حدثني حدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه، ان رجلا جاء إلى عبد الله بن عمر، فقال: يا ابا عبد الرحمن، إني جعلت امر امراتي في يدها، فطلقت نفسها، فماذا ترى؟ فقال عبد الله بن عمر: " اراه كما قالت"، فقال الرجل: لا تفعل يا ابا عبد الرحمن، فقال ابن عمر: انا افعل انت فعلته حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي جَعَلْتُ أَمْرَ امْرَأَتِي فِي يَدِهَا، فَطَلَّقَتْ نَفْسَهَا، فَمَاذَا تَرَى؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: " أُرَاهُ كَمَا قَالَتْ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَا تَفْعَلْ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَنَا أَفْعَلُ أَنْتَ فَعَلْتَهُ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور بولا: میں نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا تھا، اس نے اپنے آپ کو تین طلاق دے لی، اب کیا کہتے ہو؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ طلاق پڑ گئی۔ وہ شخص بولا: ایسا تو مت کرو۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے کیا کیا، تو نے اپنے آپ کیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11909، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 10»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر ، كان يقول: " إذا ملك الرجل امراته امرها، فالقضاء ما قضت به، إلا ان ينكر عليها، ويقول: لم ارد إلا واحدة، فيحلف على ذلك، ويكون املك بها ما كانت في عدتها" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، كَانَ يَقُولُ: " إِذَا مَلَّكَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ أَمْرَهَا، فَالْقَضَاءُ مَا قَضَتْ بِهِ، إِلَّا أَنْ يُنْكِرَ عَلَيْهَا، وَيَقُولُ: لَمْ أُرِدْ إِلَّا وَاحِدَةً، فَيَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ، وَيَكُونُ أَمْلَكَ بِهَا مَا كَانَتْ فِي عِدَّتِهَا"
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جب مرد اپنی عورت کو طلاق کا مالک کر دے، تو جب بھی عورت طلاق چاہے اپنے اوپر ڈال لے، مگر جب خاوند انکار کرے اور کہے: میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا، اور حلف کرے تو اس عورت کا مستحق ہو گا جب تک وہ عدت میں ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15042، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4446، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1619، 1620، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11905، 11906، 11909، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18384، 18388، والشافعي فى «الاُم» برقم: 1620، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 11»
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن سعيد بن سليمان بن زيد بن ثابت ، عن خارجة بن زيد بن ثابت انه اخبره: انه كان جالسا عند زيد بن ثابت، فاتاه محمد بن ابي عتيق وعيناه تدمعان، فقال له زيد:" ما شانك؟" فقال: ملكت امراتي امرها، ففارقتني، فقال له زيد:" ما حملك على ذلك؟" قال: القدر، فقال زيد : " ارتجعها إن شئت، فإنما هي واحدة وانت املك بها" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، فَأَتَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتِيقٍ وَعَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ، فَقَالَ لَهُ زَيْدٌ:" مَا شَأْنُكَ؟" فَقَالَ: مَلَّكْتُ امْرَأَتِي أَمْرَهَا، فَفَارَقَتْنِي، فَقَالَ لَهُ زَيْدٌ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟" قَالَ: الْقَدَرُ، فَقَالَ زَيْدٌ : " ارْتَجِعْهَا إِنْ شِئْتَ، فَإِنَّمَا هِيَ وَاحِدَةٌ وَأَنْتَ أَمْلَكُ بِهَا"
