موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
حدیث نمبر: 1436
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن سليمان بن يسار ، ان عمر بن الخطاب كان يليط اولاد الجاهلية بمن ادعاهم في الإسلام،" فاتى رجلان كلاهما يدعي ولد امراة، فدعا عمر بن الخطاب قائفا، فنظر إليهما، فقال القائف: لقد اشتركا فيه، فضربه عمر بن الخطاب بالدرة، ثم دعا المراة، فقال:" اخبريني خبرك". فقالت: كان هذا لاحد الرجلين ياتيني وهي في إبل لاهلها، فلا يفارقها حتى يظن وتظن انه قد استمر بها حبل، ثم انصرف عنها فاهريقت عليه دماء، ثم خلف عليها هذا تعني الآخر، فلا ادري من ايهما هو. قال: فكبر القائف، فقال عمر للغلام: " وال ايهما شئت" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ يُلِيطُ أَوْلَادَ الْجَاهِلِيَّةِ بِمَنِ ادَّعَاهُمْ فِي الْإِسْلَامِ،" فَأَتَى رَجُلَانِ كِلَاهُمَا يَدَّعِي وَلَدَ امْرَأَةٍ، فَدَعَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَائِفًا، فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا، فَقَالَ الْقَائِفُ: لَقَدِ اشْتَرَكَا فِيهِ، فَضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالدِّرَّةِ، ثُمَّ دَعَا الْمَرْأَةَ، فَقَالَ:" أَخْبِرِينِي خَبَرَكِ". فَقَالَتْ: كَانَ هَذَا لِأَحَدِ الرَّجُلَيْنِ يَأْتِينِي وَهِيَ فِي إِبِلٍ لِأَهْلِهَا، فَلَا يُفَارِقُهَا حَتَّى يَظُنَّ وَتَظُنَّ أَنَّهُ قَدِ اسْتَمَرَّ بِهَا حَبَلٌ، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهَا فَأُهْرِيقَتْ عَلَيْهِ دِمَاءٌ، ثُمَّ خَلَفَ عَلَيْهَا هَذَا تَعْنِي الْآخَرَ، فَلَا أَدْرِي مِنْ أَيِّهِمَا هُوَ. قَالَ: فَكَبَّرَ الْقَائِفُ، فَقَالَ عُمَرُ لِلْغُلَامِ: " وَالِ أَيَّهُمَا شِئْتَ"
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جاہلیت کے بچوں کو جو ان کا دعویٰ کرتا اسلام کے زمانے میں اسی سے ملا دیتے (یعنی نسب ثابت کر دیتے)۔ ایک بار دو آدمی دعویٰ کرتے ہوئے آئے ایک لڑکے کا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قائف کو (یعنی قیافہ جاننے والے کو) بلایا، قائف نے دیکھ کر کہا: اس لڑکے میں دونوں شریک ہیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قائف کو درّے سے مارا، پھر اس عورت کو (یعنی لڑکے کی ماں کو) بلایا اور کہا: تو اپنا حال مجھ سے کہہ۔ اس نے ایک مرد کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ یہ میرے پاس آتا تھا اور میں اپنے لوگوں کے اونٹوں میں ہوتی تھی، تو وہ مجھ سے الگ نہیں ہوتا تھا بلکہ مجھ سے چمٹا رہتا تھا (یعنی جماع کیا کرتا تھا)، یہاں تک کہ وہ بھی اور میں بھی گمان کرتے حمل رہ جانے کا، پھر یہ چلا جاتا اور مجھے خون آیا کرتا، تب دوسرا مرد آتا، وہ بھی صحبت کرتا، میں نہیں جانتی ان دونوں میں سے یہ کس کا نطفہ ہے۔ قائف یہ سن کر خوشی کے مارے پھول گیا (کیونکہ اس کی بات سچی نکلی)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا لڑکے سے: تجھے اختیار ہے، جس سے چاہے ان دنوں میں سے موالات کر لے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21263، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5999، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12864، 13478، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6165، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 22»
حدیث نمبر: 1437
