علی بن مسہر، محمد بن بشر اور عیسیٰ بن یونس سب نے ابن ابی عروبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور عیسیٰ کی حدیث میں ہے: "اسے کسی مشقت میں ڈالے بغیر، اس شخص کے حصے (کی ادائیگی) کے لیے کام لیا جائے گا جس نے آزاد نہیں کیا
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے ابن عروبہ کی مذکورہ بالا سند ہی کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں، عیسیٰ کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں، ”پھر جس نے آزادی نہیں دی، اس کے حصہ میں اس سے مشقت میں ڈالے بغیر محنت و مزدوری کروائی جائے گی۔“
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابومہلب سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کیے اور اس کے پاس ان کے سوا اور کوئی مال نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا اور تین گروپوں میں تقسیم کیا، پھر ان کے درمیان قرعہ ڈالا، اس کے بعد دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی برقرار رکھا اور آپ نے اسے سرزنش کی
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سند سے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دئیے، اس کے پاس ان کے سوا کوئی اور مال نہ تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو منگوایا، اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کیا، پھر ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، اس طرح دو آزاد کر دئیے، اور چار کو غلام قرار دیا، اور مرنے والے کے بارے میں شدید الفاظ استعمال کیے۔“
حماد اور (عبدالوہاب) ثقفی دونوں نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، حماد کی حدیث ابن عُلیہ کی حدیث کی طرح ہے اور ثقفی کی حدیث میں ہے: انصار کے ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت وصیت کی اور چھ غلام آزاد کر دیے
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے، ایوب کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں حماد کی روایت تو ابن علیہ کی مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے، لیکن ثقفی کی حدیث میں ہے، ایک انصاری آدمی نے اپنی موت کے وقت وصیت کر کے چھ غلام آزاد کر دئیے۔
یزید بن زریع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن علیہ اور حماد کی حدیث کے مانند روایت کی
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے عمران بن حصین کی مذکورہ بالا روایت، ابن علیہ اور حماد کی حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں۔
حدثنا ابو الربيع سليمان بن داود العتكي ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن عبد الله : " ان رجلا من الانصار اعتق غلاما له عن دبر لم يكن له مال غيره، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: من يشتريه مني؟ " فاشتراه نعيم بن عبد الله بثمان مائة درهم، فدفعها إليه، قال عمرو: سمعت جابر بن عبد الله يقول عبدا قبطيا مات عام اول.حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : " أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟ " فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، قَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ.
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انصار میں سے ایک آدمی نے اپنی موت کے بعد اپنے غلام کو آزاد قرار دیا، اس کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہ تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا: "اس (غلام) کو مجھ سے کون خریدے گا؟" اسے نعیم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا تو آپ نے وہ (رقم) اس آدمی کے حوالے کر دی۔ عمرو نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: وہ قبطی غلام تھا (ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی امارت کے) پہلے سال فوت ہوا۔ (اپنی فوت کے بعد غلام کو آزاد کرنے والے کو ایک تہائی سے زیادہ ترکے میں وصیت کا اختیار ہی نہ تھا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے اپنے غلام کو اپنی موت کے بعد آزاد قرار دیا، حالانکہ اس کے پاس اس کے سوا کوئی مال نہ تھا، یہ واقعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس غلام کو مجھ سے کون خریدے گا۔“ تو اسے حضرت نعیم بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رقم اس کے مالک کے حوالہ کر دی، حضرت عمرو بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، وہ قبطی غلام تھا، اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کے پہلے سال فوت ہوا۔
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، عن ابن عيينة، قال ابو بكر، حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: سمع عمرو ، جابرا يقول: " دبر رجل من الانصار غلاما له لم يكن له مال غيره فباعه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال جابر: فاشتراه ابن النحام عبدا قبطيا مات عام اول في إمارة ابن الزبير "،وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو ، جَابِرًا يَقُولُ: " دَبَّرَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ غُلَامًا لَهُ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَبَاعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ جَابِرٌ: فَاشْتَرَاهُ ابْنُ النَّحَّامِ عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ "،
سفیان بن عیینہ نے کہا: عمرو (بن دینار) نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: انصار کے ایک آدمی نے اپنی موت کے بعد اپنے غلام کے آزاد ہونے کی وصیت کی، کہا: اس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی مال نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فروخت کر دیا، حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے ابن نحام نے خریدا، وہ قبطی غلام تھا، حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی امارت کے پہلے سال فوت ہوا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ایک انصاری نے اپنا غلام مدبر ٹھہرایا، اس کے سوا اس کے پاس کوئی مال نہ تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فروخت کر دیا، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، اسے ابن النحام نے خرید لیا، وہ قبطی غلام تھا، اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کے پہلے سال فوت ہو گیا۔
لیث بن سعد نے ابوزبیر سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مدبر (مالک کی موت کے بعد آزاد ہونے والے غلام) کے بارے میں عمرو بن دینار سے روایت کردہ حماد کی حدیث کے ہم معنی روایت کی
امام صاحب نے اپنے دو اساتذہ کی سند سے، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کی مدبر کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، حماد کی عمرو بن دینار کی روایت کی طرح حدیث بیان کی ہے۔