عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، ان في الكتاب الذي كتبه رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم لعمرو بن حزم في العقول ان في النفس مائة من الإبل. وفي الانف، إذا اوعي جدعا مائة من الإبل. وفي المامومة ثلث الدية وفي الجائفة مثلها. وفي العين خمسون. وفي اليد خمسون. وفي الرجل خمسون. وفي كل اصبع مما هنالك. عشر من الإبل. وفي السن خمس. وفي الموضحة خمس.عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، أَنَّ فِي الْكِتَابِ الَّذِي كَتَبَهُ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِي الْعُقُولِ أَنَّ فِي النَّفْسِ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ. وَفِي الْأَنْفِ، إِذَا أُوعِيَ جَدْعًا مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ. وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الْجَائِفَةِ مِثْلُهَا. وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ. وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ. وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ. وَفِي كُلِّ أُصْبُعٍ مِمَّا هُنَالِكَ. عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ. وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ. وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ.
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت ہے کہ جو کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ بن حزم کے واسطے لکھی تھی دیتوں کے بیان میں، اس میں یہ تھا کہ جان کی دیت سو اونٹ ہیں، اور ناک کی جب پوری کاٹی جائے سو اونٹ ہیں، اور مامومہ میں تیسرا حصّہ دیت کا ہے، اور جائفہ میں بھی تیسرا حصّہ دیت کا ہے، اور آنکھ کی دیت پچاس اونٹ ہیں، اور ہاتھ کے بھی پچاس، اور پیر کے بھی پچاس، اور ہر انگلی کے دس اونٹ، اور ہر دانت کے پانچ اونٹ، اور موضحہ کی دیت پانچ اونٹ ہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4857، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6559، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1450، 1451، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7029، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1661، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 411، 1501، 7355، 7366، 7392، 7483، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17314، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 1»
حدثني حدثني مالك انه بلغه: ان عمر بن الخطاب" قوم الدية على اهل القرى: فجعلها على اهل الذهب الف دينار، وعلى اهل الورق اثني عشر الف درهم" ._x000D_حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ" قَوَّمَ الدِّيَةَ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى: فَجَعَلَهَا عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفَ دِرْهَمٍ" ._x000D_
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیت کی قیمت لگائی گاؤں والوں پر، تو جن کے پاس سونا رہتا ہے ان پر ہزار دینار مقرر کئے، اور جن کے پاس چاندی رہتی ہے ان پر بارہ ہزرا درہم مقرر کئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16282، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17271، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26717، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 2»
قال مالك: فاهل الذهب: اهل الشام واهل مصر، واهل الورق: اهل العراق۔قَالَ مَالِك: فَأَهْلُ الذَّهَبِ: أَهْلُ الشَّامِ وَأَهْلُ مِصْرَ، وَأَهْلُ الْوَرِقِ: أَهْلُ الْعِرَاقِ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سونے والے شام اور مصر کے لوگ ہیں، اور چاندی والے عراق کے لوگ ہیں۔
وحدثني يحيى، عن مالك، انه سمع: ان الدية تقطع في ثلاث سنين او اربع سنين، قال مالك: والثلاث احب ما سمعت إلي في ذلك۔ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ: أَنَّ الدِّيَةَ تُقْطَعُ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ أَوْ أَرْبَعِ سِنِينَ، قَالَ مَالِك: وَالثَّلَاثُ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور تین سال (میں ادائیگی) مجھے ان تمام اقوال میں سے زیادہ محبوب ہے جو میں نے اس بارے میں سنے ہیں۔
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا: انه لا يقبل من اهل القرى في الدية الإبل، ولا من اهل العمود الذهب ولا الورق، ولا من اهل الذهب الورق، ولا من اهل الورق الذهب۔قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّهُ لَا يُقْبَلُ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فِي الدِّيَةِ الْإِبِلُ، وَلَا مِنْ أَهْلِ الْعَمُودِ الذَّهَبُ وَلَا الْوَرِقُ، وَلَا مِنْ أَهْلِ الذَّهَبِ الْوَرِقُ، وَلَا مِنْ أَهْلِ الْوَرِقِ الذَّهَبُ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: وہ حکم جس پر ہمارے ہاں اجماع ہے یہ ہے کہ بلاشبہ بستیوں والوں سے دیت میں اونٹ قبول نہیں کئے جائیں گے اور ستون والوں (خیموں میں رہنے والے خانہ بدوشوں) سے نہ سونا لیا جائے گا اور نہ چاندی (بلکہ ان سے تو اونٹ ہی لئے جائیں گے) اور نہ سونے والوں سے چاندی لی جائے گی اور نہ چاندی والوں سے سونا لیا جائے گا۔
حدثني يحيى، عن مالك، ان ابن شهاب، كان يقول في دية العمد: " إذا قبلت خمس وعشرون بنت مخاض، وخمس وعشرون بنت لبون، وخمس وعشرون حقة، وخمس وعشرون جذعة" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، كَانَ يَقُولُ فِي دِيَةِ الْعَمْدِ: " إِذَا قُبِلَتْ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّةً، وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً"
حضرت ابن شہاب کہتے تھے قتلِ عمد میں کہ جب مقتول کے وارث دیت پر راضی ہو جائیں تو دیت پچیس بنت مخاض، اور پچیس بنت لبون، اور پچیس حقے، اور پچیس جذعے ہوگی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وانفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 2ق»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان مروان بن الحكم كتب إلى معاوية بن ابي سفيان: انه اتي بمجنون قتل رجلا، فكتب إليه معاوية :" ان اعقله ولا تقد منه فإنه ليس على مجنون قود" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ كَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ: أَنَّهُ أُتِيَ بِمَجْنُونٍ قَتَلَ رَجُلًا، فَكَتَبَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ :" أَنِ اعْقِلْهُ وَلَا تُقِدْ مِنْهُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَى مَجْنُونٍ قَوَدٌ" .