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك انه بلغه، ان عمر بن الخطاب او عثمان بن عفان قضى احدهما في" امراة غرت رجلا بنفسها وذكرت انها حرة فتزوجها، فولدت له اولادا، فقضى ان يفدي ولده بمثلهم" . وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَوْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَضَى أَحَدُهُمَا فِي" امْرَأَةٍ غَرَّتْ رَجُلًا بِنَفْسِهَا وَذَكَرَتْ أَنَّهَا حُرَّةٌ فَتَزَوَّجَهَا، فَوَلَدَتْ لَهُ أَوْلَادًا، فَقَضَى أَنْ يَفْدِيَ وَلَدَهُ بِمِثْلِهِمْ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جب ایک عورت نے دھوکہ سے اپنے کو آزاد قرار دے کر ایک شخص سے نکاح کیا اور اولاد ہوئی، یہ فیصلہ کیا کہ (وہ عورت لونڈی رہے اپنے مولیٰ کی، اور اولاد بھی اس کی مملوک ہے)، خاوند اپنی اولاد کو فدیہ دے کر چھڑا لے اس کے مانند غلام لونڈی دے کر۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم:219/7، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4257، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13155، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 1437B1
Save to word اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: والقيمة اعدل في هذا إن شاء اللهقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: وَالْقِيمَةُ أَعْدَلُ فِي هَذَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قیمت دینا بہت بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 23»
13. بَابُ الْقَضَاءِ فِي مِيرَاثِ الْوَلَدِ الْمُسْتَلْحَقِ
13. جو لڑکا کسی شخص سے ملایا جائے اس کی وارث ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1438Q1
Save to word اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا، في الرجل يهلك وله بنون. فيقول احدهم: قد اقر ابي ان فلانا ابنه: إن ذلك النسب لا يثبت بشهادة إنسان واحد. ولا يجوز إقرار الذي اقر إلا على نفسه في حصته من مال ابيه. يعطى الذي شهد له قدر ما يصيبه من المال الذي بيده.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، فِي الرَّجُلِ يَهْلِكُ وَلَهُ بَنُونَ. فَيَقُولُ أَحَدُهُمْ: قَدْ أَقَرَّ أَبِي أَنَّ فُلَانًا ابْنُهُ: إِنَّ ذَلِكَ النَّسَبَ لَا يَثْبُتُ بِشَهَادَةِ إِنْسَانٍ وَاحِدٍ. وَلَا يَجُوزُ إِقْرَارُ الَّذِي أَقَرَّ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ فِي حِصَّتِهِ مِنْ مَالِ أَبِيهِ. يُعْطَى الَّذِي شَهِدَ لَهُ قَدْرَ مَا يُصِيبُهُ مِنَ الْمَالِ الَّذِي بِيَدِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے، ایک شخص مر جائے اور کئی بیٹے چھوڑ جائے، اب ایک بیٹا ان میں سے یہ کہے کہ میرے باپ نے یہ کہا تھا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے، تو ایک آدمی کے کہنے سے اس کا نسب ثابت نہ ہوگا، اور وارثوں کے حصّوں میں سے اس کو کچھ نہ ملے گا، البتہ جس نے اقرار کیا ہے اس کے حصّے میں سے اس کو ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 24ق»
حدیث نمبر: 1438Q2
Save to word اعراب
قال مالك: وتفسير ذلك ان يهلك الرجل، ويترك ابنين له، ويترك ستمائة دينار، فياخذ كل واحد منهما ثلاثمائة دينار، ثم يشهد احدهما ان اباه الهالك اقر ان فلانا ابنه. فيكون على الذي شهد للذي استلحق، مائة دينار. وذلك نصف ميراث المستلحق، لو لحق. ولو اقر له الآخر اخذ المائة الاخرى. فاستكمل حقه وثبت نسبه. وهو ايضا بمنزلة المراة تقر بالدين على ابيها او على زوجها. وينكر ذلك الورثة، فعليها ان تدفع إلى الذي اقرت له بالدين قدر الذي يصيبها من ذلك الدين. لو ثبت على الورثة كلهم. إن كانت امراة ورثت الثمن، دفعت إلى الغريم ثمن دينه، وإن كانت ابنة ورثت النصف، دفعت إلى الغريم نصف دينه. على حساب هذا يدفع إليه من اقر له من النساء.
