قال مالك: ومن ذلك ايضا الاخوان للاب والام. يموتان. ولاحدهما ولد والآخر لا. ولد له ولهما اخ لابيهما، فلا يعلم ايهما مات قبل صاحبه. فميراث الذي لا ولد له، لاخيه لابيه. وليس لبني اخيه - لابيه وامه، شيء. قَالَ مَالِكٌ: وَمِنْ ذَلِكَ أَيْضًا الْأَخَوَانِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ. يَمُوتَانِ. وَلِأَحَدِهِمَا وَلَدٌ وَالْآخَرُ لَا. وَلَدَ لَهُ وَلَهُمَا أَخٌ لِأَبِيهِمَا، فَلَا يُعْلَمُ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلَ صَاحِبِهِ. فَمِيرَاثُ الَّذِي لَا وَلَدَ لَهُ، لِأَخِيهِ لِأَبِيهِ. وَلَيْسَ لِبَنِي أَخِيهِ - لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ، شَيْءٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر سگے دو بھائی مر جائیں، ایک کی اولاد ہو اور دوسرا لاولد ہو، ان دونوں کا ایک سوتیلا بھائی بھی ہو، پھر معلوم نہ ہو سکے کہ پہلے کون سا بھائی مرا ہے تو جو بھائی لاولد مرا ہے اس کا ترکہ اس کے سوتیلے بھائی کو ملے گا، اس کے بھتیجوں کو نہ ملے گا۔
قال مالك: ومن ذلك ايضا: ان تهلك العمة وابن اخيها، او ابنة الاخ وعمها، فلا يعلم ايهما مات قبل. فإن لم يعلم ايهما مات قبل، لم يرث العم من ابنة اخيه شيئا. ولا يرث ابن الاخ من عمته شيئا. قَالَ مَالِكٌ: وَمِنْ ذَلِكَ أَيْضًا: أَنْ تَهْلَكَ الْعَمَّةُ وَابْنُ أَخِيهَا، أَوِ ابْنَةُ الْأَخِ وَعَمُّهَا، فَلَا يُعْلَمُ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ. فَإِنْ لَمْ يُعْلَمْ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ، لَمْ يَرِثِ الْعَمُّ مِنِ ابْنَةِ أَخِيهِ شَيْئًا. وَلَا يَرِثُ ابْنُ الْأَخِ مِنْ عَمَّتِهِ شَيْئًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر پھوپی اور بھتیجا ایک ساتھ مر جائیں، یا بھتیجے اور چچا ایک ساتھ مر جائیں، اور معلوم نہ ہو سکے پہلے کون مرا ہے، تو چچا اپنے بھتیجے کا وارث نہ ہوگا پہلی صورت میں، اور دوسری صورت میں بھتیجا اپنی پھوپھی کاوارث نہ ہوگا۔
عن مالك انه بلغه، ان عروة بن الزبير كان يقول في ولد الملاعنة وولد الزنا إنه إذا مات ورثته امه، حقها في كتاب اللٰه عز وجل. وإخوته لامه حقوقهم، ويرث البقية، موالي امه. إن كانت مولاة. وإن كانت عربية، ورثت حقها، وورث إخوته لامه حقوقهم، وكان ما بقي للمسلمين. عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ يَقُولُ فِي وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ وَوَلَدِ الزِّنَا إِنَّهُ إِذَا مَاتَ وَرِثَتْهُ أُمُّهُ، حَقَّهَا فِي كِتَابِ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ. وَإِخْوَتُهُ لِأُمِّهِ حُقُوقَهُمْ، وَيَرِثُ الْبَقِيَّةَ، مَوَالِي أُمِّهِ. إِنْ كَانَتْ مَوْلَاةً. وَإِنْ كَانَتْ عَرَبِيَّةً، وَرِثَتْ حَقَّهَا، وَوَرِثَ إِخْوَتُهُ لِأُمِّهِ حُقُوقَهُمْ، وَكَانَ مَا بَقِيَ لِلْمُسْلِمِينَ.
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ عروہ بن زبیر کہتے تھے کہ لعان والی عورت کا لڑکا یا زنا کا لڑکا جب مر جائے تو اس کی ماں کتاب اللہ کے موافق اپنا حصّہ لے گی، اور جو اس کے مادری بھائی ہیں وہ بھی اپنا حصّہ لیں گے، باقی اس کی ماں کے موالی کو ملے گا اگر وہ آزاد کی ہوئی ہو، اور اگر عربیہ ہو تو بعد ماں اور بھائی بہنوں کے حصّے کے جو بچے گا وہ مسلمانوں کا حق ہوگا۔
قال مالك: وبلغني عن سليمان بن يسار مثل ذلك. وعلى ذلك ادركت اهل العلم ببلدنا. قَالَ مَالِكٌ: وَبَلَغَنِي عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ مِثْلُ ذَلِكَ. وَعَلَى ذَلِكَ أَدْرَكْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے کہ سلیمان بن یسار سے بھی مجھے ایسا ہی پہنچا اور ہمارے شہر کے اہلِ علم کی یہی رائے ہے۔