ہشام دستوائی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کتا رکھا، اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا، سوائے کھیتی یا مویشیوں (کی حفاظت کرنے) والے کتے کے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، تو اس کے عمل میں سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا، الا یہ کہ وہ کھیتی یا مویشیوں کے لیے ہو۔“
اوزاعی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث سنائی، کہا: مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے حدیث سنائی، کہا: مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند سے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ابورزین نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے (ایسا) کتا رکھا جو شکار یا بکریوں کا کتا نہیں ہے تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، جو شکار یا بکریوں کے لیے نہیں ہے، اس کے عمل سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا۔“
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن يزيد بن خصيفة ، ان السائب بن يزيد ، اخبره، انه سمع سفيان بن ابي زهير وهو رجل من شنوءة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا، ولا ضرعا، نقص من عمله كل يوم قيراط "، قال: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إي ورب هذا المسجد.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ أَبِي زُهَيْرٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ شَنُوءَةَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا، وَلَا ضَرْعًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ "، قَالَ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ.
امام مالک نے زیدی بن خصفیہ سے روایت کی کہ انہیں سائب بن یزید نے بتایا کہ انہوں نے سفیان بن ابی زہیر سے سنا اورہ وہ شنوءہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے کتا رکھا جو اسے کھیتی اور تھن (والے جانوروں کی حفاظت) کا فائدہ نہیں دیتا تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" (سائب نے) کہا: کیا آپ نے خود یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم!
حضرت سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ تعالی عنہ شنوہ قبیلہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”جس نے کتا رکھا، جو اسے کھیتی یا مویشیوں سے کفایت نہیں کرتا، اس کے عمل سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا۔“ شاگرد نے پوچھا، کیا آپ نے براہ راست یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم!
اسماعیل نے ہمیں یزید بن خصفیہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے سائب بن یزید نے خبر دی کہ ان کے پاس سفیان بن ابی زہیر شنئی (قبیلہ شنوءہ سے تعلق رکھنے والے) آئے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اسی کے مانند
حضرت سائب بن یزید بیان کرتے ہیں کہ ان کے ہاں سفیان بن ابی زہیر شنئی رضی اللہ تعالی عنہ آئے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
حمید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابو طیبہ رضی اللہ تعالی عنہ نے سینگی لگائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو صاع غلہ دینے کا حکم دیا، اور اس کے مالکوں سے گفتگو کی، انہوں نے اس سے محصول لینے میں کمی کر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو، ان میں سے بہترین چیز سینگی لگوانا ہے یا وہ تمہاری بہترین دواؤں میں سے ہے۔“
مروان فزاری نے ہمیں حمید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا۔۔۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا، مگر انہوں نے کہا: "بلاشبہ سب سے افضل جس کے ذریعے سے تم علاج کراؤ، پچھنے لگوانا اور عود بحری (کا استعمال) ہے اور تم اپنے بچوں کو گلا دبا کر (مَل کر) تکلیف نہ دو۔"
حمید بیان کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں سوال کیا گیا؟ تو انہوں نے مذکورہ بالا واقعہ سنایا، اور بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری دواؤں میں سے بہترین دوا سینگی لگوانا ہے، اور عود بحری بھی ہے اور تم گلا دبا کر بچوں کو تکلیف نہ دو۔“
) شعبہ نے ہمیں حمید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ایک پچھنے لگانے والے غلام کو بلایا اس نے آپ کو پچھنے لگائے تو آپ نے اسے ایک صاع، ایک مد یا دو مد دینے کا حکم دیا اور اس کے متعلق (اس کے مالکوں سے) بات کی تو اس کے محصول میں کمی کر دی گئی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ایک سینگی لگانے والے غلام کو بلوایا، اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک صاع یا ایک دو مد (اناج) دینے کا حکم دیا، اور اس کے بارے میں (اس کے مالکوں سے) گفتگو کی، تو اس کے خراج میں تخفیف کر دی گئی۔
طاوس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور سینگی لگانے والے کو اس کی اجرت دی اور آپ نے ناک کے ذریعے سے دوا لی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی اور سینگی لگانے والے کو اس کی اجرت دی، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ناک میں دوائی ڈالی۔“