قَالَ مَالِكٌ: وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنْ يَهْلِكَ الرَّجُلُ، وَيَتْرُكَ ابْنَيْنِ لَهُ، وَيَتْرُكَ سِتَّمِائَةِ دِينَارٍ، فَيَأْخُذُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ثَلَاثَمِائَةِ دِينَارٍ، ثُمَّ يَشْهَدُ أَحَدُهُمَا أَنَّ أَبَاهُ الْهَالِكَ أَقَرَّ أَنَّ فُلَانًا ابْنُهُ. فَيَكُونُ عَلَى الَّذِي شَهِدَ لِلَّذِي اسْتُلْحِقَ، مِائَةُ دِينَارٍ. وَذَلِكَ نِصْفُ مِيرَاثِ الْمُسْتَلْحَقِ، لَوْ لَحِقَ. وَلَوْ أَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ أَخَذَ الْمِائَةَ الْأُخْرَى. فَاسْتَكْمَلَ حَقَّهُ وَثَبَتَ نَسَبُهُ. وَهُوَ أَيْضًا بِمَنْزِلَةِ الْمَرْأَةِ تُقِرُّ بِالدَّيْنِ عَلَى أَبِيهَا أَوْ عَلَى زَوْجِهَا. وَيُنْكِرُ ذَلِكَ الْوَرَثَةُ، فَعَلَيْهَا أَنْ تَدْفَعَ إِلَى الَّذِي أَقَرَّتْ لَهُ بِالدَّيْنِ قَدْرَ الَّذِي يُصِيبُهَا مِنْ ذَلِكَ الدَّيْنِ. لَوْ ثَبَتَ عَلَى الْوَرَثَةِ كُلِّهِمْ. إِنْ كَانَتِ امْرَأَةً وَرِثَتِ الثُّمُنَ، دَفَعَتْ إِلَى الْغَرِيمِ ثُمُنَ دَيْنِهِ، وَإِنْ كَانَتِ ابْنَةً وَرِثَتِ النِّصْفَ، دَفَعَتْ إِلَى الْغَرِيمِ نِصْفَ دَيْنِهِ. عَلَى حِسَابِ هَذَا يَدْفَعُ إِلَيْهِ مَنْ أَقَرَّ لَهُ مِنَ النِّسَاءِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی تفسیر یہ ہے ایک شخص مر جائے اور دو بیٹے چھوڑ جائے اور چھ سو دینار، ہر ایک بیٹا تین تین سو دینار لے، پھر ایک بیٹا یہ کہے کہ میرے باپ نے اقرار کیا تھا اس امر کا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے، تو وہ اپنے حصّے میں سے اس کو سو دینار دے، کیونکہ ایک وارث نے اقرار کیا ایک نے اقرار نہ کیا، تو اس کو آدھا حصّہ ملے گا، اگر وہ بھی اقرار کر لیتا تو پورا حصّہ یعنی دو سو دینار ملتے اور نسب ثابت ہوجاتا، اس کی مثال یہ ہے ایک عورت اپنے باپ یا خاوند کے ذمے پر قرض کا اقرار کرے، اور باقی وارث انکار کریں، تو وہ اپنے حصّے کے موافق اس میں سے قرضہ ادا کرے، اسی حساب سے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 24ق»
حدیث نمبر: 1438Q3
Save to word اعراب
قال مالك: وإن شهد رجل على مثل ما شهدت به المراة ان لفلان على ابيه دينا. احلف صاحب الدين مع شهادة شاهده. واعطي الغريم حقه كله. وليس هذا بمنزلة المراة. لان الرجل تجوز شهادته. ويكون على صاحب الدين، مع شهادة شاهده، ان يحلف. وياخذ حقه كله. فإن لم يحلف اخذ من ميراث الذي اقر له، قدر ما يصيبه من ذلك الدين. لانه اقر بحقه. وانكر الورثة. وجاز عليه إقراره. قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ شَهِدَ رَجُلٌ عَلَى مِثْلِ مَا شَهِدَتْ بِهِ الْمَرْأَةُ أَنَّ لِفُلَانٍ عَلَى أَبِيهِ دَيْنًا. أُحْلِفَ صَاحِبُ الدَّيْنِ مَعَ شَهَادَةِ شَاهِدِهِ. وَأُعْطِيَ الْغَرِيمُ حَقَّهُ كُلَّهُ. وَلَيْسَ هَذَا بِمَنْزِلَةِ الْمَرْأَةِ. لِأَنَّ الرَّجُلَ تَجُوزُ شَهَادَتُهُ. وَيَكُونُ عَلَى صَاحِبِ الدَّيْنِ، مَعَ شَهَادَةِ شَاهِدِهِ، أَنْ يَحْلِفَ. وَيَأْخُذَ حَقَّهُ كُلَّهُ. فَإِنْ لَمْ يَحْلِفْ أَخَذَ مِنْ مِيرَاثِ الَّذِي أَقَرَّ لَهُ، قَدْرَ مَا يُصِيبُهُ مِنْ ذَلِكَ الدَّيْنِ. لِأَنَّهُ أَقَرَّ بِحَقِّهِ. وَأَنْكَرَ الْوَرَثَةُ. وَجَازَ عَلَيْهِ إِقْرَارُهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک مرد بھی اس قرض خواہ کے قرضے کا گواہ ہو تو اس کو حلف دے کر ترکے میں سے پورا قرضہ دلادیں گے۔ کیونکہ ایک مرد جب گواہ ہو اور مدعی بھی حلف کرے تو دعویٰ ثابت ہوجاتا ہے، البتہ اگر قرض خواہ حلف نہ کرے تو جو وارث اقرار کرتا ہے اسی کے حصّے کے موافق قرضہ وصول کرے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 24ق»
14. بَابُ الْقَضَاءِ فِي أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ
14. لونڈیوں کی اولاد کا بیان
حدیث نمبر: 1438
Save to word اعراب