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ مروان بن حکم نے معاویہ بن ابی سفیان کو لکھا کہ میرے پاس ایک مجنون لایا گیا ہے، جس نے ایک شخص کو مار ڈالا۔ معاویہ نے جواب میں لکھا کہ اسے قید کر اور اس سے قصاص نہ لے، کیونکہ مجنون پر قصاص نہیں ہے۔
قال مالك، في الكبير والصغير إذا قتلا رجلا جميعا عمدا: ان على الكبير ان يقتل، وعلى الصغير نصف الدية. قال مالك: وكذلك الحر والعبد يقتلان العبد فيقتل العبد ويكون على الحر نصف قيمتهقَالَ مَالِك، فِي الْكَبِيرِ وَالصَّغِيرِ إِذَا قَتَلَا رَجُلًا جَمِيعًا عَمْدًا: أَنَّ عَلَى الْكَبِيرِ أَنْ يُقْتَلَ، وَعَلَى الصَّغِيرِ نِصْفُ الدِّيَةِ. قَالَ مَالِك: وَكَذَلِكَ الْحُرُّ وَالْعَبْدُ يَقْتُلَانِ الْعَبْدَ فَيُقْتَلُ الْعَبْدُ وَيَكُونُ عَلَى الْحُرِّ نِصْفُ قِيمَتِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک بالغ اور نابالغ نے مل کر ایک شخص کو عمداً قتل کیا تو بالغ سے قصاص لیا جائے گا، اور نابالغ پر آدھی دیت لازم ہوگی۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح سے ایک آزاد شخص اور ایک غلام مل کر ایک غلام کو عمداً مار ڈالیں تو غلام قصاصاً قتل کیا جائے گا، اور آزاد پر آدھی قیمت اس غلام کی لازم ہو گی۔
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن عراك بن مالك ، وسليمان بن يسار ، ان رجلا من بني سعد بن ليث اجرى فرسا فوطئ على إصبع رجل من جهينة فنزي منها فمات، فقال عمر بن الخطاب للذي ادعي عليهم: " اتحلفون بالله خمسين يمينا ما مات منها؟" فابوا وتحرجوا، وقال للآخرين: اتحلفون انتم؟ فابوا، فقضى عمر بن الخطاب بشطر الدية على السعديين" . قال مالك: وليس العمل على هذاحَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ رَجُلا مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ لَيْثٍ أَجْرَى فَرَسًا فَوَطِئَ عَلَى إِصْبَعِ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ فَنُزِيَ مِنْهَا فَمَاتَ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِلَّذِي ادُّعِيَ عَلَيْهِمْ: " أَتَحْلِفُونَ بِاللَّهِ خَمْسِينَ يَمِينًا مَا مَاتَ مِنْهَا؟" فَأَبَوْا وَتَحَرَّجُوا، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ: أَتَحْلِفُونَ أَنْتُمْ؟ فَأَبَوْا، فَقَضَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِشَطْرِ الدِّيَةِ عَلَى السَّعْدِيِّينَ" . قَالَ مَالِك: وَلَيْسَ الْعَمَلُ عَلَى هَذَا
عراک بن مالک اور سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص نے جو بنی سعد میں سے تھا، اپنا گھوڑا دوڑایا اور ایک شخص کی انگلی جو جہینہ کا تھا کچل دی، اس میں سے خون جاری ہوا اور وہ شخص مر گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پہلے کچلنے والے کی قوم سے کہا کہ تم پچاس قسمیں کھاتے ہو اس امر پر کہ وہ شخص انگلی کچلنے سے نہیں مرا؟ انہوں نے انکار کیا اور رک گئے۔ پھر میّت کے لوگوں سے کہا: تم قسم کھاتے ہو؟ انہوں نے بھی انکار کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے آدھی دیت بنی سعد سے دلائی۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس حدیث پر عمل نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16452 والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5944، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18266، 18267، 18287، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28202، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5054، 5055، والشافعي فى «الاُم» برقم: 37/7، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4»
ابن شہاب اور سلیمان بن یسار اور ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن کہتے ہیں: قتلِ خطاء کی دیت بیس بنت مخاض، اور بیس بنت لبون، اور بیس ابن لبون، اور بیس حقے، اور بیس جذعے ہیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16250، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4884، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17214، 17230، 17232، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق1»