Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
10. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخِيَارِ
آزا دی کے وقت اختیار ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1160
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ: فَكَانَتْ إِحْدَى السُّنَنِ الثَّلَاثِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ، فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" . وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ، وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً فِيهَا لَحْمٌ؟" فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَكِنْ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے سبب سے شرع کی تین باتیں معلوم ہوئیں، ایک یہ کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا جب آزاد ہوئیں ان کو اختیار ہوا اگر چاہیں اپنے خاوند کو چھوڑ دیں۔ دوسرا یہ کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا جب آزاد ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس کو ملے گی جو آزاد کرے۔ تیسرا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، گوشت کی ہانڈی چڑھی ہوئی تھی، سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سالن پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ہانڈی چڑھی ہوئی ہے گوشت کی۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ گوشت صدقہ کا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ ہے بریرہ پر اور ہدیہ ہے ہمارے واسطے بریرہ کی طرف سے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2536، 2561، 2563، 2564، 2565، 2578، 2717، 2726، 2729، 2735، 5097، 5279، 5284، 6717، 6751، 6754، 6758، 6760، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1075، 1504، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2449، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4269، 4271، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3477، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2407، 4996، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2233، 2234، 2235،، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2335، 2336، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2074، 2076، 2077، 2521، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1154، 1155، 1256، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 279، 1259، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10886، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24687، والحميدي فى «مسنده» برقم: 243، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13006، 13007، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 25»