یحییٰ بن حبیب نے کہا: ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی۔ محمد بن حاتم نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث سنائی۔ محمد بن ولید نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی۔ اسحٰق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں نضر نے خبر دی۔ محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں وہب بن جریر نے حدیث بیان کی، (خالد بن حارث، یحییٰ بن سعید، محمد بن جعفر، نضر اور وہب بن جریر) سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔ ابن حاتم نے اپنی حدیث میں کہا: یحییٰ سے روایت ہے۔ (اور آگے یہ کہا:) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کی رکھوالی، شکار اور کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کی اجازت دے دی۔
امام صاحب چھ اساتذہ سے شعبہ کی مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، اور ابن حاتم کی حدیث میں ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کے محافظ، شکاری اور کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتے کی رخصت دے دی۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اقتنى كلبا، إلا كلب ماشية، او ضاري، نقص من عمله كل يوم قيراطان ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ ضَارِي، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ ".
) نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے مویشیوں کی حفاظت کرنے والے اور شکاری کتے کے سوا کتا پالا اس کے اجر میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مویشیوں کے کتے اور شکاری کتے کے سوا کوئی کتا رکھا، اس کے عملوں میں ہر روز دو قیراط کم کیے جائیں گے۔“
زہری نے سالم سے، انہوں نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس نے شکار یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے اجر میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔"
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے مویشیوں کے کتے اور شکاری کتے کے سوا کوئی کتا رکھا، اس کے عملوں میں ہر روز دو قیراط کم ہو جائیں گے۔"
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے شکار یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے عمل میں س ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، الا یہ کہ وہ شکار کے لیے یا مویشیوں کے لیے ہو، اس کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہو جائیں گے۔“
محمد بن ابی حرملہ نے سالم بن عبداللہ سے اور انہوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے مویشیوں کے کتے یا شکار کے کتے کے سوا کتا رکھا تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: "یا کھیتی کے کتے (کے سوا۔) "
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، مگر مویشیوں کا کتا یا شکاری کتا، اس کے عمل سے ہر روز قیراط کم ہو جائے گا۔“ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: ”یا کھیتی کا کتا۔“
حنظلہ بن ابی سفیان (اسود بن عبدالرحمان بن صفوان بن امیہ) نے سالم سے، انہوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس نے شکاری کتے یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا پالا اس کے عمل سے ہر دو روز قیراط کم ہوں گے۔" سالم نے کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: "یا کھیتی کے کتے (کے سوا۔) " اور وہ (خود) کھیتی کے مالک تھے۔ (اس لیے انہیں یہ بات یاد تھی۔)
حضرت سالم اپنے باپ (عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، سوائے شکاری اور مویشیوں کے کتے کے، اس کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“ حضرت سالم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اس پر یہ اضافہ کرتے تھے، ”یا کھیتی کا کتا،“ اور وہ کھیتی کے مالک تھے، (اس لیے اس مسئلہ سے خوب آگاہ تھے۔)
عمر بن حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں سالم بن عبداللہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جن گھر والوں نے مویشیوں (کی حفاظت) والے کتے یا شکاری کتے کے سوا کتا رکھا، تو ان کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔"
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر والوں نے کتا رکھا، مگر مویشیوں کا کتا یا شکار کرنے والا کتا، ان کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“
ابوحکم سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے، آپ نے فرمایا: "جس نے کھیتی یا بکریوں (کی حفاظت) یا شکار کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے اجر میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، مگر کھیتی، بکریوں یا شکار کا کتا، اس کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“
ابوطاہر اور حرملہ نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس شخص نے کتا پالا جو شکاری ہے، نہ مویشیوں کے لیے ہے اور نہ ہی زمین کے لیے، اس کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔" ابوطاہر کی حدیث میں "نہ زمین کے لیے" کے الفاظ نہیں ہیں۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ ابو طاہر اور حرملہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، جو شکاری یا مویشیوں کے لیے یا زمین کے لیے نہیں ہے، تو اس کے اجر سے دو قیراط ہر دم کم ہوں گے۔“ ابو طاہر کی حدیث میں، زمین کا ذکر نہیں ہے۔
امام زہری نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے مویشیوں، شکار یا کھیتی (کی حفاظت کرنے) والے کتے کے سوا (کوئی اور) کتا رکھا اس کے اجر سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" امام زہری نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس قول کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے! وہ (خود) کھیت کے مالک تھے۔ (انہوں نے یہ بات ضبط کی۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، الا یہ کہ وہ مویشیوں یا شکار یا کھیتی کے لیے ہو، اس کے اجر سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا۔“ امام زہری بیان کرتے ہیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو بتائی گئی، تو انہوں نے کہا، اللہ تعالیٰ ابوہریرہ ؓ پر رحم فرمائے، وہ کھیتی کے مالک تھے، (اور جس کو کسی چیز سے واسطہ پڑتا ہے، وہ اس کے مسائل کو خوب یاد رکھتا ہے۔)