قال مالك: وادركت الناس ينكرون الذي قال بعض الناس على عمر بن الخطاب انه قال: يخير زوجها الاول إذا جاء في صداقها او في امراتهقَالَ مَالِكٌ: وَأَدْرَكْتُ النَّاسَ يُنْكِرُونَ الَّذِي قَالَ بَعْضُ النَّاسِ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ: يُخَيَّرُ زَوْجُهَا الْأَوَّلُ إِذَا جَاءَ فِي صَدَاقِهَا أَوْ فِي امْرَأَتِهِ
اور میں نے لوگوں کو پایا انکار کرتے ہوئے اس شخص کو جو یہ کہتا ہے کہ اگر وہ دوسرا نکاح کر لے، بعد اس کے پہلا خاوند آے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک پہلے خاوند کو اختیار ہے کہ اپنا مہر دوسرے خاوند سے وصول کر لے یا بی بی کو لے لے۔
قال مالك: وبلغني، ان عمر بن الخطاب قال: في المراة يطلقها زوجها وهو غائب عنها، ثم يراجعها، فلا يبلغها رجعته، وقد بلغها طلاقه إياها، فتزوجت انه إن دخل بها زوجها الآخر او لم يدخل بها، فلا سبيل لزوجها الاول الذي كان طلقها إليها. قَالَ مَالِكٌ: وَبَلَغَنِي، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: فِي الْمَرْأَةِ يُطَلِّقُهَا زَوْجُهَا وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا، ثُمَّ يُرَاجِعُهَا، فَلَا يَبْلُغُهَا رَجْعَتُهُ، وَقَدْ بَلَغَهَا طَلَاقُهُ إِيَّاهَا، فَتَزَوَّجَتْ أَنَّهُ إِنْ دَخَلَ بِهَا زَوْجُهَا الْآخَرُ أَوْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا، فَلَا سَبِيلَ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ الَّذِي كَانَ طَلَّقَهَا إِلَيْهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پہنچا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس عورت کا خاوند کسی ملک میں چلا گیا ہو، وہاں سے طلاق کہلا بھیجے، اس کے بعد رجعت کر لے، مگر عورت کو رجعت کی خبر نہ ہو اور وہ دوسرا نکاح کر لے، اس کے بعد پہلا خاوند آئے تو اس کو کچھ اختیار نہ ہوگا، خواہ دوسرے خاوند نے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو۔
عن نافع، ان عبد اللٰه بن عمر طلق امراته، وهي حائض على عهد رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم فسال عمر بن الخطاب رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم: ”مره فليراجعها، ثم يمسكها حتى تطهر، ثم تحيض، ثم تطهر، ثم إن شاء امسك بعد، وإن شاء طلق، قبل ان يمس فتلك العدة التي امر اللٰه ان يطلق لها النساء.“عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ، وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ، قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللّٰهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ.“
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی عورت کو حیض کی حالت میں طلاق دی۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو حکم کرو رجعت کر لیں، پھر رہنے دیں یہاں تک کہ حیض سے پاک ہو، پھر حائضہ ہو، پھر حیض سے پاک ہو، اب اختیار ہے خواہ رکھے یا طلاق دے، اگر طلاق دے تو اس طہر میں صحبت نہ کرے، یہی عدت ہے جس میں اللہ نے طلاق دینے کا حکم دیا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4908، 5251، 5253، 5258، 5264، 5332، 5333، 7160، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1471، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2179، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1175، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3419، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2019، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5299، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 53»
عن عائشة ام المؤمنين انها انتقلت حفصة بنت عبد الرحمٰن بن ابي بكر الصديق حين دخلت في الدم من الحيضة الثالثة، قال ابن شهاب فذكر ذلك لعمرة بنت عبد الرحمٰن فقالت: صدق عروة وقد جادلها في ذلك ناس، فقالوا: إن اللٰه تبارك وتعالى يقول في كتابه: ﴿ثلاثة قروء﴾ [البقرة: 228] فقالت عائشة: صدقتم، تدرون ما الاقراء؟ إنما الاقراء الاطهار.عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا انْتَقَلَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ حِينَ دَخَلَتْ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ فَقَالَتْ: صَدَقَ عُرْوَةُ وَقَدْ جَادَلَهَا فِي ذَلِكَ نَاسٌ، فَقَالُوا: إِنَّ اللّٰهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: ﴿ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ﴾ [البقرة: 228] فَقَالَتْ عَائِشَةُ: صَدَقْتُمْ، تَدْرُونَ مَا الْأَقْرَاءُ؟ إِنَّمَا الْأَقْرَاءُ الْأَطْهَارُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی بھتیجی حفصہ بنت عبدالرحمٰن کو عدت سے اٹھا دیا جب تیسرا حیض شروع ہوا۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا: میں نے یہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے بیان کیا۔ عمرہ نے کہا: عروہ نے سچ کہا، بلکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس باب میں لوگوں نے جھگڑا کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”مطلقہ عورتیں روک رکھیں اپنے نفسوں کو تین قروء تک۔“ انہوں نے کہا: سچ کہتے ہو، لیکن قروء سے جانتے ہو کیا مراد ہے؟ قروء سے طہر مراد ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15382، 15411، 15429، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4604، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1231، 1232، والدارقطني فى «سننه» برقم: 833، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19065، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4492، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11004، 11005، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 54»
عن ابن شهاب انه قال سمعت ابا بكر بن عبد الرحمٰن يقول: ما ادركت احدا من فقهائنا إلا وهو يقول هذا يريد قول عائشة.عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ يَقُولُ: مَا أَدْرَكْتُ أَحَدًا مِنْ فُقَهَائِنَا إِلَّا وَهُوَ يَقُولُ هَذَا يُرِيدُ قَوْلَ عَائِشَةَ.
