صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
70. ‏(‏70‏)‏ بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْيِ تَنْجِيسِ الْمَاءِ بِلَفْظٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ، بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
70. اس حدیث کا بیان جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی کے ناپاک ہونے کی نفی کے بارے میں مجمل غیر مفسر الفاظ کے ساتھ مروی ہے، اس کے الفاظ عام ہین اور اس سے مراد خاص ہے
حدیث نمبر: 91
Save to word اعراب
نا احمد بن المقدام العجلي ، ومحمد بن يحيى القطعي ، قالا: حدثنا محمد بن بكر ، نا شعبة ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: اراد النبي صلى الله عليه وسلم ان يتوضا، فقالت امراة من نسائه: يا رسول الله، إني قد توضات من هذا، فتوضا النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: " الماء لا ينجسه شيء" . هذا حديث احمد بن المقدامنا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَوَضَّأَ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ تَوَضَّأْتُ مِنْ هَذَا، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " الْمَاءُ لا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ" . هَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ بْنِ الْمِقْدَامِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے ایک زوجہ محترمہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، میں نے اس (‏‏‏‏پانی) سے وضو کیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور فرمایا: پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔ یہ احمد بن مقدام کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح: صحيح ابي داود: 59، ارواء الغليل: 14، سنن النسائي: كتاب المياه: باب رقم الحديث: 326، مسند احمد: 235/1، 284، 308، وسنن ابي داؤد: رقم: 68، والترمذي: رقم: 65، وابن ماجه: 370»
71. ‏(‏71‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا
71. گذشتہ مجمل روایت کی مفسرروایت کا بیان
حدیث نمبر: Q92
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اراد بقوله‏:‏ ‏"‏ الماء لا ينجسه شيء ‏"‏ بعض المياه لا كلها، وإنما اراد الماء الذي هو قلتان فاكثر لا ما دون القلتين منهوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ ‏"‏ الْمَاءُ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ ‏"‏ بَعْضَ الْمِيَاهِ لَا كُلَّهَا، وَإِنَّمَا أَرَادَ الْمَاءَ الَّذِي هُوَ قُلَّتَانِ فَأَكْثَرُ لَا مَا دُونَ الْقُلَّتَيْنِ مِنْهُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان پانی کوکوئی چیز ناپاک نہیں کرتی سے بعض پانی مراد لیتے ہیں تمام پانی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد وہ پانی ہے جو «‏‏‏‏قلتين» ‏‏‏‏ یا اس سے زیادہ ہو، «‏‏‏‏قلتين» ‏‏‏‏ دومٹکوں سے کم پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 92
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي ، وموسى بن عبد الرحمن المسروقي ، وابو الازهر حوثرة بن محمد البصري ، قالوا: حدثنا ابو اسامة ، نا الوليد بن كثير ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، ان عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، حدثهم، ان اباه عبد الله بن عمر ، حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الماء وما ينوبه من الدواب والسباع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان الماء قلتين، لم يحمل الخبث" . هذا حديث حوثرة. وقال موسى بن عبد الرحمن: عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، وقال ايضا:" لم ينجسه شيء". واما المخرمي، فإنه حدثنا به مختصرا، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كان الماء قلتين لم يحمل الخبث"، ولم يذكر مسالة النبي صلى الله عليه وسلم عن الماء وما ينوبه من السباع والدوابنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ ، وَمُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، وَأَبُو الأَزْهَرِ حَوْثَرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، نا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ، لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ" . هَذَا حَدِيثُ حَوْثَرَةَ. وَقَالَ مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَقَالَ أَيْضًا:" لَمْ يُنَجِّسْهُ شَيْءٌ". وَأَمَّا الْمُخَرِّمِيُّ، فَإِنَّهُ حَدَّثَنَا بِهِ مُخْتَصَرًا، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ"، وَلَمْ يَذْكُرْ مَسْأَلَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ السِّبَاعِ وَالدَّوَابِّ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے متعلق پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے (پانی پینے کے لئے) آتے جاتے رہتے ہیں۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو مٹکے ہو تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔ یہ موثرہ کی روایت ہے۔ موسٰی بن عبدالرحمٰن نے اپنی روایت میں «‏‏‏‏حدث» ‏‏‏‏ کی بجائے «‏‏‏‏عن» ‏‏‏‏ بیان کیا ہے۔اور «‏‏‏‏لم يَحْمِلْ الخُبَثَ» ‏‏‏‏ کی بجائے «‏‏‏‏لَم يُنْجِسْهُ شَيٌءُٗ» ‏‏‏‏ اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ (امام صاحب کہتے ہیں) مخرمی نے ہمیں مختصر روایت بیان کی ہے، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو مٹکے ہو تو ناپاک نہیں ہوتا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی اور اس پر آنے جانے والے پرندوں اور چاپائیوں کے متعلق سوال کا تذکرہ نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح: ارواء الغليل: 23، صحيح ابي داود: 59، 56، سنن الترمذي: كتاب الطهارة: باب منه أخر، رقم الحديث: 67، سنن ابن ماجه: 517، سنن الدارمي: 732، و سنن نسائي: 52، والبيهقي فى الكبرىٰ: رقم: 1162»
72. ‏(‏72‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنِ اغْتِسَالِ الْجُنُبِ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
72. کھڑے پانی میں جنبی کے نہانے کی ممانعت کا بیان، عام الفاظ کے ساتھ جب کہ اس سے مراد خاص ہے۔
حدیث نمبر: Q93
Save to word اعراب
وفيه دليل على ان قوله صلى الله عليه وسلم‏:‏ ‏"‏ الماء لا ينجسه شيء ‏"‏- لفظ عام مراده خاص على ما بينت قبل- اراد الماء الذي يكون قلتين فصاعداوَفِيهِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ‏"‏ الْمَاءُ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ ‏"‏- لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ عَلَى مَا بَيَّنْتُ قَبْلُ- أَرَادَ الْمَاءَ الَّذِي يَكُونُ قُلَّتَيْنِ فَصَاعِدًا
اس میں دلیل بھی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی کے الفاظ عام ہیں جب کہ ان سے مراد خاص ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ آپ کی مراد وہ پانی ہے جو دو مٹکے یا اس سے زیادہ ہو
حدیث نمبر: 93
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، نا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن بكير بن عبد الله حدثه، ان ابا السائب مولى هشام بن زهرة حدثه انه، سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يغتسل احدكم في الماء الدائم وهو جنب" ، قال: كيف يفعل يا ابا هريرة؟ قال: يتناوله تناولانا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ" ، قَالَ: كَيْفَ يَفْعَلُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَتَنَاوَلُهُ تَنَاوُلا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: تم میں سےکوئی شخص کھڑے پانی میں غسل نہ کرے جبکہ وہ جنبی ہو۔ اس نے عرض کی کہ اے ابوہریرہ، پھر وہ کیسے (غسل) کرے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ (اُس میں سے) پانی لے لے (اور با ہر بیٹھ کر غسل کرے)۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب النهي عن الاغتسال فى الماء الراكد: 283، سنن نسائي: 220، سنن ابن ماجه: 605، و ابن حبان: رقم: 1252، والبيهقي فى الكبرىٰ: رقم: 1063»
73. ‏(‏73‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْوُضُوءِ مِنَ الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي قَدْ بِيلَ فِيهِ، وَالنَّهْيِ عَنِ الشُّرْبِ مِنْهُ بِذِكْرِ لَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
73. اس کھڑے پانی سے وضو کرنے اور پینے کی ممانعت کا بیان جس میں پیشاب کیا گیا ہو، اس کا بیان عام الفاظ کے ساتھ ہے جبکہ مراد خاص ہے
حدیث نمبر: 94
Save to word اعراب
