عباس بن سہل بن سعد ساعدی نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی نے زمین کی ایک بالشت (بھی) ظلم کرتے ہوئے کاٹ لی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سات زمینوں سے اس کا طوق (بنا کر) پہنائے گا۔"
حضرت سعید بن زید بن عمر بن نفیل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کی ایک بالشت زمین ظلم کرتے ہوئے قبضہ میں لے لی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ساتوں زمینوں سے اس قدر طوق بنا کر پہنائے گا۔“
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، حدثني عمر بن محمد : ان اباه حدثه، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل ، ان اروى خاصمته في بعض داره فقال: دعوها وإياها فإني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اخذ شبرا من الارض بغير حقه، طوقه في سبع ارضين يوم القيامة " اللهم إن كانت كاذبة فاعم بصرها واجعل قبرها في دارها، قال: فرايتها عمياء تلتمس الجدر، تقول: اصابتني دعوة سعيد بن زيد، فبينما هي تمشي في الدار مرت على بئر في الدار، فوقعت فيها فكانت قبرها.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ : أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، أَنَّ أَرْوَى خَاصَمَتْهُ فِي بَعْضِ دَارِهِ فَقَالَ: دَعُوهَا وَإِيَّاهَا فَإِنِّي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَأَعْمِ بَصَرَهَا وَاجْعَلْ قَبْرَهَا فِي دَارِهَا، قَالَ: فَرَأَيْتُهَا عَمْيَاءَ تَلْتَمِسُ الْجُدُرَ، تَقُولُ: أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، فَبَيْنَمَا هِيَ تَمْشِي فِي الدَّارِ مَرَّتْ عَلَى بِئْرٍ فِي الدَّارِ، فَوَقَعَتْ فِيهَا فَكَانَتْ قَبْرَهَا.
عمر بن محمد کے والد (محمد بن زید) نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ارویٰ نے ان کے ساتھ گھر کے کسی حصے کے بارے میں جھگڑا کیا تو انہوں نے کہا: اسے اور گھر کو چھوڑ دو، (جو چاہے کرتی رہے) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے حق کے بغیر ایک بالشت زمین بھی حاصل کی، قیامت کے دن وہ سات زمینوں (تک) اس کی گردن کا طوق بنا دی جائے گی۔" (پھر اس کی ایذا رسانی سے تنگ آ کر انہوں نے دعا کی:) اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اس کے گھر ہی میں اس کی قبر بنا دے۔ (محمد بن زید نے) کہا: میں نے اس عورت کو دیکھا وہ اندھی ہو گئی تھی، دیواریں ٹٹولتی پھرتی تھی اور کہتی تھی: مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی ہے۔ ایک مرتبہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر میں کنویں کے پاس سے گزری تو اس میں گزر گئی اور وہی کنواں اس کی قبر بن گیا۔
حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ارویٰ نامی عورت نے، ان سے گھر کے بعض حصہ کے بارے میں جھگڑا کیا، تو انہوں نے کہا، اس حصہ کو اس عورت کے لیے چھوڑ دو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، ”جس نے ایک بالشت زمین ناحق لے لی، قیامت کے دن، ساتوں زمینوں تک وہ اس کے گلے کا طوق بنا دی جائے گی۔“(پھر حضرت سعید نے) دعا کی، اے اللہ! اگر یہ عورت جھوٹی ہے، تو اس کو اندھا کر دے اور اس کی قبر، اس کے گھر میں بنا دے، راوی بیان کرتا ہے کہ میں نے اس عورت کو دیکھا، اندھی ہو چکی تھی، دیواروں کو ٹٹولتی پھرتی تھی، اور کہتی تھی، مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی، اس دوران کہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر کے کنویں کے پاس سے گزری اور اس میں گر گئی، اور وہی اس کی قبر بنا۔
حدثنا ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد بن زيد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه : " ان اروى بنت اويس ادعت على سعيد بن زيد انه اخذ شيئا من ارضها، فخاصمته إلى مروان بن الحكم فقال سعيد : انا كنت آخذ من ارضها شيئا بعد الذي سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: من اخذ شبرا من الارض ظلما، طوقه إلى سبع ارضين، فقال له مروان: لا اسالك بينة بعد هذا، فقال: اللهم إن كانت كاذبة فعم بصرها واقتلها في ارضها، قال: فما ماتت حتى ذهب بصرها، ثم بينا هي تمشي في ارضها إذ وقعت في حفرة فماتت ".حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّ أَرْوَى بِنْتَ أُوَيْسٍ ادَّعَتْ عَلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ أَرْضِهَا، فَخَاصَمَتْهُ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَقَالَ سَعِيدٌ : أَنَا كُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِهَا شَيْئًا بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا، طُوِّقَهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: لَا أَسْأَلُكَ بَيِّنَةً بَعْدَ هَذَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَعَمِّ بَصَرَهَا وَاقْتُلْهَا فِي أَرْضِهَا، قَالَ: فَمَا مَاتَتْ حَتَّى ذَهَبَ بَصَرُهَا، ثُمَّ بَيْنَا هِيَ تَمْشِي فِي أَرْضِهَا إِذْ وَقَعَتْ فِي حُفْرَةٍ فَمَاتَتْ ".
