وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على ام سلمة وهي حاد على ابي سلمة، وقد جعلت على عينيها صبرا، فقال:" ما هذا يا ام سلمة؟" فقالت: إنما هو صبر يا رسول الله، قال: " اجعليه في الليل، وامسحيه بالنهار" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَهِيَ حَادٌّ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ، وَقَدْ جَعَلَتْ عَلَى عَيْنَيْهَا صَبِرًا، فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ؟" فَقَالَتْ: إِنَّمَا هُوَ صَبِرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " اجْعَلِيهِ فِي اللَّيْلِ، وَامْسَحِيهِ بِالنَّهَارِ" .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور وہ اپنے خاوند ابوسلمہ کے سوگ میں تھیں، انہوں نے اپنی آنکھوں پر ایلوا لگایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اے اُم سلمہ! یہ کیا لگایا؟“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایلوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کو لگایا کر اور دن کو پونچھ ڈالا کر۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2305، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3567، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15562، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4679، والشافعي فى «الاُم» برقم: 231/5، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 108»
. قال مالك: الإحداد على الصبية التي لم تبلغ المحيض، كهيئته على التي قد بلغت المحيض، تجتنب ما تجتنب المراة البالغة إذا هلك عنها زوجها. . قَالَ مَالِكٌ: الْإِحْدَادُ عَلَى الصَّبِيَّةِ الَّتِي لَمْ تَبْلُغْ الْمَحِيضَ، كَهَيْئَتِهِ عَلَى الَّتِي قَدْ بَلَغَتِ الْمَحِيضَ، تَجْتَنِبُ مَا تَجْتَنِبُ الْمَرْأَةُ الْبَالِغَةُ إِذَا هَلَكَ عَنْهَا زَوْجُهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر عورت نابالغ ہو، اس کو حیض نہ آتا ہو، وہ بالغہ کی طرح ہے، جب اس کا خاوند مر جائے تو سوگ کرے، اور جن امور سے بالغہ کو پرہیز کرنا لازم ہے ان سے بھی پرہیز کرے۔
قال مالك: تحد الامة إذا توفي عنها زوجها شهرين وخمس ليال، مثل عدتها.قَالَ مَالِكٌ: تُحِدُّ الْأَمَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا شَهْرَيْنِ وَخَمْسَ لَيَالٍ، مِثْلَ عِدَّتِهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب لونڈی کا خاوند مر جائے، وہ دو مہینے پانچ دن تک سوگ کرے۔
. قال مالك: ليس على ام الولد إحداد إذا هلك عنها سيدها، ولا على امة يموت عنها سيدها إحداد، وإنما الإحداد على ذوات الازواج. قَالَ مَالِكٌ: لَيْسَ عَلَى أُمِّ الْوَلَدِ إِحْدَادٌ إِذَا هَلَكَ عَنْهَا سَيِّدُهَا، وَلَا عَلَى أَمَةٍ يَمُوتُ عَنْهَا سَيِّدُهَا إِحْدَادٌ، وَإِنَّمَا الْإِحْدَادُ عَلَى ذَوَاتِ الْأَزْوَاجِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب اُم ولد کا مولیٰ مر جائے، تو وہ سوگ نہ کرے کیونکہ سوگ ان عورتوں پر لازم ہے جو خاوند والیاں ہوں۔
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، كانت تقول: " تجمع الحاد راسها بالسدر والزيت" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَتْ تَقُولُ: " تَجْمَعُ الْحَادُّ رَأْسَهَا بِالسِّدْرِ وَالزَّيْتِ"
اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں: جو عورت سوگ میں ہو وہ اپنے سر کو بیری کے پتے سے دھو سکتی ہے، اور زیتون کا تیل ڈال سکتی ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15534، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12114، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 109»