حدثني حدثني مالك انه بلغه: ان عمر بن الخطاب" قوم الدية على اهل القرى: فجعلها على اهل الذهب الف دينار، وعلى اهل الورق اثني عشر الف درهم" ._x000D_حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ" قَوَّمَ الدِّيَةَ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى: فَجَعَلَهَا عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفَ دِرْهَمٍ" ._x000D_
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیت کی قیمت لگائی گاؤں والوں پر، تو جن کے پاس سونا رہتا ہے ان پر ہزار دینار مقرر کئے، اور جن کے پاس چاندی رہتی ہے ان پر بارہ ہزرا درہم مقرر کئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16282، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17271، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26717، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 2»
قال مالك: فاهل الذهب: اهل الشام واهل مصر، واهل الورق: اهل العراق۔قَالَ مَالِك: فَأَهْلُ الذَّهَبِ: أَهْلُ الشَّامِ وَأَهْلُ مِصْرَ، وَأَهْلُ الْوَرِقِ: أَهْلُ الْعِرَاقِ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سونے والے شام اور مصر کے لوگ ہیں، اور چاندی والے عراق کے لوگ ہیں۔
وحدثني يحيى، عن مالك، انه سمع: ان الدية تقطع في ثلاث سنين او اربع سنين، قال مالك: والثلاث احب ما سمعت إلي في ذلك۔ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ: أَنَّ الدِّيَةَ تُقْطَعُ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ أَوْ أَرْبَعِ سِنِينَ، قَالَ مَالِك: وَالثَّلَاثُ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور تین سال (میں ادائیگی) مجھے ان تمام اقوال میں سے زیادہ محبوب ہے جو میں نے اس بارے میں سنے ہیں۔
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا: انه لا يقبل من اهل القرى في الدية الإبل، ولا من اهل العمود الذهب ولا الورق، ولا من اهل الذهب الورق، ولا من اهل الورق الذهب۔قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّهُ لَا يُقْبَلُ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فِي الدِّيَةِ الْإِبِلُ، وَلَا مِنْ أَهْلِ الْعَمُودِ الذَّهَبُ وَلَا الْوَرِقُ، وَلَا مِنْ أَهْلِ الذَّهَبِ الْوَرِقُ، وَلَا مِنْ أَهْلِ الْوَرِقِ الذَّهَبُ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: وہ حکم جس پر ہمارے ہاں اجماع ہے یہ ہے کہ بلاشبہ بستیوں والوں سے دیت میں اونٹ قبول نہیں کئے جائیں گے اور ستون والوں (خیموں میں رہنے والے خانہ بدوشوں) سے نہ سونا لیا جائے گا اور نہ چاندی (بلکہ ان سے تو اونٹ ہی لئے جائیں گے) اور نہ سونے والوں سے چاندی لی جائے گی اور نہ چاندی والوں سے سونا لیا جائے گا۔