صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کا مجموعہ جو وضو کو واجب نہیں کرتے
34. ‏(‏34‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْمَضْمَضَةِ مِنْ شُرْبِ اللَّبَنِ
34. دودھ پی کر کلی کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 46
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا پھر کُلّی کی۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الوضوء باب هل يمضمض من اللبن، رقم الحديث: 5609/2، صحيح مسلم: كتاب الحيض باب سخ الوضوء مما مست النار، 357، سنن الترمذى: 82، سنن النسائي: 187، سنن ابي داود: 196، ابن ماجه، رقم: 498، مسند احمد: 1850»
35. ‏(‏35‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمَضْمَضَةَ مِنْ شُرْبِ اللَّبَنِ اسْتِحْبَابٌ لِإِزَالَةِ الدَّسَمِ مِنَ الْفَمِ وَإِذْهَابِهِ، لَا لِإِيجَابِ الْمَضْمَضَةِ مِنْ شُرْبِهِ‏.‏
35. اس بات کی دلیل کا بیان کہ دودھ پی کر منہ سے چکنائی ختم کرنے اور صفائی کے لیے کلی کرنا مستحب ہے، دودھ پی کر کلی کرنا واجب نہیں ہے
حدیث نمبر: 47
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عزيز الايلي ، ان سلامة بن روح حدثهم، عن عقيل وهو ابن خالد ، وحدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا معتمر يعني ابن سليمان ، قال: سمعت معمرا . ح وحدثنا محمد بن بشار بندار ، وابو موسى ، قالا: حدثنا يحيى وهو ابن سعيد ، حدثنا الاوزاعي ، كلهم، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم شرب لبنا فمضمض، وقال:" إن له دسما" . وقال الصنعاني في حديثه: او إنه دسم، وقال بندار: إنه دسمحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ الأَيْلِيُّ ، أَنَّ سَلامَةَ بْنَ رَوْحٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عُقَيْلٍ وَهُوَ ابْنُ خَالِدٍ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، كُلُّهُمْ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَمَضْمَضَ، وَقَالَ:" إِنَّ لَهُ دَسَمًا" . وَقَالَ الصَّنْعَانِيُّ فِي حَدِيثِهِ: أَوْ إِنَّهُ دَسَمٌ، وَقَالَ بُنْدَارٌ: إِنَّهُ دَسَمٌ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پی کر کُلّی کی اور فرمایا: اس میں چکنائی ہوتی ہے۔ صنعانی کی روایت میں ہے یا وہ چکنا ہوتا ہے بندار کی روایت میں ہے وہ چکنا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الوضوء باب هل يمضمض من اللبن، رقم الحديث: 211، 5609، صحيح مسلم: 358، سنن ابي داود: 196، سنن الترمذي: 88، سنن النسائي: 187، احمد: 233/1، 227، 329، 373»
36. ‏(‏36‏)‏ بَابُ ذِكْرِ مَا كَانَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- فَرَّقَ بِهِ بَيْنَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَيْنَ أُمَّتِهِ فِي النَّوْمِ؛
36. اس بات کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے درمیان نیند میں فرق رکھا ہے
حدیث نمبر: Q48
Save to word اعراب
من ان عينيه إذا نامتا لم يكن قلبه ينام، ففرق بينه وبينهم في إيجاب الوضوء من النوم على امته دونه عليه السلاممِنْ أَنَّ عَيْنَيْهِ إِذَا نَامَتَا لَمْ يَكُنْ قَلْبُهُ يَنَامُ، فَفَرَّقَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فِي إِيجَابِ الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ عَلَى أُمَّتِهِ دُونَهُ عَلَيْهِ السَّلَامُ
کیونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی ہیں تو دل بیدار رہتا ہے۔ اسی طرح نیند سے وضو واجب ہونے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور اُمّت کے درمیان فرق رکھا ہے۔ اُمّتوں پر نیند سے وضو واجب ہو جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نہیں۔
حدیث نمبر: 48
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، عن يحيى بن سعيد ، حدثنا ابن عجلان . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تنام عيناي ولا ينام قلبي" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلانَ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَنَامُ عَيْنَايَ وَلا يَنَامُ قَلْبِي"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، أحمد: 251/1، 438، وابن حبان فى صحيحة: 6386، و ابن الجارود فى المنتقى: 16/1، رقم: 12، من طريق يحيىٰ بن سعيد عن ابن عجلان، الجامع الصغير: 2367»
حدیث نمبر: 49
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثه، عن سعيد المقبري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، اخبره انه سال عائشة : كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي اربعا، فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله، اتنام قبل ان توتر؟ فقال:" يا عائشة، إن عيني تنامان ولا ينام قلبي" حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ : كَيْفَ كَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاثًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلا يَنَامُ قَلْبِي"
سیدنا ابو سلمہ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کی کیفیت کے متعلق پوچھا؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک یا رمضان المبارک کے علاوہ (کسی اور مہینے میں) گیارہ رکعات سے زیادہ ادا نہیں کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں ادا کرتے، ان کی عمدگی اور طوالت کا مت پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں ادا کرتے ان کی خوبی اور لمبائی کے متعلق مت پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعتیں ادا کرتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرنے سے پہلے سوجاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ، بیشک میری دونوں آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔ (وہ بیدار رہتا ہے۔)

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب صلاة التراويح، باب فضل من قام رمضان، رقم الحديث: 2013، 1147، 2569، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الليل وعدد ركعات النبى، رقم: 738، سنن الترمذى: 439، سنن النسائي: 1679، سنن ابي داؤد: 1314، مسند احمد: 36/6، 73، 104، من طريق مالك عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلم، رقم: 7411»

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.