حماد بن زید نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ارویٰ بنت اویس نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے خلاف دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور مروان بن حکم کے پاس مقدمہ لے کر گئی تو حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں اس بات کے بعد بھی اس کی زمین کے کسی حصے پر قبضہ کر سکتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ اس (مروان) نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے (عام یا کسی کی) زمین میں سے ایک بالشت بھی ظلم سے حاصل کی اسے سات زمینوں تک کا طوق پہنایا جائے گا۔" تو مروان نے ان سے کہا: اس کے بعد میں آپ سے کسی شہادت کا مطالبہ نہیں کروں گا۔ اس کے بعد انہوں (سعید) نے کہا: اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اسے اس کی زمین ہی میں ہلاک کر دے۔ (عروہ نے) کہا: وہ (اس وقت تک) نہ مری یہاں تک کہ اس کی بینائی ختم ہو گئی، پھر ایک مرتبہ وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں جا گری اور مر گئی۔
حضرت عروہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ارویٰ بنت اویس نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف یہ دعویٰ کیا، کہ اس نے اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ مقدمہ، مروان بن الحکم کے پاس لے گئی، تو حضرت سعید رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کیا میں اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر سکتا ہوں، جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ مروان نے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے، تو انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جس نے ظلم کرتے ہوئے ایک بالشت زمین لے لی، تو وہ زمین، ساتوں زمینوں تک اس کا طوق بنائی جائے گی۔“ تو مروان نے ان سے کہا، اس کے بعد مجھے آپ سے بینہ (شہادت) مانگنے کی ضرورت نہیں ہے، تو حضرت سعید رضی اللہ تعالی عنہ نے دعا کی، اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے، تو اس کی بینائی زائل کر دے اور اسے اس کی زمین میں ہلاک کر، راوی کہتا ہے کہ وہ عورت اس وقت تک نہیں مری، جب تک اس کی نظر ختم نہیں ہوئی، پھر اس دوران کہ وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی، ایک گڑھے میں گر کر فوت ہو گئی۔
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے زمین میں سے ایک بالشت بھی ظلم کرتے ہوئے حاصل کی قیامت کے دن اسے سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا۔"
حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”جس نے ظلم کرتے ہوئے، ایک بالشت زمین لے لی، تو قیامت کے دن وہ زمین، ساتوں زمینوں تک اس کا طوق بنا دی جائے گی۔“
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ياخذ احد شبرا من الارض بغير حقه، إلا طوقه الله إلى سبع ارضين يوم القيامة ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، إِلَّا طَوَّقَهُ اللَّهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی شخص حق کے بغیر زمین کی ایک بالشت (بھی) حاصل نہیں کرتا مگر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سات زمینوں تک کا طوق پہنائے گا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص کسی کی ایک بالشت زمین بھی ناحق نہیں لے گا، مگر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ، اسے ساتوں زمینوں تک اس کا (گلے کا) طوق بنا دے گا۔“
حرب بن شداد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے محمد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی، انہیں ابوسلمہ نے حدیث بیان کی کہ ان کے اور ان کی قوم کے درمیان ایک زمین کے بارے میں جھگڑا تھا، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا: ابوسلمہ! زمین سے کنارہ کش ہو جاؤ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "جس نے ایک بالشت برابر زمین پر بھی ظلم سے قبضہ کیا، اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔"
حضرت ابو سلمہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے اور ان کی قوم کے درمیان زمین کے بارے میں جھگڑا تھا۔ تو وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کا تذکرہ ان سے کیا، تو انہوں نے فرمایا: اے ابو سلمہ، اس زمین سے کنارہ کش ہو جا کیونکہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک بالشت برابر زمین دبا لی، اسے ساتوں زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا۔“
ابان نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں یحییٰ نے حدیث بیان کی کہ انہیں محمد بن ابراہیم نے حدیث بیان کی، انہیں ابوسلمہ نے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے۔۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تمہارا راستے (کی پیمائش) کے بارے میں اختلاف ہو جائے تو اس (راستے) کی چوڑائی سات ہاتھ رکھی جائے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارا راستے کے بارے میں اختلاف ہو جائے‘ تو اس کی چوڑائی سات ہاتھ رکھی جائے گی۔“