قال قال يحيى: قال مالك: عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب ، قال: " ما بال رجال يطئون ولائدهم ثم يعزلوهن لا تاتيني وليدة، يعترف سيدها ان قد الم بها إلا الحقت به ولدها، فاعزلوا بعد او اتركوا" قَالَ قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ ثُمَّ يَعْزِلُوهُنَّ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ، يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا إِلَّا أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا، فَاعْزِلُوا بَعْدُ أَوِ اتْرُكُوا"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا حال ہے لوگوں کا، جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے، پھر ان سے جدا ہو جاتے ہیں، اب سے میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور اس کے مولیٰ کو اقرار ہوگا اس سے جماع کرنے کا، تو میں اس لڑکے کو مولیٰ سے ملادوں گا۔ تم کو اختیار ہے چاہے عزل کرو یا نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم:15403، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4597، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12522، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2062، 2064، 2073، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 1439
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن نافع ، عن صفية بنت ابي عبيد انها اخبرته، ان عمر بن الخطاب ، قال: " ما بال رجال يطئون ولائدهم، ثم يدعوهن يخرجن لا تاتيني وليدة يعترف سيدها ان قد الم بها، إلا قد الحقت به ولدها، فارسلوهن بعد او امسكوهن" .
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ، ثُمَّ يَدَعُوهُنَّ يَخْرُجْنَ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا، إِلَّا قَدْ أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا، فَأَرْسِلُوهُنَّ بَعْدُ أَوْ أَمْسِكُوهُنَّ" .
حضرت صفیہ بنت ابی عبید سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا حال ہے لوگوں کا، جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے پھر ان کو چھوڑ دیتے ہیں، وہ نکلی پھرتی ہیں، اب میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور مولیٰ کا اقرار ہوگا اس سے صحبت کرنے کا تو میں اس کے لڑکے کا نسب مولیٰ سے ثابت کردوں گا، اب اس کے بعد چاہے انہیں بھیجا کرو چاہے روکے رکھا کرو۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم:15404، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4598، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12523، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2063، 2064، 2073، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4726، 4727، 4728، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 25»
حدیث نمبر: 1439B1
Save to word اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: الامر عندنا في ام الولد إذا جنت جناية، ضمن سيدها ما بينها وبين قيمتها، وليس له ان يسلمها، وليس عليه ان يحمل من جنايتها اكثر من قيمتهاقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا جَنَتْ جِنَايَةً، ضَمِنَ سَيِّدُهَا مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ قِيمَتِهَا، وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُسَلِّمَهَا، وَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَحْمِلَ مِنْ جِنَايَتِهَا أَكْثَرَ مِنْ قِيمَتِهَا
امام مالک رحمہ اللہ نےفرمایا کہ اُم ولد جب جنایت کرے تو مولیٰ اس کا تاوان دے، اور اُم ولد کو اس جنایت کے عوض میں نہیں دے سکتا، مگر قیمت سے زیادہ تاوان نہ دے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 25»
15. بَابُ الْقَضَاءِ فِي عِمَارَةِ الْمَوَاتِ
15. بنجر زمین کو آباد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1440
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من احيا ارضا ميتة، فهي له، وليس لعرق ظالم حق" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيِّتَةً، فَهِيَ لَهُ، وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ" .
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بنجر زمین کو آباد (زرخیز کھیتی) کرے وہ اسی کی ہے، جو شخص ظلم سے وہاں کچھ تصرف کرے اس کو کچھ حق نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: قبل الحديث برقم: 2335، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 5727، 5728، 5729، 5730، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3073، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1378، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11654، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2938، 4506، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25523، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 26»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.