صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کا مجموعہ جو وضو کو واجب نہیں کرتے
27. ‏(‏27‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى أَنَّ خُرُوجَ الدَّمِ مِنْ غَيْرِ مَخْرَجِ الْحَدَثِ لَا يُوجِبُ الْوُضُوءَ
27. اس حدیث کا بیان جو اس بات کی دلیل ہے کہ پیشاب یا پاخانے کی جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ سے خون کا نکلنا وضو واجب نہیں کرتا
حدیث نمبر: 36
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب الهمداني ، حدثنا يونس بن بكير ، حدثنا محمد بن إسحاق ، حدثني صدقة بن يسار ، عن ابن جابر ، عن جابر بن عبد الله . ح وحدثنا محمد بن عيسى ، حدثنا سلمة يعني ابن الفضل ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني صدقة بن يسار ، عن عقيل بن جابر ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة ذات الرقاع من نخل، فاصاب رجل من المسلمين امراة رجل من المشركين، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قافلا، اتى زوجها وكان غائبا، فلما اخبر الخبر حلف لا ينتهي حتى يهريق في اصحاب محمد دما، فخرج يتبع اثر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنزل رسول الله منزلا، فقال: من رجل يكلؤنا ليلتنا هذه؟ فانتدب رجل من المهاجرين ورجل من الانصار، فقالا: نحن يا رسول الله؟ قال: فكونا بفم الشعب، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه قد نزلوا إلى الشعب من الوادي، فلما ان خرج الرجلان إلى فم الشعب، قال الانصاري للمهاجري: اي الليل احب إليك ان اكفيكه، اوله او آخره؟ قال: بل اكفني اوله، قال: فاضطجع المهاجري، فنام، وقام الانصاري يصلي، قال: واتى زوج المراة، فلما راى شخص الرجل عرف انه ربيئة القوم، قال: فرماه بسهم فوضعه فيه، قال: فنزعه فوضعه وثبت قائما يصلي، ثم رماه بسهم آخر فوضعه فيه، قال: فنزعه فوضعه وثبت قائما يصلي، ثم عاد له الثالثة فوضعه فيه فنزعه فوضعه، ثم ركع وسجد ، ثم اهب صاحبه، فقال: اجلس فقد اثبت فوثب، فلما رآهما الرجل عرف انه قد نذر به، فهرب، فلما راى المهاجري ما بالانصاري من الدماء، قال: سبحان الله، افلا اهببتني اول ما رماك؟ قال: كنت في سورة اقراها، فلم احب ان اقطعها حتى انفدها، فلما تابع علي الرمي ركعت فاذنتك، وايم الله لولا ان اضيع ثغرا امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بحفظه، لقطع نفسي قبل ان اقطعها او انفدها". هذا حديث محمد بن عيسىحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ مِنْ نَخْلٍ، فَأَصَابَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَافِلا، أَتَى زَوْجُهَا وَكَانَ غَائِبًا، فَلَمَّا أُخْبِرَ الْخَبَرَ حَلَفَ لا يَنْتَهِي حَتَّى يُهَرِيقَ فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ دَمًا، فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ مَنْزِلا، فَقَالَ: مَنْ رَجُلٌ يَكْلَؤُنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ؟ فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالا: نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: فَكُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ قَدْ نَزَلُوا إِلَى الشِّعْبِ مِنَ الْوَادِي، فَلَمَّا أَنْ خَرَجَ الرَّجُلانِ إِلَى فَمِ الشِّعْبِ، قَالَ الأَنْصَارِيُّ لِلْمُهَاجِرِيِّ: أَيُّ اللَّيْلِ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَنْ أَكْفِيَكَهُ، أَوَّلَهُ أَوْ آخِرَهُ؟ قَالَ: بَلِ اكْفِنِي أَوَّلَهُ، قَالَ: فَاضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ، فَنَامَ، وَقَامَ الأَنْصَارِيُّ يُصَلِّي، قَالَ: وَأَتَى زَوْجُ الْمَرْأَةِ، فَلَمَّا رَأَى شَخْصَ الرَّجُلِ عَرَفَ أَنَّهُ رَبِيئَةُ الْقَوْمِ، قَالَ: فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ، قَالَ: فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ وَثَبَتَ قَائِمًا يُصَلِّي، ثُمَّ رَمَاهُ بِسَهْمٍ آخَرَ فَوَضَعَهُ فِيهِ، قَالَ: فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ وَثَبَتَ قَائِمًا يُصَلِّي، ثُمَّ عَادَ لَهُ الثَّالِثَةَ فَوَضَعَهُ فِيهِ فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ ، ثُمَّ أَهَبَّ صَاحِبَهُ، فَقَالَ: اجْلِسْ فَقَدْ أُثْبِتُّ فَوَثَبَ، فَلَمَّا رَآهُمَا الرَّجُلُ عَرَفَ أَنَّهُ قَدْ نَذَرَ بِهِ، فَهَرَبَ، فَلَمَّا رَأَى الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالأَنْصَارِيِّ مِنَ الدِّمَاءِ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، أَفَلا أَهْبَبْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَاكَ؟ قَالَ: كُنْتُ فِي سُورَةٍ أَقْرَأُهَا، فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا حَتَّى أُنْفِدَهَا، فَلَمَّا تَابَعَ عَلَيَّ الرَّمْيَ رَكَعْتُ فَأَذَنْتُكَ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْلا أَنْ أُضَيِّعَ ثَغْرًا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِهِ، لَقَطَعَ نَفْسِي قَبْلَ أَنْ أَقْطَعَهَا أَوْ أُنْفِدَهَا". هَذَا حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم نے (نجد کے علاقے) نخل پرغزوہ ذات الرقاع میں رسول الله صل اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی۔ (دوران غزوہ) ایک مسلمان نے ایک مُشرک کی بیوی کو قتل کر دیا۔ (غزوہ سے فارغ ہو کر) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لانے لگے تو اُس عورت کا شوہر آ گیا جو کہ (پہلے) موجود نہ تھا۔ جب اُسے (اس کی بیوی کے قتل کے متعلق) بتایا گیا کہ تو اس نے قسم اُٹھائی کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں خون ریزی کئے بغیر باز نہیں آئے گا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعاقب میں نکلا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو فرمایا: اس رات ہماری حفاظت کون کرے گا؟ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سن کر) ایک مہاجر صحابی اور ایک انصاری صحابی اس کام کے لیے آمادہ ہوئے، دونوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم یہ خدمت سرانجام دیں گے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: تم دونوں گھاٹی کے منہ پر پہرہ دینا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے صحابہ کرام وادی سے گھاٹی کی طرف اُتر آئے۔ پھر جب دونوں صحابی گھاٹی کے منہ پر پہنچ گئے تو انصاری نے مہاجر سے کہا کہ آپ کو رات کا کونسا حصّہ زیادہ پسند ہے کہ میں اس میں تم کو بے نیاز کردوں، رات کا پہلا حصّہ یا آخری؟ اُس نے کہا کہ مجھے پہلے حصّے میں بے نیاز کرو (یعنی پہلے حصّے میں آرام کرنے کا موقع دے دو) لہٰذا مہاجر صحابی لیٹ کر سو گئے اور انصاری صحابی کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ اسی اثناء میں مقتولہ عورت کا خاوند آگیا، جب اُس نے دور سے انصاری صحابی کا سایہ دیکھا تو پہچان گیا کہ وہ اپنی قوم کے نگران اور پہرے دار ہیں۔ چنانچہ اُس نے اُنہیں تیر مارا جو اْن (کے جسم) میں پیوست ہو گیا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے تیر کو کھینچ کر نکالا اور اسے رکھ دیا۔ اور خود نماز میں مشغول رہے۔ پھر اُس نے دوسرا تیر مارا۔