موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
14. بَابُ الْعَمَلِ فِيْمَنْ جُهِلَ أَمْرُهُ بِالْقَتْلِ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ
جن کی موت کا وقت معلوم نہ ہو مثلاًً لڑائی میں کئی آدمی مارے جائیں ان کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَمِنْ ذَلِكَ أَيْضًا الْأَخَوَانِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ. يَمُوتَانِ. وَلِأَحَدِهِمَا وَلَدٌ وَالْآخَرُ لَا. وَلَدَ لَهُ وَلَهُمَا أَخٌ لِأَبِيهِمَا، فَلَا يُعْلَمُ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلَ صَاحِبِهِ. فَمِيرَاثُ الَّذِي لَا وَلَدَ لَهُ، لِأَخِيهِ لِأَبِيهِ. وَلَيْسَ لِبَنِي أَخِيهِ - لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ، شَيْءٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر سگے دو بھائی مر جائیں، ایک کی اولاد ہو اور دوسرا لاولد ہو، ان دونوں کا ایک سوتیلا بھائی بھی ہو، پھر معلوم نہ ہو سکے کہ پہلے کون سا بھائی مرا ہے تو جو بھائی لاولد مرا ہے اس کا ترکہ اس کے سوتیلے بھائی کو ملے گا، اس کے بھتیجوں کو نہ ملے گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 15»