ابن شہاب نے کہا: میں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا، کہتے تھے: میں نے سب فقہاء کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مثل کہتے ہوئے پایا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15411، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4605، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4492، والشافعي فى «الاُم» برقم: 209/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 111/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 55»
عن سليمان بن يسار ان الاحوص هلك بالشام، حين دخلت امراته في الدم من الحيضة الثالثة، وقد كان طلقها، فكتب معاوية بن ابي سفيان إلى زيد بن ثابت، يساله عن ذلك فكتب إليه زيد إنها: إذا دخلت في الدم من الحيضة الثالثة، فقد برئت منه وبرئ منها ولا ترثه ولا يرثها.عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ الْأَحْوَصَ هَلَكَ بِالشَّامِ، حِينَ دَخَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ، وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا، فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، يَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ زَيْدٌ إِنَّهَا: إِذَا دَخَلَتْ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ وَبَرِئَ مِنْهَا وَلَا تَرِثُهُ وَلَا يَرِثُهَا.
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ احوص نے اپنی عورت کو طلاق دیدی تھی، جب تیسرا حیض اس کو شروع ہوا احوص مر گئے۔ معاویہ بن ابی سفیان نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو لکھ کر بھیجا: اس کا کیا حکم ہے؟ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے جواب لکھا کہ جب اس کو تیسرا حیض شروع ہو گیا تو خاوند کو اس سے علاقہ نہ رہا، اور نہ اس کو خاوند سے، نہ اس کی وارث ہوگی نہ وہ اس کا وارث ہوگا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15385، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4607، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11006، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19337، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1126، والشافعي فى «الاُم» برقم: 209/5 والشافعي فى «المسنده» برقم: 110/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 56»
عن مالك انه بلغه، عن القاسم بن محمد، وسالم بن عبد اللٰه، وابي بكر بن عبد الرحمٰن، وسليمان بن يسار، وابن شهاب، انهم كانوا يقولون: إذا دخلت المطلقة في الدم من الحيضة الثالثة، فقد بانت من زوجها، ولا ميراث بينهما ولا رجعة له عليها.عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰهِ، وَأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، وَابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا يَقُولُونَ: إِذَا دَخَلَتِ الْمُطَلَّقَةُ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ، فَقَدْ بَانَتْ مِنْ زَوْجِهَا، وَلَا مِيرَاثَ بَيْنَهُمَا وَلَا رَجْعَةَ لَهُ عَلَيْهَا.
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور سلیمان بن یسار اور ابن شہاب کہتے تھے: جب مطلقہ عورت کو تیسرا حیض شروع ہو جائے تو وہ اپنے خاوند سے بائن ہو جائے گی، اور خاوند کو رجعت کا اختیار نہ رہے گا، اب ایک کا ترکہ دوسرے کو نہ ملے گا۔
عن عبد اللٰه بن عمر انه كان يقول: إذا طلق الرجل امراته، فدخلت في الدم من الحيضة الثالثة، فقد برئت منه، وبرئ منها ولا ترثه ولا يرثها.عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، فَدَخَلَتْ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ، وَبَرِئَ مِنْهَا وَلَا تَرِثُهُ وَلَا يَرِثُهَا.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جب مرد اپنی عورت کو طلاق دے اور تیسرا حیض شروع ہو جائے تو اس عورت کو خاوند سے علاقہ نہ رہا، اور نہ خاوند کو اس سے، نہ تو وہ اس کا وارث ہوگا اور نہ وہ اس کی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15387، 15388، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11004، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19223، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4494، 4498، والشافعي فى «الاُم» برقم: 210/5، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 58»