قال قال يحيى: قال مالك: عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب ، قال: " ما بال رجال يطئون ولائدهم ثم يعزلوهن لا تاتيني وليدة، يعترف سيدها ان قد الم بها إلا الحقت به ولدها، فاعزلوا بعد او اتركوا" قَالَ قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ ثُمَّ يَعْزِلُوهُنَّ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ، يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا إِلَّا أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا، فَاعْزِلُوا بَعْدُ أَوِ اتْرُكُوا"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا حال ہے لوگوں کا، جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے، پھر ان سے جدا ہو جاتے ہیں، اب سے میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور اس کے مولیٰ کو اقرار ہوگا اس سے جماع کرنے کا، تو میں اس لڑکے کو مولیٰ سے ملادوں گا۔ تم کو اختیار ہے چاہے عزل کرو یا نہ کرو۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم:15403، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4597، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12522، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2062، 2064، 2073، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 24»