جو پھر اُن (کے جسم) میں پیوست ہو گیا، اُنہوں نے اُسے بھی کھینچ کر نکالا اور رکھ دیا اور خود نماز پڑھتے رہے، اُس نے تیسری بار تیر مارا جو اُن میں پیوست ہو گیا، اُنہوں نے اُسے (جسم سے) اکھاڑا اور (زمین پر) رکھ دیا، پھر رکوع کیا اور سجدہ کیا (نماز مکمل کی) پھرا پنے ساتھی کو جگایا اور کہا کہ اُٹھو، مجھے (تیروں سے) زخمی کر دیا گیا ہے تو وہ (چونک کر) اُٹھ بیٹھے۔ جب اُس (مشرک) نے اُن دونوں کو دیکھا تو سمجھ گیا کہ وہ اس سے خبردار ہوگئے ہیں۔ لہٰذا وہ بھاگ گیا۔ پھر جب مہاجر صحابی نے انصاری کو خون میں لت پت دیکھا تو کہا کہ سبحان اللہ، آپ نے مجھے اُسی وقت کیوں نہ جگا دیا جب اُس نے آپ کو پہلا تیر مارا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ میں ایک ایسی سورت کی تلاوت کر رہا تھا کہ جسے پہلے بھی پڑھا کرتا تھا تو میں نے اُسے مکمل کیے بغیر چھوڑنا پسند نہ کیا۔ لیکن جب اُس نے مجھے مسلسل تیروں کا نشانہ بنایا تو میں نے رُکوع کرلیا اور (نماز مکمل کرکے) آپ کو اطلاع دی۔ اللہ کی قسم، اگر اس سرحد کو ضائع کرنے کا خدشہ نہ ہوتا جس کی حفاظت اور نگہبانی کا حُکم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے،تو اس سورت کو چھوڑنے یا مکمل کرنے سے پہلے وہ میری جان ختم کر دیتا۔ یہ محمد بن عیسٰی کی روایت ہے۔
28. ‏(‏28‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ وَطْءَ الْأَنْجَاسِ لَا يُوجِبُ الْوُضُوءَ
28. اس بات کی دلیل کا بیان کہ گندگی روندنا وضو کو واجب نہیں کرتا
حدیث نمبر: 37
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، وعبد الله بن محمد الزهري ، وسعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، قالوا: حدثنا سفيان ، قال عبد الجبار: قال الاعمش، وقال الآخران: عن الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال:" كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم فلا نتوضا من موطئ" ، وقال المخزومي:" كنا نتوضا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نتوضا من موطئ"، وقال الزهري:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فلا نتوضا من موطئ". قال ابو بكر: هذا الخبر له علة لم يسمعه الاعمش، عن شقيق، لم اكن فهمته في الوقت. ثنا حدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، اخبرنا الاعمش ، عن شقيق ، قال: قال عبد الله ،" كنا لا نكف شعرا ولا ثوبا في الصلاة، ولا نتوضا من موطئ" . حدثنا زياد بن ايوب ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، حدثني شقيق ، او حدثت عنه، عن عبد الله ، بنحوه. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَبْدُ الْجَبَّارِ: قَالَ الأَعْمَشُ، وَقَالَ الآخَرَانِ: عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلا نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ" ، وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ:" كُنَّا نَتَوَضَّأُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ"، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلا نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ لَهُ عِلَّةٌ لَمْ يَسْمَعْهُ الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، لَمْ أَكُنْ فَهِمْتُهُ فِي الْوَقْتِ. ثنا حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ،" كُنَّا لا نَكُفُّ شَعْرًا وَلا ثَوْبًا فِي الصَّلاةِ، وَلا نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ" . حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، حَدَّثَنِي شَقِيقٌ ، أَوْ حَدَّثْتُ عَنْهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، بِنَحْوِهِ.
سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اور گندگی کو روندنے سے وضو نہیں کرتے تھے۔ مخزومی کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وضو کیا کرتے تھے لیکن گندگی روندنے سے (دوبارہ) وضو نہیں کرتے تھے۔ زُبری کی روایت میں ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے تو گندگی روندنےسےوضو نہیں کرتےتھے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں ایک علت ہے، (وہ یہ کہ) اعمش نےیہ حدیث شقیق سے نہیں سنی، میں اسے بروقت سمجھ نہ سکا، (یعنی بوقت روایت یہ علت مجھ سے مخفی رہی) سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ہی سے دوسری روایت ہے کہ الفاظ اس طرح ہیں کہ ہم نماز میں بالوں اور کپڑوں کو اکٹھا نہیں کیا کرتے تھے (ان کو سنبھالتے نہ تھے بلکہ سجدے کے دوران زمین پر لگنے دیتے تھے) اور نہ گندگی روندنے کے بعد وضو کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
29. ‏(‏29‏)‏ بَابُ إِسْقَاطِ إِيجَابِ الْوُضُوءِ مِنْ أَكْلِ مَا مَسَّتْهُ النَّارُ أَوْ غَيَّرَتْهُ
29. جس کھانے کو آگ سے گرم کیا جائے یا پگایا جائے اس کے کھانے سے وضو واجب نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 38
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة الضبي ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، عن هشام بن عروة ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " اكل عظما او قال لحما، ثم صلى ولم يتوضا" . قال ابو بكر: خبر حماد بن زيد غير متصل الإسناد، غلطنا في إخراجه، فإن بين هشام بن عروة، وبين محمد بن عمرو بن عطاء، وهب بن كيسان. وكذلك رواه يحيى بن سعيد القطان، وعبدة بن سليمانحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَكَلَ عَظْمًا أَوْ قَالَ لَحْمًا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ غَيْرُ مُتَّصِلِ الإِسْنَادِ، غَلَطْنَا فِي إِخْرَاجِهِ، فَإِنَّ بَيْنَ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، وَبَيْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہڈی یا کہا کہ گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔ ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حماد بن زید کی خبر(حدیث) کی سند متصل نہیں ہے۔ اور ہم نے اس کی روایت میں غلطی کی ہے۔ بیشک ہشام بن عروہ اور محمد بن عمرو بن عطا کے درمیان وہب بن کیسان راوی ہے۔ اسی طرح اس حدیث کو یحییٰ بن سعید اور عبدہ بن سیلمان نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 39
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار بندار ، حدثنا يحيى ، حدثنا هشام ، عن الزهري ، قال: حدثني علي بن عبد الله بن عباس ، عن ابن عباس . ح وهشام ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن ابن عباس . ح وهشام ، عن محمد بن علي بن عبد الله ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " اكل خبزا ولحما او عرقا، ثم صلى ولم يتوضا" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وَهِشَامٌ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وَهِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَكَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا أَوْ عِرْقًا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روٹی اور گوشت یا ہڈی کھائی، پھر نماز ادا کی اور (نیا) وضو نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 40
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام بن عروة ، قال: اخبرني وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن ابن عباس . ح قال هشام: وحدثني الزهري ، عن علي بن عبد الله بن عباس ، عن ابن عباس . ح قال هشام: وحدثني محمد بن علي بن عبد الله بن عباس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله صلى الله عليه وسلم " اكل عرقا، ثم صلى ولم يتوضا" . هذا حديث الزهريحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح قَالَ هِشَامٌ: وَحَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح قَالَ هِشَامٌ: وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَكَلَ عَرْقًا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ" . هَذَا حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہڈی کھائی پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ یہ زہری کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
30. ‏(‏30‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّحْمَ الَّذِي تَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوُضُوءَ مِنْ أَكْلِهِ كَانَ لَحْمَ غَنَمٍ لَا لَحْمَ إِبِلٍ
30. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس گوشت کے کھانے سے وضو نہیں کیا تھا وہ بکری کا گوشت تھا، اونٹ کا گوشت نہیں
حدیث نمبر: 41
