جناب شقیق بن سلمہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین مرتبہ دھویا، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ کُلّی کی اور اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے کانوں کے اندرونی اور بیرونی حصّے کا مسح کیا، اور اپنے پاؤں تین بار دھوئے، اور اپنی داڑھی کا خلال کیا، اور پاؤں کی اُنگلیوں کا خلال کیا، اور فرمایا کہ میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حضرت شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو اُنہوں نے اپنے ہاتھ تین باردھوئے، کُلّی کی،ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ تین بار دھویا، اور اپنے کانو کے اندرونی و بیرونی حصّے کا مسح کیا، اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھوئے اور اُنگلیوں کا خلال کیا، اور جب اپنا چہرہ تین بار دھویا تو اپنی داڑھی کا خلال کیا، اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ عبد الرحمٰن کہتے ہیں کہ اور ان (استاد اسرائیل) نے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونےکا ذکرکیا ہےمگرمیں نہیں جانتا کہ کیسےبیان کیا ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عامر بن شقیق، ابن حمزہ اسدی نہ کہ ابن شقیق بن سلمہ ہیں، اور شقیق بن سلمہ ابووائل ہیں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ میرے پاس میرے گھر تثر یف لا ئے، اوروہ پیشاب کر چکے تھے، تو اُنہوں نے پا نی منگوایا، ہم آپ کے پاس ایک بڑا پیالہ لیکر آئے جس میں ایک مد یا اس کے قریب پانی سماتا ہے۔ وہ آپ کے سامنے رکھا گیا پھر فرمایا کہ اے ابن عباس، کیا میں تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو نہ کروں؟ میں نے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، ضرور کیجیے۔ کہتے ہیں کہ آپ کے لیے (وضو کرنے والا) برتن رکھا گیا تو اُنہوں نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر کُلّی کی اور ناک میں پانی ڈال کر اُسے جھاڑا، پھر اپنے دائیں ہاتھ میں پانی لیکر اُس کے ساتھ اپنا چہرہ خوب ملا۔ اور باقی حدیث بیان کی۔
سیدنا عبدالله بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول الله صل اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کُلّی کی پھر ناک جھاڑا پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، اپنا دایاں ہاتھ تین بار اور بایاں ہاتھ تین بار دھویا اور اپنے ہاتھ سے بچے ہوئے پانی کے علاوہ (نئے پانی) سے سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے حتیٰ کہ اُنہیں اچھی طرح سے صاف کیا۔
121. دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کرنا مستحب ہے تاکہ سارے سر کا مسح ہوجائے، اور مسح کی کیفیت کا بیان، اور مسح پچھلی جاب سے پہلے پیشانی سے شروع کیا جائے گا
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا، دونوں ہاتھوں کو آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے گئے، پیشانی سے شروع کر کے اُنہیں اپنی گُدی تک لے گئے، پھر اُنہیں اُسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا۔
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنا چہرہ مبارک تین بار دھویا، اور اپنے دونوں ہاتھ دوبارہ دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا اور (مسح کرنا) پیشانی سے شروع کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
قال ابو بكر: خبر عبد خير، عن علي: ثم ادخل يده اليمنى في الإناء حتى غمرها الماء، ثم رفعها بما حملت من الماء، ثم مسحها بيده اليسرى، ثم مسح راسه بيديه كلتيهما او جميعا.قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ: ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ حَتَّى غَمَرَهَا الْمَاءُ، ثُمَّ رَفَعَهَا بِمَا حَمَلَتْ مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ مَسَحَهَا بِيَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا أَوْ جَمِيعًا.
امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی عبد خیر کی روایت میں ہے۔ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا حتیٰ کہ وہ پانی میں ڈوب گیا، پھر اُسے اس پر لگے ہوئے پانی سمیت اوپر اُٹھایا، پھر اُسے اپنے بائیں ہاتھ پر ملا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔
جناب اسحاق بن عیسی بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے اُس شخص کے متعلق پوچھا جس نے وضو میں صرف پیشانی کا مسح کیا، کیا اسے یہ کافی ہوگا؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھےعمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے اپنے والد سے اور اُنہوں نے سیدنا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وضو میں اپنی پیشانی سے گُدی تک اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی پیشانی پر لوٹا یا اور پورے سر کا مسح کیا۔
قال ابو بكر: قد امليت حديث عثمان بن عفان، وخبر ابن عباس في مسح الاذنين ظاهرهما وباطنهما.قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ حَدِيثَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَخَبَرَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي مَسْحِ الْأُذُنَيْنِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا.
125. اس بات کی دلیل کا بیان کہ وہ دونوں ٹخنے جہاں تک وضو کرنے والے کو پاؤں دھونے کا حکم دیا گیا ہے وہ قدم کے دونوں جانب ابھری ہوئی دوہڈیاں ہیں۔ قدم کے اوپر ابھری ہوئی چھوٹی ہڈی مراد نہیں ہے جیسا کہ بعض کم فہم اور عرب لغت نہ جاننے والے شیخی خوروں کو وہم ہوا ہے
حضرت حمران رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا، پھر اُنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے طریقے کے متعلق حدیث بیان کی، اور فرمایا کہ پھر آپ نے دایاں پاؤں دونوں ٹخنوں تک تین بار دھویا، اور بایاں پاؤں بھی اسی طرح دھویا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ٹخنے قدم کے دونوں جانب اُبھری ہوئی دو ہڈیاں ہیں کیونکہ اگر ٹخنے سے مراد قدم کے اوپر اُبھری ہوئی ہڈی ہوتی تو دائیں پاؤں کا ایک ہی ٹخنہ ہوتا، دو نہ ہوتے۔