يلتقي فيه الختانان او يتماسان، كان الإمناء من مباشرة او جماع دون الفرج، او من قبلة او من احتلام، كان الإمناء في اليقظة بعد الغسل من الجنابة، قبل تبول الجنب قبل الاغتسال او بعده، او بعد ما يبول. ضد قول من زعم ان الإمناء إذا كان بعد الجنابة، وبعد الاغتسال قبل تبول الجنب اوجب ذلك المني غسلا ثانيا، وإن كان الإمناء بعد ما تبول الجنب، ثم يغتسل بعد البول ما يوجب ذلك الإمناء- زعم- غسلا.يَلْتَقِي فِيهِ الْخِتَانَانِ أَوْ يَتَمَاسَّانِ، كَانَ الْإِمْنَاءُ مِنْ مُبَاشَرَةٍ أَوْ جِمَاعٍ دُونَ الْفَرْجِ، أَوْ مِنْ قُبْلَةٍ أَوْ مِنِ احْتِلَامٍ، كَانَ الْإِمْنَاءُ فِي الْيَقَظَةِ بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، قَبْلَ تَبَوُّلِ الْجُنُبِ قَبْلَ الِاغْتِسَالِ أَوْ بَعْدَهُ، أَوْ بَعْدَ مَا يَبُولُ. ضِدُّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْإِمْنَاءَ إِذَا كَانَ بَعْدَ الْجَنَابَةِ، وَبَعْدَ الِاغْتِسَالِ قَبْلَ تَبَوُّلِ الْجُنُبِ أَوْجَبَ ذَلِكَ الْمَنِيُّ غُسْلًا ثَانِيًا، وَإِنْ كَانَ الْإِمْنَاءُ بَعْدَ مَا تَبَوَّلَ الْجُنُبُ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ بَعْدَ الْبَوْلِ مَا يُوجِبُ ذَلِكَ الْإِمْنَاءُ- زَعَمَ- غُسْلًا.
جس میں شرم گاہیں آپس میں ملتی ہیں یا ایک دوسری کو چُھوتی ہیں، خواہ منی کا انزال مباشرت سے ہو، شرم گاہ کے علاوہ کسی حصّے میں جماع کرنے سے ہو یا بوس و کنار یا احتلام کی وجہ سے ہو خواہ منی کا انزال غسل جنابت کے بعد بیداری کی حالت میں ہو جنبی شخص کے پیشاب کرنے سے پہلے غسل سے قبل یا بعد میں ہو۔ یا پیشاب کرنے کے بعد ہو، ان علماء کے دعویٰ کے برعکس جو کہتے ہیں کہ اگر منی کا انزال جنابت اورغسل کرنے کے بعد جنبی شخص کے پیشاب کرنے سے پہلے ہو تو اس سے دوسرا غسل واجب ہو جاتا ہے اور اگر جنبی شخص کے پیشاب کرنے کے بعد منی کا انزال ہو، پھر وہ پیشاب کرنے کے بعد غسل کرے تو اس انزال سے غسل واجب نہیں ہوتا۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بپشک (غسل کا) پانی (منی کے) پانی سے واجب ہوتا ہے۔“
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ اُم سلیم رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، تو اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اُس عورت کے متعلق پوچھا جو خواب میں مرد کی طرح دیکھتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”جب وہ پانی دیکھے تو اُسے غسل کرنا چاہیے۔“(سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا) کہتی ہیں کہ میں نے کہا، (اُم سلیم) تم نے توعورتوں کورسوا کردیا ہے کیا عورت کوبھی احتلام ہوتا ہے؟ تو نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو (اگر ایسا نہیں ہے تو) پھر بچّہ ماں کے مشابہ کیسے ہوتا ہے۔؟“ یہ وکیع کی حدیث ہے۔ دورقی (راوی) نے «اذا» کا لفظ بیان نہیں کیا جبکہ مالک کی حدیث «اذا رَاَتِ الْمَاءَ» پر ختم ہو جاتی ہے۔
فيضيق الزيادة فيه او النقصان منه، والدليل على ان الواجب على المغتسل إمساس الماء جميع البدن قل الماء او كثر. قال ابو بكر: خبر عائشة «كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد» فَيُضَيِّقُ الزِّيَادَةَ فِيهِ أَوِ النُّقْصَانَ مِنْهُ، وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْوَاجِبَ عَلَى الْمُغْتَسِلِ إِمْسَاسُ الْمَاءِ جَمِيعَ الْبَدَنِ قَلَّ الْمَاءُ أَوْ كَثُرَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ عَائِشَةَ «كُنْتُ أَغْتَسِلُ أنَا وَرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ»
کہ وہ اس میں کمی و بیشی کرتے ہوئے تنگی محسوس کرے، اور اس بات کی دلیل کا بیان کے جنبی شخص کو سارے جسم پر پانی بہانا لازم ہے، پانی کم ہو یا زیادہ۔ امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ ”میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل (جنابت) کیا کرتے تھے۔ میں کہتی کہ میرے لیے (بھی پانی) چھوڑ دیں، میرے لیے بھی پانی چھوڑ دیں۔
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ والے دن مکّہ مکرمہ کے بالائی حصّے میں تشریف فرما تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ پانی کا ایک بڑا برتن لیکر آئے۔ میں نے کہا کہ میں تو اس میں گُندھے ہوئے آٹے کا اثر دیکھ رہی ہوں۔ کہتی ہیں کہ چنانچہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو پردہ کیا اُنہوں نے غسل کیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی آٹھ رکعات ادا کیں۔
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے لیے (پانی کا) ٹب رکھا جاتا، پھر ہم اکھٹّے (اٗس سے پانی لے کر نہانا) شروع کرتے۔
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے ایک ہی برتن بڑے پیالے سے غسل کیا، اس میں گُندھے ہوئے آٹے کا اثر تھا۔