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا شانہ کھایا پھر نماز پڑھی اور نیا (وضو) نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
31. ‏(‏31‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ تَرْكَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوُضُوءَ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ أَوْ غَيَّرَتْ نَاسِخٌ لِوُضُوئِهِ كَانَ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ أَوْ غَيَّرَتْ‏.‏
31. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آگ پر گرم ہونے والی یا اس پر پکنے والی چیز کھا کر وضو نہ کرنا، آگ سے گرم ہونے والی یا اس پر پکنے والی چیز سے آپ کے وضو کرنے کا ناسخ ہے
حدیث نمبر: 42
Save to word اعراب
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پنیر کے ٹکڑے کھا کر وضو کرتے ہوئے دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا شانہ کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 43
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن سهل الرملي ، حدثنا علي بن عياش ، حدثنا شعيب بن ابي حمزة ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" آخر الامرين من رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك الوضوء مما مست النار" حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" آخِرُ الأَمْرَيْنِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْكُ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ"
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دو میں سےآخری عمل آگ پر پکی ہوئی چیز (کھانے) سےوضو نہ کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
32. ‏(‏32‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ غَسْلِ الْيَدَيْنِ، وَالْمَضْمَضَةِ مِنْ أَكْلِ اللَّحْمِ؛ إِذِ الْعَرَبُ قَدْ تُسَمِّي غَسْلَ الْيَدَيْنِ وُضُوءًا
32. گوشت کھانے سے ہاتھ نہ دھونے اور کلی نہ کرنے کی رخصت ہے کیونکہ عرب کبھی ہاتھ دھونے کو بھی وضو کہہ دیتے ہیں
حدیث نمبر: 44
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن علي بن حسين ، عن زينب ابنة ام سلمة، عن ام سلمة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " اكل كتفا، ثم صلى ولم يمس ماء" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَكَلَ كَتِفًا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً"
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شانہ کھایا، پھر نماز پڑھی اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا (یعنی نہ ہاتھ دھوئے نہ کلّی وغیرہ کی)

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
33. ‏(‏33‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَلَامَ السَّيِّئَ وَالْفُحْشَ فِي الْمَنْطِقِ لَا يُوجِبُ وُضُوءًا
33. اس بات کی دلیل کا بیان کہ بدکلامی اور فحش گوئی وضو واجب نہیں کرتی
حدیث نمبر: 45
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف فقال في حلفه: واللات، فليقل: لا إله إلا الله، ومن قال لصاحبه: تعال اقامرك فليتصدق بشيء"، قال ابو بكر: فلم يامر النبي صلى الله عليه وسلم الحالف باللات ولا القائل لصاحبه: تعال اقامرك، بإحداث وضوء، فالخبر دال على ان الفحش في المنطق، وما زجر المرء عن النطق به لا يوجب وضوءا، خلاف قول من زعم ان الكلام السيئ يوجب الوضوءحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: وَاللاتِ، فَلْيَقُلْ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ بِشَيْءٍ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَلَمْ يَأْمُرِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَالِفَ بِاللاتِ وَلا الْقَائِلِ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، بِإِحْدَاثِ وُضُوءٍ، فَالْخَبَرُ دَالٌ عَلَى أَنَّ الْفُحْشَ فِي الْمَنْطِقِ، وَمَا زُجِرَ الْمَرْءُ عَنِ النُّطْقِ بِهِ لا يُوجِبُ وُضُوءًا، خِلافَ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْكَلامَ السَّيِّئَ يُوجِبُ الْوُضُوءَ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی اور اپنی قسم میں کہا کہ مجھے لات کی قسم، اُسے چاہیے کہ «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں کہے۔ اور جس شخص نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جُوا کھیلیں، تو اُسے چاہیے کہ کوئی چیز صدقہ کرے۔ امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لات کی قسم اُٹھانے والے اور اپنے ساتھی کو جُوا کھیلنے کا کہنے والے کو نیا وضو کرنے کا حکم نہیں دیا۔ لہٰذا یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ فحش گوئی اور بد کلامی وضو واجب نہیں کرتی، اس شخص کے قول کے برعکس جو کہتا ہے کہ بد کلامی وضو واجب کردیتی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1    2    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.