْتُ: إِنِّي لأَرَى فِيهَا أَثَرَ الْعَجِينِ، قَالَتْ: فَسَتَرَهُ أَبُو ذَرٍّ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ سَتَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا ذَرٍّ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، وَذَلِكَ فِي الضُّحَى"
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ والے دن مکّہ مکرمہ کے بالائی حصّے میں تشریف فرما تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ پانی کا ایک بڑا برتن لیکر آئے۔ میں نے کہا کہ میں تو اس میں گُندھے ہوئے آٹے کا اثر دیکھ رہی ہوں۔ کہتی ہیں کہ چنانچہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو پردہ کیا اُنہوں نے غسل کیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی آٹھ رکعات ادا کیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
187. ‏(‏186‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الِاغْتِسَالِ مِنَ الْقِصَاعِ، وَالْمَرَاكِنِ، وَالطَّاسِ
187. بڑے پیالوں، ٹبوں اور تھالوں سے غسل کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 238
Save to word اعراب
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک ہی تھال سے غسل کرتے ہوئے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ تھال کھینچا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 239
Save to word اعراب
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے لیے (پانی کا) ٹب رکھا جاتا، پھر ہم اکھٹّے (اٗس سے پانی لے کر نہانا) شروع کرتے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 240
Save to word اعراب
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے ایک ہی برتن بڑے پیالے سے غسل کیا، اس میں گُندھے ہوئے آٹے کا اثر تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.