سیدنا خارجہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے باپ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے، اتنے میں محمد بن ابی عتیق روتے ہوئے آئے۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیوں؟ انہوں نے کہا: میں نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا تھا، اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے کیوں اختیار دیا؟ انہوں نے کہا: تقدیر میں یوں ہی تھا۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تو چاہے تو رجعت کر لے، کیونکہ ایک طلاق پڑی ہے، ابھی تو اس کا مالک ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15039، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4445، والشافعي فى «الاُم» برقم: 244/7-254، والشافعي فى «المسنده» برقم: 80/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 12»
وحدثني، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، ان رجلا من ثقيف ملك امراته امرها، فقالت: انت الطلاق، فسكت، ثم قالت: انت الطلاق، فقال: بفيك الحجر، ثم قالت: انت الطلاق، فقال: بفيك الحجر، فاختصما إلى مروان بن الحكم، " فاستحلفه ما ملكها إلا واحدة، وردها إليه" . قال مالك: قال عبد الرحمن: فكان القاسم يعجبه هذا القضاء، ويراه احسن ما سمع في ذلك. وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ مَلَّكَ امْرَأَتَهُ أَمْرَهَا، فَقَالَتْ: أَنْتَ الطَّلَاقُ، فَسَكَتَ، ثُمّ قَالَتْ: أَنْتَ الطَّلَاقُ، فَقَالَ: بِفِيكِ الْحَجَرُ، ثُمّ قَالَتْ: أَنْتَ الطَّلَاقُ، فَقَالَ: بِفَيكِ الْحَجَرُ، فَاخْتَصَمَا إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، " فَاسْتَحْلَفَهُ مَا مَلَّكَهَا إِلَّا وَاحِدَةً، وَرَدَّهَا إِلَيْهِ" . قَالَ مَالِك: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَكَانَ الْقَاسِمُ يُعْجِبُهُ هَذَا الْقَضَاءُ، وَيَرَاهُ أَحْسَنَ مَا سَمِعَ فِي ذَلِكَ.
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک شخص ثقفی نے اپنی عورت کو طلاق کا اختیار دیا، اس نے اپنے تئیں ایک طلاق دی، یہ چپ ہو رہا، پھر اس نے دوسری طلاق دی، اس نے کہا: تیرے منہ میں پتھر، اس نے تیسری طلاق دی، اس نے کہا: تیرے منہ میں پتھر، پھر دونوں لڑتے ہوئے مروان کے پاس آئے، مروان نے اس بات کی قسم لی کہ میں نے ایک طلاق کا اختیار دیا تھا، اس کے بعد وہ عورت اس کے حوالہ کر دی۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: عبدالرحمٰن کہتے تھے کہ قاسم بن محمد اس فیصلہ کو پسند کرتے تھے۔
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ام المؤمنين: انها خطبت على عبد الرحمن بن ابي بكر، قريبة بنت ابي امية، فزوجوه، ثم إنهم عتبوا على عبد الرحمن، وقالوا: ما زوجنا إلا عائشة، فارسلت عائشة إلى عبد الرحمن، فذكرت ذلك له، " فجعل امر قريبة بيدها، فاختارت زوجها، فلم يكن ذلك طلاقا" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ: أَنَّهَا خَطَبَتْ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قُرَيْبَةَ بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، فَزَوَّجُوهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ عَتَبُوا عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَقَالُوا: مَا زَوَّجْنَا إِلَّا عَائِشَةَ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، " فَجَعَلَ أَمْرَ قُرَيْبَةَ بِيَدِهَا، فَاخْتَارَتْ زَوْجَهَا، فَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ طَلَاقًا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کا پیغام بھیجا قریبہ بنت ابی امیہ کے پاس، ان کے لوگوں نے ان کا سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کر دیا، اس کے بعد لڑائی ہوئی، ان لوگوں نے کہا: یہ نکاح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کروایا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے کہا۔ سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے اختیار دے دیا، قریبہ نے اپنے خاوند کو اختیار کیا، اس کو طلاق نہ سمجھا۔
