قال مالك في قول الله تبارك وتعالى: «والذين يظاهرون من نسائهم ثم يعودون لما قالوا» (سورة المجادلة آية 3)، قال: سمعت ان تفسير ذلك: ان يتظاهر الرجل من امراته ثم يجمع على إمساكها وإصابتها، فإن اجمع على ذلك فقد وجبت عليه الكفارة، وإن طلقها ولم يجمع بعد تظاهره منها على إمساكها وإصابتها، فلا كفارة عليه.قَالَ مَالِكٌ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: «وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا» (سورة المجادلة آية 3)، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَّ تَفْسِيرَ ذَلِكَ: أَنْ يَتَظَاهَرَ الرَّجُلُ مِنَ امْرَأَتِهِ ثُمَّ يُجْمِعَ عَلَى إِمْسَاكِهَا وَإِصَابَتِهَا، فَإِنْ أَجْمَعَ عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ وَجَبَتْ عَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ، وَإِنْ طَلَّقَهَا وَلَمْ يُجْمِعْ بَعْدَ تَظَاهُرِهِ مِنْهَا عَلَى إِمْسَاكِهَا وَإِصَابَتِهَا، فَلَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ جو فرمایا ہے: ”جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کرتے ہیں پھر لوٹ کر وہی بات کرتے ہیں۔“ اس کا مطلب یہ ہے کہ ظہار کے بعد پھر عورت کو رکھنا اور اس سے صحبت کرنا چاہتے ہیں تو ان پر اللہ تعالیٰ نے کفارہ واجب کیا، اور جو ظہار کے بعد عورت کو طلاق دے دے اور نہ رکھے تو کچھ کفارہ نہیں، اگر طلاق کے بعد پھر اس سے نکاح کرے تو صحبت نہ کرے جب تک ظہار کا کفارہ نہ دے۔
قال مالك: فإن تزوجها بعد ذلك، لم يمسها حتى يكفر كفارة المتظاهر. قال مالك في الرجل يتظاهر من امته: إنه إن اراد ان يصيبها، فعليه كفارة الظهار قبل ان يطاها. قَالَ مَالِكٌ: فَإِنْ تَزَوَّجَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، لَمْ يَمَسَّهَا حَتَّى يُكَفِّرَ كَفَّارَةَ الْمُتَظَاهِرِ. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَتَظَاهَرُ مِنْ أَمَتِهِ: إِنَّهُ إِنْ أَرَادَ أَنْ يُصِيبَهَا، فَعَلَيْهِ كَفَّارَةُ الظِّهَارِ قَبْلَ أَنْ يَطَأَهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی لونڈی سے ظہار کرے، پھر اس سے صحبت کرنا چاہے تو درست نہیں جب تک کفارہ نہ دے۔
قال مالك: لا يدخل على الرجل إيلاء في تظاهره إلا ان يكون مضارا، لا يريد ان يفيء من تظاهرهقَالَ مَالِكٌ: لَا يَدْخُلُ عَلَى الرَّجُلِ إِيلَاءٌ فِي تَظَاهُرِهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مُضَارًّا، لَا يُرِيدُ أَنْ يَفِيءَ مِنْ تَظَاهُرِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ظہار سے ایلاء نہیں ہوتا، البتہ جب ظہار سے یہ نیت ہو کہ کفارہ نہ دیں گے اور عورت کو ضرر پہنچائیں گے تو ایلاء ہو جائے گا۔
وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، انه سمع رجلا يسال عروة بن الزبير عن رجل قال لامراته: كل امراة انكحها عليك ما عشت، فهي علي كظهر امي، فقال عروة بن الزبير : " يجزئه عن ذلك عتق رقبة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَسْأَلُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ رَجُلٍ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: كُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا عَلَيْكِ مَا عِشْتِ، فَهِيَ عَلَيَّ كَظَهْرِ أُمِّي، فَقَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : " يُجْزئهِ عَنْ ذَلِكَ عِتْقُ رَقَبَةٍ"
حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عروہ بن زبیر سے پوچھا: اگر کوئی شخص اپنی عورت سے کہے: جب تک تو زندہ ہے اگر میں دوسری عورت سے نکاح کروں تو وہ میرے اوپر ایسے ہے جیسے میری ماں کی پیٹھ؟ عروہ بن زبیر نے جواب دیا کہ اس شخص کو ایک بردہ آزاد کرنا کافی ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1035، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 23»
حدثني يحيى، عن مالك، انه سال ابن شهاب عن ظهار العبد، فقال: " نحو ظهار الحر" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ ظِهَارِ الْعَبْدِ، فَقَالَ: " نَحْوُ ظِهَارِ الْحُرِّ" .
امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب رحمہ اللہ سے پوچھا غلام کے ظہار کا حال۔ تو انہوں نے کہا: آزاد کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13186، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 24»
قال مالك: يريد انه يقع عليه كما يقع على الحر. قال مالك: وظهار العبد عليه واجب، وصيام العبد في الظهار شهران. قال مالك في العبد يتظاهر من امراته: إنه لا يدخل عليه إيلاء، وذلك انه لو ذهب يصوم صيام كفارة المتظاهر، دخل عليه طلاق الإيلاء قبل ان يفرغ من صيامه قَالَ مَالِكٌ: يُرِيدُ أَنَّهُ يَقَعُ عَلَيْهِ كَمَا يَقَعُ عَلَى الْحُرِّ. قَالَ مَالِكٌ: وَظِهَارُ الْعَبْدِ عَلَيْهِ وَاجِبٌ، وَصِيَامُ الْعَبْدِ فِي الظِّهَارِ شَهْرَانِ. قَالَ مَالِكٌ فِي الْعَبْدِ يَتَظَاهَرُ مِنَ امْرَأَتِهِ: إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ عَلَيْهِ إِيلَاءٌ، وَذَلِكَ أَنَّهُ لَوْ ذَهَبَ يَصُومُ صِيَامَ كَفَّارَةِ الْمُتَظَاهِرِ، دَخَلَ عَلَيْهِ طَلَاقُ الْإِيلَاءِ قَبْلَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صِيَامِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام پر بھی کفارہ لازم آتا ہے جیسے آزد پر۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام بھی ظہار میں دو مہینے روزے رکھے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام کے ظہار میں ایلاء شریک نہ ہوگا، کیونکہ غلام جب دو مہینے کے روزے رکھے گا ایلاء کی طلاق پہلے ہی پڑ جائے گی۔
حدثني يحيى، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ام المؤمنين، انها قالت: كان في بريرة ثلاث سنن: فكانت إحدى السنن الثلاث انها اعتقت، فخيرت في زوجها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الولاء لمن اعتق" . ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم والبرمة تفور بلحم، فقرب إليه خبز، وادم من ادم البيت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الم ار برمة فيها لحم؟" فقالوا: بلى يا رسول الله، ولكن ذلك لحم تصدق به على بريرة، وانت لا تاكل الصدقة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هو عليها صدقة، وهو لنا هدية" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ: فَكَانَتْ إِحْدَى السُّنَنِ الثَّلَاثِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ، فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" . وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ، وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً فِيهَا لَحْمٌ؟" فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَكِنْ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے سبب سے شرع کی تین باتیں معلوم ہوئیں، ایک یہ کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا جب آزاد ہوئیں ان کو اختیار ہوا اگر چاہیں اپنے خاوند کو چھوڑ دیں۔ دوسرا یہ کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا جب آزاد ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولاء اس کو ملے گی جو آزاد کرے۔“ تیسرا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، گوشت کی ہانڈی چڑھی ہوئی تھی، سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سالن پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ہانڈی چڑھی ہوئی ہے گوشت کی۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ گوشت صدقہ کا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ ہے بریرہ پر اور ہدیہ ہے ہمارے واسطے بریرہ کی طرف سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2536، 2561، 2563، 2564، 2565، 2578، 2717، 2726، 2729، 2735، 5097، 5279، 5284، 6717، 6751، 6754، 6758، 6760، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1075، 1504، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2449، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4269، 4271، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3477، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2407، 4996، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2233، 2234، 2235،، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2335، 