خالد بن حارث نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی: ہمیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ اسی کا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ (تا حیات دیا گیا مکان) اس کا ہے جس کو ہبہ کیا گیا ہے۔“
معاذ بن ہشام نے ہمیں حدیث بیان کی: مجھے میرے والد نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی: ہمیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اسی کی مانند
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
احمد بن یونس نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں زہیر نے حدیث بیان کی: ہمیں ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، وہ اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر رہے تھے
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں۔
وحدثنا يحيى بن يحيى واللفظ له، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امسكوا عليكم اموالكم ولا تفسدوها، فإنه من اعمر عمرى، فهي للذي اعمرها حيا وميتا ولعقبه "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكُوا عَلَيْكُمْ أَمْوَالَكُمْ وَلَا تُفْسِدُوهَا، فَإِنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ عُمْرَى، فَهِيَ لِلَّذِي أُعْمِرَهَا حَيًّا وَمَيِّتًا وَلِعَقِبِهِ "،
نیز یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ ہمیں ابوخثیمہ نے ابوزبیر سے خبر دی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے اموال اپنے پاس روکے رکھو اور انہیں خراب نہ کرو، کیونکہ جس نے بطور عمریٰ کوئی چیز دی تو وہ اسی کی ہے جسے دی گئی ہے، وہ زندہ ہو یا مروہ، اور اس کے وارثوں کی ہے۔" (یعنی جب اس کو اور اس کے وارثوں کو دی گئی یا غیر مؤقت دی گئی
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے مالوں کو اپنے لیے روک کر رکھو، اور ان کو (اپنے لیے) خراب نہ کرو، کیونکہ جس نے عمر بھر کے لیے چیز ھبہ کی، وہ اس کی ہے زندہ ہو یا مردہ، اور اس کی اولاد کی ہے۔“
حجاج بن ابوعثمان، سفیان اور ایوب سب نے ابوزبیر سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔ آگے ابوخثیمہ کی حدیث کے ہم معنی ہے۔ ایوب کی حدیث میں کچھ اضافہ ہے، انہوں نے کہا: انصار نے مہاجرین کو عمر بھر کے لیے دینا شروع کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے اموال اپنے پاس رکھو
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، ابو زہیر ہی سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ایوب کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ انصار، مہاجروں کو تاحیات ھبہ کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے لیے، اپنے مال کو روک کر رکھو۔“
ابن جریج نے ہمیں خبر دی، مجھے ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: مدینہ میں ایک عورت نے اپنے بیٹے کو اپنا باغ بطور عمریٰ دیا، پھر وہ فوت ہو گیا اور اس کے بعد وہ بھی فوت ہو گئی، اس (لڑکے) نے اولاد چھوڑی اور اس کے بھائی بھی تھے جو بطور عمریٰ دینے والی عورت کے بیٹے تھے، تو بطور عمریٰ دینے والی عورت کی اولاد نے کہا: باغ ہمیں واپس مل گیا۔ اور جسے بطور عمریٰ ہبہ کیا گیا تھا اس کے بیٹوں نے کہا: زندگی اور موت دونوں صورتوں میں وہ ہمارے باپ ہی کا ہے۔ چنانچہ وہ حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام طارق کے پاس (جو عبدالملک بن مروان کی طرف سے مدینے کا گورنر تھا) جھگڑا لے کر گئے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو بلایا تو انہوں نے عمریٰ کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے فرمان) پر گواہی دی کہ وہ اس کے (موجودہ) مالک کا ہے۔ طارق نے اسی کے مطابق فیصلہ کیا، پھر انہوں نے عبدالملک کی طرف لکھا اور انہیں اس واقعے کی اطلاع دی اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی گواہی کے بارے میں بھی بتایا تو عبدالملک نے کہا: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، تو طارق نے اس (حکم) کو نافذ کر دیا، چنانچہ وہ باغ آج تک اسی کے بیٹوں کے پاس ہے جسےبطور عمریٰ دیا گیا تھا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نے مدینہ منورہ میں اپنے ایک بیٹے کو اپنا باغ تاحیات دے دیا، پھر اس کا بیٹا فوت ہو گیا، اور اس کے بعد ماں بھی فوت ہو گئی اور اس بیٹے کی اولاد تھی، اور تاحیات دینے والی کے بیٹے بھی تھے، تو تاحیات ہبہ کرنے والی کی اولاد نے کہا، باغ ہماری طرف لوٹ آیا ہے، بیٹے کو تاحیات دیا گیا تھا، اس کے بیٹوں نے کہا، وہ اس کی زندگی اور موت، دونوں صورتوں میں ہمارے باپ کا ہے، تو وہ جھگڑا حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے آزاد کردہ غلام طارق کے پاس لے آئے، تو اس نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کو بلایا، اس پر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دی کہ یہ اس کا ہے، جس کو تاحیات دیا گیا، طارق نے اس کے مطابق فیصلہ کر دیا، پھر خلیفہ عبدالملک کو اس کی اطلاع لکھ بھیجی اور اسے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت سے بھی آگاہ کیا، تو عبدالملک نے کہا، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے سچ کہا ہے، تو طارق نے اس فیصلہ کو نافذ کر دیا، تو وہ باغ آج تک اس بیٹے کی اولاد کے پاس ہے۔
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے قول کی بنا پر طارق نے عمریٰ کا فیصلہ وارث کے حق میں کیا تھا
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ طارق نے عُمرىٰ کا فیصلہ، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کی مرفوع حدیث کی بنا پر، تاحیات دئیے گئے وارثوں کے حق میں کیا تھا۔
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ عطاء کے واسطے سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "عمریٰ جائز ہے۔" (یہ عطیہ درست ہے اور آگے چلتا ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ نافذ ہو گا۔“ یعنی صحیح وارثوں کو ملے گا۔
) سعید نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "عمریٰ اس کے خاندان (میں سے وراثت کے حقداروں) کی میراث ہے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ اس کے وارثوں کا ہے، جس کو دیا گیا۔“
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر بن نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "عمریٰ درست ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمری صحیح ہے، نافذ ہو گا۔“