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے وضو کرے یا اس میں سے پیئے۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح: صحيح ابي داود: 63، سنن ترمذي: كتاب الطهارة: باب ماجاء فى كراهية البول فى الماء الراكد: 68، سنن النسائي: 57، مسند احمد: 7213، وابن حبان: 1248، 1253، وابن ماجه: 344»
74. ‏(‏74‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِغَسْلِ الْإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ
74. کتّا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے دھونے کا حکم ہے
حدیث نمبر: Q95
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما امر بغسل الإناء من ولوغ الكلب تطهيرا للإناء، لا على ما ادعى بعض اهل العلم ان الامر بغسله امر تعبد، وان الإناء طاهر والوضوء والاغتسال بذلك الماء جائز، وشرب ذلك الماء طلق مباحوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ بِغَسْلِ الْإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ تَطْهِيرًا لِلْإِنَاءِ، لَا عَلَى مَا ادَّعَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْأَمْرَ بِغَسْلِهِ أَمْرُ تَعَبُّدٍ، وَأَنَّ الْإِنَاءَ طَاهِرٌ وَالْوُضُوءُ وَالِاغْتِسَالُ بِذَلِكَ الْمَاءِ جَائِزٌ، وَشُرْبُ ذَلِكَ الْمَاءِ طَلْقٌ مُبَاحٌ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کُتّے کے برتن میں منہ ڈالنے سے اُسے دھونے کا حکم برتن کی پاکیزگی اور صفائی کے لیے ہے، اس لیے نہیں، جیسا کہ بعض علما نے دعویٰ کیا ہے کہ برتن کو دھونے کا حکم امرتعبدی ہے اور برتن پاک ہے، اس پانی سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے، اور اس پانی کو پینا مطلقاً جائز ہے۔
حدیث نمبر: 95
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا ابن علية ، عن هشام بن حسان . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا إبراهيم بن صدقة . ح وحدثنا إسماعيل بن بشير بن منصور السليمي ، نا عبد الاعلى . ح وحدثنا محمد بن يحيى القطعي ، نا محمد بن مروان ، قالوا: نا هشام بن حسان . ح وحدثنا جميل بن الحسن ، قال: حدثنا محمد بن مروان ، عن هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " طهور إناء احدكم إذا ولغ فيه الكلب ان يغسل سبع مرات، الاولى منهن بالتراب" . وقال الدورقي: اولها بتراب، وقال القطعي: اولها بالترابنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ . ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ مَنْصُورٍ السُّلَيْمِيُّ ، نا عَبْدُ الأَعْلَى . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ ، قَالُوا: نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ . ح وَحَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " طُهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ أَنْ يُغْسَلَ سَبْعَ مَرَّاتٍ، الأُولَى مِنْهُنَّ بِالتُّرَابِ" . وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ: أَوَّلُهَا بِتُرَابٍ، وَقَالَ الْقُطَعِيُّ: أَوَّلُهَا بِالتُّرَابِ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کے برتن میں جب کُتّا منہ ڈالدے تو اس کی پاکیزگی یہ ہے کہ اسے سات مرتبہ دھویا جائے۔ پہلی بار مٹی سے۔ (صاف کیا جائے) دورقی کی روایت میں ہے «‏‏‏‏اولھا بتراب» ‏‏‏‏ اور قطعی کی روایت میں «‏‏‏‏اولھا بالتراب» ‏‏‏‏ ہے۔پہلی بار مٹی سے (دونوں کا معنی ایک ہے۔)

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب حكم ولوع الكلب: 279، سنن ابي داوٗد: 71، 73، مسند احمد: 265/2، والترمذي: 91، و ابن حبان: 1297»
حدیث نمبر: 96
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی شخص کے برتن میں جب کُتّا منہ ڈال کر پی لے تو اُس کی پاکیزگی اور صفائی یہ ہے کو وہ اُسے سات مرتبہ دھو لے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب حكم ولوع الكلب: 279، صحيح البخاري: 172، سنن ابي داود: 65، مسند احمد: 245/2، 460، وابن حبان: 1294، والترمذى: 364»
حدیث نمبر: 97
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کُتّا کسی برتن سے پی لے تو اس کی پاگیزگی یہ ہے کہ وہ سات بار دھویا جائے، پہلی مرتبا مٹی سے (صاف کیا جائے)

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: كتاب الوضوء: اذا شرب الكلب فى اناء احدكم به فليغسله سبعا: 172، صحيح مسلم: 279، سنن نسائي: 63، سنن ابن ماجه: 358، مسند احمد: 245/2، 460»

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.