2336، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2074، 2076، 2077، 2521، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1154، 1155، 1256، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 279، 1259، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10886، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24687، والحميدي فى «مسنده» برقم: 243، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13006، 13007، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 25»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه كان يقول في الامة تكون تحت العبد فتعتق:" إن الامة لها الخيار ما لم يمسها" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الْأَمَةِ تَكُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ فَتَعْتِقُ:" إِنَّ الْأَمَةَ لَهَا الْخِيَارُ مَا لَمْ يَمَسَّهَا" .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: لونڈی اگر غلام کے نکاح میں ہو، پھر آزاد ہو جائے تو اس کو اختیار ہوگا، جب تک بعد آزادی کے اس کا شوہر اس سے جماع نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14285، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4269، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16529، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13018، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 26»
قال مالك: وإن مسها زوجها، فزعمت انها جهلت ان لها الخيار، فإنها تتهم ولا تصدق بما ادعت من الجهالة، ولا خيار لها بعد ان يمسهاقَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ مَسَّهَا زَوْجُهَا، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا جَهِلَتْ أَنَّ لَهَا الْخِيَارَ، فَإِنَّهَا تُتَّهَمُ وَلَا تُصَدَّقُ بِمَا ادَّعَتْ مِنَ الْجَهَالَةِ، وَلَا خِيَارَ لَهَا بَعْدَ أَنْ يَمَسَّهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر خاوند نے آزادی کے بعد اس سے جماع کیا اور لونڈی نے یہ کہا کہ مجھ کو یہ اختیار کا مسئلہ معلوم نہیں تھا، تو عذر اس کا مسموع نہ ہوگا اور اس کو اختیار نہ رہے گا۔
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان مولاة لبني عدي يقال لها زبراء اخبرته، انها كانت تحت عبد، وهي امة يومئذ فعتقت، قالت: فارسلت إلي حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فدعتني، فقالت:" إني مخبرتك خبرا، ولا احب ان تصنعي شيئا إن امرك بيدك ما لم يمسسك زوجك، فإن مسك فليس لك من الامر شيء"، قالت: فقلت: هو الطلاق، ثم الطلاق، ثم الطلاق، ففارقته ثلاثا وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ مَوْلَاةً لِبَنِي عَدِيٍّ يُقَالُ لَهَا زَبْرَاءُ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ عَبْدٍ، وَهِيَ أَمَةٌ يَوْمَئِذٍ فَعَتَقَتْ، قَالَتْ: فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَتْنِي، فَقَالَتْ:" إِنِّي مُخْبِرَتُكِ خَبَرًا، وَلَا أُحِبُّ أَنْ تَصْنَعِي شَيْئًا إِنَّ أَمْرَكِ بِيَدِكِ مَا لَمْ يَمْسَسْكِ زَوْجُكِ، فَإِنْ مَسَّكِ فَلَيْسَ لَكِ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ"، قَالَتْ: فَقُلْتُ: هُوَ الطَّلَاقُ، ثُمَّ الطَّلَاقُ، ثُمَّ الطَّلَاقُ، فَفَارَقَتْهُ ثَلَاثًا
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بنی عدی کی لونڈی جس کا نام زبراء تھا، ایک غلام کے نکاح میں تھی، وہ آزاد ہوگئی۔ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے اس کو بلایا اور کہا: میں تجھ سے ایک بات کہتی ہوں، مگر یہ نہیں چاہتی کہ تو کچھ کر بیٹھے، تجھے اختیار ہے جب تک تیرا خاوند تجھ سے جماع نہ کرے، اگر جماع کرے گا پھر تجھے اختیار نہ رہے گا۔ زبراء بول اٹھی: اگر ایسا ہی ہے تو طلاق ہے، پھر طلاق ہے، پھر طلاق ہے۔ جدا ہوگئی اپنے خاوند سے تین بار کہہ کر۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14332، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4270، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1250، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13017، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16802، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 27»