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم زوجت حفصة بنت عبد الرحمن، المنذر بن الزبير، وعبد الرحمن غائب بالشام، فلما قدم عبد الرحمن، قال: ومثلي يصنع هذا به، ومثلي يفتات عليه، فكلمت عائشة، المنذر بن الزبير، فقال المنذر: فإن ذلك بيد عبد الرحمن، فقال عبد الرحمن: " ما كنت لارد امرا قضيتيه"، فقرت حفصة عند المنذر، ولم يكن ذلك طلاقا وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ غَائِبٌ بِالشَّامِ، فَلَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: وَمِثْلِي يُصْنَعُ هَذَا بِهِ، وَمِثْلِي يُفْتَاتُ عَلَيْهِ، فَكَلَّمَتْ عَائِشَةُ، الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ الْمُنْذِرُ: فَإِنَّ ذَلِكَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: " مَا كُنْتُ لِأَرُدَّ أَمْرًا قَضَيْتِيهِ"، فَقَرَّتْ حَفْصَةُ عِنْدَ الْمُنْذِرِ، وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ طَلَاقًا
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حفصہ بنت عبدالرحمٰن (اپنی بھتیجی) کا منذر بن زبیر سے نکاح کیا، اور عبدالرحمٰن جو کہ لڑکی کے باپ تھے شام کو گئے ہوئے تھے۔ جب عبدالرحمٰن آئے تو انہوں نے کہا: کیا مجھ ہی سے ایسا کرنا تھا اور میرے اوپر جلدی کرنا تھا؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے منذر بن زبیر سے بیان کیا۔ منذر نے کہا: عبدالرحمٰن کو اختیار ہے۔ عبدالرحمٰن نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: جس کام کو تم کر چکیں اس کام کو میں توڑنے والا نہیں، پھر رہیں حضرت حفصہ منذر کے پاس اور اس اختیار کو طلاق نہ سمجھا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13696، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4067، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1662، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11895، 11947، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 15»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عبد الله بن عمر، وابا هريرة، سئلا عن الرجل يملك امراته امرها، فترد بذلك إليه، ولا تقضي فيه شيئا؟ فقالا: " ليس ذلك بطلاق" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ، سُئِلَا عَنِ الرَّجُلِ يُمَلِّكُ امْرَأَتَهُ أَمْرَهَا، فَتَرُدُّ بِذَلِكَ إِلَيْهِ، وَلَا تَقْضِي فِيهِ شَيْئًا؟ فَقَالَا: " لَيْسَ ذَلِكَ بِطَلَاقٍ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا: ایک شخص اپنی عورت کو طلاق کا مالک کر دے، مگر عورت اس کو قبول نہ کرے، نہ اپنے تئیں طلاق دے؟ انہوں نے کہا: طلاق نہ پڑے گی۔
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن المسيب ، انه قال: " إذا ملك الرجل امراته، امرها فلم تفارقه، وقرت عنده، فليس ذلك بطلاق" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا مَلَّكَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، أَمْرَهَا فَلَمْ تُفَارِقْهُ، وَقَرَّتْ عِنْدَهُ، فَلَيْسَ ذَلِكَ بِطَلَاقٍ" .
سعید بن مسیّب نے کہا: جب مرد اپنی عورت کو طلاق کا مالک کر دے، مگر عورت خاوند سے جدا ہونا قبول نہ کرے، اسی کے پاس رہنا چاہے، تو طلاق نہ ہوگی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11903، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18097، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 16ق»
قال مالك في المملكة إذا ملكها زوجها امرها، ثم افترقا، ولم تقبل من ذلك شيئا: فليس بيدها من ذلك شيء، وهو لها ما داما في مجلسهماقَالَ مَالِكٌ فِي الْمُمَلَّكَةِ إِذَا مَلَّكَهَا زَوْجُهَا أَمْرَهَا، ثُمَّ افْتَرَقَا، وَلَمْ تَقْبَلْ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا: فَلَيْسَ بِيَدِهَا مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ، وَهُوَ لَهَا مَا دَامَا فِي مَجْلِسِهِمَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس مجلس میں خاوند عورت کو طلاق کا اختیار دے، اسی مجلس میں عورت کو اختیار ہوگا، اگر وہ مجلس برخواست ہوئی اور عورت نے طلاق نہ لی، تو پھر اختیار نہ رہے گا۔